Friday, October 2, 2020

گاندھی جی

بسم اللہ الرحمن الرحیم عزیر احمد بنگلوری راشٹریہ مسلم مورچہ بھوجن کرانتی مورچہ 8147097977 8553116065 *مہا آتما گاندھی جی عرف مسٹر گاندھی* گاندھی جی کے یوم پیدائش پر ان کاتذکرہ کرنا اور قوم کو ان کے کارنامے دکھانا ہر بھارتی کا حق ہے آپ نے اب تک گاندھی جی کا مثبت چہرہ ہی دیکھا ہوگا آج آپ ان کا چھپا ہوا چہرہ بھی دیکھ لیجئے گاندھی جی کو بھارت کی آزادی کا ہیرو سمجھا جاتا ہے اور یہ آزادی کی تحریک بھی انہوں نے اس لئے چلائی کہ اگر انگریز بھارت میں رہیں گے تو جو لوگ چار ہزار سال سے ہندو یا ویدانک یا سناتن دھرم کے ذریعے شودر اچھوت اور ذہنی سیاسی سماجی غلاموں کی زندگی گذاررہے ہیں وہ برہمنوں کی غلامی سے آزاد ہو جائیں گے پھر برہمنوں کا بھرم ٹوٹ جائے گا اور عزت طاقت مٹی میں مل جائے گی اس لئے سب سے پہلے 1929 کو جب بھارتیوں کی ملکی معاملات میں حصہ داری کی میٹنگ شروع ہوئی تو گاندھی حقوق اور حصہ داری کی بات کو مسترد کرتے ہوئے quit india (بھارت چھوڑو ) کی تحریک شروع کردی پھر کیا تھا مسلمان تو پہلے ہی عثمانیہ خلافت کے ختم کرنے کی وجہ سے انگریزوں سے سخت ناراض تھے اور گاندھی نے اس کا فائدہ خوب اٹھایا اور انگریزوں کو بھارت چھوڑنے کے لئے مسلمانوں کو سامنے رکھ کر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور انگریز کو بھارت چھوڑنے پر آمادہ کرلیا ۔ مسٹر گاندھی نے دو کام ایسے کئے کہ بھارت کی پچاسی فیصد عوام زندگی بھر ان پر لعنت بھیجتی رہے گی پہلا کام پونا پیکٹ ایکٹ 26 ستمبر 1932 ہے جس کی وجہ سے sc ST اور obc کے لوگ قانونی طور بر آج تک برہمنوں کے غلام بنے رہے ان کی قوم کا لیڈر قوم کا کم پارٹی کا زیادہ رہا مطلب اس ایکٹ سے دلال بڑھوے پیدا ہوتے رہے اور ہو رہے ہیں دلت آدیواسی اور پچھڑے سماج کا استیصال ہوتا آرہا ہے مگر اس سماج کے دوسو سے زیادہ ممبر آف پارلیمنٹ ہیں مگر دم نہیں مارسکتے ابھی ستمبر 2020 کے ہی واقعے کو لےلیجئے کہ ہترس بلرام پور یوپی اور کرناٹک بنگلور کا واقعہ میں sc ST obc کے ایم ایل اے اور ایم پی ہیں اور پارلیمنٹ پاور کے حامل ہیں مگر وہ اپنے علاقے میں ظلم کو روک نہ سکے بلکہ ہتھرس کے ایم پی کو ایک برہمن پولس افسر نے ذات بتا کر منہ پر زوردار گالی دے ڈالی تاکہ وہ عصمت ریزی کی شکار انیس سالہ بچی کے حق میں نہ بولنے کی جرأت نہ کرسکے مطلب مرا ہوا گاندھی آج بھی پونا پیکٹ کے ذریعے آریس یس(کانگریس اور بی جے پی ) کو فائدہ پہنچانے کا کام کر رہا ہے دوسرا کام مسٹر گاندھی نے یہ کیا کہ مسلمان زندگی بھر اس پر لعنت بھیجتے رہیں گے اس لئے کہ اس نے بھارت میں چلنے والی خلافت تحریک کا منافقانہ اور فریب کارانہ انداز سے خاتمہ کیا نیز مسلمانوں کو انگریزوں نے بھارت کی ہر چیز پرتینتیس فیصد حصے داری تھی اقتدار تعلیم اور نوکریوں میں مسلمانوں کا تینتیس فیصد ریزرویشن طئے ہو چکا تھا مگر گاندھی نے مسلمانوں کی حصہ داری ختم کرنے کے لیے بھارت کے دو تکڑے کردئے پاکستان کے نام سے اور پاکستان کو بھی اس طرح بنایاگیا کہ ایک حصہ عرب کے سمندر میں تو دوسرا حصہ بنگال کے سمندر میں پھر اس پاکستان کے بھی بعد میں تکڑے ہوگئے اور مسلمانوں کا کوئی بھلا نہ اس وقت ہوسکا اور نہ آج تک ہوا ہے۔ نیز مسلمانوں نے sc ST اورobc کے لیے انگریزوں سے تینتیس فیصد حصہ داری دینے کی سفارش کی تھی مگر گاندھی مسلمانوں کو الگ ملک دے کر مسلمانوں کی سفارشات کو مسترد کروادیا پس ماندہ قومیں اپنے حقوق کی لڑائی لڑنے میں ناکام رہ گئ تھیں اور آج بھارت کی پارلیمانی طاقت عدالتی نوکریاں اڈمنسٹریٹیو کے محکمے اور میڈیا کی طاقت پر کلی طور پر برہمن بنیا کا قبضہ ہے یہ ہیں وہ مہا آتما صاحب جو حقیقت میں آریس یس برہمن واد کے مہا آتما کا کا کام کیا مگر جب تقسیم ہند کی سازشیں کھل کر لوگوں کے سامنے آنے لگی اور برہمن اور گاندھی جی ننگے ہونے لگے تو آر یس یس برہمنوں نے بھارتیوں کے دماغوں کو کنورٹ کرنے گاندھی کاقتل کرواکر بریکنگ نیوز بنادیا جس کی وجہ بھارتی میڈیا تقسیم ہند کا مدعی چھوڑ کر مہاتما کے قتل کا مدعی شروع کر دیا اور بھارتی لوگ مہاتما قتل کے چرچے سے تقسیم ہند اور اس کے پیچھے سازشی کردار کو سوچنا اور سمجھنا چھوڑ دیا ۔ مسٹر گاندھی نے جن برہمنوں کے فائدے کے لیے پچاسی فیصد مسلم اور پسماندہ قوموں کو دھوکہ دیاتھا انھیں برہمنوں نے ان کا قتل کیا اور قاتل ناتھو رام گوڈسے کو پہلے شولا پور کے ڈاکٹر موڑے کے ہاتھوں ختنہ کروایا گیا ناتھو رام گوڈسے تین حملوں میں ناکام رہا اور چوتھے حملے میں مسٹر گاندھی کو ہمیشہ کے لیے سلاکر بریکنگ نیوز بنادیا حضرت مولانا رابع حسنی ندوی دامت برکاتھم سے چند علما نے گاندھی قتل کے واقعہ کی تفصیل پوچھی تو فرمایا کہ حضرت ندوی حفظہ اللہ اس وقت جوان تھے اور گاندھی کے قتل کے بعد ناتھو رام پکڑا گیا تو اس کے سر کی ٹوپی اور شرمگاہ کے ختنے کی چرچا سے بھارتیوں کو یہ یقین دلایا جانے لگا کہ مسلمانوں نے قتل کیا ہے پھر پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ہوا چلنے لگی مگر انٹیلی جنس کے سربراہوں نے جب ہتھیارے کو دیکھا تو سمجھ گئے کہ یہ تو قدیم مجرم ناتھو رام گوڈ سے ہے حکومت نے اس خبر کو چھپانے کی بہت کوشش کی مگر چند باہمت مسلمانوں نے انٹیلی جنس افسروں کے ساتھ بھارتی صدر راجندر پرشاد کے ہاتھوں بی بی سی نیوز میں مسلمانوں کی بے گناہی اور برہمن ناتھورام گوڈ سے کے قتل پر سے پردہ اٹھایا تو پھر کیاتھا پورے ملک میں آریس یس کی شاکھاووں اور دفاتر توڑے جانے لگے جلائے جانے لگے تو وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے آر یس یس پر پابندی لگا کر پولس اور فوجی حفاظتی دستوں سے آر یس یس کے اداروں کو بچالیا جس کا صلہ آر یس یس مودی گورمنٹ 2018 میں گجرات میں پٹیل کا پتلا بناکر احسان کا بدلہ چکا یا یہ ہیں ہمارے مہاتما گاندھی جی

Saturday, August 15, 2020

سلم بنگلور فساد *گستا خ رسول ﷺ اور بنگلور فساد* شہر بنگلور میں ایک حرامی النسل نوین نامی  نوجوان نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر ایک تصویر اپلوڈ کی جس میں حضور ﷺ کی شان اقدس میں  دا نستہ گستا خی کی گئی تھی تو بروزمنگل 20 /ذی الحجہ 1441ھ بمطابق11/ اگست 2020 ء کو کچھ مسلم نو جوانو ں نے ڈی جے ہلی پولس اسٹیشن اور کے جی ہلی پولیس اسٹیشن میں اس خبیث کے خلاف شکایت درج کرا نے گئے تو پولیس والو ں نے دو گھنٹے کا وقت ما نگا؛ مگر دو گھنٹے گذرنے پر بھی شکایت درج نہ کرا ئی تو کچھ اوباش قسم کے نو جوانو ں نے تور پھوڑ شروع کردی اور خبیث نوین کے ما مو اکھنڈ سری نواس مو رتی جو پلکیشی نگر حلقے کے کا نگریس  پارٹی کے  ایم ایل اے ہیں ان کے گھر کو بھی نذر آتش کردیا  پھر پولس فا ئرنگ ہوئی تین مسلم نوجوان شہید ہو ئے،اور دیڑھ سو سے زیا دہ لو گو ں کو گرفتار کیا گیا اور وہا ں کے دو اہم سڑکوں پر کرفیو لگا دی اور دفعہ ایک سو چوالیس کی مدت بھی بڑھا کر دو دن کردی گئی اور فوج کا مخصوص دستہ بھی تعینات کر دیا گیا،نوین ملعون تو پکڑا گیا مگرر یا ستی حکومت نے یو گی حکومت کی ڈگر پر چلتے ہو ئے سرکاری املاک کے نقصان کی تلا فی گرفتار شدہ لو گو ں کی ملکیت قبضے میں لےکر کر نے کا اعلان کیا ہے۔     اس واقعے کے تنا ظر میں کچھ با تو ں کو سمجھنے کی ضرورت ہے  اس پورے وٍ۱قعے میں جا نی اور ما لی نقصان مسلما نو ں کو ہوا جس کی پوری ذمہ داری پولس پر جا تی ہے کہ انہو ں نے اتنے سنگین مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور مسلسل تا خیر کرکے نو جوانوں کو مشتعل کیا جس کا نتیجہ املاک کی تباہی اور جانی نقصان کی صورت میں ظا ہر ہوا؛  اگر پولس بروقت کارروا ئی کرتی تو پر تشد دمعا ملے کی نو بت نہ آتی نیز پولس کے ساتھ ساتھ وہ اوباش نو جوان بھی ذمہ دار ہیں جنہو ں نے صبر کے دا من کو ہاتھ سے چھوڑا اور ظلم اور زیا دتی کی راہ اپنا ئی  جس کی کتنی بھی مذمت کی جا ئے کم ہے،پولس اور اوباش نو جوان دو نو ں برا بر کے قصوروار ہیں دوسری بات سمجھنے کی یہ ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ کہ جب بھی امن یا خوف کی خبر ملے تو سب سے پہلے علماء، عمائدین  اور دا نشمند قائدین  تک پونچا یا جائے تا کہ وہ لوگ سو چ وبچار کر کے کسی نتیجے تک پہونچ سکے (نساء:83)اس واقعے میں اس آیت سے انحراف کی وجہ سے ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑا  اگر خبیث ملعون کی گستا خا نہ پو سٹ کو سوشل میڈیا وغیرہ میں پھیلا نے کی بجا ئے خواص تک پہونچا کر کارروا ئی کرتے تو مجرم بآ سا نی کیفر کردار کو پہنچتا اور کو ئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آتا،اور سوشل میڈیا میں اس طر ح کی خبریں پھیلا نے والے سنگین غلطی کے مرتکب ہیں اور گستا خ رسول ﷺ  کی طرح وہ بھی گستا خی کا ارتکاب کررہے ہیں اس طر ح کی خبر وں کو فورا ڈیلیٹ کر دینا چا ہیے اور کارروائی کی ضرورت ہو تو خواص تک ہی پہونچا نا چا ہیے،خبر کو وا ئرل کیا گیا تو مجمع بھی بڑھ گیا اور سر پھروں نے بنتی ہو ئی بات کو بگا ڑ دیا۔تیسری بات سمجھنے کی یہ ہے  اللہ تعالی ہم کو صبر کر نے کی تلقین کی ہے  فرمایا:بے شک صبر کر نے والوں کے ساتھ اللہ ہے۔ (بقرہ:153)  اگر تم لوگ صبر اور تقوی کے دامن کو تھام رکھو تو دشمنوں کی کو ئی سازش اور مکر تمہیں ذرہ برا بر نقصان نہیں پہونچا سکتی۔(آل عمران:120) جب پولس والو ں نے مقدمہ لینے میں تا خیر کی ہے تو اس کی وجہ کچھ تو ضرور ہو گی ہو سکتا ہے کہ وہ بھی تو ڑ پھو ڑ ہی کا انتطار کر رہے تھے کیو ں کہ انگریز دو ر حکومت سے آج تک یہی ہو تا آیا ہے کہ مسلمانو ں کے ساتھ گھٹیا مذاق کیا جا تا ہے جب اس کے خلاف قدم اٹھا تے ہیں تو کچھ کا کچھ ہو جا تا ہے اور بے چارے مسلمان منہ تکتے رہ جا تے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا کھیل کھیلا گیا تھا، خدا کرے کہ تو ڑپھو ڑ کر نے والے ہم میں سے نہ ہو اگر خدا نخواستہ ہمارے نو جوانوں نے یہ کام کیا ہے تو ہم نے قران شریف کی دوسری مرتبہ کھلی خلاف ورزی کی ہے او ر بے صبرے ہو کر ظلم وزیا دتی کا گناہ کر بیہٹھے  اور آیت شریفہ کے مطابق صبر کرتے چا ہے دو گھنٹے بلکہ دو دون بھی گذر جا تے تو میدان ہمارا ہو تا اور دشمن عنا صر شکست کھا جا تے۔  علا مہ اقبال کا شعر ہے: سبق پھر پڑھ صدا قت کا شجا عت کا عدالت کا،لیا جا ئے گا کام تجھ سے دنیا کی امامت کا،اس شعر کو ہم اس واقعے سے جوڑر کر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اوباش نوجوانو ں نے تیسری خوبی کو بالا ئے طاق رکھ دیا بلکہ اپنے پیروں تلے روند دیا، صدا قت  کا مطلب ہے نوین مجرم نے یہ گستا خی کی ہے یا کسی اور نے کروایا ہے یا کسی نے اس کے اکاونٹ سے کھلواڑ کیا ہے یہ ساری سچا ئیاں سا منے آنے کے بعد ہی نوین کے جرم کی تصدیق ہو گی اور شجا عت کا مطلب یہ ہو گا کہ مسلما نو ں نے بروقت مجرم کے خلاف قانو نی چارہ جو ئی کی  یہ مسلما نو ں کی عظیم بہادری ہے، عدالت کا مطلب یہ ہے کہ اوباش نوجوانو ں نے اس کی دھجیاں اڑا ئی جرم کر ے کوئی اور اس کا غصہ سرکاری اور عوامی املاک کو تباہ کر کے اتارا جو سرا سر ظلم اور زیا دتی ہے،جس کی ہم بے انتہا مذمت کرتے ہیں (بے شک اللہ ظا لموں سے محبت نہیں فرماتے (آل عمران:140)بلکہ اللہ تعالی  بے شک انصاف کر نے والو ں کو پسند فرماتے ہیں (حجرات: 9) اوباش نو جوانو ں نے جو کیا وہ سراسر ظلم اور انصاف وعدالت کے خلاف  ہے جب تک ہم قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہو ں گے اسی طرح جا ن اور مال گنواتے رہیں اور دشمن عنا صر کا تر نوالہ  بنتے رہیں گے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہماری حفا ظت فرما ئے گستا خ رسول ﷺ کو کیفر کردار تک پہونچا ئے اور جو شہید ہوئے ان کے اہل خا نہ کو صبر اور نعم البدل عطا فرما ئے اور جو بے گناہ افراد قید کئے گیے ہیں ان کی فوری رہا ئی  فرما ئے آمین  یا رب العا لمین   عزیر احمدمفتا حی قاسمی بنگلوری 8147097977 8553116065