Saturday, August 15, 2020

سلم بنگلور فساد *گستا خ رسول ﷺ اور بنگلور فساد* شہر بنگلور میں ایک حرامی النسل نوین نامی  نوجوان نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر ایک تصویر اپلوڈ کی جس میں حضور ﷺ کی شان اقدس میں  دا نستہ گستا خی کی گئی تھی تو بروزمنگل 20 /ذی الحجہ 1441ھ بمطابق11/ اگست 2020 ء کو کچھ مسلم نو جوانو ں نے ڈی جے ہلی پولس اسٹیشن اور کے جی ہلی پولیس اسٹیشن میں اس خبیث کے خلاف شکایت درج کرا نے گئے تو پولیس والو ں نے دو گھنٹے کا وقت ما نگا؛ مگر دو گھنٹے گذرنے پر بھی شکایت درج نہ کرا ئی تو کچھ اوباش قسم کے نو جوانو ں نے تور پھوڑ شروع کردی اور خبیث نوین کے ما مو اکھنڈ سری نواس مو رتی جو پلکیشی نگر حلقے کے کا نگریس  پارٹی کے  ایم ایل اے ہیں ان کے گھر کو بھی نذر آتش کردیا  پھر پولس فا ئرنگ ہوئی تین مسلم نوجوان شہید ہو ئے،اور دیڑھ سو سے زیا دہ لو گو ں کو گرفتار کیا گیا اور وہا ں کے دو اہم سڑکوں پر کرفیو لگا دی اور دفعہ ایک سو چوالیس کی مدت بھی بڑھا کر دو دن کردی گئی اور فوج کا مخصوص دستہ بھی تعینات کر دیا گیا،نوین ملعون تو پکڑا گیا مگرر یا ستی حکومت نے یو گی حکومت کی ڈگر پر چلتے ہو ئے سرکاری املاک کے نقصان کی تلا فی گرفتار شدہ لو گو ں کی ملکیت قبضے میں لےکر کر نے کا اعلان کیا ہے۔     اس واقعے کے تنا ظر میں کچھ با تو ں کو سمجھنے کی ضرورت ہے  اس پورے وٍ۱قعے میں جا نی اور ما لی نقصان مسلما نو ں کو ہوا جس کی پوری ذمہ داری پولس پر جا تی ہے کہ انہو ں نے اتنے سنگین مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور مسلسل تا خیر کرکے نو جوانوں کو مشتعل کیا جس کا نتیجہ املاک کی تباہی اور جانی نقصان کی صورت میں ظا ہر ہوا؛  اگر پولس بروقت کارروا ئی کرتی تو پر تشد دمعا ملے کی نو بت نہ آتی نیز پولس کے ساتھ ساتھ وہ اوباش نو جوان بھی ذمہ دار ہیں جنہو ں نے صبر کے دا من کو ہاتھ سے چھوڑا اور ظلم اور زیا دتی کی راہ اپنا ئی  جس کی کتنی بھی مذمت کی جا ئے کم ہے،پولس اور اوباش نو جوان دو نو ں برا بر کے قصوروار ہیں دوسری بات سمجھنے کی یہ ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ کہ جب بھی امن یا خوف کی خبر ملے تو سب سے پہلے علماء، عمائدین  اور دا نشمند قائدین  تک پونچا یا جائے تا کہ وہ لوگ سو چ وبچار کر کے کسی نتیجے تک پہونچ سکے (نساء:83)اس واقعے میں اس آیت سے انحراف کی وجہ سے ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑا  اگر خبیث ملعون کی گستا خا نہ پو سٹ کو سوشل میڈیا وغیرہ میں پھیلا نے کی بجا ئے خواص تک پہونچا کر کارروا ئی کرتے تو مجرم بآ سا نی کیفر کردار کو پہنچتا اور کو ئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آتا،اور سوشل میڈیا میں اس طر ح کی خبریں پھیلا نے والے سنگین غلطی کے مرتکب ہیں اور گستا خ رسول ﷺ  کی طرح وہ بھی گستا خی کا ارتکاب کررہے ہیں اس طر ح کی خبر وں کو فورا ڈیلیٹ کر دینا چا ہیے اور کارروائی کی ضرورت ہو تو خواص تک ہی پہونچا نا چا ہیے،خبر کو وا ئرل کیا گیا تو مجمع بھی بڑھ گیا اور سر پھروں نے بنتی ہو ئی بات کو بگا ڑ دیا۔تیسری بات سمجھنے کی یہ ہے  اللہ تعالی ہم کو صبر کر نے کی تلقین کی ہے  فرمایا:بے شک صبر کر نے والوں کے ساتھ اللہ ہے۔ (بقرہ:153)  اگر تم لوگ صبر اور تقوی کے دامن کو تھام رکھو تو دشمنوں کی کو ئی سازش اور مکر تمہیں ذرہ برا بر نقصان نہیں پہونچا سکتی۔(آل عمران:120) جب پولس والو ں نے مقدمہ لینے میں تا خیر کی ہے تو اس کی وجہ کچھ تو ضرور ہو گی ہو سکتا ہے کہ وہ بھی تو ڑ پھو ڑ ہی کا انتطار کر رہے تھے کیو ں کہ انگریز دو ر حکومت سے آج تک یہی ہو تا آیا ہے کہ مسلمانو ں کے ساتھ گھٹیا مذاق کیا جا تا ہے جب اس کے خلاف قدم اٹھا تے ہیں تو کچھ کا کچھ ہو جا تا ہے اور بے چارے مسلمان منہ تکتے رہ جا تے ہیں کہ ان کے ساتھ کیا کھیل کھیلا گیا تھا، خدا کرے کہ تو ڑپھو ڑ کر نے والے ہم میں سے نہ ہو اگر خدا نخواستہ ہمارے نو جوانوں نے یہ کام کیا ہے تو ہم نے قران شریف کی دوسری مرتبہ کھلی خلاف ورزی کی ہے او ر بے صبرے ہو کر ظلم وزیا دتی کا گناہ کر بیہٹھے  اور آیت شریفہ کے مطابق صبر کرتے چا ہے دو گھنٹے بلکہ دو دون بھی گذر جا تے تو میدان ہمارا ہو تا اور دشمن عنا صر شکست کھا جا تے۔  علا مہ اقبال کا شعر ہے: سبق پھر پڑھ صدا قت کا شجا عت کا عدالت کا،لیا جا ئے گا کام تجھ سے دنیا کی امامت کا،اس شعر کو ہم اس واقعے سے جوڑر کر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اوباش نوجوانو ں نے تیسری خوبی کو بالا ئے طاق رکھ دیا بلکہ اپنے پیروں تلے روند دیا، صدا قت  کا مطلب ہے نوین مجرم نے یہ گستا خی کی ہے یا کسی اور نے کروایا ہے یا کسی نے اس کے اکاونٹ سے کھلواڑ کیا ہے یہ ساری سچا ئیاں سا منے آنے کے بعد ہی نوین کے جرم کی تصدیق ہو گی اور شجا عت کا مطلب یہ ہو گا کہ مسلما نو ں نے بروقت مجرم کے خلاف قانو نی چارہ جو ئی کی  یہ مسلما نو ں کی عظیم بہادری ہے، عدالت کا مطلب یہ ہے کہ اوباش نوجوانو ں نے اس کی دھجیاں اڑا ئی جرم کر ے کوئی اور اس کا غصہ سرکاری اور عوامی املاک کو تباہ کر کے اتارا جو سرا سر ظلم اور زیا دتی ہے،جس کی ہم بے انتہا مذمت کرتے ہیں (بے شک اللہ ظا لموں سے محبت نہیں فرماتے (آل عمران:140)بلکہ اللہ تعالی  بے شک انصاف کر نے والو ں کو پسند فرماتے ہیں (حجرات: 9) اوباش نو جوانو ں نے جو کیا وہ سراسر ظلم اور انصاف وعدالت کے خلاف  ہے جب تک ہم قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہو ں گے اسی طرح جا ن اور مال گنواتے رہیں اور دشمن عنا صر کا تر نوالہ  بنتے رہیں گے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہماری حفا ظت فرما ئے گستا خ رسول ﷺ کو کیفر کردار تک پہونچا ئے اور جو شہید ہوئے ان کے اہل خا نہ کو صبر اور نعم البدل عطا فرما ئے اور جو بے گناہ افراد قید کئے گیے ہیں ان کی فوری رہا ئی  فرما ئے آمین  یا رب العا لمین   عزیر احمدمفتا حی قاسمی بنگلوری 8147097977 8553116065