Wednesday, May 25, 2022
دین ومذہب کا فرق اور باطل اور حق دین کی پہچان کا معیار
[5/26, 8:22 AM] President RMM Bangalore: وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
امید کہ مزاج بخیر ہوں گے
مذہب اور دین کے فرق کو سمجھنا بہت ضروری ہے اردو میں مذہب اور دین عموما مترادف استعمال ہوتے رہتے ہیں مگر قران کریم میں مذہب کا لفظ استعمال نہیں ہوا ہے البتہ بعض مفسرین نے ملت کا ترجمہ مذہب سے کیا ہے جیسے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتھم ہیں
دین کا لفظ قران میں بانوے جگہ استعمال ہوا ہے اور اس سےتین معنوں کے مفاہیم اخذ کئے گئے ہیں
پہلا یوم آخرت کے لئے تقریبا ایک درجن جگہ استعمال ہوا ہے
دوسرا مفہوم باطل دینوں کے لئے ہے وہ بھی دودرجن کے قریب استعمال ہوا ہے
تیسرا مفہوم دین اسلام دین برحق کے لئے لفظ دین بولاگیا ہے
مذہب کے لفظ کو اردو میں اگر چہ دین کی جگہ پر استعمال کرتے ہیں مگر دین کا جو جامع مفہوم ہے وہ مذہب میں نہیں ہے
ایک اور تحریر ملاحظہ کرلیں
لفظ ’’مذہب‘‘ اور لفظ ’’دین‘‘ میں مفہوم کے اعتبار سے بڑا فرق ہے، اگرچہ ہمارے ہاں عام طور پر اسلام کو مذہب کہا جاتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پورے قرآن مجید اور حدیث کے ذخیرہ میں اسلام کے لیے مذہب کا لفظ کہیں استعمال نہیں ہوا، بلکہ اس کے لیے ہمیشہ ’’دین‘‘ ہی کا لفظ استعمال ہوا ہے. سورۃ آل عمران میں فرمایا گیا ’’اللہ کی بارگاہ میں مقبول دین تو صرف اسلام ہے.‘‘ دین اور مذہب میں بنیادی فرق کو سمجھ لیجئے! مذہب ایک جزوی حقیقت ہے. یہ صرف چند عقائد اور کچھ مراسم عبودیت کے مجموعے کا نام ہے جبکہ دین سے مراد ہے ایک مکمل نظام زندگی جو تمام پہلوئوں پر حاوی ہو. گویا مذہب کے مقابلے میں دین ایک بڑی اور جامع حقیقت ہے. اس پس منظر میں اگرچہ یہ کہنا تو شاید درست نہ ہو گا کہ اسلام مذہب نہیں ہے، اس لیے کہ مذہب کے جملہ (Elements) بھی اسلام میں شامل ہیں، اس میں عقائد کا عنصر بھی ہے،ایمانیات ہیں، پھر اس کے مراسم عبودیت ہیں، نماز، روزہ ہے، حج اور زکوٰۃ ہے، چنانچہ صحیح یہ ہو گا کہ یوں کہا جائے کہ اسلام صرف ایک مذہب نہیں، ایک دین ہے. اس میں جہاں مذہب کا پورا خاکہ موجود ہے وہاں ایک مکمل نظام زندگی بھی ہے. لہٰذا اسلام اصلاً دین ہے.
اب اس حوالے سے ایک اہم حقیقت پر بھی غور کیجئے کہ کسی ایک خطہ زمین میں مذاہب تو بیک وقت بہت سے ہو سکتے ہیں لیکن دین ایک وقت میں صرف ایک ہی ہو سکتا ہے. یہ کیسے ممکن ہے کہ سرمایہ دار نظام اور اشتراکی نظام کسی خطہ زمین پر یا کسی ایک ملک میں بیک وقت قائم ہوں! حاکمیت تو کسی ایک ہی کی ہو گی. یہ نہیں ہو سکتا کہ ملوکیت اور جمہوریت دونوں بیک وقت کسی ملک میں نافذ ہو جائیں. اللہ کا نظام ہو گا یا غیر اللہ کا ہو گا. نظام دو نہیں ہو سکتے. جبکہ خطہ زمین میں مذاہب بیک وقت بہت سے ممکن ہیں. ہاں نظاموں کے ضمن میں ایک امکانی صور ت پیدا ہو سکتی ہے. کہ ایک نظام غالب و بر تر ہو اور وہی حقیقت میں ’’نظام‘‘ کہلائے گا اور دوسرا نظام سمٹ کر اور سکڑ کر ایک مذہب کی شکل اختیار کر لے اور اس کے تابع زندگی گزارنے پر آمادہ ہو جائے. جیسے علامہ اقبال ؒنے فرمایا:
بندگی میں گھٹ کے رہ جاتی ہے اِک جوئے کم آب
اور آزادی میں بحر بیکراں ہے زندگی!
دین جب مغلوب ہوتا ہے تو ایک مذہب کی شکل اختیار کر لیتا ہے. اس صورت میں وہ دین نہیں رہتا بلکہ مذہب بن جاتا ہیـ. بالکل اسی طرح جیسے کہ اسلام کے دورِ عروج میں غالب نظام تو اسلام کا تھا، لیکن اس دین کے تابع یہودیت، مجوسیت اور نصرانیت مذاہب کی حیثیت سے برقرار تھے. انہیں یہ رعایت دی گئی تھی اور صاف الفاظ میں سنا دیا گیا تھا کہ اگر وہ اسلامی حدود کے اندر رہنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے ہاتھ سے جزیہ دینا ہو گا اور چھوٹے بن کر رہنا ہو گا. ’’یہاں تک کہ وہ جزیہ دیں اپنے ہاتھ سے اور چھوٹے بن کر رہیں.‘‘ (التوبہ ۲۵) ملکی قانون اللہ کا ہو گا، غالب نظام اللہ کا ہو گا، اس کے تحت اپنے پرسنل لاء میں او راپنی ذاتی زندگی میں محدود سطح پر وہ اگر اپنے مذاہب اور اپنے عقائد و رسوم کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہیں تو اس کی انہیں اجازت ہو گی. اسلام کے دورِ زوال و انحطاط میں یہ صورت برعکس ہو گئی. یوں کہا جا سکتا ہے کہ اس برصغیر میں دین انگریز کا تھا. دین انگریز کے تحت اسلام نے سمٹ کر ایک مذہب کی صورت اختیار کر لی تھی کہ نمازیں جیسے چاہو پڑھو، انگریز کو کوئی اعتراض نہ تھا، اذانیں بخوشی دیتے رہو، وراثت اور شادی بیاہ کے معاملات بھی اپنے اصول کے مطابق طے کر لو، لیکن ملکی قانون انگریز کی مرضی سے طے ہو گا. یہ معاملہ تاج برطانیہ کی بادشاہت کے تحت ہو گا، اس میں تم مداخلت نہیں کرسکتے! یہ تھا وہ تصور جس کے بارے میں علامہ اقبال نے بڑی خوبصور ت پھبتی چست کی تھی. ؏
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد!
یعنی اسلام آزاد کہاں ہے؟ وہ سمٹ سکڑ کر اور اپنی اصل حقیقت سے بہت نیچے اتر کر ایک مذہب کی شکل میں باقی ہے.
دین ہے ہی وہ کہ جو غالب ہو. اگر مغلوب ہے تو دین نہیں رہے گا، بلکہ ایک مذہب کی صورت میں سمٹ جائے گا، اور سکڑ جائے گا. اس کی اصل حیثیت مجروح ہو جائے گی. اس پہلو سے غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اعلیٰ سے اعلیٰ نظام بھی اگر صرف نظری اعتبار سے پیش کیا جا رہا ہے، صرف کتابی شکل میں نسل انسانی کو دیا گیا ہو تو وہ ایک خیالی جنت کی شکل اختیار کر سکتا ہے، لیکن حجت نہیں بن سکتا. نوعِ انسانی پر حجت وہ صرف اس وقت بن سکتا ہے جب اسے قائم کر کے، نافذ کر کے اور چلا کر دکھایا جائے.
[5/26, 8:26 AM] President RMM Bangalore: سب سے بڑا عالم وہ کہلاتا ہے جو اپنے چھوٹوں سے پوچھنے میں عار نہیں محسوس کرتا
دین الگ ہے مذہب الگ ہے جب یہ فرق واضح ہوجائے تو دین کا مفہوم بآسانی سمجھ میں آ سکتا ہے
باطل دین اور حق دین کے تسلط کا معیار چھ چیزیں ہیں کسی بھی ملک کے چھ نظام پر نظر ڈالیں تو حق وباطل واضح ہوجاتا ہے کہ وہاں کفر کا تسلط ہے یا حق کا
پہلی چیز : طرزحکمرانی
دوسری چیز :نظام معیشت
تیسری چیز : نظام معاشرت
چوتھی چیز : قانون
پانچویں چیز :نظام تعلیم
چھٹی چیز :خارجہ پالیسی
آج پوری دنیا میں بشمول مسلم ممالک کے کہیں بھی دین حق نہیں ہے
تو پھر لوگ الناس علی دین ملوکھم کے تحت یا روزگار کی خاطر عربی مدارس دینی خدمات سب کو پس پشت ڈال کر چڑھتے سورج کی طرف دیکھیں گے اور یورپین تہذیب اور انگریزی کا ڈنکا بجانے کی سعی کریں گے کیونکہ آج یورپین مذہب دشمن طاقتوں نے ہی اسلامی نظام کو ختم کرکے اس کی جگہ اپنا تشکیل کردہ نظام ان چھ جگہوں میں مسلط کر رکھا ہے
جس کے تباہ کن نتائج سے آج پوری دنیا جوجھ رہی ہے
اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کو اس آیت نے بتادی ہے
ہُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ ﴿٪۹﴾
Saturday, May 21, 2022
زینتیں
اس*دنیا کی زینتیں:*
1- ماں اور باپ
2- نیک اولاد
3- نیک بیوی اور خاوند
4- ہمدرد دوست
*آخرت کی زینتیں:*
1- علم
2- تقوی
3- صدقہ
4- حقوق العباد
*جسم کی زینتیں:*
1- کم کھانا
2- کم سونا
3- کم بولنا
4- کم ہنسنا
*دل کی زینتیں:*
1- صبر
2- ذکر
3- شکر
4- غور فکر
*ایمان کی زینتیں:*
1- حیاء
2- پاکیزگی
3- سچائی
4- عدل
اللہ سبحانہ و تعالی آپ سب کو ان تمام زینتوں سے آراستہ فرمائے آمین
*کچھ باتیں جن سے اللہ سخت ناراض ہوتا ہے-*
1: اولاد کو گالی دینا خصوصا بیٹی کو
2- دل میں بغض رکھنا
3- مہمان کو دیکھ کر منہ بنانا
4- آذان کے وقت کام میں مصروف رہنا
5- ماں باپ کی عقل کو کوسنا
6- نماز کے بعد دعا نہ مانگنا
7- کھڑے ہو کر پانی پینا
*9 باتیں جو روزمرہ زندگی میں بہت فائدہ مند ہیں*
🍒 اگر خوشی چاهتے هو
تو وقت پر نماز ادا کرو
🍒 اگر چہرے کو پر رونق بنانا چاهتے هو تو تہجد پڑهو
🍒 اگر سکون چاهتے هو تو قرآن کی تلاوت کرو
🍒 اگر صحت چاهتے هو تو روزہ رکهو
🍒 اگر مصيبتوں کا حل چاهتے هو تو استغفار کرو
🍒 اگر برکت چاهتے ہو تو درود پڑهو
🍒 اگر مشکلات ختم کرنا چاهتے هو تو "لاحول ولا قوة إلا باللہ" پڑھو
🍒 اگر غموں سے نجات چاهتے هو تو دعا مانگو
🍒 اگر بغیر تهکاوٹ کے نیکیاں کمانا چاهتے هو تو اسے آگے بهیجو اور سمجهو یہ تمهارے لیے اور تمهار ے والدین کے لیے صدقہ جاریہ هے
╭┄┅─══════════─┅┄╮
سبکو ارسال کریں
╰┄┅─══════════─┅┄╯
محمود پراچہ ہم سے غلطی ہوئی
محمود پراچہ۔۔۔۔۔ ہم سے غلطی ہوگئی
ایڈووکیٹ ابوبکرسباق سبحانی
صحافی محمد احمد کاظمی کو دہلی اسپیشل سیل نے دہشت گردی کے الزام میں 6 مارچ 2012 کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد پورے ہندوستان میں 300 سے زائد احتجاجی مظاہرے ہوئے، کاظمی کے صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ شیعہ ہونے کی وجہ سے سنی شیعہ اتحاد تو رہا ہی، ساتھ ہی عالمی سطح پر بھی صحافیوں نے ساتھ دیا، کیونکہ یہ اسرائیل اور ایران سے جڑا ایک جذباتی مسئلہ بھی تھا، بہر کیف 19 /اکتوبر 2012 کو چارج شیٹ وقت پر جمع نہ ہونے کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔
اس دوران ایک نام جو کافی نمایاں ہوکر سامنے آیا، وہ دہلی کے ایک وکیل محمود پراچہ کا تھا جو اس سے پہلے فی الواقع ایک گمنام وکیل تھے لیکن ایک بڑے کیس سے جڑنے کی وجہ سے انہیں شہرت حاصل ہوگئی۔ محمود پراچہ نے اس وقت دو بڑے دعوے کیے، پہلا یہ کہ اب وہ مسلمان ہوگئے ہیں نیز گزشتہ زندگی سے توبہ کرکے اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کرنا چاہتے ہیں (یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان کے والد سراج پراچہ بی جے پی کے بڑے لیڈر اور واجپائی کے ہم نوا ہوا کرتے تھے)۔ دوسرا یہ کہ اب وہ ایسے مقدمات بغیر کسی معاوضے کے دیکھنا چاہتے ہیں۔
جیلوں میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کررہے بے گناہوں کو اس وقت امید کی ایک کرن نظر آئی اور راتوں رات وہ بہت سے مقدمات کے وکیل بن گئے، محمود پراچہ نے مقدمات کی فہرست کے ساتھ جمعیۃ العلماء، جماعت اسلامی ہند اور اے پی سی آر جیسی بہت سی تنظیموں سے مدد مانگی جس کے بعد ان تنظیموں نے ان کی ماہانہ مالی مدد شروع کی، جو ان کے بینک اکاونٹ میں جمع ہوتی رہی جو بہت بڑی رقم ہے۔
کئی سال کی لگاتار مالی مدد کے بعد بھی نہ تو پراچہ صاحب نے حسب وعدہ کوئی ٹیم بنائی، نہ مقدمات میں کوئی سنجیدہ دلچسپی دکھائی، عدالت میں جج، سرکاری وکیل اور پولیس افسران کے ساتھ ساتھ دیگر دفاعی وکیلوں کے ساتھ بدتمیزی کرکرکے پورے ماحول کو دشمن بناتے گئے، ان تمام حالات کے پیش نظر نوجوانوں نے اپنے کیس ان سے واپس لے لیے اور جیل سے خطوط بھیج کر وکیل کی تبدیلی کی مانگ شروع کردی جس کے بعد جمعیۃ العلماء، جماعت اسلامی ہند، اے پی سی آر و دیگر ملی و سماجی تنظیموں نے محمود پراچہ کو دی جانے والی امداد روک دی اور دھیرے دھیرے ان سے تعلق ختم کرلیا، چنانچہ آج نہ تو ان کے پاس کوئی کیس باقی بچا ہے اور نہ بے گناہ نوجوانوں کے کیس لڑنے کے نام پر مذہبی جماعتوں کی امداد ان کو مل پارہی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کو اپنی آفس ڈیفنس کالونی سے نظام الدین منتقل کرنی پڑگئی، یہ واقعہ وکیل برادری کے درمیان ان کی پوزیشن کو بری طرح متأثر کردینے والا تھا۔ ملی اداروں اور تنظیموں کے خلاف ان کی موجودہ سرگرمیوں اور حرکتوں کی واقعی حقیقت جاننے کے لیے ان حالات کا سمجھنا ازحد ضروری ہے۔
مختلف مسلم تنظیموں خصوصا جمعیۃ العلماء، جماعت اسلامی ہنداور اے پی سی آر وغیرہ پر الزامات کی بوچھار کرتے ہوئے ان کا حالیہ دنوں ایک ویڈیوبیان منظرعام پر آیا ہے جس کو بہت سے لوگوں نے اپنے اپنے مقاصد کے تحت مخصوص انداز میں پھیلانے کی کوشش کی ہے۔ چونکہ مجھے ان تمام ہی ملی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ ساتھ اس وکیل کے ساتھ بھی لمبے عرصے تک کام کرنے کا موقع ملا ہے، اس بنیاد پر مجھے ان الزامات کا جواب دینا ضروری معلوم ہوتا ہے۔
ویڈیو کی شروعات ہوتی ہے اس دعوی کے ساتھ کہ مختلف کیسوں میں انہوں نے کئی لوگوں کو چھڑوایا، جرمن بیکری کیس پوری طرح حل کرکے چھڑوایا۔ جبکہ یہ تمام ہی دعوے جھوٹے ہیں، جرمن بیکری کیس کا ملزم حمایت بیگ آج بھی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے پر مجبورہے کیونکہ ممبئی ہائی کورٹ میں محمود پراچہ بحث کرنے میں ناکام رہے اور سپریم کورٹ میں اپیل آج بھی زیربحث ہے جس میں جمعیۃ العلماء وکیلوں کی پوری ٹیم کے مصارف برداشت کررہی ہے۔ محمودپراچہ نے آج تک کسی کو بری نہیں کرایا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسے جس کیس کو انہوں نے دیکھا، اس میں آخرکارسزا ہی ہوئی۔
کاظمی صاحب کے کیس سے ان کو پہچان ملی، حالانکہ کاظمی صاحب کو چارج شیٹ داخل نہ ہونے کی وجہ سے ضمانت ملی تھی اور ان کا کیس تو آج تک شروع بھی نہیں ہوسکا ہے، یعنی ابھی کاظمی صاحب کو اگلے دس پندرہ سال اور عدالت کے چکر کاٹنے ہوں گے، جبکہ پراچہ صاحب اس کیس کو اس طرح بیان کرتے ہیں جیسے ان کی کوششوں سے کاظمی صاحب بری ہوگئے ہوں۔
”کسی بھی طرح سے مقدمات میں پھنسانے میں تنظیموں کا ہاتھ ہے“، یہ الزام کسی بھی نوجوان یا اس کے اہل خانہ کی طرف سے آتا تو قابل غور ہوتا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج تک جو بھی نوجوان بری ہوا یا جس کو سزا بھی ہوئی، اس نے ان جماعتوں کے تعاون اور ان کی مددکا کھل کر شکریہ ادا کیا۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ خود محمود پراچہ نے ان جماعتوں اور اداروں سے مقدمات کی پیروی کے نام پر بڑی رقومات حاصل کیں، جس میں سے ایک بڑی رقم ان کے بینک اکاونٹ”لیگل ایکسس“ میں سالوں تک ہر ماہ آتی رہی۔ جب کئی سال تک نہ تو کسی کا کیس آگے بڑھا، نہ کسی کی ضمانت کی سنجیدہ کوشش کی، نہ کوئی بری ہوا، اور دوسری طرف جیل سے وکیل کی تبدیلی کے لیے ان قیدیوں کی جانب سے مطالبات آنے لگے تو ان تمام جماعتوں نے اپنی اپنی امداد روک لی۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امداد روک لیے جانے کے بعد بھی محمود پراچہ کئی سال تک جمعیت اور جماعت کے مرکز کا چکر لگاتے رہے، اوراب جبکہ کوئی امید نہیں باقی رہی، تو اب پلٹ کر انہی پرکیچڑ اچھالنی شروع کردی۔
محمود پراچہ کا یہ دعوی کہ وہ اپنے وسائل سے مقدمات دیکھتے تھے بالکل جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ یہ خود میرے ساتھ تنظیموں اور جماعتوں کے پاس مقدمات کی فہرست لے کر بارہا گئے اور وکیلوں کی الگ ٹیم اور آفس بنانے کے وعدے اور بڑی بڑی باتیں کرکے ان کو قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر کبھی بھی پورے نہیں اترے۔ تعجب ہوتا ہے کہ اس ویڈیو میں بھی تمام تر الزامات اور دھمکیوں کے بعد انہوں نے ایک بار پھر وکیلوں کی ٹیم کو لے کراپنی مانگ رکھ دی۔ محمود پراچہ اس وقت ناکامیوں ونامرادیوں کے اس دور سے گزررہے ہیں جہاں ان کے پاس گنتی کے چند کیس بچے ہیں اور آفس کا کرایہ ادا کرنے کے پیسے بھی موجود نہ ہوپانے کی وجہ سے ڈیفنس کالونی جیسی جگہ سے نظام الدین بستی میں انہیں اپنی آفس منتقل کرنا پڑگئی ہے، ہمارا ماننا ہے کہ اس سب میں ان کی اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں کا سب سے بڑا رول ہے،انہیں چاہیے کہ وہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کے بجائے خود کی اصلاح پر توجہ دیں۔
ویڈیو میں ایک دعوی یہ بھی ہے کہ لیفٹ و ملی جماعتوں نے بڑی بڑی میٹنگ کراکے ان کے بارے میں یہ کہا کہ ”یہ لڑائی اب یہ لڑیں گے“۔ ہمارا دعوی ہے کہ ایسا کوئی ویڈیو پیش نہیں کیا جاسکتا ہے جس میں کسی ایک نے یہ کہا ہو۔ حالانکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ہماری ملت کی بہت بڑی کمزوری ہے کہ جیسے ہی کوئی نام منظر عام پر آتا ہے، ہم اس کا ماضی اور اس کی ایمانداری دیکھے بغیر اُسے اسٹیج پر لاکر کھڑا کردیتے ہیں۔ محمود پراچہ کو بھی بہت اسٹیج دیے گئے جس کے لیے سب شرمندہ ہیں، یقینا اس تناظر میں سبھی جماعتوں اور تنظیموں سے غلطی ہوئی ہے۔
ویڈیو میں اگلا دعوی یہ ہے کہ ”کئی بار جان لیوا حملے ہوئے“، جو سراسر جھوٹ اور گمراہ کن ہے۔ یقینا جے پور کورٹ میں ایک معاملہ پیش آیا تھا،جس پر تمام ہی تنظیموں نے ان کے حق میں پریس کانفرنس و قانونی پیش قدمی بھی کی تھی۔ لیکن یہاں یہ قوم کو بتانا ضروری ہے کہ شاہد اعظمی مرحوم کو قتل کرنے کا الزام روی پجاری پر آتا ہے، گزشتہ دس سال میں وکیلوں کو جان سے مارنے کا مسیج روی پجاری کے نام پر ہی آتارہا ہے، محمود پراچہ کا بھی دعوی تھا کہ روی پجاری ان کو دھمکی دے رہا ہے، لیکن یہ بات سن کر آپ کے ہوش اڑجائیں گے کہ روی پجاری کا آقا چھوٹا راجن ہے اور چھوٹا راجن جب ہندوستان لایا گیا تو محمودپراچہ کو ہی اس کا کیس ملا، جس میں محمود پراچہ نے اپنے سینئرایسوسی ایٹ ایڈووکیٹ گجندر کمار کو آگے کیا، جن کے چھوٹا راجن کی بہنوں کے ساتھ اخبارات میں فوٹو بھی آچکے ہیں۔
پراچہ صاحب نے سادھوی پرگیہ سنگھ وغیرہ کے کیس میں بھی بڑا رول ادا کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ اس کیس سے ان کا کبھی بھی کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں رہا، گلزار اعظمی صاحب کی دوراندیشی کی قدر کرتا ہوں کہ انہوں نے پہلی میٹنگ بھی مکمل ہونے سے پہلے کہہ دیا تھا کہ یہ آدمی نہ تو بھروسہ کے لائق ہے اور نہ ہی اس جیسے کیس دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اگلا الزام پراچہ صاحب کا یہ ہے کہ یہ جماعتیں دکھانے کے لیے کام کرتی ہیں، یہ بھی بالکل بے بنیاد ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان جماعتوں کو اپنی قوم کے سامنے اپنی کامیابیوں اور حصولیابیوں کی رپورٹ پیش کرنا ہوتی ہے، تاکہ ملک و ملت کو پتہ چلے کہ ان کے کیا مسائل ہیں اور ان مسائل کا سامنا ان کے قائدین کس کس طرح کررہے ہیں۔
محمود پراچہ کا الزام کہ”یہ جماعتیں اور ان کے وکیل کیس کو کمزور کرتے ہیں، ان کے وکیل جاکر ملزمین کو ڈراتے ہیں، وعدہ معاف گواہ بناتے ہیں، کیس ہرواتے ہیں“۔سراسر جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ کوئی ایک بھی مثال پیش نہیں کی جاسکتی ہے کہ جماعت یا جمعیت کے کسی بھی ممبر یا وکیل نے کیس کمزور کیا ہو یا سرکاری گواہ بنایا ہو۔ رائج طریقہ یہ ہے کہ جیل سے خط یا اہل خانہ کی عرضی پر کہ”وہ یا ان کا بچہ بے گناہ ہے، بے گناہی ثابت کرنے کے لیے وکیل کی فیس ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہوں، براہ کرم میرے وکیل کی فیس جو کہ اتنی ہے وہ ادا کرنے میں مدد کی جائے“، بقدر ضرورت پوری یا جو مناسب ہو وہ مددکردی جاتی ہے، جمعیت، جماعت یا اے پی سی آر کبھی اپنا وکیل کسی پر نہیں تھوپتی ہیں۔
Friday, May 20, 2022
معذرت کا انوکھا انداز
ﻣﻌﺬﺭﺕ کا انوکھا ﺍﻧﺪﺍﺯ ___!!
ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺩﺳﺘﺮ ﺧﻮﺍﻥ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ، ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﺎﺹ ﻟﻮﮔﻮﮞ کو ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ
ﺟﺐ ﺩﺳﺘﺮﺧﻮﺍﻥ ﻟﮓ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺧﺎﺩﻡ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻨﺪﮬﮯ ﭘﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺭﮐﺎﺑﯽ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﯾﺎ؛ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﻮﺍ ﺗﻮﺍﺱ ﭘﺮ ﮨﯿﺒﺖ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮگئی، ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﺎﺅﮞ ﭘﮭﺴﻞ ﮔﯿﺎ
ﺍﻭﺭ ﺭﮐﺎﺑﯽ ﺳﮯ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﺷﻮﺭﺑﺎ ﮔﺮ ﮐﺮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﮐﮯ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﭘﺮ ﻟﮓ ﮔﯿﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﺁﮒ ﺑﮕﻮﻟﮧ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ۔
ﺍﻭﺭ ﺧﺎﺩﻡ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ
ﺧﺎﺩﻡ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻃﯿﺶ ﺩﯾﮑﮭﺎ
ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻋﺰﻡ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﻮﮔﯿﺎ ۔
ﺗﻮ ﺭﮐﺎﺑﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺳﺎﺭﺍ ﺷﻮﺭﺑﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﺍﻧﮉﯾﻞ ﺩﯾﺎ ۔
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﻏﺮﺍﮐﺮ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﯼ ﺍﺭﮮ ﺗﯿﺮﯼ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ ﮨﻮ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺭﮨﺎ ﮨﮯ؟
ﺧﺎﺩﻡ ﻧﮯ ﻋﺎﺟﺰﺍﻧﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ:
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﻼﻣﺖ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺣﺮﮐﺖ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﻭﺷﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮﺕ ﮐﮯ ﺗﺤﻔﻆ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﯽ ﮨﮯ
ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﻭﮦ ﮐﯿﺴﮯ؟
ﺧﺎﺩﻡ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ:
ﻣﺠﮭﮯ ﮈﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﺘﻞ ﭘﺮ ﯾﮧ ﻧﮧ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﮭﯽ ﻋﺠﯿﺐ ﺟﻼﻟﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺳﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﭘﺮ ﺧﺎﺩﻡ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻭﺍﺩﯾﺎ؛ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﻧﮯ ﺟﺎﻥ ﺑﻮﺟﮫ ﮐﺮ ﯾﮧ ﻏﻠﻄﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ۔
ﭘﮭﺮ ﻟﻮﮒ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﻇﺎﻟﻢ ﻭﺟﺎﺑﺮ ﮔﺮﺩﺍﻧﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ ﮔﮯ۔
لهذا! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺟﺎﻥ ﺑﻮﺟﮫ ﮐﺮ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﻏﻠﻄﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺟﺮأﺕ ﮐﯽ، ﺗﺎﮐﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ پتا ﭼﻠﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﻏﻠﻄﯽ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ، ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ معذرت ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮧ ﮨﻮﮔﯽ۔
ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﯽ عزت و ﮨﯿﺒﺖ ﺑﮭﯽ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ- ﺧﺎﺩﻡ ﮐﯽ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎﺋﮯ ﺭﮨﺎ ۔
ﭘﮭﺮ ﺳﺮ ﺍﭨﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮔﻮﯾﺎ ﮨﻮﺍ: ﺍﮮ ﻓﻌﻞ ﻗﺒﯿﺢ ﮐﺎ ﺍﺭﺗﮑﺎﺏ ﮐﺮﮐﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺍﺳﻠﻮﺏ ﻣﯿﮟ معذرت ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ! ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﻓﻌﻞ ﻗﺒﯿﺢ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺎﮦ ﻋﻈﯿﻢ ﮐﻮ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﭼﮭﯽ معذرت ﮐﮯ ﺳﺒﺐ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺟﺎ ﺗﻮ الله ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮨﮯ ..!!
۔
۔
۔
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.arshad.rahihijaziurducalender
انگریزی کے دو سو الفاظ
انگلش کے دو سو سے زائد الفاظ و معانی
Religious Terms (اسلامی اصطلاحات)
1. Messenger رسول
2. Companion صحابہ
3. Worship عبادت
4. Heaven جنت
5. Believer مؤمن
6. Hereafter آخرت
7. Revelation وحی
8. Guidance ہدایت
9. Reward ثواب
10. Lawful حلال
11. Wrong doer خطاکار
12. Caliph خلیفہ
13. Prayer دعاء ( نماز
14. Scripture آسمانی کتاب/ الہامی کتاب
15. Heavenly book آسمانی کتاب
16. Prophethood نبوت
17. Fire-hell جہنم کی آگ
18. Supplication دعا
19. Intention نیت
20. Pilgrim حاجی
21. Supererogatory نفل
22. Prophet نبی
23. Angel فرشتہ
24. Judgment روز قیامت
25. Hell جہنم
26. Unbeliever کافر
27. Unseen غیب
28. Follower امتی
29. Error غلطی/ گمراہی
30. Chastiment عذاب
31. Forbidden حرام
32. Sinner گنہگار
33. ablution وضو
34. Satan شیطان
35. Offer Salah نماز پڑھنا
36. Divine book خدائی کتاب
37. Oneness of Allah توحید
38. Keep fast روزہ رکھنا
39. Monotheism وحدانیت
40. Polotheism شرک
41. Obligation فرض
42. Cleanliness طہارت
Class Room
44. Bench بینچ
45. Black board تختہ سیاہ/ بلیک بورڈ
46. Chair کرسی
47. Chalk چاک
48. Duster ڈسٹر
49. Note book کاپی
50. Pencase قلمدان
51. Book کتاب
52. Chart چارٹ
53. Carpet دری
54. Desk ڈیسک
55. Eraser ربر
56. Satchel بستہ
57. Pencil پنسل
Household Items (گھریلو اشیاء)
58. Bed sheet چادر
59. Dust-bin کوڑادان
60. Broomstick جھاڑو
61. Casket سنگاردان
62. Key چابی
63. Thread دھاگا
64. Needle سوئی
65. Doormat پاپوش/ پاؤدان
66. Safe تجوری
67. Blanket کمبل
68. Comb کنگھا
69. Lock تالا
70. Mirror آئینہ
71. Pillow تکیہ
Clothes (کپڑے)
72. Gloves دستانہ
73. Handkerchief دستی
74. Overcoat بڑا کوٹ، جو اوپر سے پہنتے ہیں
75. Jacket جاکٹ
76. Raincoat بارش سے حفاظتی کوٹ
77. Shoes جوتے
78. Socks موزے
79. Scarf دوپٹہ
80. Turban بگڑی، عمامہ
81. Nose piece کپڑے کا وہ ٹکڑا جو خواتین چہرے خصوصاً ناک پر باندھتی ہیں، جیسے حجاب اور نقاب پہنتے وقت جو ٹکڑا چہرے پر باندھتے ہیں
82. Sleeve آستین
83. Trouser پائجامہ
Eatables ( کھانے کی چیزیں)
84. Barley جو
85. Beef گائے کا گوشت
86. Mutton بکرہ کا گوشت
87. Cheese پنیر
88. Wheat گیہوں
89. Paddy دھان
90. Honey شہد
91. Pulse دال
92. Gram چنا
93. Butter مکھن
94. Chicken مرغی کا گوشت
95. Meat گوشت
96. Curd دہی
97. Flour آٹا
98. Rice چاول
99. Oil تیل
100. Pickle اچار
101. Sauce چٹنی
Insects (کیڑے مکوڑے)
102. Ant چیونٹی
103. Bug کھٹمل
104. Mosquito مچھر
105. Scorpion بچھو
106. Louse جواں
107. Snake سانپ
108. White ant دیمک
109. Butterfly تتلی
110. Bee شہد کی مکھی
111. Lizard چھپکلی
112. Fly مکھی
113. Frog میندھک
انکے👆 علاوہ اور بھی بہت الفاظ ہیں، یہات مختصر لکھے گئے ہیں۔
Synonyms (مترادفات)👇
اس میں انگلش کے دو الفاظ ہیں لیکن معنی ایک ہی ہے۔۔ اس طرح کے الفاظ جو الگ تو ہو لیکن معنی ایک ہوں تو انہیں (مترادفات) Synonyms کہتے ہیں
114. Advocate/ Lawyer وکیل
115. Amount/ Money رقم، پیسہ
116. Business/ Trade تجارت
117. Gutter/ Drain نالہ
118. Subject/ Topic موضوع/ عنوان
119. Opinion/ View فکر/ خیال
120. Teachings / lessons تعلیمات
121. Famous/ popular مشہور
122. Factor/ reason سبب
123. Action/ Function عمل
124. Late/ delay تاخیر
125. Love/ affection محبت
126. Happy/ glad خوش
127. Look/ see دیکھنا
128. ill/ sick بیمار
129. Read/ study پڑھنا
130. Purpose/ aim مقصد
131. Last/ final آخری
132. Rich/ welathy مالدار
133. Fight/ war جنگ
134. House/ home گھر
135. Donkey/ ass گدھا
136. Roof/ ceiling چھت
137. Return/ come back واپس آنا
138. Boy/ lad لڑکا
139. Maid/ girl لڑکی
140. Firm/ factory کارخانہ
141. Start/ begin شروع کرنا
142. Salary/ pay تنخواہ
143. Die/ pass away مرنا
144. Tale/ story کہانی
145. Pretty/ beautiful خوبصورت
146. Relief/ comfort آرام
147. Shout/ cry چیخنا
148. Many/ several بہت، کئ
149. Row/ line قطار
150. Profit/ benefit نفع
151. Path/ way راستہ
152. Power/ energy طاقت
153. Chief/ main اصل
154. Stock/ store ذخیرہ
155. Truth/ reality سچ
156. Mouse/ rat چوہا
157. Angry/ unhappy ناراض
Antonyms (متضاد الفاظ)
158. Agree متفق ہونا
159. Differ اختلاف کرنا
160. Always ہمیشہ
161. Never کبھی نہیں
162. Big بڑا
163. Small چھوٹا
164. Bold بہادر
165. Timid بزدل
166. Cruel ظالم
167. Kind رحمد
168. Demand تقاضہ
169. Supply بہم پہنچانا
170. Earn کمانا
171. Spend خرچ کرنا
172. Empty خالی
173. Full بھرا ہوا
173 Facility سہولت
174. Difficulty مشکل
175. Fine جرمانہ
176. Reward ثواب
177. Fire آگ
178. Water پانی
179. Fool بیوقوف
180. Wise عقلمند
181. Cash نقد پیسہ
182. Cradit ادھار
183. Heaven جنت
184. Hell دوزخ
185. High اونچا
186. Low نیچا
187. Indoor اندرونی
188. Outdoor بیرونی
189. Dry خشک
190. Wet گیلا
191. Junior چھوٹا
192. Senior بڑا
193. Kill قتل کرنا
194. Save بچانا
195. Like پسند کرنا
196. Dislike ناپسند کرنا
197. Little کم
198. Much زیادہ
199 Profit نفع
200. Loss نقصان
201. Mortal فانی
202. Immortal لا فانی
203. Noise شور
204. Silence خاموشی
205. Obey فرمانبرداری کرنا
206. Disobey نا فرمانی کرنا
207. Oral زبانی
208. Written تحریری
209. Thick موٹا
210. Thin دبلا
211. Proud فخر/ متکبر
212. Humble نرم، متواضع
213. Punish سزا دینا
214. Reward انعام دینا
215. Raw کچا
216. Ripe پکا
217. Fresh تازہ
218. Stale باسی
219. Knowledge علم
220. Ignorance جہالت
221. Servant نوکر
222. Master مالک
223. Sharp تیز
224. Dull سست
225. Friend دوست
226. Enemy دشمن
227. Sweet میٹھا
228. Bitter کڑوا/ تلخ
229. Legal جائز
230. Illegal ناجائز
231. Usual حسب معمول، عادت کے مطابق
232 Casual اتفاقیہ، اچانک
233. Wisdom عقلمندی
234. Foolery بیوقوفی
235. Internal داخلی/ اندرونی
236. External خارجی/ بیرونی
237. Majority اکثریت
238. Minority اقلیت
239. Suicide خودکشی
240. Patriot محب الوطن
241. Mosque مسجد، عبادت گاہ
242. Zoo چڑیاگھر
243. Orphan یتیم
244. Widow بیوہ
245. Ability قابلیت
246. Import دوسرے ملک سامان لانا
247. Export ملک سے سامان باور بھیجنا
248. Possible ممکن
249. Impossible ناممکن
250. Classic عمدہ
مختصر الفاظ لکھے گئے ہیں، باقی اور ارسال کیے جائیں گے۔۔
شعبان علی ندوی
متھرا عیدگاہ
[5/20, 2:14 PM] +91 97863 75786: ۔۔۔۔👇
*اب یہ واضح ہے کہ وی ایچ پی تاریخی معاہدے کے بعد بھی ایک مردہ مسئلہ اٹھا کر پورے ملک کے امن و امان کو خطرہ میں ڈال رہی ہے۔*
*اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مفکر مورخین اور علماء بھی اپنے تعطل کو ختم کریں اور لوگوں کو ان تمام یادگاروں کی اصل اور صحیح تاریخی حیثیت سے آگاہ کریں جنہیں 'متنازع' کہا جا رہا ہے۔*
[5/20, 2:14 PM] +91 97863 75786: *میڈیا آپ کو کبھی نہیں بتائے گا کہ 1962 میں متھرا میں شاہی عیدگاہ کے معاملے پر دونوں فریقوں کی رضامندی سے مقامی عدالت کی نگرانی میں عیدگاہ کی آدھی زمین اس وقت کے وی ایچ پی سربراہ ہری ڈالمیا کے ایک ٹرسٹ کو دی گئی تھی۔ جہاں اب ایک بڑا مندر ہے*
*دستاویز👇*
[5/20, 2:14 PM] +91 97863 75786: *یہ معاہدہ دونوں فریقین کی رضامندی سے تحریری طور پر کیا گیا تھا۔*
*تاریخ تحریر:* 12 اکتوبر 1968
*لکھنے والے صاحب :* نونیت لال شرما
*دستخط:* دیودھر شاستری۔
*دستخط:* عبدالغفاری
*دستخط:* محمد شاہ میر ملیح
(مذکورہ دستاویز کا ماخذ: دی ہندو، 16 اگست 1995)
Thursday, May 19, 2022
لڑکیوں کے نام
طط*لڑکیوں کے نام:*
*یہ صحابیات رضی اللہ عنہن کے پیارے پیارے نام ہیں، ان ناموں کے مطابق اپنی بچیوں کے نام رکھیے اور انھیں عام کیجیے:*
آسِيَة. آمِنَة. أَثِيْلَة. أَرْوَى. أَسْمَاء. أُسَيرَة. أُمَامة. أَمَةُ الله. أُمَيْمَة. أُنَيْسَة. بُجَيْنة. بَرْزَة. بَرَكَة. بَرَّة. بُرَيْدَة. بَرِيْرَة. بَريْعَة. بُسْرَة. بُهَيْسَة. بُهَيَّة. بَيْضَاء. تَمَاضِر. تَمِيْمَة. تُوَيْلَة. ثُبَيْتَة. جَمِيْلة. جُمَيْمَة. جُوَيْرِيَة. حَبِيْبَة. حَرَمْلَة. حَزْمَة. حَسَّانة. حَسَنَة. حَفْصَة. حَلِيْمَة. حُمَيْمَة. حُمَيْنَة. حَوَّاء. خالِدَة. خَدِيْجَة. خُزَيْمَة. خَضْرة. خُلَيْدة. خُلَيْسَة. خَنْسَاء. خَوْلَة. خَيْرَة. دُرَّة. رَائِعة. رُبَيِّع. رَزِيْنَة. رِفاعَة. رُفَيْدة. رُقَيْقَة. رُقَيَّة. رَمْلَة. رُمَيْثَة. رَوْضَة. رَيْحَانة. زَيْنَب. سائِبَة. سُعَاد. سَعْدَة. سَعْدَة. سُعَيْدَة. سُعَيْرَة. سَفَّانة. سُكَيْنَة. سَلَامَة. سَلْمٰى. سُمَيَّة. سُنْبُلَة. سُنَيْنَة. سَهْلَة. سُهَيْمَة. سَوْدَة. شُرْفَة. شُمَيْلَة. شَهِيْدَة. صَفِيَّة. عاتِكَة. عالِية. عائِشَة. عَذْبَة. عِصْمَة. عَفْرَاء. عُقَيْلَة. عُلَيَّة. عَمَارَة. عُمْرَة. عُمَيْرَة. عُوَيْمِرَة. غُزَيْلَة. غُفَيْرَة. فاخِتَة. فارِعَة. فاطِمَة. فَرْوَة. فُرَيْعَة. فِضَّة. قُرَّةُ الْعَيْن. قُرَيْبَة. كَرِيْمَة. لُبَابَة. لُبنٰى. لَيْلٰى. مَارِيَة. مُحِبَّة. مَرْضِيِّة. مَرْيَم. مَسَرَّة. مُطِيْعَة. مُلَيْكَة. مَيْمُوْنة. نائِلَة. نُسَيْبَة. نَفِيْسَة. نُوَيْلَة. هَالَة. هُزَيْلَة. يُسَيْرَة.
*یہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پیارے پیارے نام ہیں، ان ناموں کے مطابق اپنے بچوں کے نام رکھیے اور انھیں عام کیجیے:*
*لڑکوں کے نام:*
أبو بكر. أَبُو عُبَيْدَةَ. أبو الدَّرْداء. أبو هريرة. أَبَان. أَبْجَر. إِبْرَاهِيم. أَبْزٰى. أَبْيَض. أَثْوَب. أَحْمَد. أَحْمَر. أَخْرَم. أَخْنَس. إِدْرِيس. أَرْبَد. أَرْقَم. أُسَامَة. إِسْحَاق. أَسَد. أَسْعَد. أَسْفَع. أَسْقَع. أَسْلَع. أَسْلَم. أَسْماء. إِسْمَاعِيل. أَسْمَر. أُسَيْد. أَشْرَف. أَشْعَث. أَشِيْم. أَصْيَد. أَغْلَب. أَفْلَح. أَقْرَع. أَقْرَم. أَقْمَر. أَكْبَر. أَكْثَم. أُكَيْمَة. أُمَيَّة. أَنْجَشَة. أَنَس. أُنَيْس. أُنَيف. أَوْس. أَوْسَط. أَوْفٰى. إِيَاد. إِياس. أَيْفَع. إِيمَاء. أَيْمَن. أَيُّوب. بُجَيْر. بَدر. بُدَيْل. بَرَاء. بُسْر. بُسْرَة. بِشْر. بَشِير. بَصْرَة. بَعْجَة. بِلَال. بَهْزاد. تَمَّام. تَمِيْم. ثابِت. ثَعْلَبَة. ثُمَامَة. ثَوْبَان. جَابِر. جَاهِمَة. جِبارة. جَبَلة. جُبَيْب. جُبَيْر. جَحْدَم. جِدَار. جُذْرَة. جَرَّاح. جَرْمُوز. جَرِير. جَعْدَة. جَعْفَر. جُلَيْبِيب. جُمْهَان. جُنَادَة. جُنْدَب. جَهْجَاه. جَهْدَمَة. حَابِس. حاتِم. حاجِب. حارِث. حارِثَة. حَازِم. حَاطِب. حامِد. حَبَّان. حَجَّاج. حُذَيْفة. حُذَيْم. حَسَّان. حَسَن. حُسَيْن. حُصَيْن. حَكِيم. حَمَّاد. حَمْزَة. حُمَيْد. حَنْظَلَة. حَوْشَب. حَيَّان. خَارِجَة. خَالِد. خَبَّاب. خَبِيب. خِدَاش. خِذَام. خُرَيْم. خُزَيْمَة. خَلَّاد. داود. دِحْيَة. دُكَيْن. ذَكْوَان. ذُؤَيْب. رَاشِد. رَافِع. رَبَاح. رَبِيع. رَبِيعة. رُحَيل. رَزِين. رُشَيْد. رِفَاعَة. رُكَانَة. رُوَيْفِع. زَاهِر. زُبَيْب. زُبَيْر. زُرَارَة. زُرْعَة. زَكَرِیّا. زُهَيْر. زِيَاد. زَيْد. سَارِيَة. سَالِم. سائِب. سُحَيْم. سَخْبَرَة. سُخْرُوْر. سِراج. سَعْد. سعيد. سُفْيَان. سلام. سَلْمان. سَلَمَة. سُلَيْك. سُلَيْل. سُلَيْم. سُلَيْمَان. سِمَاك. سَمُرَة. سِنَان. سَنْبَر. سُنَيْن. سَهْل. سُهَيْل. سَوَاد. سُوَيْد. سَيْف. شافِع. شُبْرُمة. شِبْل. شَدَّاد. شَرَاحِيل. شُرَحْبِيل. شَرِيق. شَرِيك. شُعَيب. شَقْرَان. شِهاب. صالح. صامِت. صَخْر. صَفْوَان. صُهَيْب. ضَحّاك. ضِمَام. ضَمْرَة. طارق. طاهر. طُفْيل. طلحة. طَيِّب. عاصم. عاقل. عامر. عائِذ. عُبادة. عَباس. عبد الله. عبدُ الجَبَّار. عبد الرحمن. عبد العزيز. عبد القيوم. عبد المَلِك. عبد الواحد. عُبَيْدِ الله. عُبَيْد. عُبَيْدة. عِتْبَان. عَتِيق. عُثْمَان. عُجَيْر. عَدَّاء. عَدَّاس. عَدِيّ. عِرْبَاض. عَرْفَجَة. عُرْوَة. عُرَيْب. عِصَام. عُصَيْمة. عَطَاء. عَطِيَّة. عَفَّان. عُفَيْر. عُفَيْف. عَفِيف. عُقْبَة. عَقِيل. عُكَّاشَة. عَكَّاف. عِكْرَاش. عِكْرِمَة. عُلْبَة. عَلْقَمَة. عَلِيّ. عَمَّار. عُمَارَة. عُمَر. عَمْرو. عِمْرَان. عُمَيْر. عَوَّام. عَوْسَجَة. عَوْف. عُوَيم. عُوَيْمِر. عِيَاذ. عِيَاض. عيسى. عُيَيْنة. غاضِرة. غَالِب. غَرَفَة. غُضَيْف. غَنّام. غني. غَيْلان. فَاكِه. فُجَيْع. فَرْوَة. فَضَالَة. فَضْل. فُضَيل. قَارِب. قَاسِم. قَبِيصَة. قَتَادَة. قُثَمُ. قُدَامَة. قَرَظَة. قُرَّة. قَسَامَة. قُطْبَة. قَلِيب. قُهَيْد. قَيْس. كَثِير. كُدَيْر. كَريم. كَعْب. كَيْسَان. لَبِيد. لقمان. مَازِن. مَاعِز. مَالِك. مُبَشِّر. مُجَاشِع. مُجَذَّر. مُجَزِّز. مُحَسِّن. مُحصِن. مُحَلِّم. مُحَمَّد. مَحْمُود. مُحَيْصة. مختار. مَخْرَمة. مِخْنَف. مُدْرَك. مِرَارَة. مَرْثَد. مَرْوان. مُسْتَوْرِد. مُسْرِع. مِسْطَح. مسعود. مُسْلِم. مَسْلَمَة. مِسْوَر. مِشْرَح. مُصْعَب. مُطِيع. مُعَاذ. مُعَاوِيَة. مَعْبَد. مُعْتَمِر. مَعْدَان. مَعْقِل. مُعَوَّذ. مُعَيْقِيب. مُغِيث. مُغِيرَة. مِقْدَاد. مِلْحَان. مُنْبَعِث. مُنَبِّه. مُنْذِر. مَنْصُور. منظور. مُنْكَدِر. مِنْهَال. مُنِيب. مهاجر. مِهْرَان. موسى. مَيْسَرَة. ميمون. نابِغَة. نَابِل. نَاجِيَة. نافع. نذير. نَصر. نُصَير. نَضر. نعمان. نُعَيْم. نُعَيْمان. نُمَير. نوح. نوفَل. هاشم. هِشَام. هِلال. هَمّام. واثِلة. واسِع. واقِد. وائِل. وَدان. وَقّاص. وَهب. ياسِر. يامِين. يَحْيَى. يعقوب. يوسف. يونُس. (أسد الغابة لابن الأثير)
لڑکیوں کے نام اور مطلب
🌀المظ: خوبصورت، حسین
✨عِشال : جنت کا پھول
✨زُنیرہ : چاند کی روشنی / جنت میں ملنے والا پھول
✨اَفرحہ : خوشی دینے والی
✨شِزا : نور / روشنی
✨دُرّیہ : نہایت ذہین
✨اِنشراح : ظاہر
✨اِرج : پھول / خوشبو
✨انوشے : خوشگوار شخصیت
✨اَمرحہ : خوشحال
✨بریرہ : نیک / مہربان
✨عبیلہ : خوبصورت / صحتمند
✨مَنال : (Manal) کامیابی حاصل کرنے والی
✨عفیفہ : ایماندار
✨حائقہ : اللہ کی عبادت کرنے والی
✨لُبابہ : صحابیہ کا نام
✨رَملہ : زوجہ رسول(ص) کا نام
✨آبریش : رحمت کی بارش
✨ارشیہ : عزت والی
✨نظالیہ Nizaliah: اللہ کا تحفہ
✨حاعفہ Haifa: خوبصورت/ دلکش
✨الغاعیہ Alghaia: حنا کی کلی
✨عنائزہ Unaizah: بہت بلند / روح کی پاکیزگی / مکہ اور طائف کے درمیان وادی کا نام
✨المیرہ : شہزادی
✨عُشنا : خوشبو
✨فبیہا : خوش قسمت / تحفہ
✨فاکہہ : پھول
✨راعنہ Raina: خوبصورت شہزادی
✨عائزہ : عزت والی
✨نبیرہ : عقل و دانائی والی
✨نوال : تحفہ/ مہربان
✨نبیہہ : ذہین
✨طروبہ : خوشحال رہنے والی
✨فِلذہ : جگر کا ٹکڑا / جنت کا لال پھول
✨انوشہ : خوشیوں سے بھر پور
✨آئلہ : خوبصورت / چاند سی
✨عَفانہ : معاف کرنے والی
✨طہورہ : پاک و صاف
✨زینیہ : پھول کا نام
✨عبیرہ : گلاب / تازگی و راحت
✨اریج : تازگی و راحت
✨ماریہہ : خوشیوں سے بھر پور
✨تابعہ : اطاعت گزار
✨اَساورہ (Asawrah) : جنت کے گہنے / کنگن
✨پریشے : پری چہرہ لڑکی
✨ماہین : چاند جیسی روشن
✨حریم : حرم(بیت اللہ کی چار دیواری)
✨اُمیمہ: سیدھی راہ دکھانے والی
✨شانزے: شہزادی
✨ہادیہ : ہدایت دینے والی
✨مُسفرہ: چمکتا روشن چہرہ
✨حِبہ : اللہ کا تحفہ
✨صبیح : خوبصورت /حسین
✨نائفہ : مہربان / سمجھدار / اچھے مشورے دینے والی
✨عُمیزہ: اچھی خصوصیات والی/ نرم دل/ خوبصورت
✨عِفّہ : پاکیزہ / شرم و حیا کا پیکر
✨اُمنیہ: خواہش / امید
✨یمینہ : رحمت والی
✨تابین : پھول
✨رائحہ : خوشبو
✨انایہ : اللہ کا تحفہ
✨سماء : آسمان / جنت
✨آیت : Signs Of God/ Quranic Verses/ Purity
✨ناذلی : نازک اندام
✨عریشہ : عرش پر رہنے والی
✨عروش : جنت کا فرشتہ
✨نکھت :(Nikhat) پیاری خوشبو
✨فارعہ: صحابیہ کا نام
✨عین النور AinanNoor: ایک ستارے کا نام
✨نرمین : صاف و شفاف / پھول
✨زرین Zarin: سنہری
✨پری وش : پری جیسی خوبصورت
✨پارسا : نیک / پرہیزگار
✨اوز گُل : نہایت خوبصورت
✨زرکشہ : دلکش
✨قبطیہ : زوجہ رسول (ص)
✨اجیہ : نہایت عالی شان
✨بیہ Bia: بابرکت
✨اذفرین : بلند رتبے والی
✨بسیمہ : مسکرانے والی
✨بینتیا Beintia: (لاطینی زبان) جس پر اللہ کی رحمت ہو
✨تبریک : با برکت
✨انابیہ : جنت کا دروازہ
✨عندلیب : بُلبل
✨وریشہ : خوشی / راحت
✨مُطیبہ : جس سے اچھی خوشبو آئے.
لڑکوں کے نام اور مطلب
آدم Adam گندمی
آصف Asif ایک درخت کا نام
آفاق Afaq آسمانی کنارے
آفتاب Aftab سورج
ابان Aban واضح، ظاہر
ابتسام Ibtisam مسکرا نا
ابتھاج Ibtihaj خوشی
ابراز Abraz نیک
ابراھیم Ibrahim خادم، قوموں کا باپ
ابراھیم Ibrahim خادم
ابصار Absar بصیرت، دانائی
ابو ذر Abu Zarr پھیلانا، بکھیرنا
ابو ھریرہ Abu Huraira بلی کے بچے والا
ابیض Abyaz سفید
اتحاف Ittihaf تحفہ دینا
اثرم Asram توڑنا
اثیر Aseer بلند
اجلال Ijlal بزرگ ہونا
اجمد Ajmad لازم، ٹھہرنا
اجمل Ajmal بہت خوبصورت
احتشام Ihtisham شان و شوکت
احسان Ihsan نیکی کرنا
احسان الٰہی Ihsan Ilahi اللہ کا احسان
احسن Ahsan بہت اچھا، عمدہ
احمد Ahmad زیادہ تعریف والا
احوص Ahwas محتاط، رفو کرنا
ادریس Idrees پڑھا ہوا
ادلال Idlal ناز و نخرہ کرنا
ادھم Adham سیاہ
اربد Arbad اقامت، ابر آلود
ارتسام Irtisam نقش و نگار بنانا
ارتضٰی Irtaza پسندیدہ
ارجمند Arjumand قیمتی، پیارا
ارسلان Arsalan غلام، شیر
ارشاد Irshad راہنمائی
ارشد Arshad ہدایت یافتہ
ارقم Arqam تحریر، نشان والا
ارمغان Armaghan تحفہ، نذر
اریب Areeb عقل مند، عالم
ازرق Azraq نیلا
ازھر Azhar روشن
اسامہ Usama شیر، بلند
اسحاق Ishaq ہنسنے والا
اسد Asad شیر
اسرار Israr پوشیدہ، رازداری
اسعد Asad سعادت مند، خوش بخت
اسفند Asfand خدا کی قدرت
اسلم Aslim سلامت
اسماعیل Ismail پکار
اسمر Asmar کہانی گو
اسید Usaid چھوٹا شیر
اسیم Aseem بلند
اشتیاق Ishtiaq شوق
اشراق Ishraq طلوع آفتاب کا وقت
اشرف Ashraf اعلیٰ، شریف
اشعث Ashas بکھرا ہوا
اشعر Ashar معلومات رکھنے والا، سمجھدار
اشفاق Ishfaq مہربانی کرنا
اشھب Ashhab سفید، چمکدار
اصغر Asghar چھوٹا
اصیل Aseel شام
اطہر Athar بہت پاک، صاف ستھرا
اظفر Azfar نہایت کامیاب
اظھر Azhar نمایاں
اعتزاز Etizaz عزیز، خوبی والا ہونا
اعتصام Etisam مضبوطی سے پکڑنا
اعجاز Ejaz خوبی، کمال
اعظم Azam بہت بڑا
افتخار Iftikhar فخر
افراز Ifraz نمایاں کرنا، باہر نکالنا، بلند کرنا
افروز Afroz تابناک
افضال Afzaal مہربانی کرنا
افنان Afnan شاخیں
اقبال Iqbal متوجہ ہونا، اعتراف
اقرع Aqra کھٹکھٹانے والا، بہادر
اقمر Aqmar زیادہ روشن
اکرام Ikram مہربانی کرنا
اکرم Akram عزت دار، محترم
اکمال Ikmaal تکمیل، مکمل کرنا
اکمل Akmal مکمل
التمش Altamish فوج کا سردار
الطاف Altaf مہربانیاں
القاسم Alqasim تقسیم کرنے والا
الماس Ilmas ہیرا
الیاس Ilyas قائم و دائم
امتثال Imtisal اطاعت
امتنان Imtinan مشکور ہونا
امتیاز Imtiaz فرق، الگ
امین Amin امانت دار
امین Ameen امانت دار
انبساط Inbisat خوشی
انتسام Intisam خوشبو لگانا
انتصاب Intisab کھڑا کرنا، گاڑنا
انصر Ansar مدد کرنے والا
انضمام الحق Inzimamulhaq سچائی کا ملاپ، حق کا ادغام
انظار Inzar منظر، نظریں
انفاس Anfas سانس، نفیس چیزیں
انوار Anwar روشنیاں
انیس Unees پیارا
انیس Anees پیارا
انیف Aneef اچھوتا
انیل Aneel حاصل کرنا
اوج Aoj بلندی، اونچائی
اویس Uwais بھیڑیا
ایّاز Ayyaz مسلم جرنیل محمود غزنوی کا غلام
ایثار Isar قربانی، ترجیح
ایوب Ayub رجوع کرنے والا
بابر Babur شیر
بازغ baazigh روشن
بازل Bazil جوان
باسط Basit وسیع
باسق Basiq اونچا، بلند
باقر Baqir بڑا عالم
بخت Bakht نصیب، قسمت
بختیار Bakhtyar خوش بخت، اچھی قسمت والا
بدر الزمان Badruzzaman معروف، زمانے کا چاند
بدیع Badee بنانے والا
براء Bara بری، آزاد
برھان Burhan روشن دلیل
بسام Bassam کثرت سے مسکرانے والا
بشارت Basharat خوش خبری
بشیر Bashir بشارت دینے والا
بشیر Bashir بشارت دینے والا
بکیر Bukair نیا، انوکھا
بہاؤ الدین Bahauddeen دین کی روشنی
بہرام Bahram ایک ستارہ
تابش Tabish چمک
تاثیر Taseer اثر، نتیجہ، نشان
تاجدین Tajdeen دین کا تاج
تجمّل Tajammul زینت اختیار کرنا
تحسین Tahseen تعریف کرنا
تشریق Tashreeq چمکنا
تصدق Tasadduq قربان ہونا
تقیّ Taqi پرہیز گار
تمیم Tameem ارادہ کرنا، مضبوط، کامل
تنویر Tanveer روشن کرنا
تنویل Tanveel عطیہ دینا
توصیف Tauseef خوبی، بیان کرنا
توفیق Tofeeq موافقت
توقیر Tauqeer عزت کرنا، قوت دینا
ثاقب Saqib روشن
ثعلبہ Salabah لومڑی
ثقلین Saqalain جن و انسان، دو جہان
ثمال Samal کار گزار
ثمامہ Sumama اصلاح
ثمر Samar پھل
ثمین Sameen قیمتی
ثناء اللہ Sanaullah اللہ کی تعریف
ثوران Sauran جوش
جابر Jabir غالب، پر کرنے والا
جاحظ Jahiz بڑی اور ابھری آنکھ
جاذب Jazib پرکشش
جار اللہ Jarullah اللہ کی پناہ لینے والا
جازل Jazil خوش و خرم
جالب Jalib حاصل کرنے والا
جاوید Javaid قائم، ہمیشہ
جبران Muslih مصلح
جبیر Jubair غالب، پر کرنا
جبیر Jubair پر کرنے والا، غالب
جریر Jarir کھینچنے والا
جسیم Jaseem وزنی جسم والا
جلال Jalal شان، دبدبہ
جلیب Jaleeb ہانکنے والا
جلید Jaleed قوی، بہادر
جمال Jamal حسن، خوبصورتی
جمان Juman موتی
جمیل Jamil حسین، خوبصورت
ج
ندب Jundub مکڑی کی ایک قسم
جنید Junaid چھوٹا لشکر
جہانگیر Jahangir زمانے پر چھا جانے والا
جہاں زیب Jahanzaib زمانے کی خوبصورتی
جواد Jawad سخی
جواد Jawwad سخی
جودت Jaudat عمدگی، بہتری
جویر Jaweer کھینچنے والا
حاتم Hatim لازم، ضروری
حارث Haris زمین درست کرنے والا، محنتی
حازم Hazim محتاط
حاطب Hatib ایندھن جمع کرنے والا
حافد Hafid دوست
حامد Hamid تعریف کرنے والا
حبیب Habib محبوب
حذافہ Huzafa سہولت
حذیفہ Huzaifa آسانی و آرام
حر Hur آزاد
حریث Hurais زمین سنوارنے والا
حریش Huraish گینڈا
حزام Hizam احتیاط
حسام Husam تلوار
حسامہ Husama تلوار چلانے والا ہاتھ
حسّان Hassaan خوبصورت
حسان Hisan خوبصورت
حسنین Hasnain حسن و حسین
حسیب Hasib حساب لینے والا
حسیل Husail تیز رفتار
حصیب Haseeb کنکریاں مارنے والا، اڑانے والا
حضیر Huzair شہری
حفص Hafs شیر، گھر
حفیظ Hafeez محافظ، نگران
حکیم Hakeem حکمت والا
حمّاد Hammad تعریف کرنے والا
حماس Himas محافظ، بہادر
حمدان Hamdan تعریف والا
حمزہ Hamza شیر
حمود Hamood تعریف والا
حمید Hameed تعریف والا
حمیر Humair سرخ
حمیز Hameez دانا، عقل مند
حمیس Hamees بہادر
حمیل Hameel ضامن، بوجھ اٹھانے والا
حنان Hannan مشفق
حنبل Hanbal قوی، قوت والا
حنیف Hanif موّحد، علیحدہ
حیدر Haidar شیر، بہادر
خاطف Khatif چھیننے والا
خالد Khalid ہمیشہ
خالد Khalid ہمیشہ
خاور Khawar مشرق
خبّاب Khabbab بلند، تیز رفتار
خبیب Khubaib بلند، اونچا
خذیمہ Khuzaima ترتیب دینا
خرم Khurram خوش
خریم Khuraim خوش، ہلکا پھلکا
خشام Khusham شیر
خضر Khizar سرسبز
خطیب Khatib بات کرنے والا
خلاد Khallad سدا
خلاس Khilas بہادر
خلید Khaleed ہمیشہ
خلیس Khalees بہادر
خلیق Khaleeq اخلاق والا
خلیل Khalil دوست، ولی
خلیل Khalil دوست، ولی
خنسان Khansan چھپنے والا
خنیس Khunis چھپنے والا
خورشید Khurshid سورج، آفتاب
خیرون Khairoon بہتر
داؤد Daud عزیز دوست
داشاب Dashab عطاء، بخشش
دانش Danish عقل، شعور
دانیال Daniyal پیغمبر کا نام
داہیم Daheem مرصع تاج
دحیہ Dihya فوج کا سربراہ
دران Durran موتی
درید Duraid ایک جانور
درید Duraid اختتام، ایک جانور کا نام
دلاور Dilawar بہادر
ذاہیل Zaheel غائب، پگھلنا
ذبیح Zabeeh ذبح ہونے والا
ذکاء Zaka ذہانت
ذکوان Zakwan روشن
ذکی Zakiy ذہین
ذہیب Zuhaib سونے کا ٹکرا
ذوالفقار Zulfiqar مہروں والی تلوار
ذوالقرنین Zulqarnain دو حکومتوں والا
ذوالکفل Zulkifl ضامن
راحیل Raheel مسافر
راسخ Rasikh مضبوط، ماہر
راشد Rashid ہدایت یافتہ
راغب Raghib مائل
رافع Raafe اٹھانے والا
رامش Ramish آرام و خوشی
رامین Rameen تیر انداز، محب
رباب Rubab ایک قسم کا ساز
ربیط Rabeet رابطہ، حکیم
ربیع Rabee بہادر
ربیعی Rabiee باغ والا، بہار والا
رحیض Raheez دھلا ہوا
رحیق Rahiq جنت میں ایک شراب کا نام
رزین Razeen مقیم، رہائش، پختہ
رساول Rasawal کھیر کی قسم
رسیم Rasim نقش بنانے والا، تحریر کرنے والا
رشید Rasheed شریف، ہدایت یافتہ
رشید Rasheed ہدایت یافتہ
رشید Rasheed شریف، بھلا مانس
رضوان Rizwan رضا، جنت کے دربان کا نام
رضی Razi پسندیدہ
رعمیس Ramees مصر کا بادشاہ
رفیع Rafi اونچا، بلند
رفیق Rafiq ساتھی، دوست
رقی Raqi ترقی، چڑھنا
رقیب Raqib نگران
رقیم Raqeem تحریر، کتاب
رقیم Raqeem تحریر، تختی
رمضان Ramazan اسلامی کیلنڈر کا مہینہ
رمیز Rameez تیز تلوار
رہواز Rahwaz خوش رفتار
رواحہ Rawaha سرور
روح الامین Ruhul Amin پاک روح
رومان Ruman وسط، درمیان
رویفع Ruwaifa بلند، شریف
ریاض Riaz باغیچے
ریحان Raihan خوشبو، نیاز بو
زؤیب Zuaib چلنا، نکلنا
زاھر Zahir چمکیلا
زاہد Zahid متقی، پرہیز گار
زاہیر Zaaheer کھلا ہوا پھول
زبرج Zibrij آرائش
زبیر Zubair شیر، محرر
زخرف Zukhruf مزین، آراستہ
زرعہ Zurah کھیتی باڑی، بیج بونا
زرناب Zarnab خالص سونا
زعیم Zaeem ذمہ دار
زکریا Zakariya بھرنا، پر کرنا
زکی Zaki پاک و صاف
زمر Zumar گروہ
زمرد Zamurrad قیمتی پتھر
زمعہ Zamah دبدبہ
زمیر Zameer خوبصورت
زمیل Zameel ساتھی، دوست
زہاد Zahhad نہایت خوددار
زہید Zuhaid زاہد، پرہیز گار
زہیر Zuhair شگوفہ
زیب Zeb حسن، زینت
زید Zaid زائد
زیدون Zaidoon زائد، اضافہ
زیرک Zeerak ہوشیار
زین Zain زینت
سائق Saiq قائد
ساجد Sajid سجدہ کرنے والا
سادات Sadat سردار، آل رسول
سالک Salik چلنے والا، اختیار کرنے والا
سالم Salim صحیح
سامر Samir کہانی گو
سبحان Subhan پاک
سبطین Sibtain نسل، دو پوتے
سجاول Sajawal سنوارا ہوا
سحاب Sahaab بادل
سحبان Sahban کھینچنے والا
سحیم Suhaim برسنے والا
سدید Sadid درست، مضبوط
سدیس Sudais چھٹا، لڑکپن
سراج Siraj چراغ
سراقہ Suraqa چھپی چیز
سرحان Sirhan شیر، بھیڑیا
سرمد Sarmad ہمیشہ
سروپ Suroop خوبصورتی
سرور Sarwar سردار
سعود Saood سعادت مند، بلند
سعید Saeed خوش بخت
سلامت Salamat محفوظ
سلسبیل Salsabil جنت کا چشم
ہ
سلطان Sultan بادشاہ، دلیل
سلکان Silkan مرتب
سلمان Salamat سلامت
سلیط Saleet اچھی نسل
سلیک Sulaik راہ گیر
سلیل Saleel بے نیام تلوار
سلیم Saleem سلامت، محفوظ
سلیم Saleem سلامت، محفوظ
سلیمان Sulaiman زینہ، سلامتی
سمّاک Sammak مچھلی فروش
سمران Samraan قصہ گو
سمسام Samsaam تلوار
سمید Sameed سفید میدہ
سمیر Sameer قصہ گو
سمیط Sameet موتی کی لڑی
سنان Sinan نیزے کا بھالا
سندان Sindan بہادر
سہیل Suhail آسان، روشن ستارہ
سہیم Saheem شریک، ساتھی
سیرین Sireen قائد، راہنما
سیف Saif تلوار
سیماب Simab چاندی
شارق Shariq طلوع ہونے والا
شازب Shazib تربیت یافتہ
شاکر Shakir قدر دان، شکر کرنے والا
شاھد Shahid گواہ، دیکھنے والا
شاھد Shahid گواہ
شاہ زیب Shahzeb شاہی حسن
شاہین Shaheen باز
شبرمہ Shubruma عطیہ، شیر کا بچہ
شبیب Shabeeb روشن، جوان
شبیر Shabbeer نیک، خوبصورت
شجاع Shuja بہادر
شرافت Sharafat بزرگی
شرید Shareed الگ تھلگ
شریع Shurai وضاحت کرنے والا
شریق Shareeq ظاہر، خوبصورت
شعیب Shuaib حصہ، جمع و تفریق
شفقت Shafqat مہربانی
شفیع Shafee سفارش کرنے والا
شفیع Shafee شفاعت کرنے والا
شفیق Shafeeq مہربان
شکیب Shakeeb صبر کرنے والا
شکیل Shakeel خوبصورت
شمّاس Shammaas خادم، روشن، چمکیلا
شمشاد Shamshad ایک درخت
شملید Shamleed خوشنما پھول
شمیر Shameer تیز رفتار، کوشش
شھاب Shihab شعلہ، گرم تارہ
شہیم Shaheem سمجھ دار
شیث Shees کثرت
شیراز Shiraz سخت، فوجی
شیرون Shairoon شیر
صائب Saaib درست
صابر Sabir صبر کرنے والا
صادق Sadiq سچا، راست گو
صادقین Sadiqeen سچے
صالح Salih نیک
صبحان Sabhan خوبصورت
صبغۃ اللہ Sibghatulla اللہ کا رنگ
صبیح Sabeeh صبح، روشن
صداقت Sadaqat سچائی
صدام Saddam ٹکرانے والا
صدیق Siddiq دوست
صدیق Siddeeq سچا
صدیق Sadeeq دوست
صغیر Saghir چھوٹا
صفدر Safdar بہادر، منتخب
صفران Safran سریلی آواز والی، زرد
صفوان Safwan صاف چٹان
صفی Safi منتخب
صلدم Saldam شیر
صمصام Samsaam تیز تلوار
صھیب Suhaib سرخ، سیاہی مائل
صولت Saolat رعب، ہیبت
ضحّاک Zahhak ہنسنے والا
ضرّار Zarrar صابر، دشمن کیلئے مضر
ضرغام Zargham قوت والا شیر
ضریس Zarees چیر پھاڑ کرنے والا
ضمّاد Zammaad معالج، ایک دوا
ضماد Zimad معالج
ضمام Zimam ملنا
ضمیر Zumair پوشیدہ
ضمیر Zameer چھپا، مخفی
ضیاء Zia روشنی
ضیغم Zaigham شیر
طارف Tarif عمدہ، تازہ
طارق Tariq چمکنے والا، روشن تارہ
طالب Talib طلب کرنے والا
طاہر Tahir پاک، صاف
طریر Tareeq خوبصورت
طریف Tareef عمدہ، کنارہ کش
طفیل Tufail پیارا بچہ، ذریعہ
طلال Talaal خوبصورت
طلیق Taleeq ہنس مکھ
طیب Tayyib پاک، اچھا
ظافر Zafir کامیاب
ظریف Zareef خوش طبع
ظفار Zaffaar نہایت کامیاب
ظفر Zafar کامیابی
ظفیر Zafeer کامیاب
ظہور Zahoor نمایاں، نمودار
ظہیر Zaheer مدد گار، پشت پناہی کرنے والا
عائذ Aiz پناہ لینے والا
عابد Abid عبادت کرنے والا
عاتف Atif کاٹنے والا
عادل Adil انصاف کرنے والا
عازب Azib الگ
عاشر Ashir دسواں
عاصف Asif تند و تیز
عاصم Asim بچانے والا
عاصم Asim بچانے والا
عاطر Atir خوشبو دار
عاطف Atif مہربان
عاقب Aqib آخری
عاقب Aqib آخری
عاقل Aqil عقل والا
عاکف Akif پابند
عامر Amir آباد کرنے والا
عبّاد Abbad عبادت گزار
عبد الاعلٰی Abdul Ala سب سے اونچی ذات والے کا بندہ
عبد الباقی Abdul Baqi سدا رہنے والے کا بندہ
عبد البصیر Abdul Basir ہمہ وقت دیکھنے والے کا بندہ
عبد التواب Abdut Tawwab توبہ قبول کرنے والے کا بندہ
عبد الجبار Abdul Jabbar زبردست ذات والے کا بندہ
عبد الجلیل Abdul Jalil جلالت، بزرگی والے کا بندہ
عبد الحسیب Abdul Hasib حساب لینے والے کا بندہ
عبد الحفیظ Abdul Hafeez حفاظت کرنے والے کا بندہ
عبد الحکم Abdul Hakam فیصلہ کرنے والے کا بندہ
عبد الحکیم Abdul Hakeem حکمت والے کا بندہ
عبد الحلیم Abdul Halim بردبار ذات والے کا بندہ
عبد الحمید Abdul Hameed تعریف والے کا بندہ
عبد الحنان Abdul Hannan مہربانی کرنے والے کا بندہ
عبد الحیی Abdul Hay ہمیشہ زندہ رہنے والے کا بندہ
عبد الخالق Abdul Khaliq پیدا کرنے والے کا بندہ
عبد الخبیر Abdul Khabir خبردار رہنے والے کا بندہ
عبد الدیان Abdud Dayyan بدلہ دینے والے کا بندہ
عبد الرؤوف Abdur Rauf شفقت کرنے والے کا بندہ
عبد الرب Abdur Rabb پالنے والے کا بندہ
عبد الرحمان Abdur Rahman رحم کرنے والے کا بندہ
عبد الرحیم Abdur Rahim رحم کرنے والے کا بندہ
عبد الرزاق Abdur Razzaq رزق دینے والے کا بندہ
عبد الرشید Abdur Rasheed راہنمائی کرنے والے کا بندہ
عبد الرقیب Abdur Raqib خیال رکھنے والے کا بندہ
عبد السبحان Abdus Subhan پاک ذات کا بندہ
عبد الستیر Abdus Sittir چھپانے والے کا بندہ
عبد السلام Abdus Salam سلامتی والے کا بندہ
عبد السمیع Abdus Sami سننے والے کا بندہ
عبد الشکور Abdush Shakur قدر دان کا بندہ
عبد الصبور Abdus
ولید Waleed پیارہ بچہ
وھّاج Wahhaj روشن
یاسر Yasir آسان
یاسین Yasin سورت کا نام
یامین Yameen برکت و قوت
یحیٰی Yahya زندہ رہنے والا
یسع Yasa فراخ، کشادہ
یعسوب Yasoob قوم کا سردار
یعقوب Yaqub پیچھے آنے والا
یقظان Yaqzan بیدار، ہوشیار
یمان Yaman مبارک
یوسف Yusuf حسین، پاک باز
یوشع Yusha چڑھائی و بلندی
یونس Yunus مانوس۔
Sabur صابر ذات والے کا بندہ
عبد الصمد Abdus Samad بے نیاز کا بندہ
عبد العزیز Abdul Aziz غالب ذات کا بندہ
عبد العظیم Abdul Azeem بڑائی والے کا بندہ
عبد العلیم Abdul Aleem علم والے کا بندہ
عبد الغالب Abdul Ghalib غلبے والے کا بندہ
عبد الغفار Abdul Ghaffar بہت بخشنے والے کا بندہ
عبد الغفور Abdul Ghafur معاف کرنے والے کا بندہ
عبد الغنی Abdul Ghani بے حاجت ذات کا بندہ
عبد الفتّاح Abdul Fattah کھولنے والے کا بندہ
عبد القابض Abdul Qabiz قابض ذات کا بندہ
عبد القادر Abdul Qadir قدرت والے کا بندہ
عبد القدوس Abdul Quddoos پاک ذات کا بندہ
عبد القدیر Abdul Qadeer قدرت رکھنے والے کا بندہ
عبد القوی Abdul Qawi قوت والے کا بندہ
عبد القیّوم Abdul Qayyum قائم رہنے والے کا بندہ
عبد الکریم Abdul Karim کرم کرنے والے کا بندہ
عبد الکفیل Abdul Kafil کفالت کرنے والے کا بندہ
عبد اللطیف Abdul Latif مہربان ذات کا بندہ
عبد اللہ Abdullah اللہ کا بندہ
عبد اللہ Abdullah اللہ کا بندہ
عبد المؤمن Abdul Mumin امن دینے والے کا بندہ
عبد الماجد Abdul Majid بزرگ ذات کا بندہ
عبد المالک Abdul Malik مالک کا بندہ
عبد المتین Abdul Matin مضبوط ذات کا بندہ
عبد المجیب Abdul Mujib قبول کرنے والے کا بندہ
عبد المجید Abdul Majeed بزرگ ذات کا بندہ
عبد المصور Abdul Musawwir صورت بنانے والے کا بندہ
https://chat.whatsapp.com/FXGsRCKS1dL9oFeiEL4Txm
عبد المعید Abdul Mueed پناہ دینے والے کا بندہ
عبد المقتدر Abdul Muqtadir اقتدار والے کا بندہ
عبد المقیت Abdul Muqit روزی دینے والے کا بندہ
عبد الملک Abdul Malik مالک، بادشاہ کا بندہ
عبد المنان Abdul Mannan احسان کرنے والے کا بندہ
عبد المنعم Abdul Munim انعام کرنے والے کا بندہ
عبد المھیمن Abdul Muhaiman محافظ، نگہبان کا بندہ
عبد النصیر Abdun Naseer مددگار ذات کا بندہ
عبد الھادی Abdul Hadi ہدایت دینے والے کا بندہ
عبد الواجد Abdul Wajid حاصل کرنے والے کا بندہ
عبد الوارث Abdul Waris وارث بننے والے کا بندہ
عبد الوحید Abdul Waheed واحد ذات والے کا بندہ
عبد الودود Abdul Wadud محبت کرنے والے کا بندہ
عبد الوکیل Abdul Wakil کار ساز کا بندہ
عبد الولی Abdul Wali دوست بننے والی ذات کا بندہ
عبد الوھّاب Abdul Wahhab عطاء کرنے والے کا بندہ
عبدان Abdan عبادت گزار
عبید Ubaid عاجز بندہ
عبید اللہ Ubaidulla اللہ کا عاجز بندہ
عبیر Abeer ایک خوشبو، عبور
عتبان Itban ڈانٹنا
عتیق Ateeq آزاد
عتیل Ateel پیاسا
عجلان Ajlan جلد باز
عداس Adas نگران
عدن Adan جنت کا نام
عدنان Adnan ہمیشہ رہنے والا
عدی Adi بڑھنا
عدیل Adeel منصف
عرباض Irbaz مضبوط
عرفان Irfan معرفت والا
عروہ Urwah کڑا
عزیر Uzair تعاون کرنا
عسار Asar درویشی
عسجد Asjud سونا، جوہر
عصام Isam محفوظ
عصیب Aseeb مضبوط، حمایتی
عصیم Aseem محفوظ
عفیر Afeer خالی، بے آباد
عقبان Uqban عقاب کی جمع
عقبہ Aqabah گھاٹی، آخری
عقیب Aqeeb پچھلا
عقیل Aqeel عقل مند
عکرمہ Ikrama کبوتر
علقمہ Alqamah لقمہ
علم الدین Alamuddeen دین کا جھنڈا
عماد الدین Imaduddeen دین کا ستون
عمران Imran آبادی
عمرو Amr آبادی
عمید Ameed سردار، ذمہ دار
عمیر Umair آباد کرنے والا
عمیس Umais طاقت ور
عمیس Amees طاقت ور
عنان Annaan تیز رفتار
عنان Anan لگام، بادل
عنایت Inayat عطیہ
عون Aon مدد
عویم Uwaim سال
عیاض Iyaz خلیفہ
عیسٰی Isa زندگی والا
عین الاسلام Ainulislam اسلام کا چشمہ
غالب Ghalib طاقتور، غالب
غضنفر Ghuzanfar شیر
غفران Ghufran بخشش
غمام Ghammam بادل
غوشاد Ghaoshad اونچا درخت
غیاض Ghayyaz شیر کی جنگی
غیور Ghayoor غیرت مند
فاخر Fakhir بہت قیمت والا
فاران Faran ایک پہاڑ کا نام
فاروق Farooq حق و باطل میں فرق
فاضل Fazil فضیلت والا
فالق Faliq نکالنے والا، کھولنے والا
فخراج Fakhraj مشہور ہیرا
فراز Faraz بلندی، کھلا
فراس Firas فراست والا
فراس Farras فراست والا
فرحان Farhan خوش
فرزدق Farazdaq آٹے کا پیڑا
فرقان Furqan معجزہ، فرق کرنے والا
فرقد Farqad ستاروں کا مجموعہ
فرید Fareed انمول موتی
فریدون Faridoon موتی
فضل Fazl رحمت، کرم
فضیل Fuzail فضل والا
فھد Fahad چیتا
فہیم Faheem سمجھ دار
فواد Fuad دل
فیاض Fayyaz سخی
فیروز Fairoz کامیاب
فیصل Faisal فیصلہ کرنے والا
فیض Faiz عطیہ، کرم
فیضان Faizan عطیہ، تحفہ
قاسم Qasim تقسیم کرنے والا
قتادہ Qatada منصوبہ، ایک درخت
قتیبہ Tutaibah پلان، مشہور سپہ سالار
قدامہ Quddama پیش، آگے
قدامہ Qudama پیشوا
قذافی Qazzafi جنگل کا باشندہ
قسیم Qaseem حصہ دار، تقسیم کرنے والا
قطب الدین Qutbuddeen دین کا محور
قعقاع Qaqa اسلحہ کی جھنکار
قمر Qamar چاند
قنوان Qinwan جوڑا
قیس Qais اندازہ
قیم Qayyim صحیح، قائم
کاشف Kashif کھولنے والا
کاظم Kazim برداشت کرنے والا
کامران Kamran کامیاب
کامن Kamin عام، پوشیدہ
کبیر Kabir بڑا
کثیب Kaseeb ٹیلہ
کحیل Kaheel سرمئی آنکھ والا
کرز Kurz ذہین، شریف
کر
یب Kuraib گنے کی پوری، مشکل زدہ
کشاف Kashaaf کھولنے والا
کعب Kab اونچائی
کفایت Kafayat کافی
کفل Kifl حصہ
کلیم Kalim کلام کرنے والا
کلیم اللہ Kaleemullah اللہ سے بات کرنے والا
کوکب Kokab ستارہ
کیہان Kaihan جہان
گل بار Gulbar پھول برسانے والا
گل ریز Gulrez پھول بکھیرنے والا
گل زار Gulzar باغ
گل زیب Gulzeb خوبصورت پھول
گل فام Gulfam پھول کی نسل
گوہر Gohar موتی
لئیق Lyq قابل، لائق
لبیب Labeeb لائق
لبید Labeed کثیر، زیادہ
لبیق Labeeq دانا
لطف اللہ Lutfullah اللہ کی مہربانی
لقمان Luqman دانا، تجربہ کار
لوط Lut دلی محبت
لیاقت Liaqat قابلیت
لیث Lais شیر
ماجد Majid بزرگ
مالک Malik آقا
مامون Mamoon محفوظ
مامون Mamun محفوظ
مبارک Mubarak بابرکت
مبشر Mubashir خوشخبری دینے والا
مبشر Mubashir خوش خبری دینے والا
مبین Mubeen واضح
متین Matin مضبوط
مثنّی Musanna ملا ہوا
مجتبٰی Mujtaba چنا ہوا
مجدد Mujaddid تجدید کرنے والا
محبوب Mahboob پسندیدہ
محتشم Muhtashim شان و شوکت والا
محسن Mushin احسان کرنے والا
محصن Muhsin پاک باز
محصن Muhsan پاک باز
محمد Muhammad تعریف کیا ہوا۔
محمود Mahmud تعریف کیا گیا
محمود Mahmud تعریف کیا گیا
محیص Mahis پناہ گاہ
محیصہ Muhayyisa تعاون کرنے والا
مخدوم Makhdoom قابل خدمت
مدثر Mudassir چادر اوڑھنے والا
مذیب Muzeeb پگھلانے والا
مرتضٰی Murtaza پسندیدہ
مرثد Marsad معزز، ترتیب شدہ
مرجان Marjan قیمتی پتھر
مرداس Mirdas پتھر
مرشد Murshid راہ نما
مرصد Marsad گھات
مرغوب Marghoob پسندیدہ
مروان Marwan سخت چٹان
مزمل Muzzammil کپڑا اوڑھنے والا
مساور Musavir تیز، پر جذبہ
مستحاب Mustahaab مقبول
مستحسن Mustahsan اچھا
مستطاب Mustatab عمدہ، مبارک
مستنصر Mustansir مدد حاصل کرنے والا
مسطح Mistah فصیح، سطح
مسعود Masood سعادت مند
مسکین Miskeen عاجز، انکساری اختیار کرنے والا
مسیّب Musayyab جاری، تارک
مشاہد Mushahid دیکھنے والا
مشرف Mushrif نگران
مشرف Musharraf مقبول
مصباح Misbah چراغ
مصدق Musaddiq تصدیق کرنے والا
مصطفٰی Mustafa چنا ہوا
مصعب Musab دشوار
مطیب Mutayyib پاکیزہ
مطیع اللہ Muteeullah اللہ تعالٰی کا فرمانبردار
مظفر Muzaffar کامیاب
مظہر Mazhar نمایاں
معاذ Muaz پناہ یافتہ
معاویہ Muawia چلّانے والا
معتّب Muattib ڈانٹنے والا
معتصم Mutasim مضبوطی سے پکڑنے والا
معراج Miraj سیڑھی، بلندی
معظم Muazzim عظیم
معین Mueen مدد گار
مغیرہ Mughirah لوٹنے والا، حملہ آور
مقبول Maqbool پسندیدہ، معروف
مقداد Midad توڑنے کا آلہ
مقصود Maqsood مطلوب، مقصد
مقیم Muqim قائم رہنے والا، ہمیشہ
مکتفی Muktafi کافی، پورا
مکتوم Maktoom چھپا ہوا
مکحول Makhool سرمئی آنکھوں والا
مکنون Maknun چھپا ہوا
ملیل Maleel اکتایا ہوا
منتقٰی Muntaqa منتخب
منذر Munzir ڈرانے والا
منشا Mansha چاہت، اٹھنا
منصور Mansur مدد کیا ہوا
منصور Mansur مدد یافتہ
منضود Manzud تہہ بہ تہہ، بالترتیب
منظور Manzoor قبول شدہ
منکدر Munkadir تیز رفتار، گدلا
منھاج Minhaj لائحہ عمل، طریقہ کار
منور Munawwar روشن
منیب Munib رجوع کرنے والا
منیر Munir روشن
منیع Manee محفوظ
منیق Maneeq بڑا
مھران Mihran خوبصورت
مھیمن Muhaimin محافظ، نگران
مہدی Mahdiy ہدایت یافتہ
مہذب Muhazzab تہذیب والا
مہیر Maheer چاند
موسٰی Musa پانی سے نکالا ہوا
میمون Maimoon متبرک، برکت والا
نابغہ Nabigha فصیح و بلیغ
ناصح Nasih خیر خواہ، نصیحت کرنے والا
ناصر Nasir مددگار
نبیع Nabee شان والا
نثار Nisar قربان
نجم Najam تارا، نرم پودا
نجیب Najeeb لائق، بہادر
ندیم Nadeem ساتھی
نذیر Nazir ڈرانے والا
نصر Nasr مدد
نصر اللہ Nasrulla اللہ کی مدد
نصیر Naseer مددگار
نعمان Numan سرخ پھول، نعمت والا
نعیم Nuaim نعمت والا
نقاش Naqqash نقش و نگار بنانے والا
نقی Naqiy صاف، پاک
نقیب Naqeeb سردار
نمر Namar چیتا
نمیر Numair صاف، چیتا
نہال Nahhal خوش حال، تازہ
نوازش Nawazish مہربانی
نواس Nawas پر سکون مقام
نواس Nawwas پرسکون مقام
نوح Nuh آرام، بلند
نور Noor روشنی
نورس Naoras نیا، تازہ
نوید Naveed خوش خبری
نویر Naveer روشنی والا
نیر Nayyar روشن
ہارون Haroon سردار، سالار، قوی
ہاشم Hashim سخی، توڑنے والا
ہشام Hashaam بہت سخی
ہلال Hilal چاند
ہمام Hammam کر گزرنے والا
ہمایوں Hamayun مبارک، سلطان
ہناد Hannad جماعت، اجتماع
ہنید Hunaid جماعت
ہود Hood توبہ کرنے والا
ہیثم Haisam شیر
واثق Wasiq اعتماد کرنے والا
وارث Waris حصہ دار
واصف Wasif صفت کرنے والا
واصل Wasil ملانے والا
واقد Waqid روشن کرنے والا
وثیق Waseeq پختہ
وثیل Waseel مضبوط
وجیہ Wajeeh روشن، خوبصورت
وحید Waheed یکتا، اکیلا
وسیم Waseem چاندی، خوبصورت
وشیق Washeeq قابل اعتماد، مضبوط
وفیق Wafeeq توفیق والا
وقار Waqar عزت، جاہ و جلال
وقاص Waqqas جنگجو، توڑنے والا
وکیع Wakee مستحکم، مضبوط
ولید Waleed پیارا بچہ
بچیوں کے نام اور مطلب ۔
آزفہ Azifa قریب ہی آنے والی
آشفتہ Ashifta حیران
آفروزہ Aafroza چراغ کی بتی
آفریدہ Afrida قربان
آفریں Afreen خوشی، شاباش
آمنہ Amina امن والی
آویزہ Avezah خالص، پاکیزہ، لٹکنے والا زیور
اثیلہ Aseela اعلٰی خاندان والی
اجالا Ujala روشنی
ادیبہ Adeeba ادب والی
اریبہ Ariba عقل مند، ماہر
اریکہ Arika خوبصورت تخت
ازکی Azka پاکیزہ
اساوری Asavri ریشم، راگ
اسماء Asma بلند، علامت
اسماء Asma بلند
اسوہ Uswa نمونہ، مثال
افشاں Afshan بکھیرنا، ظاہر
افشیں Afsheen بکھیرنا
افق Ufuq آسمانی کنارہ
اقصٰی Aqsa دور کی جگہ
اکیمہ Ukaima اونچی
البیلا Albela آزاد، ظاہر
الفت Ulfat پیار، محبت
ام کلثوم Umme Kalsum پرکشش
امّارہ Ammara حکم دینے والی
امبریں Ambareen چادر، آسمان
امیمہ Umaima قصد و ارادہ
امینہ Ameena امانت دار
انبیلہ Anbila لائق، قابل
انجشہ Anjasha تلاش، حاصل کرنا
انجلاء Injala صاف و شفاف
انفال Anfal مال غنیمت
انیسہ Anisa پیاری
انیقہ Aniqa نادر، عمدہ
انیلا Anila بھولی، حاصل کرنا
ایمن Aiman بابرکت
بابرہ Babura شیرنی
بارزہ Bariza صاف، ظاہر
بازغہ Bazigha روشن
باسمہ Basimah مسکرانے والی
باطشہ Batisha مضبوطی سے تھامنے والی
بتول Batool دنیا سے لا پرواہ
بدر الدجٰی Badrudduja رات کا چاند
بدیعہ Badia عمدہ، انوکھی
بدیلہ Badila عوض، بدلہ
بروع Birwa غلبہ، مہارت
بریدہ Barida ٹھنڈی
بریعہ Baria چمکیلی
بریقہ Bariqa روشن
بسالت Basalat بہادر
بسیسہ Basisa مٹھائی
بشرٰی Bushra بشارت، خوشخبری
بطانہ Bitana راز دان، ولی، دوست
بلقیس Bilqees ایک ملکہ کا نام
بلینہ Balina خودرو پودا
بنانہ Banana انگلیوں کے پورے
بھجہ Bahjah سرسبز، خوبصورت
بھیشہ Bahisha باذوق
بیضاء Baiza سفید، گوری
پاکیزہ Pakiza پاک صاف
پروین Parveen ستاروں کا مجموعہ
پشمینہ Pashmina اعلٰی اون
تابندہ Tabinda قائم دائم
تانیہ Tania ہرن کی آواز
تجلی Tajalli روشنی
تحریم Tahrim حرام قرار دینا، عزت
تحسینہ Tahsina خوبی والی
تسنیم Tasnim جنت کا چشمہ
تشبیب Tashbeeb روشن کرنا
تشمیم Tashmeem مہک، سونگھنا
تقویم Taqwim درست، مناسب، کیلنڈر
تکویر Takwir جمع کرنا، لپیٹنا
تمثیلہ Tamsila نمونہ، اطاعت
تنزیل Tanzil اتارنا
تنزیلہ Tanzila اتارنا
تنویلہ Tanvila عطیہ
تہنیت Tahniat مبارک باد
ثانیہ Sania دوسری
ثریا Surayya ستاروں کا جھرمٹ
ثمرہ Samra پھل
ثمرین Samreen فائدہ، پھل
ثمینہ Samina قیمتی
ثوبیہ Sobiya جزا
ثوبیہ Suwaibah اجر والی، جزاء والی
جائشہ Jaisha دل
جاثرہ Jasira بہادر
جاذبہ Jaziba پرکشش
جبیرہ Jubaira کنگن، غالب
جبین Jabeen پیشانی
جذوہ Jazwa شعلہ
جزیلہ Jazila انعام والی
جسرہ Jasra پل، گزرگاہ
جعونہ Jawana مجموعہ
جلیحہ Jaliha صاف، خالی
جلیدہ Jalida قوی، صابرہ
جہیرہ Jahira حسین عورت
جویریہ Jawairia عہد و پیمان
جیفہ Jeefa پیشانی کا زیور
حباب Hubab شیشے کا گولہ، بلبلہ
حبیبہ Habiba پیاری
حدیقہ Hadiqa باغیچہ
حرا Hira مشہور گہرا غار
حرملہ Harmala کندھوں کی چادر
حریم Hareem عزت والی
حسالہ Husala تیز، بقیہ
حسّانہ Hassana خوبصورت
حسناء Hasna خوبصورت
حسنات Hasanaat نیکیاں
حسنہ Hasana نیکی، اچھائی
حسنٰی Husna اچھا، بہترین
حضیرہ Huzaira شہری
حفالہ Hufala پرندوں کا جھنڈ
حفصہ Hafsa شیرنی
حفیظہ Hafeeza محفوظ
حلیمہ Halima بردبار
حمامہ Hamama کبوتری، خوبصورت
حمدیہ Hamdia تعریف والی
حمراء Hamra سرخ
حمساء Hamsa بہادر
حمنہ Hamna سرخ انگور
حمیدہ Hameeda تعریف والی
حمیرہ Humaira سرخ
حمیزہ Hameeza دانا عورت
حمیلہ Hameela صامن، تلوار کا دستہ
حمیمہ Hamima گہری دوست
حنا Hina مہندی
حولاء Hola تبدیلی
خالدہ Khalida ہمیشہ
خانم Khanum امیر زادی، بیگم
خاورہ Khawira مشرق
خدیجہ Khadija ناتمام
خلد بریں Khuld Bareen اعلٰی جنت
خلیدہ Khaleeda سدا
خلیسہ Khalisa بہادر
خندہ گل Khanda Gul پھول کی مسکراہٹ
خنساء Khansa چھپنا، ہٹنا
خوباں Khuban خوبیاں
خوشبو Khushbu مہک، خوشبو
خوشنودہ Khushnuda خوش
خولہ Kholah خادمہ
خیثمہ Khaisama سخت، مضبوط
خیرہ Khairah پسندیدہ
داراب Darab شان و شوکت
دانیہ Dania قریب
دجانہ Dujana بارش
در فشاں Durre Fashan بکھرے موتی
در مکنون Durre Maknoon چھپا موتی
در ناسفہ Durre Nasufa بغیر سوراخ موتی
درخشاں Darakhshan نمایاں، روشن
دردانہ Durdana موتی کا دانہ
دستینہ Dastina کنگن
دلربا Dilruba دلفریب، دلکش
دمیدہ Damida کھلا پھول
دیبا Deeba باریک ریشم
ذکیہ Zakiyya لائق، ذہین
رائعہ Raia دلکش، عمدہ
رابیہ Rabia زبردست
راجیہ Rajia پر امید
راشدہ Rashida ہدایت یافتہ
راضیہ Razia خوش، راضی
رافعہ Rafia اونچی
رباب Rubab ساز
ربیبہ Rabiba پروردہ
ربیعہ Rabia بہار
رجیلہ Rajila مضبوط، بہادر
رحیلہ Rahila مسافرہ
رخسانہ Rukhsana چمکیلی
رخشندہ Rakhshinda روشن
رزمیہ Razmiya جنگی داستان
رشیدہ Rasheeda بھلی مانس، سمجھدار
رشیقہ Rashiqa خوش قامت
رضو
انہ Rizwana خوشی
رضیہ Razia پسندیدہ
رغیبہ Ragheeba پسندیدہ
رفاہت Rifahat عیش
رفعت Rifat بلندی
رفیدہ Rafida عطیہ
رفیعہ Rafia بلند
رقیقہ Ruqaiqa نرم دل
رقیمہ Raqima تحریر، تختی
رقیہ Ruqayya ترقی
رکانہ Rukana مضبوط
رمثاء Ramsa خوبصورت
رمشاء Ramsha آرام، سکون
رملہ Ramla ریتلی زمین، خوبصورت
رمنا Ramna سبز زار
رمیشہ Ramisha خوشحال
روبین Rubeen چہرہ دیکھنے والی
روبیہ Rubiya اچھی زندگی
ریحانہ Raihana نیاز بو
ریطہ Reeta کمبل، ربن
ذہینہ Zahina ذہین عورت
زارا Zara زیارت
زاھدہ Zahida پرہیز گار، خوددار، بے پرواہ
زبانہ Zubana شعلہ، ترازو کی سوئی
زبدہ Zubdah مکھن
زبیدہ Zubaida مکھن، بزرگ
زر فشاں Zare Fishan چمک دار
زرقاء Zarqa نیلی
زرگوں Zargoon سنہری
زرینہ Zarina سونے کی چیز
زمھریر Zamharir ٹھنڈا سایہ
زنجبیل Zanjabil سونٹھ، خوشبودار بوٹی
زنیرہ Zinnira مالا
زھراء Zahra پھول، چمکیلی
زھرہ Zuhra روشنی، چمک
زھیرہ Zuhaira روشن
زوبیا Zubia سخی
زوفا Zufa پھول دار پودا
زویّا Zawia اجتماع، ملنا
زیبا Zeba زینت
زینب Zainab ایک خوشبودار خوبصورت درخت
سائرس Sairas محافظ، عقلمند
سائرہ Saira رواں، بہاؤ
ساجدہ Sajida جھکنے والی
سارہ Sara خوش
ساریہ Saria جاری، چلنے والی
ساعدہ Saida معاون
سانیہ Sania چمکیلی
ساوری Savri تحفہ
سبد گل Sabde Gul پھولوں کی ٹوکری
سبیتا Sabita خوشگوار موسم
سبیعہ Sabia ساتویں
سبیکہ Sabika چاندی سے ڈھلی ہوئی
سجیعہ Sajeea خوبی
سجیلا Sajila سجاوٹ، کھاتہ
سحر Sahr صبح
سحرش Sahrash صبح جیسی
سدرہ Sidra بیری کا درخت
سدلیّہ Sadalia جھکی ہوئی
سطیحہ Satiha بلند، ہموار
سعدٰی Suda خوشبودار پودا
سعدیہ Sadia خوش بخت
سعیدہ Saeeda مبارک، خوش بخت
سفانہ Saffana موتی
سفیرہ Safira نمائندہ
سفینہ Safina بحری جہاز
سکیزہ Sakiza چھلانگ
سکینہ Sakina سکون والی
سکینہ Sakina سکون والی
سلامہ Sulama سلامت
سلطانہ Sultana ملکہ
سلمونیا Salmunia سلامتی
سلمٰی Salma سلامت
سلوٰی Salwa بٹیر نما جانور
سلیمہ Salima سلامت
سمرہ Samra گندم گوں
سمیعہ Samia سننے والی
سمیفع Samaifa سیاہ و سرخ، گہری
سمیکہ Sumaika چھوٹی مچھلی
سمیّہ Samiya بلند، ہم نام
سنا Sana چمک
سنبل Sunbul خوشبو دار گھاس، سٹہ
سندس Sundus ریشم کی قسم
سھلہ Sahla سہولت و آسانی
سھیلہ Suhaila آسان
سھیمہ Suhaima حصہ دار
سودہ Saoda مشک، نشان
سونیا Sonia سنہری
سویرا Sawera صبح
سویلہ Sawila خوبصورت
سیدانہ Sidana بھیڑیا
سینین Sineen مقدس پہاڑ
شائینہ Shaina خوبصورت
شاذمہ Shazima انوکھا چاند
شارقہ Shariqa روشن
شامین Shameen شاہی مچھلی
شبانہ Shabana رات
شبنم Shabnam اوس، باریک کپڑا
شفا Shafa کنارہ، صحت
شفق Shafaq سرخی
شفیعہ Shafeea شفاعت کرنے والی
شفیقہ Shafiqa مہربان
شقیرہ Shaqeera سرخ
شقیقہ Shaqiqa شریک، سگی بہن
شکیبہ Shakiba صبر کرنے والی
شکیلہ Shakila حسین
شگفتہ Shagufta تازہ پھول
شمائلہ Shamaila اچھی عادات
شمسہ Shamsa سورج
شمع Shama چراغ
شمیلہ Shumaila اچھی عادت والی
شمیم Shamim مہک
شھلا Shahla سیاہ آنکھیں، نرگس کا پھول
شھیم Shahim تیز عقل والی
شہنیلا Shahnila نیلگوں
شیریں Shireen میٹھی
شیلا Shaila بھاری چٹان
شیماء Shaima خوشبو، خصلت
صائمہ Saima روزہ دار
صابرہ Sabira صبر کرنے والی
صاعقہ Saiqa چمک، بجلی
صبا Saba صبح
صباح Sabah صبح
صباحت Sabahat روشنی
صبیحہ Sabiha روشن، خوبصورت
صخرہ Sakhra چٹان
صدف Sadaf سیپی
صدیقہ Siddiqa سچی
صغیرہ Saghira چڑھائی
صفراء Safra سنہری، زرد
صفیحہ Safiha چوڑی تلوار
صفیہ Safia منتخب
صمّاء Samma بند، مضبوط
صنوبر Sanoobar ایک اونچا درخت
صوبیہ Sobia جزا، ڈھلی ہوئی
صومیہ Somia پابند
ضباعہ Zubaah تیز رفتار
ضحٰی Zuha روشنی، صبح چاشت کا وقت
ضمرہ Zamrah ماہر، لطیف
ضمیرہ Zamira پوشیدہ
ضمیمہ Zamima ملایا ہوا، اضافہ
طارفہ Tarifa عمدہ، تازہ
طاھرہ Tahira پاک صاف
طبیبہ Tabiba ڈاکٹر، نرس
طریرہ Tarira خوبصورت
طریفہ Tarifa عمدہ، کنارہ کش
طلعت Talat طلوع ہونا، نظارہ
طلیقہ Taliqa ہنس مکھ
طوبٰی Tuba مبارک، خوشی
طیبہ Taibah پاک، نیک، اچھی
ظریفہ Zarifa خوش طبعی
ظفرین Zafreen کامیاب
ظفیرہ Zafeera کامیاب
عائشہ Aisha زندگی والی
عاتقہ Atiqa آزاد کرنے والی
عاتکہ Atika شریف، لال سرخ
عارفہ Arifa جاننے والی
عاصفہ Asifa تند و تیز
عاصمہ Asima بچانے والی
عاقبہ Aqiba انجام
عاقلہ Aqila عقل والی
عالیہ Alia اونچی
عامرہ Amira آباد کرنے والی
عتیقہ Ateeqa آزاد
عجلہ Ujla جلدی، بچھڑا
عجیلہ Ajeela جلدی کرنے والی
عدیرہ Adira حصہ دار
عدیلہ Adeela عدل کرنے والی، ہم رتبہ
عذرا Azra کنواری، نئی
عروبہ Aruba ہنسنے والی، محبت کرنے والی
عروج Urooj بلندی، چڑھائی
عزوہ Azwa نسبت، تعلق
عزیمت Azimat عزم والی
عزیمہ Azeema عزم والی
عشبہ Ushba ایک قسم کی گھاس
عشرت Ishrat اچھی زندگی
عشوہ Ashwa ناز نخروں والی
عصماء Asma خوبصورت ہرن
عصیمہ Usaima محفوظ
ع
طیّہ Atiyyah تحفہ
عظمٰی Uzma بڑی
عفت Iffat پاک دامنی
عفراء Afra سفید زمین
عفیرہ Afira صاف، خالی
عفیفہ Afifa پاک باز
عقیلہ Aqila عقل والی
علبہ Ulba گڑیا
علیا Ulya بلند
علیقہ Aleeqa پیاری
عمّارہ Ammara آبادی
عمیرہ Umaira آباد
عمیقہ Amiqa گہری
عناق Anaaq ملنا، معانقہ
عنب Inab انگور
عنبر Anbar ایک خوشبو
عنبرین Anbarin خوشبو
عنبرینہ Anbarina عنبر خوشبو والی
عندلیب Andaleeb بلبل
عنزہ Anaza نیزہ، ہرنی، آبادی
عنقودہ Unquda انگور کا گچھا
عنم Anam لال سرخ
عیشہ Ishah زندگی
ظھیرہ Zaheera مددگار، پشت پناہی کرنے والی
غادیہ Ghadia صبح کی بارش
غاشیہ Ghashia چھا جانے والی
غربیلہ Gharbila ناز نخرے والی
غرنیقہ Gharniqa خوبصورت
غزالہ Ghazala ہرن
غزیلہ Ghazila ہرن، کثرت
غنوہ Ghunwa مالداری، دولت
فائزہ Faiza کامیاب
فائقہ Faiqa اعلٰی، برتر
فاخرہ Fakhira قیمتی، فخر والی
فاطمہ Fatima دودھ چھڑانے والی
فاکھہ Fakiha میوہ، پھل
فتیلہ Fatila چراغ کی بتی
فراست Firasat عقلمندی
فرحانہ Farhana خوش
فرحت Farhat خوشی
فرحین Farheen خوش
فرخانہ Farkhana وسیع
فرخندہ Farkhanda کھلا ہوا پھول
فردا Farda آنے والا کل
فردوس Firdos جنت کے اعلٰی درجے کا نام
فرزانہ Farzana عقل مند
فروہ Farwa جلد
فریحہ Fariha فرحت والی، تازگی والی
فریدہ Farida انمول موتی
فریضہ Fariza ذمہ داری
فریعہ Faria حصہ، شاخ
فصیحہ Fasiha خوش بیان
فضالہ Fazala بقیہ، فضیلت والی
فضّہ Fizza چاندی
فضّہ Fizza چاندی
فضیلت Fazeelat خوبی
فقیھہ Faqiha سمجھ دار
فکیھہ Fakiha خوش طبع
فلذہ Filza لخت جگر
فھمیدہ Fahmida معاملہ فہم، سمجھ دار
فھیرہ Faheera وسیع، پتھر
فھیمہ Fahima فہم والی، سمجھ والی
فوزیہ Fozia کامیاب
فیروزہ Feroza قیمتی پتھر
فیضہ Faiza فیض والی، نعمت والی
قانعہ Qania قناعت کرنے والی
قبا Quba اچکن نما لباس
قبیصہ Qabisa ڈھیر، کنکریاں
قدسیہ Qudsia پاک
قرہ Qurra ٹھنڈک
قرۃ العین Qurratulain آنکھ کی ٹھنڈک
قطیفہ Qatifa مخمل کی چادر
قمیرہ Qumaira چھوٹا چاند
قندیل Qindeel فانوس
قنسرین Qansarin بڑی عمر والی
قیصرہ Qaisara ملکہ، مہرانیکائنات Kainat ستاروں اور کہکشاؤں پر مشتمل خلاء
کاشفہ Kashifa کھولنے والی
کاظمہ Kazima برداشت کرنے والی
کاملہ Kamila مکمل
کبشہ Kabsha سردار
کحیلا Kahila سرمیلی آنکھ والی
کرن Kiran شعاع
کشمالہ Kashmala ہار والی
کعیبہ Kuaiba اونچی
کفیلہ Kafila ضامن، کفالت کرنے والی
کنزہ Kanza خزانہ
کنول Kanwal پھول کی قسم
کنیزہ Kaniza خادمہ، جوان
کنیلا Kanila ایک درخت
کوثر Kosar جنت کی نہر
کوکب Kokab تارا
کومل Komal نرم و نازک پھول
گل حنا Gul Hina مہندی کا پھول
گل رخ Gul Rukh پھول جیسا چہرہ
گل رعنا Gul Ranaa تازہ پھول
گل شاد Gul Shad تازہ پھول
گل فشاں Gul Fashan کھلا پھول
گل نار Gul Nar انار کا پھول
لئیقہ Lyqa لائق
لائبہ Laiba سیدھی، درست
لبابہ Lubaba دانا
لبانہ Lubana دودھ سے پلی ہوئی
لبنٰی Lubna دودھ جیسی
لبنیّہ Lubnia دودھ کی طرح
لبیبہ Labiba عقل مند
لبیدہ Labida زیادہ
لبیقہ Labiqa دانا
لطیمہ Latima مشک کا ڈبہ
لفیفہ Lafifa محفوظ
لمعات Lamaat روشنیاں
لمیس Lamis نرم و نازک
لوزینہ Lozina بادام کا حلوہ
لیلٰی Laila تاریک رات
لینہ Lina نرم
مائدہ Maida دستر خوان
مادحہ Maadiha تعریف کرنے والی
مالا Mala گلے کا ہار
مالیدہ Malida ملی ہوئی، جڑی ہوئی
ماھا Maha کثرت
ماہ مبین Mahe Mubin واضح چاند
ماوٰی Mawa جنت کا نام
مبارکہ Mubaraka بابرکت
محسنہ Muhsina احسان کرنے والی
محمودہ Mahmuda قابل تعریف
مخدومہ Makhduma قابل خدمت
مدیحہ Madiha تعریف والی
مدیرہ Mudira منتظمہ
مرجانہ Marjana قیمتی پتھر
مرضیّہ Marzia پسندیدہ
مرغوبہ Marghuba پسندیدہ
مرینہ Marina اون، پشم
مسرّت Musarrat خوشی، راحت
مشاھدہ Mushahida دیکھنے والی
مشعل Mashal چراغ
مشیّدہ Mushaiada مضبوط
مصباح Misbah چراغ
مصفّات Musaffat صاف، ستھری
مصفوفہ Masfufa قطار در قطار
مصفّی Musaffa صاف
مطیعہ Mutia اطاعت کرنے والی
معصومہ Masuma پاک
معظمہ Muazzama عظمت والی
مفضالہ Mifzala احسان کرنے والی
مقدس Muqaddis پاک
مقدسہ Muqaddasa پاکیزہ
مقصودہ Maqsuda جس کی طلب ہو
مکتومہ Maktuma چھپی ہوئی
ملاطفہ Mulatafa نرمی
ملیحہ Maliha خوش طبعی
ممتاز Mumtaz اعلٰی
ممدوحہ Mamduha تعریف والی
منزہ Munazza پاک، صاف
منعام Minaam سخی
منقبت Manqabat فضیلت، شان
منیبہ Muniba توجہ کرنے والی
منیحہ Maniha عطیہ، تحفہ
مھرین Mehreen خوبصورت
مھناز Mehnaz چاند کا نخرہ
مھیرہ Maheera آزاد، قیمتی، چاند
مہر النساء Mehrunnisa عورتوں کا سورج
مہر جبیں Mehr Jabeen سورج جیسی پیشانی
مہک Mehk خوشبو، عطر
مہوش Mehwish خوبصورت
مونا Muna برکت والی
میمونہ Maimuna برکت والی
نائلہ Naila مقصد حاصل کرنے والی
نابغہ Nabigha فصیح، ذہین
ناجیہ Najia نجات پانے والی
نادرہ Nadira انوکھی
ناز Naz نازک
نازیہ Nazia نخروں والی، ناز و
الی
ناصرہ Nasira تر و تازہ
ناصفہ Nasifa پانی کا راستہ
ناصیہ Nasia پیشانی
ناظرہ Nazira دیکھنے والی
ناظمہ Nazima انتظام کرنے والی
ناعمہ Naima نرم، تر و تازہ
ناھیدہ Nahida ستارہ
نبیشہ Nubaisha نشیب و گہری
نبیلہ Nabila ذہین
نجوٰی Najwa سرگوشی
ندرت Nudrat عجیب
نزھت Nuzhat تفریح، خوشحالی
نسرین Nasreen سفید پھول
نسمت Nismat خوشبو
نسیبہ Nasiba نسب والی
نصرت Nusrat مدد
نصوحا Nasuha خالص، خلوص
نضرت Nazrat تازگی
نطیسہ Natisa علاج کرنے والی
نعماء Nama اچھی زندگی، نعمت
نعیمہ Naima نعمت والی
نفحت Nafhat خوشبو
نفیسہ Nafisa صاف ستھری
نقرہ Naqra چاندی
نکہت Nakhat خوشبو
نمرہ Namra چیتا
نمیرہ Numaira صاف، چیتا
نمیصہ Namisa قسمت
نمیقہ Namiqa تحریر
نمیلہ Numaila چیونٹی، کشادگی
نھدیہ Nahdiya نمایاں
نورین Noreen تازہ، روشن
نوشاد Noshad شادمان
نوشیبہ Nushaiba نئی، سفید
نوشین Nosheen میٹھا
نویدہ Naveeda اچھی خبر
نویرہ Nawira روشن
نویلہ Navila عطیہ
نیلم Neelam قیمتی پتھر
نیلوفر Nilofar ایک پھول
ہاجرہ Hajira ہجرت کرنے والی
ہادیہ Hadia راہنمائی کرنے والی
ہانی Haani خادمہ، مبارک
ہبیرہ Habira کثرت والی
ہما Huma ایک خیالی پرندے کا نام
ہمیمہ Hamima ہلکی بارش
واثلہ Wasila جمع کرنے والی
واثلہ Wasila مضبوط رسی
واصلہ Wasila ملانے والی
واقدہ Waqida روشن کرنے والی
وبرہ Wabra اون، بلی نما جانور
وجیھہ Wajiha روشن چہرہ
وحیدہ Waheeda یکتا، اکیلی
وردہ Wardah گلاب کا پھول
ورقاء Warqa پتا، چاندی
ورقہ Waraqa پتّا
وسیمہ Wasima چاندی
وصیدہ Wasida چوکھٹ
وکیعہ Wakeea مضبوط
ولیجہ Walija دلی دوست
ولیدہ Waleeda کم سن
ومیزہ Wamiza تیار، متحرک
ب
یاسمین Yasmin ایک حسین پھول
یاقوت Yaqoot ایک قیمتی پتھر
یمینہ Yamina بابرکت، داہنی جانب
*نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے
Wednesday, May 18, 2022
رزق کی شکلیں
ططایک بڑے محدث فقیہ اور امام وقت فرماتے ہیں کہ :
○ *ليس شرطا أن يكون الرزق مالا*
*قد يكون الرزق خلقا أو جمالا*
رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت اچھا اخلاق یا پھر حسن و جمال دے دیا گیا ہو
○ *قد يكون الرزق عقلا راجحا*
*زاده الحلم جمالا وكمالاً*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت میں عقل و دانش دے دی گئی ہو اور وہ فہم اس کو نرم مزاجی
اور تحمل و حلیمی عطا دے
○ *قد يكون الرزق زوجا صالحا*
*أو قرابات كراما وعيالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے
کہ کسی کو رزق کی صورت میں بہترین شخصیت کا حامل شوہر یا بہترین خصائل و اخلاق والی بیوی مل جاے
مہربان کریم دوست اچھے رشتہ دار یا نیک و صحت مند اولاد مل جائے
○ *قد يكون الرزق علما نافعا*
*قد يكون الرزق أعمارا طوالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت علم نافع دے دیا گیا ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اُسے رزق کی صورت لمبی عمر دے دی گئی ہو
○ *قد يكون الرزق قلبا صافيا*
*يمنح الناس ودادا ونَوالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا پاکیزہ دل دے دیا گیا ہو جس سے وہ لوگوں میں محبت اور خوشیاں بانٹتا پھر رہا ہو
○ *قد يكون الرزق بالا هادئا إنما المرزوق* *من يهدأ بالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ذہنی سکون دے دیا گیا وہ شخص بھی تو خوش نصیب ہی ہے جس کو ذہنی سکون عطا کیا گیا ہو
○ *قد يكون الرزق طبعا خيّرا*
*يبذل الخير يمينا وشمالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت نیک و سلیم طبع عطاکی گئی ہو۔ وہ شخص اپنی نیک طبیعت کی وجہ سے اپنے ارد گرد خیر بانٹتا پھرے
○ *قد يكون الرزق ثوبا من تقى*
*فهو يكسو المرء عزا وجلالا*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت تقوٰی کا لباس پہنا دیا گیا ہو اور اس شخص کو اس لباس نے عزت اور مرتبہ والی حیثیت بخش دی ہو
○ *قد يكون الرزق عِرضَاً سالماً*
*ومبيتاً آمن السِرْبِ حلالاً*
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا عزت اور شرف والا مقام مل جائے جو اس کے لئے حلال کمائ اور امن والی جائے پناہ بن جائے
○ *ليس شرطا أن يكون الرزق مالا*
*كن قنوعاً و احمد الله تعالى*
○ پس رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں
جو کچھ عطا ہوا
اس پر مطمئن رہو
اور اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتے رہو
الہی بہترین ایمان اور نفس مطمئنہ کی سعادت عطا فرما
آمین اللھم آمین
صحابہ جو کنیت سے مشہور
vbوہ صحابہ جو اپنے نام سے ذیادہ کنیت سے مشہور ہوئے .
1. ابوبکر صدیق.......... اصل نام عبداللہ تھا .
2. ابوہریرہ ................اصل نام عبد الرحمن تھا .
3. ابوذر غفاری............. اصل نام جندب بن جنادہ تھا .
4. ابو موسی اشعری.......... اصل نام عبداللہ بن قیس تھا . .
5. ابو الدرداء............ .اصل نام عویمر تھا .
6. ابو سعید خدری....... اصل نام سعد بن مالک تھا .
7. ابودجانہ. . . . . اصل نام سماک تھا .
8. ابو طلحہ انصاری. . . .. . اصل نام زید تھا .
9. ابولبابہ. . . . . . اصل نام رفاعہ تھا .
10. ابوعبیدہ. . . . . . اصل نام عامر تھا .
11. ابو حذیفہ. . . . . اصل نام ھیثم تھا .
12. ابو زید. . . . . اصل نام سعد بن عمرو تھا .
13. ابو قتادہ. ..... اصل نام حارث بن ربعی تھا .
14. ابو ایوب انصاری......... اصل نام خالد بن زید تھا .
رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین
کاپی پیسٹ
.
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.arshad.rahihejazistickers&hl=en
Monday, May 16, 2022
فتوی جاری کر دی مفتی تقی عثمانی دامت برکاتھم
*بڑے بڑے ہی ہوتے ہیں - فتویٰ میں طلبہ کی رائے کی رعایت - حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا ایک عجیب واقعہ*
-------------- ### ---------------- ### ------------------ ###
جامعہ دارالعلوم کراچی میں تخصص کے دوران بعض طلبہ کو حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو فتویٰ پیش کرنے کا موقع ملتا ہے۔ جو فتویٰ اہم ہو یا حکومتی سطح پر اس کو پیش ہونا ہو، یا اساتذہ کرام میں اختلاف رائے ہوجاۓ، نیز دیگر وجوہات کی بنا پر بھی فتویٰ حضرت والا دامت برکاتہم کی خدمت اقدس میں پیش ہوتا ہے۔
ایک خوبصورت واقعہ آپ حضرات تک پہنچانا چاہتا ہوں جس کا بندے نے خود مشاہدہ کیا۔ ایک روز ہمارے ایک ساتھی مولانا حماد الرحمن صاحب - جن کے والد جامعہ حمادیہ کراچی کے مدیر ہیں - نے ایک طلاق سے متعلق جدید مسئلہ پیش کیا۔ یاد پڑتا ہے اس میں حضرت والا دامت برکاتہم کی رائے ایک طلاق کی تھی اور حماد بھائی کی رائے شاید دو طلاق کی تھی۔ ظاہر ہے کہ دار الافتاء میں بھی رفقاء کرام کی آراء میں اختلاف ہوا ہوگا۔ حماد بھائی کا پورا جواب دیکھنے کے بعد حضرت والا نے فرمایا کہ مجھے فلاں بات سمجھ میں آرہی ہے۔ حماد بھائی نے پھر اپنی رائے حضرت کے سامنے دلائل کی روشنی میں پیش کی۔ حضرت والا نے فرمایا مجھے اطمنان نہیں ہو رہا۔ اس طرح دو چار دفعہ حماد بھائی اور حضرت کے درمیان آراء کا تبادلہ ہوا۔
آخر میں حضرت والا نے فرمایا کہ : آپ ایک کام کریں کہ دار الافتاء میں دوبارہ مشورہ کرلیں، اگر تین اساتذہ آپ کی راۓ سے اتفاق کرلیں تو آپ ان حضرات کے دستخط سے فتویٰ جاری کردیں۔ لیکن اگر آپ کو غور کرنے کے بعد میری رائے سے اتفاق ہوجاۓ تو فتویٰ واپس لے آئیں، میں دستخط کردوں گا۔
ان مختصر سے شفقت بھرے جملوں میں جو تربیت کا پہلو پنہا ہے وہ میں اور آپ سمجھ ہی گئے ہونگے ، مزید یہ کہ شیخ الاسلام صاحب دامت برکاتہم العالیہ ہونے کے باوجود تواضع دیکھیے!
محمد فائق
(فاضل و متخصص جامعہ دارالعلوم کراچی)
١٣، شوال، ١٤٤٣ ھ
https://t.me/BehtarinMazamin
Saturday, May 14, 2022
دلچسپ علمی لطائف
bb*دلچسپ علمی لطائف 7#*
*انگوٹھے سے مصافحہ*
حضرت رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ایک غیر مقلد دوست کو بخاری شریف کی دو ہاتھ سے مصافحہ کرنے کی حدیث دکھائی تو تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہنے لگے اگرچہ حضور ﷺ کے مصافحہ میں دو ہاتھ تھے لیکن حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا تو ایک ہی ہاتھ تھا۔ میں نبی تو نہیں کہ دو ہاتھ سے مصافحہ کروں، میں نبی ﷺ کی بجائے عبداللہ بن مسعود ؓ کی اتباع کرونگا۔ حضرت نے فرمایا: جس طرح تم نبی نہیں اسی طرح تم ابن مسعود ؓ کی طرح صحابی بھی نہیں کہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرو۔ لہذا تم صرف انگوٹھے سے انگوٹھا ملا کر مصافحہ کر لیا کرو۔ تاکہ نا تمہارے نبی ہونے کا شبہ ہو نا صحابی ہونے کا۔۔۔
*کل والی بات نا پوچھنا*
حضرت رحمہ اللہ نے فرمایا کہ رحیم یار خان میں ایک غیر مقلد مولوی آگیا۔ اس نے کہا کہ آپ کی نماز غلط ہے۔ حضرت نے کہا مولانا آپ جو رکوع کی تسبیح پڑھتے ہیں اس کی کوئی حدیث آپ کو یاد ہے تو سناؤ۔ اس نے کہا یاد تو نہیں۔ حضرت نے فرمایا چلو سجدہ کی تسبیح والی حدیث ہی سنا دیں۔ اس نے کہا وہ بھی یاد نہیں۔ حضرت نے فرمایا چلو درود شریف آہستہ پڑھنے کی یا اونچی پڑھنے کی حدیث بتلا دیں۔ اس نے کہا وہ بھی یاد نہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ آپ کے امام اللہ اکبر اونچی آواز سے پڑھتے ہیں اور مقتدی آہستہ پڑھتے ہیں اس فرق والی حدیث سنا دیں۔ چلو سلام اونچی یا آہستہ کہنے کی حدیث ہی کی زیارت کرا دیں۔ حضرت نے چھ باتیں نماز کے متعلق پوچھیں۔ اس مولوی نے کہا کل جواب دوں گا ۔
رات کو رحیم یار خان سے بہاولپور آگئے خانپور بھی گئے اور تیسرے دن آئے تو کہنے لگے حضرت وہ کل والی بات نا پوچھنا۔۔۔۔۔۔
(علمی معرکے اور مجلسی لطیفے)
______________________________________
برج خلیفہ برجیشور مندر تھا
😊😊😊مہابھارت دور میں برج خلیفہ کا نام برجیشور مندر تھا جس پر مسلمانوں نے قبضہ کر کے برج خلیفہ بنایا۔ مغلوں سے پہلے درخت کے پتے زعفرانی رنگ کے ہوتے تھے۔ بابر نے ان پتوں کو نوچ کر سبز کر دیا تھا۔ قطب مینار 13ویں صدی میں ایک شیو لِنگا تھا۔ مغلوں نے پانی ڈال کر اسے بڑا بنایا اور اس کا نام قطب مینار رکھا۔
سنا ہے گوگل اپنا نام بدل کر گوپال رکھ رہا ہے۔ بی جے پی والے کہہ رہے ہیں کہ گوگل اور مغل دونوں بھائی تھے۔ بریانی ایک ہندو پکوان تھی۔ پہلے اس کا نام بیرا رانی تھا۔ پھر مغلوں نے اسے اغوا کر لیا اور اس کا مذہب تبدیل کر کے اس کا نام بریانی رکھ دیا۔
ترجمہ بذریعہ:گوگل لینس عرف گوپال hans😊😊😊
😄😄
Monday, May 9, 2022
شعیب ارنوط کی نظر میں ناصر البانی صاحب
gg🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
*عالمِ عربی کے معروف عالم دین شیخ البانی شیخ شعیب ارنؤوط کی نظر میں*
شیخ ناصر الدین البانی(۱۳۳۲ھ-۱۹۱۴ء/۱۴۲۰ھ-۱۹۹۹ء) گزشتہ صدی میں عرب دنیا کے معروف عالم گزرے ہیں۔ابتدائے عمر میں ہی ان کا خاندان البانیہ سے ہجرت کر کے شامی شہردِمشق میںآ بسا اور وہیں شیخ کی علمی نشوونما ہوئی، بعد میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منوّرہ اور دیگر تعلیمی اداروں کی رونق بنے۔
ان کا اختصاصی فن ’’علمِ حدیث‘‘ تھا،آغازِشباب میں ہی اس علم سے رشتہ جوڑا اورپھرتادمِ آخراسی کے ہو رہے،اکثر علمی کاوشیں اسی علم کی خوشہ چینی کا ثمرہ ہیں۔
اپنی بعض منفرد تحقیقات کی بنا پر معاصر اہلِ علم کی تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں(۱)، انہی ناقدین میں سے ایک عصرِحاضر کے معروف محقق شیخ شعیب ارنؤوط بھی ہیں، جو خود بھی البانوی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا خاندان بھی شام کی طرف ہجرت کر کے یہیں بس گیا تھا۔
شیخ البانیؒ کے ساتھ ان کے خاندانی تعلقات استوار رہے ہیں، کچھ عرصہ قبل شیخ ارنؤوط کے ایک شاگرد شیخ ابراہیم زیبق نے ان کے حالات اور علمی خدمات پر ایک کتاب ترتیب دی تھی،جو( ’’المحدّث العلّامۃ الشیخ شعیب الارنؤوط،سیرتہ فی طلب العلم وجہودہ فی تحقیق التراث‘‘) کے نام سے عالم عرب کے معروف اشاعتی ادارے’’ دار البشائر الإسلامیّۃ ، بیروت‘‘ سے شائع ہوکر منظرِعام پرآچکی ہے، اس کتاب کے ایک حصے میں شیخ البانی کی تحقیقات کے متعلق ان کی بعض تنقیدی آراء کا تذکرہ ہے۔
علمی دنیا میں اختلاف کوئی اَنہونی چیز نہیں،’’ آدابِ اختلاف‘‘ کی رعایت رکھتے ہوئے متانت کے ساتھ شائستہ لب و لہجے اور سنجیدہ اسلوب میں اپنی آرا کا اظہار، معتدل مزاج اہلِ علم کا امتیاز ی خاصہ رہا ہے۔
شیخ ارنؤوط کی یہ تحریر بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے، چونکہ شیخ بذات خود ایک ناموَر محقق ہیں، شیخ البانیؒ سے ان کے خاندانی مراسم رہے ہیں، ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے اور کام کرنے کے مواقع انہیں حاصل رہے ہیں اور ان کی کتب و تحقیقات پربھی وہ گہری نگاہ رکھتے ہیں،اس لیے تحریر کے مندرجات سے کلی اتفاق نہ ہونے کے باوجود ان کا یہ علمی نقدوتبصرہ‘ فائدے سے خالی نہ ہوگا۔اسی نقطۂ نظر کے تحت کتاب کے اس حصے کو اردو ترجمانی کے قالب میں ڈھال کر پیش کیا جا رہا ہے۔
( مرتب و مترجم : مولانا محمد یاسر عبداللہ
شعبان المعظم 1435ھ -
جولائی 2014 ء )
------------------------------------------------------------------------
عالمِ عربی کے معروف عالم شیخ البانی شیخ شعیب ارنؤوط کی نظر میں
بقلم : شیخ شعیب ارنؤوط رحمۃ اللہ علیہ
1) شیخ البانی کا امتیازی کارنامہ مجھے اس حقیقت کے اظہار میں کوئی تردّد نہیںکہ شیخ ناصرالدین البانی کو بیک وقت اپنے موافق ومخالف دونوں طبقوں میں علمِ حدیث کے مطالعے اور اس میں مزید تحقیق وجستجو کا شوق ورغبت پیدا کرنے کا شرف حاصل ہے۔ کہاجاسکتا ہے کہ(ماضی قریب میں) انہیں کے دم قدم سے مصر وشام میں حدیثی مشاغل کو دوبارہ توانائی نصیب ہوئی ہے۔ اس کارنامے پراللہ تعالیٰ ان کو مسلمانوں کی طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے اوراس کا اجروثواب ان کے نامۂ اعمال میں محفوظ فرمائے۔ لیکن وہ اس میدان کے پہلے شہسوار نہیں تھے، ان سے قبل مصر میں شیخ محمد رشید رضا، شیخ احمد شاکر اور ان جیسے دیگر ازہری علماء اور شام میں شیخ جمال الدین قاسمی اور شیخ محمد بہجۃ البیطار جیسے (محدثین) گزر چکے ہیں، بنابریں انہیں ترکِ تقلید ورجوع الی السنۃ کا داعئی اول نہیں قرار دیا جاسکتا، لیکن انہوں نے اپنے ان پیش رؤوں کے سنجیدہ واطمینان بخش اسلوب سے استفادہ نہیں کیا ، بلکہ مخالفین کے ساتھ اشتعال انگیز انداز اپنایا، گویا (اس طرزِعمل سے) وہ انہیں قائل کرنے کی بجائے شکستہ کردینا چاہتے تھے، نتیجتاً (مسلمانوں کے)دو طبقوں کے درمیان ایسی معرکہ آرائی ہوئی کہ جس میں علمی مباحثہ ومناقشہ کی بجائے سب وشتم تک نوبت جا پہنچی۔ مجھے اس بات سے بھی انکار نہیں کہ شیخ کتاب وسنت کے داعی تھے جو بلاشبہ خوش آئند راہ ہے، لیکن در حقیقت وہ اپنی تحقیق کی روشنی میں صحیح قرار پانے والی احادیث وسنن کی طرف دعوت دیتے تھے، ان کی چاہت تھی کہ ان کی تصحیح کو ائمہ متبوعین کے اجتہاد کے برابر کا درجہ حاصل ہو اور متنازع مسائل میں انہی کی رائے ’’قولِ فیصل‘‘ قرار پائے۔ لیکن یہ مقام نہ انہیں حاصل ہوا اورنہ ان کے علاوہ کسی کے حصے میں آیا، اس لیے کہ (ائمہ فقہاء کا) یہ اختلافِ محمود , اللہ تعالیٰ کاپسندفرمودہ ہے اوراسی کے پیدا کردہ اسباب کے تحت وجود میں آیا ہے۔
2) (غور کیجیے کہ)صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تو محض بارگاہِ رسالت (l) سے علم حاصل کرنے والے تھے، لیکن اس کے باوجود بعض مسائل میں ان کے درمیان بھی اختلاف ہوا ہے۔ نیزاختلافی مسائل میں سے جس مسئلے میں بھی ائمہ نے نصوص کی بنیاد پر کوئی قول اختیار کیا ہے، اس کی نظیرصحابہؓ وتابعینؒ میں ملتی ہے۔ فقہی مسائل میں اختلاف کا آغاز عہدِ صحابہؓ میں ہی ہوچکا تھا اور یہ عین منشأ خداوندی کی تکمیل تھی، اسی کا ثمرہ ہے کہ ہماری اسلامی تہذیب میں تنوع اور فہم کے دائروں میں وسعت دکھائی دیتی ہے، جس میں فکری واختراعی مقابلے کے لیے کھلامیدان مہیا ہے۔ اگر علمی اختلافات نہ ہوتے تو یہ عظیم تالیفات منظرِعام پر نہ آتیں، جن کی بدولت دورِ تدوین سے آج تک ہمارے کتب خانے بھرے پڑے ہیں۔
3) علمِ حدیث اور شیخ البانی :
شیخ ناصر الدین کا امتیازی فن ’’علمِ حدیث‘‘ ہے، اس علم کے مطالعہ وتحقیق میں شیخ نے اپنی زندگی کی طویل مدت تقریباً ساٹھ برس صرف کیے ہیں، البتہ شیخ کو اس فن میں دیگر محدثین کا سا مقام ہی حاصل ہے، یعنی ان سے بھی خطأ وصواب دونوں کا صدو ر ہوا ہے .نقدِ متن‘‘ کی طرف عدمِ التفات مجھے شیخ کی اس بات سے بے حد تعجب ہے کہ انہوں نے ’’علم مصطلح الحدیث‘‘ میں ضرور پڑھاہوگا کہ (حدیثِ صحیح وہ ہے کہ جس کی سند راوی سے لے کر نبی کریم تک متصل ہو اور وہ روایت‘ علت اور شذوذ سے خالی ہو )۔
لیکن افسوس یہ ہے کہ احادیث پر حکم لگانے کے سلسلے میں انہوں نے ــ’’شذوذ‘‘ اور’’ علت ‘‘کی طرف توجہ کی، نہ متنِ حدیث پر نقد کرتے ہوئے ان سے اعتناء کیا، لہٰذا ان کے ہاں اسناد ’’صحیح‘‘ ہو تو حدیث بھی ’’صحیح‘‘ قرار پاتی ہے۔
4) یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایسی بہت سی احادیث کو ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے، جن کے متون پر علماء کوکلام ہے .
مثلاً: ۱-’’مشکٰوۃ المصابیح‘‘ (۲)اور’’صحیح الجامع الصغیر‘‘(۳)کی روایت ہے: ’’الوائدۃ والموؤدۃ فی النار‘‘۔ (بچی کوزندہ گاڑنے والی عورت اورجس کو گاڑاگیا ہو دونوں دوزخ میں ہیں)
شیخ البانی نے اس روایت کو ’’صحیح‘‘ کہا ہے، حالانکہ یہ حدیث، قرآنی آیت ’’وَإِذَا الْمَوْؤُدَۃُ سُئِلَتْ‘‘(۴)(اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا) کے صراحتاً خلاف ہے، اگرچہ شیخ نے اس کی دل نہ لگتی توجیہ وتاویل پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
5) ۲- ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ (۵)میں شیخ نے درجِ ذیل روایت کو’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے: ’’إن اللّٰہ خلق التربۃ یوم السبت‘‘ (اللہ تعالیٰ نے زمین کو ہفتہ کے دن پیدا کیا ہے) اس روایت کو امام مسلم نے بھی ’’صحیح مسلم‘‘(٦)میں اسی طرح نقل کیا ہے، لیکن یہ حدیث‘ قرآنِ کریم کے متعارض ہے۔
نیز سند میں اسماعیل بن امیہ کی وجہ سے اس کو ’’معلول‘‘ بھی کہا گیا ہے، اس لیے کہ اسماعیل نے اس کو درجِ ذیل سند کے ساتھ روایت کیا ہے:
’’إسماعیل،عن أیوب بن خالد،عن عبد اللّٰہ بن رافع -مولٰی أم سلمۃ-عن أبی ہریرۃؓ مرفوعاً ‘‘۔
اسماعیل ہی نے اس روایت کو ’’عن إبراہیم بن أبی یحیی، عن أیوب بن خالد‘‘ کے طریق سے بھی نقل کیا ہے اور چونکہ ابراہیم ’’متروک‘‘ ہیں،اس لیے اسماعیل نے ان کو سند سے ساقط کردیا۔
امام بخاری نے بھی ’’التاریخ الکبیر‘‘(۷)میں اسماعیل بن امیہ ہی سے یہ روایت نقل کی ہے، امام موصوف نے بعض محدثین کا قول نقل کیا ہے کہ:
’’عن أبی ہریرۃؓ عن کعب‘‘،اصح ہے‘‘، یعنی یہ روایت کعب احبار کی اسرائیلیات میں سے ہے، لیکن شیخ ناصر الدین نے امام بخاری پر رد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:’’یہ بعض کون ہیں؟ اور حفظ وضبط کے اعتبار سے ان کا کیا مقام ہے، تاکہ اس روایت کو عبد اللہ بن رافع کی روایت پر ترجیح دی جاسکے؟‘‘۔ آگے لکھتے ہیں کہ: ’’یہ حدیث‘قرآنِ کریم کے خلاف نہیں ، جیساکہ بعض لوگوں کو وہم ہوا ہے‘‘۔ لیکن عدمِ مخالفت پر کوئی دلیل ذکر نہیں کی۔
6) ۳-’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ (۸) میں درج ذیل روایت کو شیخ نے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے: ’’أمتی أمۃ مرحومۃ، لیس علیہا عذاب فی الآخرۃ، وإنما عذابہا فی الدنیا‘‘۔(میری امّت پر خداکی خاص رحمت ہے،اس کے لیے آخرت میں کوئی عذاب نہیں،اس کا عذاب دنیا میں ہی ہے) اور تصحیح کی علت بیان کرنے کی کوشش یوں کرتے ہیں کہ: ’’امت سے مراد امت کی اکثریت ہے، اس لیے کہ یہ بات تو قطعی ہے کہ بعض لوگ گناہوں سے پاکی حاصل کرنے کے لیے جہنم میں داخل ہوںگے‘‘۔
ہم نے’’مسند احمد‘‘ (۹)کی تعلیق میں اس حدیث کوضعیف قرار دیا ہے،اور فنِ حدیث کے ماہر‘ امام بخاری نے بھی ’’التاریخ الکبیر‘‘(۱۰)میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے، اس لیے کہ انہوں نے اس حدیث کے طرق اور ان میں اضطراب بیان کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’والخبر عن النبی فی الشفاعۃ، وأن قومًا یعذبون ثم یخرجون أکثر وأبین وأشہر‘‘۔
یعنی ’’شفاعت اورکچھ لوگوں کو عذاب دے کر جہنم سے نکالے جانے کے متعلق بہت سی احادیث ہیں،جو زیادہ واضح اور مشہور ہیں‘‘۔
اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری نے سند کا اضطراب بیان کرنے کے ساتھ متن پر بھی نقد کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ یہ روایت ان صحیح احادیث کے خلاف ہے جو(کثرت کی بنا پر) تواتر کے قریب ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ: ’’امت ِ محمدیہ کے کچھ لوگ ابتداء ًجہنم میں داخل ہوں گے اور پھر نبی کریم کی شفاعت سے نکالے جائیں گے‘‘۔
7) بہر کیف شیخ ناصر الدین’’نقدِ متن‘‘ کی طرف چنداں توجہ نہیں کرتے تھے(۱۱)، ان کا دعویٰ تھا کہ متقدمین نے ’’نقدِ متن‘‘ کے لیے کوئی منہج متعین نہیں کیا اور نہ ہی اس کے طے شدہ ضوابط ہیں ، حالانکہ یہ ایک کمزور نکتہ نظر ہے، ہمارے اس موقف کی دلیل کے طور پر شیخ کی کتاب ’’الإجابۃ فیما استدرکتہ عائشۃؓ علی الصحابۃؓ‘‘کافی ہے، جس کا موضوع ’’نقدِ متون‘‘ ہی ہے۔
8) ’’شذوذ ‘‘ اور ’’زیادتِ ثقہ‘‘ میں عدمِ تفریق میرے نزدیک ایک اور قابلِ گرفت بات یہ ہے کہ شیخ ’’لفظِ شاذ‘‘ اور ’’زیادتِ ثقہ‘‘ کے درمیان فرق نہیں کرتے، اس مسئلے میں ان کا حال متاخر محدثین جیساہے، حالانکہ ’’شذوذ‘‘ اور ’’زیادتِ ثقہ‘‘ دونوں واضح اصطلاحات ہیں اور (محدثین کے ہاں) معروف ہے کہ (لفظِ شاذ وہ ہے جس کو کسی شیخ کا ایک راوی اکیلا اپنے شیخ سے روایت کرے، جبکہ دیگر شاگرد اس کو نقل نہ کرتے ہوں)‘‘۔ اب اس راوی سے کہا جائے گا کہ آپ یہ لفظ کہاں سے لائے، جس کو ایک بڑی جماعت آپ کے شیخ سے روایت نہیں کرتی؟۔
ائمہ متقدمین، امامِ متقِن کی ’’زیادتِ ثقہ‘‘ کو قبول کرتے تھے ،نیز ’’زیادتِ ثقہ‘‘ اور ’’شذوذ‘‘ کے درمیان فرق کے قائل تھے۔
اس سلسلے میں مجھے حضرت وائل بن حجر کی حدیث یاد آرہی ہے،جو بحالتِ تشہد انگشتِ شہادت کو حرکت دینے کے متعلق ہے،اس روایت میں عاصم بن کلیب سے صرف ایک راوی زائدہ بن قدامہ نے(’’یحرّکہا‘‘) کا لفظ نقل کیا ہے، عاصم کے باقی شاگرد: عبد الواحد بن زیاد، شعبہ، سفیان ثوری، زہیر بن معاویہ، سفیان بن عیینہ، سلام بن سلیم ابو احوص، بشر بن مفضل، عبد اللہ بن ادریس،قیس بن ربیع، ابوعوانہ اور خالد بن عبد اللہ واسطی ’’یحرّکہا‘‘ کی بجائے ’’یشیربہا ‘‘کے الفاظ نقل کرتے ہیں، میں نے ’’مسند احمد‘‘ کی تعلیق میں ان تمام طرق کی تخریج کی ہے(۱۲)۔ شیخ ناصرؒ نے ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ (۱۳)میں لفظِ ’’یحرّکہا‘‘ کو ’’صحیح‘‘ قرار دینے کی علت یہ بیان کی ہے کہ: ’’لفظِ اشارہ‘ تحریک کے منافی نہیں ، زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ اشارہ کے الفاظ ’’تحریک‘‘ کے متعلق صریح نہ ہوں گے، لیکن منافی بھی نہیں‘‘۔ کیا متقدمین علمائے حدیث کے منہج کے موافق اس شاذ لفظ کو ’’صحیح‘‘قرار دینے کے لیے یہ تعلیق کافی ہے؟
9) اپنے مذہب کی مؤیّد روایات کی تصحیح اور ائمہ مجتہدین پر بے جا تنقید بعض اوقات شیخ ایسی احادیث کی بھی تصحیح کرجاتے ہیں، جو ان کے مذاہب کے موافق ہوں، اگرچہ ان کا کوئی قوی شاہد موجود نہ ہو۔ اس سلسلے میں مجھے حضرت عدی بن حاتم کی حدیث یاد آئی کہ: ’’جب انہوں نے نبی کریم کو یہ آیت ِ مبارکہ تلاوت کرتے ہوئے سنا:’
’اِتَّخَذُوْا أَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ‘‘(۱۴) (انہوں نے خدا کو چھوڑ کر اپنے علما اور مشائخ کو رب بنارکھا ہے) تو حضرت عدی نے عرض کیا کہ: ہم تو ان کی عبادت نہیں کرتے تھے؟
نبی کریم نے ان سے فرمایا:
’’ہاں وہ لوگ بھی اپنے علما کی عبادت نہیں کرتے تھے، لیکن جب علمائے یہود ونصاریٰ ان لوگوں کے لیے کوئی چیز حلال قرار دیتے تو وہ اسے حلال سمجھتے تھے اور جب ان پر کسی چیز کو حرام کردیتے تو وہ اسے حرام سمجھتے تھے، یہی ان کی عبادت کرنا ہے‘‘۔
اس حدیث کو امام ترمذی نے ’’جامع الترمذی‘‘(۱۵) میں ضعیف کہا ہے اور اس کا کوئی قوی شاہد بھی نہیں ہے، اس کے باوجود شیخ ناصر نے اپنی کتاب ’’صحیح الترمذی‘‘(۱۶) میں اس کو ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔اور ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ (۱۷) میں تفسیر’’روح المعانی‘‘(۱۸) کے حوالے سے علامہ آلوسی کا قول نقل کیا ہے: ’’والآیۃ ناعیۃ علی کثیر من الفرق الضالۃ الذین ترکوا کتاب اللّٰہ وسنۃ نبیہ -علیہ الصلاۃ والسلام- لکلام علماء ہم ورؤساء ہم، والحق أحق بالاتباع، فمتی ظہر وجب علی المسلم اتباعہ، وإن أخطأ اجتہاد مقلدہ‘‘۔ ’’
اس آیت میں ان گمراہ فرقوں کو مطعون کیا گیا ہے،جنہوں اپنے علماء و رؤساء کی باتوں کی بنا پرخدا کی کتاب اور نبی کی سنّت سے روگردانی اختیار کر لی تھی،حالانکہ حق اتباع کا زیادہ حقدار ہے،لہٰذا جب حق ظاہر ہو جائے تو مسلمان پراس کی اتباع واجب ہے،اگرچہ اپنے امامِ مقلَّد کو غلط قرار دینا پڑے۔‘
10) شیخ ناصر مندرجہ بالاحدیث سے استشہاد کرتے ہوئے ائمہ متبوعین پر نکتہ چینی کرتے تھے، اس موضوع پر میری ان سے گفتگوبھی ہوچکی ہے، میں نے ان سے کہا تھاکہ خدا کو چھوڑکرعلما ومشائخ کو رب بنانے اور ائمہ مجتہدین (کی تقلید) میں بڑا فرق ہے، اس لیے کہ علمائے یہود ونصاریٰ تو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو ان لوگوں کے لیے حلال قرار دیتے تھے، جبکہ یہ ائمہ اپنے اجتہادات میں کتاب وسنت پر اعتماد کرتے تھے، لہٰذا (مشہور حدیث ِمبارکہ کی بنا پر) جس کا اجتہاد درست ہو تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے اور جس سے خطأ واقع ہوئی تواس کے لیے بھی ایک اجر ہے۔ ان ائمہ کو علمائے یہود ونصاریٰ کے برابرقرار دینا بڑی ناانصافی ہے۔
11) غیر واضح منہجِ تحقیق :
چند چھوٹے رسائل کے علاوہ دیگر حدیثی کاوشوں میں شیخ ناصر الدین کا کوئی واضح منہج نہیں تھا، بہت پہلے وہ امام سیوطی کی ’’الجامع الکبیر‘‘ اور ’’الجامع الصغیر‘‘سے ضعیف احادیث تلاش کرکے ’’مکتبۂ ظاہریہ‘‘ میں موجود ’’أجزاء حدیثیۃ‘‘ میں ان کے متعلق جو مطالعہ کرتے تھے، اسے ایک الگ کاغذ پر لکھ لیا کرتے تھے، یوں جب ان کے پاس سویا زیادہ احادیث جمع ہوجاتیں تو ایک چھوٹے رسالہ کی صورت میں چھاپ دیتے تھے، ان میں موضوع اور باطل احادیث بھی ہوتی تھیں۔ میری دانست میں ان احادیث کونئے سرے سے لوگوں میں پھیلانے کی چنداں ضرورت نہ تھی، اس لیے کہ وہ بھلائی جاچکی تھیں اور اہلِ زمانہ میں سے کوئی ان سے واقف نہ تھا .
مثلاً : ’’علیکم بالعدس، فانہ قدس علی لسان سبعین نبیًا‘‘۔(دال کو لازم پکڑو،اس لیے کہ یہ ستر انبیاء ؑ کی زبانی مقدّس(غذا )ہے)(۱۹) اور اس جیسی دیگر احادیث۔ شیخ نے ’’سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ‘‘ میں ایسی احادیث کو شائع کر دیا ہے، بہتر ہوتاکہ یہ موضوع احادیث نسیان کے پردوں میں ہی گم رہتیں، البتہ لوگوں کے درمیان معروف ومشہور احادیث کا حال بیان کرنے اور ان پر نقد کرنے میں کوئی حرج نہیں، اس سلسلے میں ان کی محنت قابل قدر ہے، اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
12) اسی طرح ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ میں بھی ان کا کوئی واضح منہج نہیں ہے، اس لیے کہ شیخ کو کوئی بھی صحیح حدیث ملتی تووہ(اپنے تئیں) حدیثی نقطۂ نظر سے اس کی تحقیق کر کے اسے اس سلسلے میں درج کرلیتے تھے، ان احادیث کو جمع کرنے کا مشترک پہلو صرف یہ تھا کہ شیخ کو ان کی صحت کا اعتقاد ہے(اور ان کی تحقیق کے مطابق یہ صحیح احادیث ہیں)، میری رائے میں محض یہ بات ایک مستقل کتاب میں احادیث جمع کرنے کے لیے کافی نہ تھی، نیز(اس کتاب کی احادیث میں کسی موزوں ترتیب کا لحاظ نہیں رکھا گیا،بلکہ کیفما اتفق ذکر دی گئی ہیں ) اگروہ ان احادیث کو موضوع وار جمع کردیتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔
13) تقسیمِ احادیث اور اسانید کا حذف شیخ کی قابل مواخذہ باتوں میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ موصوف نے جب’’ سنن ِاربعہ‘‘ (سننِ ابوداؤد،سننِ ترمذی،سننِ نسائی اورسننِ ابنِ ماجہ) کی ’’صحیح وضعیف‘‘ احادیث کو جداجدا شائع کیا تو ان کی اسانید حذف کرڈالیں ، حالانکہ علمی دیانت کا تقاضہ تھا کہ وہ سندوں کو حذف نہ کرتے، اس لیے کہ ’’صحیح وضعیف‘‘ کی پہچان کا اہم مدار سند ہی ہوتی ہے۔ میرے خیال میں اس طرز ِ عمل سے گویا وہ لوگوں کو آمادہ کرناچاہتے تھے کہ وہ شیخ کی تحقیق پر ہی اعتماد کریں، اور ان کی تحقیق جس حکم تک پہنچی ہے وہ حق اور ناقابلِ مناقشہ ہے۔
14) نیز حدیثِ صحیح وضعیف کے درمیان(شیخ کا اختیار کردہ ) یہ فرق محض تکلف ہے، شاید پس پردہ ’’سننِ اربعہ‘‘ کی ضعیف احادیث کو مہمل (وناقابل استدلال) قرار دینا مقصود ہو، حالانکہ بہت سی ضعیف احادیث‘ احادیث ِ صحیحہ کے لیے ’’شواہد‘‘ ہیں، لہٰذا ان کو صحیح احادیث سے یوں ممتاز کرنا مناسب نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اپنی کتابوں کی تالیف کے موقع پر خود امام ابوداؤد، امام ترمذی، امام نسائی اور امام ابن ماجہ کے بھی قطعاً یہ عزائم نہ تھے، اس لیے کہ وہ چاہتے تو محض صحیح احادیث پر بھی اکتفا کرسکتے تھے۔ بنا بریں ’’سنن‘‘ سے متعلق شیخ ناصرالدین کے اس کام کو میں ان کے غیر مستحسن کاموں میں شمار کرتاہوں۔
15) حکمِ حدیث کے متعلق دیگر ائمہ کے اقوال سے بے اعتنائی ایک اور قابل گرفت بات یہ ہے کہ شیخ جب کسی ایسی حدیث کو’’ صحیح ‘‘قرار دیتے ہیں، جس کو دیگر حفاظ نے’’ ضعیف‘‘ کہا ہو تو دیگر اقوال کا تذکرہ نہیں کرتے، اگر وہ ذکر کردیتے تو لوگوں کو ان کے اور دیگر حفاظ کے احکام کے درمیان آزادانہ موازنے کی چھوٹ مل جاتی، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو محض اپنے اقوال کی اتباع پر کھڑاکرناچاہتے ہیں، جو کسی طرح بھی قرین ِانصاف نہیں ۔
16) شیخ البانی کے علمی کام پر نظرِثانی کی ضرورت :
انہی امور کی بنا پر میری دانست میں شیخ ناصرالدین البانی کے کام پر درج ذیل انداز سے نظر ثانی ہونی چاہئے:
۱-جن احادیث کو شیخ نے صحیح یا ضعیف قرار دیا ہے اور ان سے پہلے ائمہ متقدمین نے بھی ان کو صحیح یا ضعیف ہی کہا ہے، انہیں اپنے حال پر رہنے دیا جائے۔
۲-جن احادیث پر ائمہ متقدمین کے برخلاف شیخ نے صحت یا ضعف کا حکم لگایاہے تو دونوں حکموں میں موازنہ کیا جائے اور دلائل وقرائن کی روشنی میں شیخ ناصر کے موافق یا مخالف حکم بیان کیا جائے۔
اپنی سابقہ بات دہراتے ہوئے میں پھر کہتا ہوں کہ شیخ ناصر الدین ’’محدث‘‘ تھے، میں نہیں کہتا کہ وہ ’’حافظُ العصر‘‘ تھے، انہوں نے اپنی زندگی کے ساٹھ برس اس علم کے پڑھنے پڑھانے میں صرف کئے ہیں اور اس طویل صحرانوردی نے ان میں فن کی بہترین مہارت ولیاقت پیداکر دی تھی، اس لیے اس میدان میں ان کی مہارت کو کلی طور پر نظرانداز کرنا حق ناشناسی ہوگی۔
17) شیخ البانی کا فقہی مقام :
رہا فقہی میدان تو مجھے ان کا کوئی بھی ایسا مسئلہ یاد نہیں، جس میں ان کی دلیل سے مطمئن ہوکر میں نے ان کی تحقیق قبول کرلی ہو، اس لیے کہ فقہ ان کا فن ہی نہیں، نہ ہی علمِ حدیث کی طرح فقہ میں ان کا انہماک رہاہے، درحقیقت انہوں نے بعض علماء کے شاذ مسائل لے کر ان کے ذریعے اپنے فقہی منہج کی بنیاد ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
۱-مثال کے طور پر سامانِ تجارت میں زکوٰۃ کے عدمِ وجوب کے قول کو ہی لے لیجئے، ان سے پہلے علامہ ابن حزم ’’المُحلّٰی‘‘(۲۰)میں یہ قول ذکر کر چکے ہیں۔
امام شوکانی نے ’’الدُّرَر البَہِیَّۃ‘‘ (۲۱)میں اور نواب صدیق حسن نے اس کی شرح ’’الرَّوضۃ النَّدِیَّۃ‘‘(۲۲) میں ابن حزم ہی کی اتباع کی ہے اور اپنے اس قول کے لیے ان کے پاس سوائے اس کے کوئی دلیل نہیں کہ سامانِ تجارت میں زکوٰۃ کے متعلق نبی کریم سے کوئی حدیث ثابت نہیں۔
18) ۲-زرعی پیداوار پر کن صورتوں میں زکوٰۃ واجب ہے؟
شیخ نے امام شوکانی (۲٣) اتباع میں ان کو صرف چار اجناس میں منحصر کردیا ہے:
۱- گندم، ۲- جو، ۳-کھجور، ٤-کشمش ۔اس لیے کہ نص صرف ان چار اشیاء کے متعلق ہے، اور دیگر اشیاء کو ان پر قیاس کرنا درست نہیں۔
جبکہ جمہور فقہا سامانِ تجارت میں وجوبِ زکوٰۃ کے قائل ہیں، نیز وہ شہر کی دیگر مذکورہ اجناس اربعہ پراشیاء خوردنی کو قیاس کرتے (ہوئے ان میں بھی زکوٰۃ کو واجب قرار دیتے) ہیں۔ مجھے تعجب ہے کہ شیخ نے یہ قول کیسے اختیار کرلیا!!
حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ تاجر اپنا مملوکہ مال صندوق میں نہیں رکھا کرتا، بلکہ نقصان سے بچاؤ کے لیے ہمیشہ اسے سامانِ تجارت میں بدلتا رہتا ہے، تو کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ تاجرصرف اسی مال کا مالک ہے جو اس کے صندوق میں ہے،جبکہ اس کے گودام سامانِ تجارت سے اَٹے پڑے ہوں؟
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فریضۂ زکوٰۃ کے متعلق مقاصد ِشریعت پر ان کی نگاہ کوتاہ تھی، نہ ہی وہ اسلام کے اقتصادی نظام سے واقف تھے۔ ۳ـــ-
19) انہیں شاذ اقوال میں سے ایک عورتوں پر حلقہ بنے سونے کے زیورات کو حرام قرار دینے کا قول ہے۔ اس مسئلے میں شیخ نے علامہ ابن حزم کی ’’المحلّٰی‘‘(۲۴)کی پیروی کی ہے، چنانچہ ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘(۲۵)میں بزعمِ خود حرمت کے دلائل نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’کوئی مسلمان نبی کریم سے ثابت شدہ بات کے خلاف کسی قول کی طرف نگاہِ التفات نہیں ڈال سکتا، خواہ اس کا قائل علم وفضل اور نیکوکاری میں کیسی ہی شان کا حامل کیوں نہ ہو، اس لیے کہ بہر حال وہ معصوم تو نہیں ، یہی چیز ہمارے لیے اپنے موقف پر جماؤ کا باعث ہے، (ہمارا طرزِ عمل یہ ہے کہ) کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھامتے ہوئے ان کے علاوہ کسی کا کوئی اعتبار نہ کیا جائے‘‘۔
20) فہمِ حدیث میں فقہا کا منہج :
شیخ کا خیال ہے کہ کسی حدیث کو صحیح قرار دینے سے مشکل حل ہوجاتی ہے، حالانکہ یہ وسعت بہت سے امور میں خلل کا باعث بن سکتی ہے۔ ائمہ متقدمین (معاذ اللہ)’’حدیث ِصحیح‘‘ کے تارک ہرگز نہ تھے، بلکہ وہ ہرحدیث کو اس کا مناسب مقام دیتے تھے، مثلاً حضرت انس کی اِس روایت کو ہی لے لیجئے کہ جب نبی کریم سے بعض صحابہ ؓ نے یہ مطالبہ کیا کہ آپ ہماری خاطر (اشیاءکی) قیمتوں کا تعیّن فرما دیجئے، تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا کہ:
’’إن اللّٰہ ہو المسعِّر القابض الباسط الرزاق‘‘۔ (اللہ تعالیٰ ہی قیمتیں مقررکرنے والا،(رزق میں) تنگی اور کشادگی کرنے والاہے اور وہی رزق دینے والا ہے)
اِس حدیث کو امام ترمذی نے ’’جامع الترمذی‘‘(۲۶)میں نقل کیا ہے، اس کے باوجود ائمۂ مجتہدین ’’نرخ بندی‘‘ کے قائل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ: ’’بلاشبہ یہ حدیث، حق وسچ اور نبی کریم کا فرمان ہے، لیکن یہ ’’عام مخصوص منہ البعض‘‘ کی قبیل سے ہے، انہوں نے اس حدیث کو اُس صورت کے ساتھ خاص کیا ہے جس میں بائع ومشتری کا باہمی معاملہ صلاح پر مبنی ہو اور دورِ حاضر کی طرح ان میں حرص ولالچ نہ ہو، بلاشبہ ایک ایسے معاشرے میں ’’نرخ بندی‘‘ ترک کردی جائے گی، لیکن معاشرتی تبدیلی کی صورت میں قیمتوں کا تعین ناگزیر ہے۔
شیخ محمد بخیت مطیعیvنے امام نووی کی ’’المجموع‘‘ کے
’’تکملۃ‘‘(۲۷)میں اس مسئلے کے متعلق علماء کے مختلف اقوال جمع کردیئے ہیں۔ لیکن شیخ ناصر الدین ایسے امور کی طرف التفات نہیں فرماتے، ان کے نزدیک (سنداً)صحیح حدیث کی مخالفت جائز نہیں، حالانکہ ائمہ سلف بھی صحیح احادیث کے مخالف ہرگزنہیں تھے، بلکہ وہ احادیثِ رسول کو واضح فرماتے تھے اور اس سلسلے میں وظیفۂ نبوت کی پیروی کرتے تھے،(جس کا اِس آیت میں ذکر ہے) فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
’’وَأَنْزَلْنَاإِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَیْہِمْ‘‘ (۲۸)’’اے پیغمبر! ہم نے تم پر بھی یہ قرآن اس لیے نازل کیا ہے، تاکہ تم لوگوں کے سامنے ان باتوں کی واضح تشریح کردو جو ان کے لیے اتاری گئی ہیں‘‘۔
یعنی لوگوں کے سامنے مرادِ باری تعالیٰ واضح کریں، چنانچہ ائمہ مجتہدین بھی یہی وضاحت کا فریضہ ادا کرتے تھے، لیکن وہ معصوم نہیں ہیں، خطأ وصواب دونوں ہی احتمال رکھتے ہیں، البتہ نصوص کے فہم کے لیے جو منہج انہوں نے اختیار کیا ہے، وہ شریعت کے درست فہم تک پہنچاتا ہے۔
21) میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ائمہ مجتہدین نے اگر کسی حدیث کو رد کیا ہے تو صحابہ میں بھی اس کے رد کرنے والے ملیں گے اور وہ ایسی احادیث کو لیتے ہیں جس پر کسی نہ کسی صحابیؓ کا عمل ہو، مثلاً: درج ذیل حدیث کو دیکھئے:
’’من مسّ ذکرہ فلیتوضأ‘‘ ۔(جس نے اپنے ذکر کو چھوا تو اسے چاہیے کہ وضو کرے )اس حدیث کو امام احمد نے ’’مسند احمد‘‘ ۔(۲۹)میں نقل کیا ہے اور (سنداً) ’’صحیح‘‘ حدیث ہے، اسی پر امام شافعی کا عمل ہے۔
اب ایک اور حدیث پر نظر ڈالیے: ’’إنما ہو بضعۃ منک‘‘۔(وہ توتیرے جسم کے گوشت کا ہی ایک ٹکڑا ہے)اس حدیث کو بھی امام احمد نے ’’مسند احمد‘‘ ۔(۳۰)میں نقل کیا ہے اور (سنداً) یہ ’’حسن‘‘ ہے، امام ابوحنیفہ اسی کو لیتے ہیں، چنانچہ امام شافعی کے ہاں ’’مسِ ذکر‘‘ ناقضِ وضو ہے ،جبکہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک ناقض نہیں ، اور دونوں نے اپنے مذہب کے سلسلے میں اپنے تئیں صحیح احادیث پر ہی اعتماد کیا ہے .
22) اسی طرح صحابہ وتابعین میں سے بھی بعض نے ان میں سے ایک حدیث کو لیا اور بعض نے دوسری حدیث پر عمل کیا ہے۔
یہ (فقہی) اختلاف تو دورِ صحابہؓ سے چلا آرہا ہے،اور صحابہ کرام کی تعریف خود اللہ تعالیٰ نے یوں فرمائی ہے: ’’کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ‘‘ ۔(۳۱)(تم وہ بہترین امّت ہو جو لوگوں کے فائدے کے لیے وجود میں لائی گئی ہے) میرا اعتقاد ہے کہ یہ ’’خیریت‘‘ محض سلوک میں منحصر نہیں، بلکہ علم بھی اس کے تحت داخل ہے، اس لیے کہ سلوک کی بنیاد توعلم ہے اور وہ علم کا ہی ثمرہ ہے۔
لہٰذا اختلاف جب تک عقل وفہم کے دائرے میں رہے تو وہ تنوع کا کرشمہ اور اجتہاد وابداع کی جلوہ گاہ ہے، اسلام اس کو پسند کرتا اور اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ البتہ جب اختلاف‘عقل سے قلب کی طرف سرایت کرجائے اور اس کی کوکھ سے باہمی کش مکش، سب وشتم، قطع تعلق اور کینہ وعداوت جیسے موذی باطنی امراض جنم لینے لگیں تو وہ شرعاً ممنوع ہوجاتا ہے، اسلام ایسی چیزوں کو کبھی بھی پسند نہیں کرتا۔
23) بعض دیگرفقہی آراء :
شیخ کی بعض فقہی آراء گرد وپیش کے زمانے سے ان کی دوری کی دلیل ہیں، ان کے کئی قریبی شاگردوں کے واسطے مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ وہ حرمتِ اختلاط کی بنیاد پر کسی طالبِ علم یا طالبہ کے جامعات اور یونی ورسٹی جانے کو حرام قرار دیتے تھے، گویا اس طرح وہ یونی ورسٹیوں کومسلمان طلبہ سے خالی کرنا چاہتے تھے۔ نیز وہ مسلمان طلبہ کے ذہنوں میں اسلام کے عمومی اصول راسخ کرنے اور اس کا منہج واضح کرنے کی بجائے بعض ایسی چیزوں کے داعی تھے، جن کے ترک سے دورِ حاضر میں کوئی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا .
مثلاً:داڑھی چھوڑنا اور پتلون ترک کرنا، وغیرہ۔ (حاشیہ ملاحظہ فرمائیں)
24) چنانچہ جس طرح وہ اسلام کے اقتصادی نظام سے ناواقف تھے، اسی طرح اسلام کے اجتماعی ومعاشرتی نظام سے بھی نابلدتھے، بلکہ ان کے ہاں اس عظیم دین کا کوئی جامع نظریہ ہی نہیں ملتا، کیونکہ اس موضوع کو نہ تو انہوں نے پڑھا اور نہ ہی اس طرف توجہ کی ہے۔
25) شیخ ناصر کی ’’سلفیت‘‘ نصوصِ شرعیہ کے گہرے فہم کی بنیاد پر ہے، نہ امت پر طاری تقلید جامد کو توڑنے کے لیے، بلکہ یہ’’ نصوص کی حرف بحرف اتباع‘‘ ہے، جس سے (آج کے دور میں) داؤد ظاہری اور ابن حزم کی یادیں تازہ ہوگئیں ہیں، ایک ایسی اتباع جس میں دیگر تاویلی وجوہ کاکوئی اعتراف ہی نہیں، اس معنی کے اعتبار سے گویا ’’سلفیت‘‘ فقہی مذاہب کی وسعتوں کو مزید تنگی وتشدد پر مبنی جمود کی خاطر ترک کرنے کا نام ہے‘‘۔
26) مخالفین کے ساتھ شدت آمیز رویہ :
ان تمام باتوں کے باوجود میں انہیں ایک مخلص انسان سمجھتا ہوں، جس نے حصولِ جاہ ومنزلت کی بجائے محض رضائے خداوندی کی خاطر علم حاصل کیا، لیکن میں انہیں(ہر نوع کی غلطیوں سے) پاک نہیں سمجھتا،ان کے اخلاص کے پورے اعتراف کے باوجود ان کا اپنے مخالفین کے ساتھ سخت رویہ ‘جو اہل علم میں ہمیں نہیں دکھائی دیتا، میرے نزدیک قابلِ نقد ہے، آپ کاکسی مسئلے میں ان سے اختلاف کرناہی ان کے نزدیک (زبان کے نشتر لگانے کے لیے)کافی ہے، پھر وہ آپ کو ایسے اوصاف سے نوازیں گے جن سے وہ ہمیشہ اپنے مخالفین کی مدح سرائی کرتے رہتے ہیں .
27) مثلاً جمہور فقہاء کی رائے اختیار کرنے والے کو یوں یاد کرتے ہیں :
’’ہذا جمہوری‘‘(یہ جمہور کا پیروکار ہے)
گویا یہ کوئی عیب ہے، اسی طرح ’’ہذا لایفقہ ‘‘(اس کو سمجھ بوجھ ہی نہیں) ،
’’ ہذا لیس بفنہ‘‘ (یہ اس فن کا آدمی ہی نہیں)،
’’ہذا لیس عندہ تحقیق‘‘ (اس شخص کے ہاں تحقیق کا کوئی گزر نہیں)
اور ان کے علاوہ ایسے اوصاف کہ جن کو ایک عالم کجا، عام آدمی بھی زبان پر نہیں لاسکتا۔
( شیخ شعیب الارناؤوط رحمۃ اللہ علیہ کی تحریر یہاں پر ختم ہوئی )
------------------------------------------------------------
(حاشیہ) زیرِبحث مسائل کے متعلق اتنی وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کہ اسلام غیر محرم مرد وعورت کے اختلاط کو ناپسند کرتا ہے اور اس پہلو سے اسلامی احکام کا فلسفہ بالکل واضح ہے ،لہٰذا دورِحاضر میں عصری تعلیمی اداروں کا مخلوط تعلیمی نظام ،اسلامی مزاج سے قطعاًموافقت نہیں رکھتا،یہ نظام بے شمار شرعی، اخلاقی معاشرتی خرابیوں کا باعث ہے، آئے دن کے احوال واقعات سے اس بات کی تصدیق ہوتی رہتی ہے، اسی بنا پر اہل علم کی اکثریت نے ہمیشہ اس کی مخالفت کی ہے اور اس کی اصلاح کی تدابیر بھی تفصیلاً تحریری صورت میں آچکی ہیں، جن کی رعایت کی صورت میں ہی مشروط جواز کی گنجائش نکل سکتی ہے، البتہ اس نظام کی حوصلہ افزائی نہ کرنے کے باوجوداس کوقطعی حرام بھی نہیں کہاجاسکتا، نیزلباس کے متعلق اسلام نے جو اصولی رہنمائی کی ہے،اس کی عملی تطبیق امت میں متوارث چلی آرہی ہے،جس میں اقوامِ غیر کے ساتھ تشبّہ سے اجتناب ایک بنیادی اصول کی حیثیت سے کارفرماہے ۔رہاداڑھی کا مسئلہ تو اس کے متعلّق نرم موقف رکھنے والے علماء کے ساتھ ایک عرصے سے مباحث جاری ہیں اور جمہور اہلِ علم وجوب ہی کے قائل ہیں ، بہر کیف ان مسائل میں شیخ ارنؤوط کی تعبیرو تشریح سے کلّی اتّفاق نہیں کیا جا سکتا۔ شیخ کی یہی شدت ان کے پیروؤں میں بھی سرایت کرگئی ہے، ان کی آراء کی بنا پرآئے دن مساجد میں ہونے والے جھگڑوں کا ہرایک تذکرہ کرتا ہے کہ ان کی وجہ سے کیسے باہمی عداوتوں تک نوبت جا پہنچتی ہے!!
ہماری معلومات کے مطابق ائمہ متقدمین بھی اپنی آراء کا اظہار کرتے تھے،لیکن دیگراہلِ علم کی آراء کا احترام بھی کرتے تھے، وہ اپنے مخالفین کے خلاف جارحانہ کلمات زبان پرنہیں لاتے تھے، ان ائمہ کا یہ جملہ سب کو یاد ہوگا، جو ان سے منقول اور مشہور ہے کہ:
’’رأیی صواب یحتمل الخطأ، ورأی غیری خطأ یحتمل الصواب‘‘۔(میری رائے درست لیکن غلطی کا احتمال ہے اور دیگر آرا غلط لیکن درستگی کا امکان رکھتی ہیں)
نیز امام اسحاق بن راہویہ کے متعلق امام احمد بن حنبل کا یہ جملہ بھی ہمیں یاد ہے کہ :
’’ما عبر جسر بغداد أحد أعلم من إسحاق بن راہویہ ، غیر أننا نخالفہ فی أشیائ‘‘۔(اسحاق بن راہویہ سے بڑا عالم اس شہرِ بغداد کے پل سے نہیں گزرا، لیکن کچھ مسائل میں ہمارا ان سے اختلاف ہے)۔
شاید شیخ البانی کایہ تشدد ائمہ کبار کے بیان کردہ اس قاعدہ سے دوری کا نتیجہ ہے کہ ’’لاینکر المختلف فیہ‘‘ (سلف کے درمیان مختلف فیہ مسئلے پر انکار نہیں کیا جائے گا)
یعنی اختلافی مسائل میں کسی مجتہد پر نکیر نہیں کی جائے گی، لیکن شیخ کا رویہ اس قاعدے کے برخلاف ہے، وہ اختلافی مسائل پر بھی نکیر کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کو اپنی رحمت سے ڈھانپ لے ۔ إنہ خیر مسؤل، والحمد للّٰہ رب العالمین۔
------------------------------------------------------------
مآخذومراجع ملاحظہ فرمائیں:
۱-الألبانی شذوذہ وأخطائہ لمولانا حبیب الرحمن الأعظمی، مکتبۃ دارالعروبۃ کویت ، ۱۴۰۴-۱۹۸۴ئ۔
۲-تناقضات الألبانی الواضحات فیما وقع لہ فی تصحیح الأحادیث و تضعیفہا من أخطاء وغلطات للشیخ حسن السقّاف،دارالإمام النووی عمان الأردن ، ۱۴۱۳ھ-۱۹۹۲ئ۔
۳-خطبۃ الحاجۃ لیست سنّۃ فی مستہلّ الکتب والمؤلفات للشیخ عبدالفتّاح أبوغدّۃ رحمہ اللّٰہ، دارالبشائر الإسلامیۃ بیروت،۱۴۲۹ھ،۲۰۰۸ئ۔
۴-التعریف بأوہام من قسّم السنن إلی صحیح وضعیف للشیخ محمود سعید ممدوح، دارالبحوث للدراسات الإسلامیّۃوإحیاء التراث دبئی ،۱۴۲۱ھ-۲۰۰۰ء ۔
۵-تنبیہ المسلم إلی تعدی الألبانی علی صحیح مسلم للشیخ محمود سعید الموقر۔ ۶-
إباحۃ التحلّی بالذھب المحلق للنساء والردّ علی الألبانی فی تحریمہ للشیخ اسماعیل الأنصاری-رحمہ اللّٰہ-
۷- تصحیح حدیث صلاۃ التراویح عشرین رکعۃ ، والرد علی الألبانی فی تضعیفہ ، للشیخ اسماعیل الأنصاری- رحمہ اللّٰہ - ۲:۔۔۔۔۔
مشکٰوۃ المصابیح بتحقیق الشیخ الألبانی،کتاب الإیمان،باب الإیمان بالقدر،ج:۱،ص:۳۹، رقم الحدیث:۱۱۲، المکتب الإسلامی ، ۱۳۹۹ھ-۱۹۷۹ئ۔ ۳:۔۔۔۔۔
صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ،۲/۱۲۰۰،رقم الحدیث:۷۱۴۲، المکتب الإسلامی ۱۴۰۸ھ- ۱۹۸۸ئ۔
۴:۔۔۔۔۔التکویر:۸۔
۵:۔۔۔۔۔سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۴/۴۴۷-۴۴۸،رقم الحدیث:۱۸۳۳، مکتبۃ المعارف ریاض ، ۱۴۱۵ھ- ۱۹۹۵ئ۔ ۶:۔۔۔۔۔
صحیح مسلم،کتاب صفۃ القیامۃ والجنّۃ والنار،باب ابتداء الخلق وخلق آدم علیہ السلام،۷/۴۴۹، رقم الحدیث:۷۰۴۹،مکتبۃ البشری کراتشی۔ ۷:۔۔۔۔۔
التاریخ الکبیر،۱/۴۱۳-۴۱۴،دائرۃ المعارف العثمانیۃ حیدرآباد دکن ۱۳۶۱ھ۔ ۸:۔۔۔۔۔
سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۲/۶۴۸-۶۴۹،رقم الحدیث:۹۵۹۔ ۹:۔۔۔۔۔
مسندأحمد بتحقیق الشیخ شعیب الارنؤوط،رقم الحدیث:۱۹۶۷۸،مؤسّسۃ الرّسالۃ بیروت۔ ۱۰:۔۔۔۔۔
التاریخ الکبیر،۱/۳۸-۳۹۔ ۱۱:۔۔۔۔۔
یہی بات ان کے متعلق ایک اور معاصر عالم معروف محقق و محدّث شیخ عبدالفتّاح ابوغدّہ رحمہ اللہ (متوفی ۱۴۲۰ھ)نے بھی لکھی ہے: ’’وإنما أدی إلی ھذا الشذوذ اعوجاجُ فھمہ لبعض النصوص لضعف معرفتہ بأصول الفقہ، بل أصول الروایۃ والدرایۃ أیضا‘‘۔ (خطبۃ الحاجۃ لیست سنّۃ فی مستہلّ الکتب والمؤلفات ،ص:۵۲)۔(بعض نصوص میں کج فہمی نے ان (شیخ البانی رحمہ اللہ) کو اس شذوذ تک پہنچادیا ہے، اور اس کی وجہ اصول فقہ، بلکہ اصولِ روایت ودرایت سے واقفیت کی کمی ہے)
۱۲:۔۔۔۔۔مسندأحمد،رقم الحدیث:۱۸۸۷۰۔ ۱۳:۔۔۔۔۔
سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۷/۵۵۲،رقم الحدیث:۳۱۸۱۔
۱۴:۔۔۔۔۔التوبۃ:۳۱۔ ۱۵:۔۔۔۔۔
سنن الترمذی بتحقیق الدکتور بشارعواد معروف،أبواب تفسیر القرآن،باب:’’ومن سورۃ التوبۃ‘‘ ۵/۱۷۳،رقم الحدیث:۳۰۹۵،دار الغرب الإسلامی بیروت ، ۱۹۹۸ئ۔ ۱۶:۔۔۔۔۔
صحیح الترمذی،۳/۵۶،رقم الحدیث:۲۴۷۱، المکتب الإسلامی ۱۴۰۸ھ-۱۹۸۸ئ۔
۱۷:۔۔۔۔۔سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۷/۸۶۶،رقم الحدیث:۳۲۹۳۔
۱۸: ۔۔۔روح المعانی، تفسیر قولہ تعالی:’’اتخذوا أحبارہم‘‘(التوبۃ:۱۳)۵/ ۲۷۶،دارالکتب العلمیّۃ بیروت ۱۴۲۶ھ- ۲۰۰۵ئ۔
۱۹:۔۔۔۔۔سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ،۱/۵۷،رقم الحدیث:۴۰،و ۲/۶،رقم الحدیث:۵۱۰،المکتب الإسلامی ۱۴۰۵ھ - ۱۹۸۵ئ۔
۲۰:۔۔۔۔۔المحلی،کتاب الزکوۃ،باب أحکام التجارۃ،۵/۲۳۳- ۲۴۰، دارالتراث القاھرۃ۔
۲۱:۔۔۔۔۔الدررالبھیّۃ،کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ الذھب والفضّۃ،ص:۲۲، مکتبۃ الصحابۃ طنطا مصر ۱۴۰۸ھ - ۱۹۸۷ء ۔ و السموط الذھبیّۃ الحاویۃ للدرر البھیّۃ للشوکانی، کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ الذھب والفضۃ، ۱۰۷، مئوسّسۃ الرسالۃ بیروت ۱۴۱۰ھ-۱۹۹۰ئ۔
۲۲:۔۔۔۔۔الروضۃ الندیّۃ شرح الدررالبھیّۃ،کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ الذھب والفضۃ،۱/۲۸۶،المکتبۃ العصریّۃ بیروت ۱۴۱۸ھ-۱۹۹۷ئ۔
۲۳:۔۔۔۔۔نیل الأوطارشرح منتقی الأخبار من أحادیث سیّد الأخیار،کتاب الزکوۃ،باب الزروع والثمار،۴/۱۶۱، مکتبۃ مصطفی البابی مصر۔
۲۴:۔۔۔۔۔المحلّی،باب أحکام لبس الحریر والذھب،۱۰/۸۴۔
۲۵:۔۔۔۔۔سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۱/۵۹۶، رقم الحدیث:۳۳۷۔
۲۶:۔۔۔۔۔سنن الترمذی، أبواب البیوع، باب ماجاء فی التسعیر،۲/۵۷۲، رقم الحدیث:۱۳۱۴۔
۲۷:۔۔۔۔۔تکملۃ المجموع شرح المہذب،کتاب البیوع،باب النجش،۱۲/۱۰۹-۱۲۱،دارإحیاء التراث العربی ۱۹۹۵ئ۔
۲۸:۔۔۔۔۔النحل:۴۴۔
۲۹:۔۔۔۔۔مسندأحمد،رقم الحدیث:۲۷۲۹۳۔
۳۰:۔۔۔۔۔مسندأحمد،رقم الحدیث:۱۶۲۸۶۔
۳۱:۔۔۔۔۔آل عمران:۱۱۰۔
(ماخوذ از : عالمِ عربی کے معروف عالم شیخ البانی رحمہ اللہ شیخ شعیب ارنؤوط کی نظر میں
ماہنامہ بینات :
شعبان المعظم 1435 ھ - جولائی 2014 ء
مولانا محمد یاسر عبداللہ)
---------------------------
(نوٹ) : شیخ شعیب الارناؤوط رحمۃ اللہ علیہ کا شیخ ناصر الدین البانی کے متعلق یہ بہت ہی جامع تبصرہ ہے اور ان لوگوں کے لئے دلیل راہ ہے جو البانی صاحب پر مطلقاً اعتماد کرتے ہیں اور ان کی غلطیوں کی طرف توجہ نہیں کرتے ہیں ، البانى صاحب ایک متشدد غیرمقلد عالم دین ہیں لہذا ان کی تحقیقات پر اعتماد کرنے سے قبل دیگر محدثین کے اقوال کو دیکھنا اشد ضروری ہے .
نقل و ترتيب :
*ابواسامہ حنفی ملی غفرلہ*
4/شوال/1443ھ
6/مئی/2022ء
Subscribe to:
Comments (Atom)