Wednesday, May 25, 2022

دین ومذہب کا فرق اور باطل اور حق دین کی پہچان کا معیار

[5/26, 8:22 AM] President RMM Bangalore: وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ امید کہ مزاج بخیر ہوں گے مذہب اور دین کے فرق کو سمجھنا بہت ضروری ہے اردو میں مذہب اور دین عموما مترادف استعمال ہوتے رہتے ہیں مگر قران کریم میں مذہب کا لفظ استعمال نہیں ہوا ہے البتہ بعض مفسرین نے ملت کا ترجمہ مذہب سے کیا ہے جیسے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتھم ہیں دین کا لفظ قران میں بانوے جگہ استعمال ہوا ہے اور اس سےتین معنوں کے مفاہیم اخذ کئے گئے ہیں پہلا یوم آخرت کے لئے تقریبا ایک درجن جگہ استعمال ہوا ہے دوسرا مفہوم باطل دینوں کے لئے ہے وہ بھی دودرجن کے قریب استعمال ہوا ہے تیسرا مفہوم دین اسلام دین برحق کے لئے لفظ دین بولاگیا ہے مذہب کے لفظ کو اردو میں اگر چہ دین کی جگہ پر استعمال کرتے ہیں مگر دین کا جو جامع مفہوم ہے وہ مذہب میں نہیں ہے ایک اور تحریر ملاحظہ کرلیں لفظ ’’مذہب‘‘ اور لفظ ’’دین‘‘ میں مفہوم کے اعتبار سے بڑا فرق ہے، اگرچہ ہمارے ہاں عام طور پر اسلام کو مذہب کہا جاتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پورے قرآن مجید اور حدیث کے ذخیرہ میں اسلام کے لیے مذہب کا لفظ کہیں استعمال نہیں ہوا، بلکہ اس کے لیے ہمیشہ ’’دین‘‘ ہی کا لفظ استعمال ہوا ہے. سورۃ آل عمران میں فرمایا گیا ’’اللہ کی بارگاہ میں مقبول دین تو صرف اسلام ہے.‘‘ دین اور مذہب میں بنیادی فرق کو سمجھ لیجئے! مذہب ایک جزوی حقیقت ہے. یہ صرف چند عقائد اور کچھ مراسم عبودیت کے مجموعے کا نام ہے جبکہ دین سے مراد ہے ایک مکمل نظام زندگی جو تمام پہلوئوں پر حاوی ہو. گویا مذہب کے مقابلے میں دین ایک بڑی اور جامع حقیقت ہے. اس پس منظر میں اگرچہ یہ کہنا تو شاید درست نہ ہو گا کہ اسلام مذہب نہیں ہے، اس لیے کہ مذہب کے جملہ (Elements) بھی اسلام میں شامل ہیں، اس میں عقائد کا عنصر بھی ہے،ایمانیات ہیں، پھر اس کے مراسم عبودیت ہیں، نماز، روزہ ہے، حج اور زکوٰۃ ہے، چنانچہ صحیح یہ ہو گا کہ یوں کہا جائے کہ اسلام صرف ایک مذہب نہیں، ایک دین ہے. اس میں جہاں مذہب کا پورا خاکہ موجود ہے وہاں ایک مکمل نظام زندگی بھی ہے. لہٰذا اسلام اصلاً دین ہے. اب اس حوالے سے ایک اہم حقیقت پر بھی غور کیجئے کہ کسی ایک خطہ زمین میں مذاہب تو بیک وقت بہت سے ہو سکتے ہیں لیکن دین ایک وقت میں صرف ایک ہی ہو سکتا ہے. یہ کیسے ممکن ہے کہ سرمایہ دار نظام اور اشتراکی نظام کسی خطہ زمین پر یا کسی ایک ملک میں بیک وقت قائم ہوں! حاکمیت تو کسی ایک ہی کی ہو گی. یہ نہیں ہو سکتا کہ ملوکیت اور جمہوریت دونوں بیک وقت کسی ملک میں نافذ ہو جائیں. اللہ کا نظام ہو گا یا غیر اللہ کا ہو گا. نظام دو نہیں ہو سکتے. جبکہ خطہ زمین میں مذاہب بیک وقت بہت سے ممکن ہیں. ہاں نظاموں کے ضمن میں ایک امکانی صور ت پیدا ہو سکتی ہے. کہ ایک نظام غالب و بر تر ہو اور وہی حقیقت میں ’’نظام‘‘ کہلائے گا اور دوسرا نظام سمٹ کر اور سکڑ کر ایک مذہب کی شکل اختیار کر لے اور اس کے تابع زندگی گزارنے پر آمادہ ہو جائے. جیسے علامہ اقبال ؒنے فرمایا: بندگی میں گھٹ کے رہ جاتی ہے اِک جوئے کم آب اور آزادی میں بحر بیکراں ہے زندگی! دین جب مغلوب ہوتا ہے تو ایک مذہب کی شکل اختیار کر لیتا ہے. اس صورت میں وہ دین نہیں رہتا بلکہ مذہب بن جاتا ہیـ. بالکل اسی طرح جیسے کہ اسلام کے دورِ عروج میں غالب نظام تو اسلام کا تھا، لیکن اس دین کے تابع یہودیت، مجوسیت اور نصرانیت مذاہب کی حیثیت سے برقرار تھے. انہیں یہ رعایت دی گئی تھی اور صاف الفاظ میں سنا دیا گیا تھا کہ اگر وہ اسلامی حدود کے اندر رہنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے ہاتھ سے جزیہ دینا ہو گا اور چھوٹے بن کر رہنا ہو گا. ’’یہاں تک کہ وہ جزیہ دیں اپنے ہاتھ سے اور چھوٹے بن کر رہیں.‘‘ (التوبہ ۲۵) ملکی قانون اللہ کا ہو گا، غالب نظام اللہ کا ہو گا، اس کے تحت اپنے پرسنل لاء میں او راپنی ذاتی زندگی میں محدود سطح پر وہ اگر اپنے مذاہب اور اپنے عقائد و رسوم کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہیں تو اس کی انہیں اجازت ہو گی. اسلام کے دورِ زوال و انحطاط میں یہ صورت برعکس ہو گئی. یوں کہا جا سکتا ہے کہ اس برصغیر میں دین انگریز کا تھا. دین انگریز کے تحت اسلام نے سمٹ کر ایک مذہب کی صورت اختیار کر لی تھی کہ نمازیں جیسے چاہو پڑھو، انگریز کو کوئی اعتراض نہ تھا، اذانیں بخوشی دیتے رہو، وراثت اور شادی بیاہ کے معاملات بھی اپنے اصول کے مطابق طے کر لو، لیکن ملکی قانون انگریز کی مرضی سے طے ہو گا. یہ معاملہ تاج برطانیہ کی بادشاہت کے تحت ہو گا، اس میں تم مداخلت نہیں کرسکتے! یہ تھا وہ تصور جس کے بارے میں علامہ اقبال نے بڑی خوبصور ت پھبتی چست کی تھی. ؏ ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجازت ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد! یعنی اسلام آزاد کہاں ہے؟ وہ سمٹ سکڑ کر اور اپنی اصل حقیقت سے بہت نیچے اتر کر ایک مذہب کی شکل میں باقی ہے. دین ہے ہی وہ کہ جو غالب ہو. اگر مغلوب ہے تو دین نہیں رہے گا، بلکہ ایک مذہب کی صورت میں سمٹ جائے گا، اور سکڑ جائے گا. اس کی اصل حیثیت مجروح ہو جائے گی. اس پہلو سے غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اعلیٰ سے اعلیٰ نظام بھی اگر صرف نظری اعتبار سے پیش کیا جا رہا ہے، صرف کتابی شکل میں نسل انسانی کو دیا گیا ہو تو وہ ایک خیالی جنت کی شکل اختیار کر سکتا ہے، لیکن حجت نہیں بن سکتا. نوعِ انسانی پر حجت وہ صرف اس وقت بن سکتا ہے جب اسے قائم کر کے، نافذ کر کے اور چلا کر دکھایا جائے. [5/26, 8:26 AM] President RMM Bangalore: سب سے بڑا عالم وہ کہلاتا ہے جو اپنے چھوٹوں سے پوچھنے میں عار نہیں محسوس کرتا دین الگ ہے مذہب الگ ہے جب یہ فرق واضح ہوجائے تو دین کا مفہوم بآسانی سمجھ میں آ سکتا ہے باطل دین اور حق دین کے تسلط کا معیار چھ چیزیں ہیں کسی بھی ملک کے چھ نظام پر نظر ڈالیں تو حق وباطل واضح ہوجاتا ہے کہ وہاں کفر کا تسلط ہے یا حق کا پہلی چیز : طرزحکمرانی دوسری چیز :نظام معیشت تیسری چیز : نظام معاشرت چوتھی چیز : قانون پانچویں چیز :نظام تعلیم چھٹی چیز :خارجہ پالیسی آج پوری دنیا میں بشمول مسلم ممالک کے کہیں بھی دین حق نہیں ہے تو پھر لوگ الناس علی دین ملوکھم کے تحت یا روزگار کی خاطر عربی مدارس دینی خدمات سب کو پس پشت ڈال کر چڑھتے سورج کی طرف دیکھیں گے اور یورپین تہذیب اور انگریزی کا ڈنکا بجانے کی سعی کریں گے کیونکہ آج یورپین مذہب دشمن طاقتوں نے ہی اسلامی نظام کو ختم کرکے اس کی جگہ اپنا تشکیل کردہ نظام ان چھ جگہوں میں مسلط کر رکھا ہے جس کے تباہ کن نتائج سے آج پوری دنیا جوجھ رہی ہے اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کو اس آیت نے بتادی ہے ہُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ ﴿٪۹﴾

Saturday, May 21, 2022

زینتیں

اس*دنیا کی زینتیں:* 1- ماں اور باپ 2- نیک اولاد 3- نیک بیوی اور خاوند 4- ہمدرد دوست *آخرت کی زینتیں:* 1- علم 2- تقوی 3- صدقہ 4- حقوق العباد *جسم کی زینتیں:* 1- کم کھانا 2- کم سونا 3- کم بولنا 4- کم ہنسنا *دل کی زینتیں:* 1- صبر 2- ذکر 3- شکر 4- غور فکر *ایمان کی زینتیں:* 1- حیاء 2- پاکیزگی 3- سچائی 4- عدل اللہ سبحانہ و تعالی آپ سب کو ان تمام زینتوں سے آراستہ فرمائے آمین *کچھ باتیں جن سے اللہ سخت ناراض ہوتا ہے-* 1: اولاد کو گالی دینا خصوصا بیٹی کو 2- دل میں بغض رکھنا 3- مہمان کو دیکھ کر منہ بنانا 4- آذان کے وقت کام میں مصروف رہنا 5- ماں باپ کی عقل کو کوسنا 6- نماز کے بعد دعا نہ مانگنا 7- کھڑے ہو کر پانی پینا *9 باتیں جو روزمرہ زندگی میں بہت فائدہ مند ہیں* 🍒 اگر خوشی چاهتے هو تو وقت پر نماز ادا کرو 🍒 اگر چہرے کو پر رونق بنانا چاهتے هو تو تہجد پڑهو 🍒 اگر سکون چاهتے هو تو قرآن کی تلاوت کرو 🍒 اگر صحت چاهتے هو تو روزہ رکهو 🍒 اگر مصيبتوں کا حل چاهتے هو تو استغفار کرو 🍒 اگر برکت چاهتے ہو تو درود پڑهو 🍒 اگر مشکلات ختم کرنا چاهتے هو تو "لاحول ولا قوة إلا باللہ" پڑھو 🍒 اگر غموں سے نجات چاهتے هو تو دعا مانگو 🍒 اگر بغیر تهکاوٹ کے نیکیاں کمانا چاهتے هو تو اسے آگے بهیجو اور سمجهو یہ تمهارے لیے اور تمهار ے والدین کے لیے صدقہ جاریہ هے ╭┄┅─══════════─┅┄╮ سبکو ارسال کریں ╰┄┅─══════════─┅┄╯

محمود پراچہ ہم سے غلطی ہوئی

محمود پراچہ۔۔۔۔۔ ہم سے غلطی ہوگئی ایڈووکیٹ ابوبکرسباق سبحانی صحافی محمد احمد کاظمی کو دہلی اسپیشل سیل نے دہشت گردی کے الزام میں 6 مارچ 2012 کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد پورے ہندوستان میں 300 سے زائد احتجاجی مظاہرے ہوئے، کاظمی کے صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ شیعہ ہونے کی وجہ سے سنی شیعہ اتحاد تو رہا ہی، ساتھ ہی عالمی سطح پر بھی صحافیوں نے ساتھ دیا، کیونکہ یہ اسرائیل اور ایران سے جڑا ایک جذباتی مسئلہ بھی تھا، بہر کیف 19 /اکتوبر 2012 کو چارج شیٹ وقت پر جمع نہ ہونے کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔ اس دوران ایک نام جو کافی نمایاں ہوکر سامنے آیا، وہ دہلی کے ایک وکیل محمود پراچہ کا تھا جو اس سے پہلے فی الواقع ایک گمنام وکیل تھے لیکن ایک بڑے کیس سے جڑنے کی وجہ سے انہیں شہرت حاصل ہوگئی۔ محمود پراچہ نے اس وقت دو بڑے دعوے کیے، پہلا یہ کہ اب وہ مسلمان ہوگئے ہیں نیز گزشتہ زندگی سے توبہ کرکے اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کرنا چاہتے ہیں (یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان کے والد سراج پراچہ بی جے پی کے بڑے لیڈر اور واجپائی کے ہم نوا ہوا کرتے تھے)۔ دوسرا یہ کہ اب وہ ایسے مقدمات بغیر کسی معاوضے کے دیکھنا چاہتے ہیں۔ جیلوں میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کررہے بے گناہوں کو اس وقت امید کی ایک کرن نظر آئی اور راتوں رات وہ بہت سے مقدمات کے وکیل بن گئے، محمود پراچہ نے مقدمات کی فہرست کے ساتھ جمعیۃ العلماء، جماعت اسلامی ہند اور اے پی سی آر جیسی بہت سی تنظیموں سے مدد مانگی جس کے بعد ان تنظیموں نے ان کی ماہانہ مالی مدد شروع کی، جو ان کے بینک اکاونٹ میں جمع ہوتی رہی جو بہت بڑی رقم ہے۔ کئی سال کی لگاتار مالی مدد کے بعد بھی نہ تو پراچہ صاحب نے حسب وعدہ کوئی ٹیم بنائی، نہ مقدمات میں کوئی سنجیدہ دلچسپی دکھائی، عدالت میں جج، سرکاری وکیل اور پولیس افسران کے ساتھ ساتھ دیگر دفاعی وکیلوں کے ساتھ بدتمیزی کرکرکے پورے ماحول کو دشمن بناتے گئے، ان تمام حالات کے پیش نظر نوجوانوں نے اپنے کیس ان سے واپس لے لیے اور جیل سے خطوط بھیج کر وکیل کی تبدیلی کی مانگ شروع کردی جس کے بعد جمعیۃ العلماء، جماعت اسلامی ہند، اے پی سی آر و دیگر ملی و سماجی تنظیموں نے محمود پراچہ کو دی جانے والی امداد روک دی اور دھیرے دھیرے ان سے تعلق ختم کرلیا، چنانچہ آج نہ تو ان کے پاس کوئی کیس باقی بچا ہے اور نہ بے گناہ نوجوانوں کے کیس لڑنے کے نام پر مذہبی جماعتوں کی امداد ان کو مل پارہی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کو اپنی آفس ڈیفنس کالونی سے نظام الدین منتقل کرنی پڑگئی، یہ واقعہ وکیل برادری کے درمیان ان کی پوزیشن کو بری طرح متأثر کردینے والا تھا۔ ملی اداروں اور تنظیموں کے خلاف ان کی موجودہ سرگرمیوں اور حرکتوں کی واقعی حقیقت جاننے کے لیے ان حالات کا سمجھنا ازحد ضروری ہے۔ مختلف مسلم تنظیموں خصوصا جمعیۃ العلماء، جماعت اسلامی ہنداور اے پی سی آر وغیرہ پر الزامات کی بوچھار کرتے ہوئے ان کا حالیہ دنوں ایک ویڈیوبیان منظرعام پر آیا ہے جس کو بہت سے لوگوں نے اپنے اپنے مقاصد کے تحت مخصوص انداز میں پھیلانے کی کوشش کی ہے۔ چونکہ مجھے ان تمام ہی ملی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ ساتھ اس وکیل کے ساتھ بھی لمبے عرصے تک کام کرنے کا موقع ملا ہے، اس بنیاد پر مجھے ان الزامات کا جواب دینا ضروری معلوم ہوتا ہے۔ ویڈیو کی شروعات ہوتی ہے اس دعوی کے ساتھ کہ مختلف کیسوں میں انہوں نے کئی لوگوں کو چھڑوایا، جرمن بیکری کیس پوری طرح حل کرکے چھڑوایا۔ جبکہ یہ تمام ہی دعوے جھوٹے ہیں، جرمن بیکری کیس کا ملزم حمایت بیگ آج بھی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹنے پر مجبورہے کیونکہ ممبئی ہائی کورٹ میں محمود پراچہ بحث کرنے میں ناکام رہے اور سپریم کورٹ میں اپیل آج بھی زیربحث ہے جس میں جمعیۃ العلماء وکیلوں کی پوری ٹیم کے مصارف برداشت کررہی ہے۔ محمودپراچہ نے آج تک کسی کو بری نہیں کرایا ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسے جس کیس کو انہوں نے دیکھا، اس میں آخرکارسزا ہی ہوئی۔ کاظمی صاحب کے کیس سے ان کو پہچان ملی، حالانکہ کاظمی صاحب کو چارج شیٹ داخل نہ ہونے کی وجہ سے ضمانت ملی تھی اور ان کا کیس تو آج تک شروع بھی نہیں ہوسکا ہے، یعنی ابھی کاظمی صاحب کو اگلے دس پندرہ سال اور عدالت کے چکر کاٹنے ہوں گے، جبکہ پراچہ صاحب اس کیس کو اس طرح بیان کرتے ہیں جیسے ان کی کوششوں سے کاظمی صاحب بری ہوگئے ہوں۔ ”کسی بھی طرح سے مقدمات میں پھنسانے میں تنظیموں کا ہاتھ ہے“، یہ الزام کسی بھی نوجوان یا اس کے اہل خانہ کی طرف سے آتا تو قابل غور ہوتا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج تک جو بھی نوجوان بری ہوا یا جس کو سزا بھی ہوئی، اس نے ان جماعتوں کے تعاون اور ان کی مددکا کھل کر شکریہ ادا کیا۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ خود محمود پراچہ نے ان جماعتوں اور اداروں سے مقدمات کی پیروی کے نام پر بڑی رقومات حاصل کیں، جس میں سے ایک بڑی رقم ان کے بینک اکاونٹ”لیگل ایکسس“ میں سالوں تک ہر ماہ آتی رہی۔ جب کئی سال تک نہ تو کسی کا کیس آگے بڑھا، نہ کسی کی ضمانت کی سنجیدہ کوشش کی، نہ کوئی بری ہوا، اور دوسری طرف جیل سے وکیل کی تبدیلی کے لیے ان قیدیوں کی جانب سے مطالبات آنے لگے تو ان تمام جماعتوں نے اپنی اپنی امداد روک لی۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امداد روک لیے جانے کے بعد بھی محمود پراچہ کئی سال تک جمعیت اور جماعت کے مرکز کا چکر لگاتے رہے، اوراب جبکہ کوئی امید نہیں باقی رہی، تو اب پلٹ کر انہی پرکیچڑ اچھالنی شروع کردی۔ محمود پراچہ کا یہ دعوی کہ وہ اپنے وسائل سے مقدمات دیکھتے تھے بالکل جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ یہ خود میرے ساتھ تنظیموں اور جماعتوں کے پاس مقدمات کی فہرست لے کر بارہا گئے اور وکیلوں کی الگ ٹیم اور آفس بنانے کے وعدے اور بڑی بڑی باتیں کرکے ان کو قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر کبھی بھی پورے نہیں اترے۔ تعجب ہوتا ہے کہ اس ویڈیو میں بھی تمام تر الزامات اور دھمکیوں کے بعد انہوں نے ایک بار پھر وکیلوں کی ٹیم کو لے کراپنی مانگ رکھ دی۔ محمود پراچہ اس وقت ناکامیوں ونامرادیوں کے اس دور سے گزررہے ہیں جہاں ان کے پاس گنتی کے چند کیس بچے ہیں اور آفس کا کرایہ ادا کرنے کے پیسے بھی موجود نہ ہوپانے کی وجہ سے ڈیفنس کالونی جیسی جگہ سے نظام الدین بستی میں انہیں اپنی آفس منتقل کرنا پڑگئی ہے، ہمارا ماننا ہے کہ اس سب میں ان کی اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں کا سب سے بڑا رول ہے،انہیں چاہیے کہ وہ دوسروں پر کیچڑ اچھالنے کے بجائے خود کی اصلاح پر توجہ دیں۔ ویڈیو میں ایک دعوی یہ بھی ہے کہ لیفٹ و ملی جماعتوں نے بڑی بڑی میٹنگ کراکے ان کے بارے میں یہ کہا کہ ”یہ لڑائی اب یہ لڑیں گے“۔ ہمارا دعوی ہے کہ ایسا کوئی ویڈیو پیش نہیں کیا جاسکتا ہے جس میں کسی ایک نے یہ کہا ہو۔ حالانکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ہماری ملت کی بہت بڑی کمزوری ہے کہ جیسے ہی کوئی نام منظر عام پر آتا ہے، ہم اس کا ماضی اور اس کی ایمانداری دیکھے بغیر اُسے اسٹیج پر لاکر کھڑا کردیتے ہیں۔ محمود پراچہ کو بھی بہت اسٹیج دیے گئے جس کے لیے سب شرمندہ ہیں، یقینا اس تناظر میں سبھی جماعتوں اور تنظیموں سے غلطی ہوئی ہے۔ ویڈیو میں اگلا دعوی یہ ہے کہ ”کئی بار جان لیوا حملے ہوئے“، جو سراسر جھوٹ اور گمراہ کن ہے۔ یقینا جے پور کورٹ میں ایک معاملہ پیش آیا تھا،جس پر تمام ہی تنظیموں نے ان کے حق میں پریس کانفرنس و قانونی پیش قدمی بھی کی تھی۔ لیکن یہاں یہ قوم کو بتانا ضروری ہے کہ شاہد اعظمی مرحوم کو قتل کرنے کا الزام روی پجاری پر آتا ہے، گزشتہ دس سال میں وکیلوں کو جان سے مارنے کا مسیج روی پجاری کے نام پر ہی آتارہا ہے، محمود پراچہ کا بھی دعوی تھا کہ روی پجاری ان کو دھمکی دے رہا ہے، لیکن یہ بات سن کر آپ کے ہوش اڑجائیں گے کہ روی پجاری کا آقا چھوٹا راجن ہے اور چھوٹا راجن جب ہندوستان لایا گیا تو محمودپراچہ کو ہی اس کا کیس ملا، جس میں محمود پراچہ نے اپنے سینئرایسوسی ایٹ ایڈووکیٹ گجندر کمار کو آگے کیا، جن کے چھوٹا راجن کی بہنوں کے ساتھ اخبارات میں فوٹو بھی آچکے ہیں۔ پراچہ صاحب نے سادھوی پرگیہ سنگھ وغیرہ کے کیس میں بھی بڑا رول ادا کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ اس کیس سے ان کا کبھی بھی کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں رہا، گلزار اعظمی صاحب کی دوراندیشی کی قدر کرتا ہوں کہ انہوں نے پہلی میٹنگ بھی مکمل ہونے سے پہلے کہہ دیا تھا کہ یہ آدمی نہ تو بھروسہ کے لائق ہے اور نہ ہی اس جیسے کیس دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگلا الزام پراچہ صاحب کا یہ ہے کہ یہ جماعتیں دکھانے کے لیے کام کرتی ہیں، یہ بھی بالکل بے بنیاد ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان جماعتوں کو اپنی قوم کے سامنے اپنی کامیابیوں اور حصولیابیوں کی رپورٹ پیش کرنا ہوتی ہے، تاکہ ملک و ملت کو پتہ چلے کہ ان کے کیا مسائل ہیں اور ان مسائل کا سامنا ان کے قائدین کس کس طرح کررہے ہیں۔ محمود پراچہ کا الزام کہ”یہ جماعتیں اور ان کے وکیل کیس کو کمزور کرتے ہیں، ان کے وکیل جاکر ملزمین کو ڈراتے ہیں، وعدہ معاف گواہ بناتے ہیں، کیس ہرواتے ہیں“۔سراسر جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ کوئی ایک بھی مثال پیش نہیں کی جاسکتی ہے کہ جماعت یا جمعیت کے کسی بھی ممبر یا وکیل نے کیس کمزور کیا ہو یا سرکاری گواہ بنایا ہو۔ رائج طریقہ یہ ہے کہ جیل سے خط یا اہل خانہ کی عرضی پر کہ”وہ یا ان کا بچہ بے گناہ ہے، بے گناہی ثابت کرنے کے لیے وکیل کی فیس ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہوں، براہ کرم میرے وکیل کی فیس جو کہ اتنی ہے وہ ادا کرنے میں مدد کی جائے“، بقدر ضرورت پوری یا جو مناسب ہو وہ مددکردی جاتی ہے، جمعیت، جماعت یا اے پی سی آر کبھی اپنا وکیل کسی پر نہیں تھوپتی ہیں۔

Friday, May 20, 2022

معذرت کا انوکھا انداز

ﻣﻌﺬﺭﺕ کا انوکھا ﺍﻧﺪﺍﺯ ___!! ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﺩﺳﺘﺮ ﺧﻮﺍﻥ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ، ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺧﺎﺹ ﻟﻮﮔﻮﮞ کو ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ ﺟﺐ ﺩﺳﺘﺮﺧﻮﺍﻥ ﻟﮓ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺧﺎﺩﻡ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻨﺪﮬﮯ ﭘﺮ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺭﮐﺎﺑﯽ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﯾﺎ؛ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﻮﺍ ﺗﻮﺍﺱ ﭘﺮ ﮨﯿﺒﺖ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮگئی، ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﺎﺅﮞ ﭘﮭﺴﻞ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺭﮐﺎﺑﯽ ﺳﮯ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﺷﻮﺭﺑﺎ ﮔﺮ ﮐﺮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﮐﮯ ﮐﻨﺎﺭﮮ ﭘﺮ ﻟﮓ ﮔﯿﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﺁﮒ ﺑﮕﻮﻟﮧ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ۔ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﺩﻡ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ ﺧﺎﺩﻡ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻃﯿﺶ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻋﺰﻡ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﭼﮭﯽ ﻃﺮﺡ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﻮﮔﯿﺎ ۔ ﺗﻮ ﺭﮐﺎﺑﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺳﺎﺭﺍ ﺷﻮﺭﺑﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﺍﻧﮉﯾﻞ ﺩﯾﺎ ۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﻏﺮﺍﮐﺮ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﯼ ﺍﺭﮮ ﺗﯿﺮﯼ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ ﮨﻮ ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺭﮨﺎ ﮨﮯ؟ ﺧﺎﺩﻡ ﻧﮯ ﻋﺎﺟﺰﺍﻧﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ: ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺳﻼﻣﺖ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺣﺮﮐﺖ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻋﺰﺕ ﻭﺷﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﻏﯿﺮﺕ ﮐﮯ ﺗﺤﻔﻆ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﻭﮦ ﮐﯿﺴﮯ؟ ﺧﺎﺩﻡ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ: ﻣﺠﮭﮯ ﮈﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻟﻮﮒ ﻣﯿﺮﮮ ﻗﺘﻞ ﭘﺮ ﯾﮧ ﻧﮧ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﮭﯽ ﻋﺠﯿﺐ ﺟﻼﻟﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺳﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﭘﺮ ﺧﺎﺩﻡ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻭﺍﺩﯾﺎ؛ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﺧﺎﺩﻡ ﻧﮯ ﺟﺎﻥ ﺑﻮﺟﮫ ﮐﺮ ﯾﮧ ﻏﻠﻄﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ۔ ﭘﮭﺮ ﻟﻮﮒ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﻇﺎﻟﻢ ﻭﺟﺎﺑﺮ ﮔﺮﺩﺍﻧﻨﮯ ﻟﮕﯿﮟ ﮔﮯ۔ لهذا! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺟﺎﻥ ﺑﻮﺟﮫ ﮐﺮ ﺑﮭﺎﺭﯼ ﻏﻠﻄﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺟﺮأﺕ ﮐﯽ، ﺗﺎﮐﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ پتا ﭼﻠﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﻏﻠﻄﯽ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ، ﺁﭖ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ معذرت ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﻧﮧ ﮨﻮﮔﯽ۔ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﯽ عزت و ﮨﯿﺒﺖ ﺑﮭﯽ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ- ﺧﺎﺩﻡ ﮐﯽ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎﺋﮯ ﺭﮨﺎ ۔ ﭘﮭﺮ ﺳﺮ ﺍﭨﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮔﻮﯾﺎ ﮨﻮﺍ: ﺍﮮ ﻓﻌﻞ ﻗﺒﯿﺢ ﮐﺎ ﺍﺭﺗﮑﺎﺏ ﮐﺮﮐﮯ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺍﺳﻠﻮﺏ ﻣﯿﮟ معذرت ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ! ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﻓﻌﻞ ﻗﺒﯿﺢ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺎﮦ ﻋﻈﯿﻢ ﮐﻮ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﭼﮭﯽ معذرت ﮐﮯ ﺳﺒﺐ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﺟﺎ ﺗﻮ الله ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮨﮯ ..!! ۔ ۔ ۔ https://play.google.com/store/apps/details?id=com.arshad.rahihijaziurducalender

انگریزی کے دو سو الفاظ

انگلش کے دو سو سے زائد الفاظ و معانی Religious Terms (اسلامی اصطلاحات) 1. Messenger رسول 2. Companion صحابہ 3. Worship عبادت 4. Heaven جنت 5. Believer مؤمن 6. Hereafter آخرت 7. Revelation وحی 8. Guidance ہدایت 9. Reward ثواب 10. Lawful حلال 11. Wrong doer خطاکار 12. Caliph خلیفہ 13. Prayer دعاء ( نماز 14. Scripture آسمانی کتاب/ الہامی کتاب 15. Heavenly book آسمانی کتاب 16. Prophethood نبوت 17. Fire-hell جہنم کی آگ 18. Supplication دعا 19. Intention نیت 20. Pilgrim حاجی 21. Supererogatory نفل 22. Prophet نبی 23. Angel فرشتہ 24. Judgment روز قیامت 25. Hell جہنم 26. Unbeliever کافر 27. Unseen غیب 28. Follower امتی 29. Error غلطی/ گمراہی 30. Chastiment عذاب 31. Forbidden حرام 32. Sinner گنہگار 33. ablution وضو 34. Satan شیطان 35. Offer Salah نماز پڑھنا 36. Divine book خدائی کتاب 37. Oneness of Allah توحید 38. Keep fast روزہ رکھنا 39. Monotheism وحدانیت 40. Polotheism شرک 41. Obligation فرض 42. Cleanliness طہارت Class Room 44. Bench بینچ 45. Black board تختہ سیاہ/ بلیک بورڈ 46. Chair کرسی 47. Chalk چاک 48. Duster ڈسٹر 49. Note book کاپی 50. Pencase قلمدان 51. Book کتاب 52. Chart چارٹ 53. Carpet دری 54. Desk ڈیسک 55. Eraser ربر 56. Satchel بستہ 57. Pencil پنسل Household Items (گھریلو اشیاء) 58. Bed sheet چادر 59. Dust-bin کوڑادان 60. Broomstick جھاڑو 61. Casket سنگاردان 62. Key چابی 63. Thread دھاگا 64. Needle سوئی 65. Doormat پاپوش/ پاؤدان 66. Safe تجوری 67. Blanket کمبل 68. Comb کنگھا 69. Lock تالا 70. Mirror آئینہ 71. Pillow تکیہ Clothes (کپڑے) 72. Gloves دستانہ 73. Handkerchief دستی 74. Overcoat بڑا کوٹ، جو اوپر سے پہنتے ہیں 75. Jacket جاکٹ 76. Raincoat بارش سے حفاظتی کوٹ 77. Shoes جوتے 78. Socks موزے 79. Scarf دوپٹہ 80. Turban بگڑی، عمامہ 81. Nose piece کپڑے کا وہ ٹکڑا جو خواتین چہرے خصوصاً ناک پر باندھتی ہیں، جیسے حجاب اور نقاب پہنتے وقت جو ٹکڑا چہرے پر باندھتے ہیں 82. Sleeve آستین 83. Trouser پائجامہ Eatables ( کھانے کی چیزیں) 84. Barley جو 85. Beef گائے کا گوشت 86. Mutton بکرہ کا گوشت 87. Cheese پنیر 88. Wheat گیہوں 89. Paddy دھان 90. Honey شہد 91. Pulse دال 92. Gram چنا 93. Butter مکھن 94. Chicken مرغی کا گوشت 95. Meat گوشت 96. Curd دہی 97. Flour آٹا 98. Rice چاول 99. Oil تیل 100. Pickle اچار 101. Sauce چٹنی Insects (کیڑے مکوڑے) 102. Ant چیونٹی 103. Bug کھٹمل 104. Mosquito مچھر 105. Scorpion بچھو 106. Louse جواں 107. Snake سانپ 108. White ant دیمک 109. Butterfly تتلی 110. Bee شہد کی مکھی 111. Lizard چھپکلی 112. Fly مکھی 113. Frog میندھک انکے👆 علاوہ اور بھی بہت الفاظ ہیں، یہات مختصر لکھے گئے ہیں۔ Synonyms (مترادفات)👇 اس میں انگلش کے دو الفاظ ہیں لیکن معنی ایک ہی ہے۔۔ اس طرح کے الفاظ جو الگ تو ہو لیکن معنی ایک ہوں تو انہیں (مترادفات) Synonyms کہتے ہیں 114. Advocate/ Lawyer وکیل 115. Amount/ Money رقم، پیسہ 116. Business/ Trade تجارت 117. Gutter/ Drain نالہ 118. Subject/ Topic موضوع/ عنوان 119. Opinion/ View فکر/ خیال 120. Teachings / lessons تعلیمات 121. Famous/ popular مشہور 122. Factor/ reason سبب 123. Action/ Function عمل 124. Late/ delay تاخیر 125. Love/ affection محبت 126. Happy/ glad خوش 127. Look/ see دیکھنا 128. ill/ sick بیمار 129. Read/ study پڑھنا 130. Purpose/ aim مقصد 131. Last/ final آخری 132. Rich/ welathy مالدار 133. Fight/ war جنگ 134. House/ home گھر 135. Donkey/ ass گدھا 136. Roof/ ceiling چھت 137. Return/ come back واپس آنا 138. Boy/ lad لڑکا 139. Maid/ girl لڑکی 140. Firm/ factory کارخانہ 141. Start/ begin شروع کرنا 142. Salary/ pay تنخواہ 143. Die/ pass away مرنا 144. Tale/ story کہانی 145. Pretty/ beautiful خوبصورت 146. Relief/ comfort آرام 147. Shout/ cry چیخنا 148. Many/ several بہت، کئ 149. Row/ line قطار 150. Profit/ benefit نفع 151. Path/ way راستہ 152. Power/ energy طاقت 153. Chief/ main اصل 154. Stock/ store ذخیرہ 155. Truth/ reality سچ 156. Mouse/ rat چوہا 157. Angry/ unhappy ناراض Antonyms (متضاد الفاظ) 158. Agree متفق ہونا 159. Differ اختلاف کرنا 160. Always ہمیشہ 161. Never کبھی نہیں 162. Big بڑا 163. Small چھوٹا 164. Bold بہادر 165. Timid بزدل 166. Cruel ظالم 167. Kind رحمد 168. Demand تقاضہ 169. Supply بہم پہنچانا 170. Earn کمانا 171. Spend خرچ کرنا 172. Empty خالی 173. Full بھرا ہوا 173 Facility سہولت 174. Difficulty مشکل 175. Fine جرمانہ 176. Reward ثواب 177. Fire آگ 178. Water پانی 179. Fool بیوقوف 180. Wise عقلمند 181. Cash نقد پیسہ 182. Cradit ادھار 183. Heaven جنت 184. Hell دوزخ 185. High اونچا 186. Low نیچا 187. Indoor اندرونی 188. Outdoor بیرونی 189. Dry خشک 190. Wet گیلا 191. Junior چھوٹا 192. Senior بڑا 193. Kill قتل کرنا 194. Save بچانا 195. Like پسند کرنا 196. Dislike ناپسند کرنا 197. Little کم 198. Much زیادہ 199 Profit نفع 200. Loss نقصان 201. Mortal فانی 202. Immortal لا فانی 203. Noise شور 204. Silence خاموشی 205. Obey فرمانبرداری کرنا 206. Disobey نا فرمانی کرنا 207. Oral زبانی 208. Written تحریری 209. Thick موٹا 210. Thin دبلا 211. Proud فخر/ متکبر 212. Humble نرم، متواضع 213. Punish سزا دینا 214. Reward انعام دینا 215. Raw کچا 216. Ripe پکا 217. Fresh تازہ 218. Stale باسی 219. Knowledge علم 220. Ignorance جہالت 221. Servant نوکر 222. Master مالک 223. Sharp تیز 224. Dull سست 225. Friend دوست 226. Enemy دشمن 227. Sweet میٹھا 228. Bitter کڑوا/ تلخ 229. Legal جائز 230. Illegal ناجائز 231. Usual حسب معمول، عادت کے مطابق 232 Casual اتفاقیہ، اچانک 233. Wisdom عقلمندی 234. Foolery بیوقوفی 235. Internal داخلی/ اندرونی 236. External خارجی/ بیرونی 237. Majority اکثریت 238. Minority اقلیت 239. Suicide خودکشی 240. Patriot محب الوطن 241. Mosque مسجد، عبادت گاہ 242. Zoo چڑیاگھر 243. Orphan یتیم 244. Widow بیوہ 245. Ability قابلیت 246. Import دوسرے ملک سامان لانا 247. Export ملک سے سامان باور بھیجنا 248. Possible ممکن 249. Impossible ناممکن 250. Classic عمدہ مختصر الفاظ لکھے گئے ہیں، باقی اور ارسال کیے جائیں گے۔۔ شعبان علی ندوی

متھرا عیدگاہ

[5/20, 2:14 PM] +91 97863 75786: ۔۔۔۔👇 *اب یہ واضح ہے کہ وی ایچ پی تاریخی معاہدے کے بعد بھی ایک مردہ مسئلہ اٹھا کر پورے ملک کے امن و امان کو خطرہ میں ڈال رہی ہے۔* *اب وقت آ گیا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مفکر مورخین اور علماء بھی اپنے تعطل کو ختم کریں اور لوگوں کو ان تمام یادگاروں کی اصل اور صحیح تاریخی حیثیت سے آگاہ کریں جنہیں 'متنازع' کہا جا رہا ہے۔* [5/20, 2:14 PM] +91 97863 75786: *میڈیا آپ کو کبھی نہیں بتائے گا کہ 1962 میں متھرا میں شاہی عیدگاہ کے معاملے پر دونوں فریقوں کی رضامندی سے مقامی عدالت کی نگرانی میں عیدگاہ کی آدھی زمین اس وقت کے وی ایچ پی سربراہ ہری ڈالمیا کے ایک ٹرسٹ کو دی گئی تھی۔ جہاں اب ایک بڑا مندر ہے* *دستاویز👇* [5/20, 2:14 PM] +91 97863 75786: *یہ معاہدہ دونوں فریقین کی رضامندی سے تحریری طور پر کیا گیا تھا۔* *تاریخ تحریر:* 12 اکتوبر 1968 *لکھنے والے صاحب :* نونیت لال شرما *دستخط:* دیودھر شاستری۔ *دستخط:* عبدالغفاری *دستخط:* محمد شاہ میر ملیح (مذکورہ دستاویز کا ماخذ: دی ہندو، 16 اگست 1995)

Thursday, May 19, 2022

لڑکیوں کے نام

طط*لڑکیوں کے نام:* *یہ صحابیات رضی اللہ عنہن کے پیارے پیارے نام ہیں، ان ناموں کے مطابق اپنی بچیوں کے نام رکھیے اور انھیں عام کیجیے:* آسِيَة. آمِنَة. أَثِيْلَة. أَرْوَى. أَسْمَاء. أُسَيرَة. أُمَامة. أَمَةُ الله. أُمَيْمَة. أُنَيْسَة. بُجَيْنة. بَرْزَة. بَرَكَة. بَرَّة. بُرَيْدَة. بَرِيْرَة. بَريْعَة. بُسْرَة. بُهَيْسَة. بُهَيَّة. بَيْضَاء. تَمَاضِر. تَمِيْمَة. تُوَيْلَة. ثُبَيْتَة. جَمِيْلة. جُمَيْمَة. جُوَيْرِيَة. حَبِيْبَة. حَرَمْلَة. حَزْمَة. حَسَّانة. حَسَنَة. حَفْصَة. حَلِيْمَة. حُمَيْمَة. حُمَيْنَة. حَوَّاء. خالِدَة. خَدِيْجَة. خُزَيْمَة. خَضْرة. خُلَيْدة. خُلَيْسَة. خَنْسَاء. خَوْلَة. خَيْرَة. دُرَّة. رَائِعة. رُبَيِّع. رَزِيْنَة. رِفاعَة. رُفَيْدة. رُقَيْقَة. رُقَيَّة. رَمْلَة. رُمَيْثَة. رَوْضَة. رَيْحَانة. زَيْنَب. سائِبَة. سُعَاد. سَعْدَة. سَعْدَة. سُعَيْدَة. سُعَيْرَة. سَفَّانة. سُكَيْنَة. سَلَامَة. سَلْمٰى. سُمَيَّة. سُنْبُلَة. سُنَيْنَة. سَهْلَة. سُهَيْمَة. سَوْدَة. شُرْفَة. شُمَيْلَة. شَهِيْدَة. صَفِيَّة. عاتِكَة. عالِية. عائِشَة. عَذْبَة. عِصْمَة. عَفْرَاء. عُقَيْلَة. عُلَيَّة. عَمَارَة. عُمْرَة. عُمَيْرَة. عُوَيْمِرَة. غُزَيْلَة. غُفَيْرَة. فاخِتَة. فارِعَة. فاطِمَة. فَرْوَة. فُرَيْعَة. فِضَّة. قُرَّةُ الْعَيْن. قُرَيْبَة. كَرِيْمَة. لُبَابَة. لُبنٰى. لَيْلٰى. مَارِيَة. مُحِبَّة. مَرْضِيِّة. مَرْيَم. مَسَرَّة. مُطِيْعَة. مُلَيْكَة. مَيْمُوْنة. نائِلَة. نُسَيْبَة. نَفِيْسَة. نُوَيْلَة. هَالَة. هُزَيْلَة. يُسَيْرَة. *یہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پیارے پیارے نام ہیں، ان ناموں کے مطابق اپنے بچوں کے نام رکھیے اور انھیں عام کیجیے:* *لڑکوں کے نام:* أبو بكر. أَبُو عُبَيْدَةَ. أبو الدَّرْداء. أبو هريرة. أَبَان. أَبْجَر. إِبْرَاهِيم. أَبْزٰى. أَبْيَض. أَثْوَب. أَحْمَد. أَحْمَر. أَخْرَم. أَخْنَس. إِدْرِيس. أَرْبَد. أَرْقَم. أُسَامَة. إِسْحَاق. أَسَد. أَسْعَد. أَسْفَع. أَسْقَع. أَسْلَع. أَسْلَم. أَسْماء. إِسْمَاعِيل. أَسْمَر. أُسَيْد. أَشْرَف. أَشْعَث. أَشِيْم. أَصْيَد. أَغْلَب. أَفْلَح. أَقْرَع. أَقْرَم. أَقْمَر. أَكْبَر. أَكْثَم. أُكَيْمَة. أُمَيَّة. أَنْجَشَة. أَنَس. أُنَيْس. أُنَيف. أَوْس. أَوْسَط. أَوْفٰى. إِيَاد. إِياس. أَيْفَع. إِيمَاء. أَيْمَن. أَيُّوب. بُجَيْر. بَدر. بُدَيْل. بَرَاء. بُسْر. بُسْرَة. بِشْر. بَشِير. بَصْرَة. بَعْجَة. بِلَال. بَهْزاد. تَمَّام. تَمِيْم. ثابِت. ثَعْلَبَة. ثُمَامَة. ثَوْبَان. جَابِر. جَاهِمَة. جِبارة. جَبَلة. جُبَيْب. جُبَيْر. جَحْدَم. جِدَار. جُذْرَة. جَرَّاح. جَرْمُوز. جَرِير. جَعْدَة. جَعْفَر. جُلَيْبِيب. جُمْهَان. جُنَادَة. جُنْدَب. جَهْجَاه. جَهْدَمَة. حَابِس. حاتِم. حاجِب. حارِث. حارِثَة. حَازِم. حَاطِب. حامِد. حَبَّان. حَجَّاج. حُذَيْفة. حُذَيْم. حَسَّان. حَسَن. حُسَيْن. حُصَيْن. حَكِيم. حَمَّاد. حَمْزَة. حُمَيْد. حَنْظَلَة. حَوْشَب. حَيَّان. خَارِجَة. خَالِد. خَبَّاب. خَبِيب. خِدَاش. خِذَام. خُرَيْم. خُزَيْمَة. خَلَّاد. داود. دِحْيَة. دُكَيْن. ذَكْوَان. ذُؤَيْب. رَاشِد. رَافِع. رَبَاح. رَبِيع. رَبِيعة. رُحَيل. رَزِين. رُشَيْد. رِفَاعَة. رُكَانَة. رُوَيْفِع. زَاهِر. زُبَيْب. زُبَيْر. زُرَارَة. زُرْعَة. زَكَرِیّا. زُهَيْر. زِيَاد. زَيْد. سَارِيَة. سَالِم. سائِب. سُحَيْم. سَخْبَرَة. سُخْرُوْر. سِراج. سَعْد. سعيد. سُفْيَان. سلام. سَلْمان. سَلَمَة. سُلَيْك. سُلَيْل. سُلَيْم. سُلَيْمَان. سِمَاك. سَمُرَة. سِنَان. سَنْبَر. سُنَيْن. سَهْل. سُهَيْل. سَوَاد. سُوَيْد. سَيْف. شافِع. شُبْرُمة. شِبْل. شَدَّاد. شَرَاحِيل. شُرَحْبِيل. شَرِيق. شَرِيك. شُعَيب. شَقْرَان. شِهاب. صالح. صامِت. صَخْر. صَفْوَان. صُهَيْب. ضَحّاك. ضِمَام. ضَمْرَة. طارق. طاهر. طُفْيل. طلحة. طَيِّب. عاصم. عاقل. عامر. عائِذ. عُبادة. عَباس. عبد الله. عبدُ الجَبَّار. عبد الرحمن. عبد العزيز. عبد القيوم. عبد المَلِك. عبد الواحد. عُبَيْدِ الله. عُبَيْد. عُبَيْدة. عِتْبَان. عَتِيق. عُثْمَان. عُجَيْر. عَدَّاء. عَدَّاس. عَدِيّ. عِرْبَاض. عَرْفَجَة. عُرْوَة. عُرَيْب. عِصَام. عُصَيْمة. عَطَاء. عَطِيَّة. عَفَّان. عُفَيْر. عُفَيْف. عَفِيف. عُقْبَة. عَقِيل. عُكَّاشَة. عَكَّاف. عِكْرَاش. عِكْرِمَة. عُلْبَة. عَلْقَمَة. عَلِيّ. عَمَّار. عُمَارَة. عُمَر. عَمْرو. عِمْرَان. عُمَيْر. عَوَّام. عَوْسَجَة. عَوْف. عُوَيم. عُوَيْمِر. عِيَاذ. عِيَاض. عيسى. عُيَيْنة. غاضِرة. غَالِب. غَرَفَة. غُضَيْف. غَنّام. غني. غَيْلان. فَاكِه. فُجَيْع. فَرْوَة. فَضَالَة. فَضْل. فُضَيل. قَارِب. قَاسِم. قَبِيصَة. قَتَادَة. قُثَمُ. قُدَامَة. قَرَظَة. قُرَّة. قَسَامَة. قُطْبَة. قَلِيب. قُهَيْد. قَيْس. كَثِير. كُدَيْر. كَريم. كَعْب. كَيْسَان. لَبِيد. لقمان. مَازِن. مَاعِز. مَالِك. مُبَشِّر. مُجَاشِع. مُجَذَّر. مُجَزِّز. مُحَسِّن. مُحصِن. مُحَلِّم. مُحَمَّد. مَحْمُود. مُحَيْصة. مختار. مَخْرَمة. مِخْنَف. مُدْرَك. مِرَارَة. مَرْثَد. مَرْوان. مُسْتَوْرِد. مُسْرِع. مِسْطَح. مسعود. مُسْلِم. مَسْلَمَة. مِسْوَر. مِشْرَح. مُصْعَب. مُطِيع. مُعَاذ. مُعَاوِيَة. مَعْبَد. مُعْتَمِر. مَعْدَان. مَعْقِل. مُعَوَّذ. مُعَيْقِيب. مُغِيث. مُغِيرَة. مِقْدَاد. مِلْحَان. مُنْبَعِث. مُنَبِّه. مُنْذِر. مَنْصُور. منظور. مُنْكَدِر. مِنْهَال. مُنِيب. مهاجر. مِهْرَان. موسى. مَيْسَرَة. ميمون. نابِغَة. نَابِل. نَاجِيَة. نافع. نذير. نَصر. نُصَير. نَضر. نعمان. نُعَيْم. نُعَيْمان. نُمَير. نوح. نوفَل. هاشم. هِشَام. هِلال. هَمّام. واثِلة. واسِع. واقِد. وائِل. وَدان. وَقّاص. وَهب. ياسِر. يامِين. يَحْيَى. يعقوب. يوسف. يونُس. (أسد الغابة لابن الأثير) لڑکیوں کے نام اور مطلب 🌀المظ: خوبصورت، حسین ✨عِشال : جنت کا پھول ✨زُنیرہ : چاند کی روشنی / جنت میں ملنے والا پھول ✨اَفرحہ : خوشی دینے والی ✨شِزا : نور / روشنی ✨دُرّیہ : نہایت ذہین ✨اِنشراح : ظاہر ✨اِرج : پھول / خوشبو ✨انوشے : خوشگوار شخصیت ✨اَمرحہ : خوشحال ✨بریرہ : نیک / مہربان ✨عبیلہ : خوبصورت / صحتمند ✨مَنال : (Manal) کامیابی حاصل کرنے والی ✨عفیفہ : ایماندار ✨حائقہ : اللہ کی عبادت کرنے والی ✨لُبابہ : صحابیہ کا نام ✨رَملہ : زوجہ رسول(ص) کا نام ✨آبریش : رحمت کی بارش ✨ارشیہ : عزت والی ✨نظالیہ Nizaliah: اللہ کا تحفہ ✨حاعفہ Haifa: خوبصورت/ دلکش ✨الغاعیہ Alghaia: حنا کی کلی ✨عنائزہ Unaizah: بہت بلند / روح کی پاکیزگی / مکہ اور طائف کے درمیان وادی کا نام ✨المیرہ : شہزادی ✨عُشنا : خوشبو ✨فبیہا : خوش قسمت / تحفہ ✨فاکہہ : پھول ✨راعنہ Raina: خوبصورت شہزادی ✨عائزہ : عزت والی ✨نبیرہ : عقل و دانائی والی ✨نوال : تحفہ/ مہربان ✨نبیہہ : ذہین ✨طروبہ : خوشحال رہنے والی ✨فِلذہ : جگر کا ٹکڑا / جنت کا لال پھول ✨انوشہ : خوشیوں سے بھر پور ✨آئلہ : خوبصورت / چاند سی ✨عَفانہ : معاف کرنے والی ✨طہورہ : پاک و صاف ✨زینیہ : پھول کا نام ✨عبیرہ : گلاب / تازگی و راحت ✨اریج : تازگی و راحت ✨ماریہہ : خوشیوں سے بھر پور ✨تابعہ : اطاعت گزار ✨اَساورہ (Asawrah) : جنت کے گہنے / کنگن ✨پریشے : پری چہرہ لڑکی ✨ماہین : چاند جیسی روشن ✨حریم : حرم(بیت اللہ کی چار دیواری) ✨اُمیمہ: سیدھی راہ دکھانے والی ✨شانزے: شہزادی ✨ہادیہ : ہدایت دینے والی ✨مُسفرہ: چمکتا روشن چہرہ ✨حِبہ : اللہ کا تحفہ ✨صبیح : خوبصورت /حسین ✨نائفہ : مہربان / سمجھدار / اچھے مشورے دینے والی ✨عُمیزہ: اچھی خصوصیات والی/ نرم دل/ خوبصورت ✨عِفّہ : پاکیزہ / شرم و حیا کا پیکر ✨اُمنیہ: خواہش / امید ✨یمینہ : رحمت والی ✨تابین : پھول ✨رائحہ : خوشبو ✨انایہ : اللہ کا تحفہ ✨سماء : آسمان / جنت ✨آیت : Signs Of God/ Quranic Verses/ Purity ✨ناذلی : نازک اندام ✨عریشہ : عرش پر رہنے والی ✨عروش : جنت کا فرشتہ ✨نکھت :(Nikhat) پیاری خوشبو ✨فارعہ: صحابیہ کا نام ✨عین النور AinanNoor: ایک ستارے کا نام ✨نرمین : صاف و شفاف / پھول ✨زرین Zarin: سنہری ✨پری وش : پری جیسی خوبصورت ✨پارسا : نیک / پرہیزگار ✨اوز گُل : نہایت خوبصورت ✨زرکشہ : دلکش ✨قبطیہ : زوجہ رسول (ص) ✨اجیہ : نہایت عالی شان ✨بیہ Bia: بابرکت ✨اذفرین : بلند رتبے والی ✨بسیمہ : مسکرانے والی ✨بینتیا Beintia: (لاطینی زبان) جس پر اللہ کی رحمت ہو ✨تبریک : با برکت ✨انابیہ : جنت کا دروازہ ✨عندلیب : بُلبل ✨وریشہ : خوشی / راحت ✨مُطیبہ : جس سے اچھی خوشبو آئے. لڑکوں کے نام اور مطلب آدم Adam گندمی آصف Asif ایک درخت کا نام آفاق Afaq آسمانی کنارے آفتاب Aftab سورج ابان Aban واضح، ظاہر ابتسام Ibtisam مسکرا نا ابتھاج Ibtihaj خوشی ابراز Abraz نیک ابراھیم Ibrahim خادم، قوموں کا باپ ابراھیم Ibrahim خادم ابصار Absar بصیرت، دانائی ابو ذر Abu Zarr پھیلانا، بکھیرنا ابو ھریرہ Abu Huraira بلی کے بچے والا ابیض Abyaz سفید اتحاف Ittihaf تحفہ دینا اثرم Asram توڑنا اثیر Aseer بلند اجلال Ijlal بزرگ ہونا اجمد Ajmad لازم، ٹھہرنا اجمل Ajmal بہت خوبصورت احتشام Ihtisham شان و شوکت احسان Ihsan نیکی کرنا احسان الٰہی Ihsan Ilahi اللہ کا احسان احسن Ahsan بہت اچھا، عمدہ احمد Ahmad زیادہ تعریف والا احوص Ahwas محتاط، رفو کرنا ادریس Idrees پڑھا ہوا ادلال Idlal ناز و نخرہ کرنا ادھم Adham سیاہ اربد Arbad اقامت، ابر آلود ارتسام Irtisam نقش و نگار بنانا ارتضٰی Irtaza پسندیدہ ارجمند Arjumand قیمتی، پیارا ارسلان Arsalan غلام، شیر ارشاد Irshad راہنمائی ارشد Arshad ہدایت یافتہ ارقم Arqam تحریر، نشان والا ارمغان Armaghan تحفہ، نذر اریب Areeb عقل مند، عالم ازرق Azraq نیلا ازھر Azhar روشن اسامہ Usama شیر، بلند اسحاق Ishaq ہنسنے والا اسد Asad شیر اسرار Israr پوشیدہ، رازداری اسعد Asad سعادت مند، خوش بخت اسفند Asfand خدا کی قدرت اسلم Aslim سلامت اسماعیل Ismail پکار اسمر Asmar کہانی گو اسید Usaid چھوٹا شیر اسیم Aseem بلند اشتیاق Ishtiaq شوق اشراق Ishraq طلوع آفتاب کا وقت اشرف Ashraf اعلیٰ، شریف اشعث Ashas بکھرا ہوا اشعر Ashar معلومات رکھنے والا، سمجھدار اشفاق Ishfaq مہربانی کرنا اشھب Ashhab سفید، چمکدار اصغر Asghar چھوٹا اصیل Aseel شام اطہر Athar بہت پاک، صاف ستھرا اظفر Azfar نہایت کامیاب اظھر Azhar نمایاں اعتزاز Etizaz عزیز، خوبی والا ہونا اعتصام Etisam مضبوطی سے پکڑنا اعجاز Ejaz خوبی، کمال اعظم Azam بہت بڑا افتخار Iftikhar فخر افراز Ifraz نمایاں کرنا، باہر نکالنا، بلند کرنا افروز Afroz تابناک افضال Afzaal مہربانی کرنا افنان Afnan شاخیں اقبال Iqbal متوجہ ہونا، اعتراف اقرع Aqra کھٹکھٹانے والا، بہادر اقمر Aqmar زیادہ روشن اکرام Ikram مہربانی کرنا اکرم Akram عزت دار، محترم اکمال Ikmaal تکمیل، مکمل کرنا اکمل Akmal مکمل التمش Altamish فوج کا سردار الطاف Altaf مہربانیاں القاسم Alqasim تقسیم کرنے والا الماس Ilmas ہیرا الیاس Ilyas قائم و دائم امتثال Imtisal اطاعت امتنان Imtinan مشکور ہونا امتیاز Imtiaz فرق، الگ امین Amin امانت دار امین Ameen امانت دار انبساط Inbisat خوشی انتسام Intisam خوشبو لگانا انتصاب Intisab کھڑا کرنا، گاڑنا انصر Ansar مدد کرنے والا انضمام الحق Inzimamulhaq سچائی کا ملاپ، حق کا ادغام انظار Inzar منظر، نظریں انفاس Anfas سانس، نفیس چیزیں انوار Anwar روشنیاں انیس Unees پیارا انیس Anees پیارا انیف Aneef اچھوتا انیل Aneel حاصل کرنا اوج Aoj بلندی، اونچائی اویس Uwais بھیڑیا ایّاز Ayyaz مسلم جرنیل محمود غزنوی کا غلام ایثار Isar قربانی، ترجیح ایوب Ayub رجوع کرنے والا بابر Babur شیر بازغ baazigh روشن بازل Bazil جوان باسط Basit وسیع باسق Basiq اونچا، بلند باقر Baqir بڑا عالم بخت Bakht نصیب، قسمت بختیار Bakhtyar خوش بخت، اچھی قسمت والا بدر الزمان Badruzzaman معروف، زمانے کا چاند بدیع Badee بنانے والا براء Bara بری، آزاد برھان Burhan روشن دلیل بسام Bassam کثرت سے مسکرانے والا بشارت Basharat خوش خبری بشیر Bashir بشارت دینے والا بشیر Bashir بشارت دینے والا بکیر Bukair نیا، انوکھا بہاؤ الدین Bahauddeen دین کی روشنی بہرام Bahram ایک ستارہ تابش Tabish چمک تاثیر Taseer اثر، نتیجہ، نشان تاجدین Tajdeen دین کا تاج تجمّل Tajammul زینت اختیار کرنا تحسین Tahseen تعریف کرنا تشریق Tashreeq چمکنا تصدق Tasadduq قربان ہونا تقیّ Taqi پرہیز گار تمیم Tameem ارادہ کرنا، مضبوط، کامل تنویر Tanveer روشن کرنا تنویل Tanveel عطیہ دینا توصیف Tauseef خوبی، بیان کرنا توفیق Tofeeq موافقت توقیر Tauqeer عزت کرنا، قوت دینا ثاقب Saqib روشن ثعلبہ Salabah لومڑی ثقلین Saqalain جن و انسان، دو جہان ثمال Samal کار گزار ثمامہ Sumama اصلاح ثمر Samar پھل ثمین Sameen قیمتی ثناء اللہ Sanaullah اللہ کی تعریف ثوران Sauran جوش جابر Jabir غالب، پر کرنے والا جاحظ Jahiz بڑی اور ابھری آنکھ جاذب Jazib پرکشش جار اللہ Jarullah اللہ کی پناہ لینے والا جازل Jazil خوش و خرم جالب Jalib حاصل کرنے والا جاوید Javaid قائم، ہمیشہ جبران Muslih مصلح جبیر Jubair غالب، پر کرنا جبیر Jubair پر کرنے والا، غالب جریر Jarir کھینچنے والا جسیم Jaseem وزنی جسم والا جلال Jalal شان، دبدبہ جلیب Jaleeb ہانکنے والا جلید Jaleed قوی، بہادر جمال Jamal حسن، خوبصورتی جمان Juman موتی جمیل Jamil حسین، خوبصورت ج ندب Jundub مکڑی کی ایک قسم جنید Junaid چھوٹا لشکر جہانگیر Jahangir زمانے پر چھا جانے والا جہاں زیب Jahanzaib زمانے کی خوبصورتی جواد Jawad سخی جواد Jawwad سخی جودت Jaudat عمدگی، بہتری جویر Jaweer کھینچنے والا حاتم Hatim لازم، ضروری حارث Haris زمین درست کرنے والا، محنتی حازم Hazim محتاط حاطب Hatib ایندھن جمع کرنے والا حافد Hafid دوست حامد Hamid تعریف کرنے والا حبیب Habib محبوب حذافہ Huzafa سہولت حذیفہ Huzaifa آسانی و آرام حر Hur آزاد حریث Hurais زمین سنوارنے والا حریش Huraish گینڈا حزام Hizam احتیاط حسام Husam تلوار حسامہ Husama تلوار چلانے والا ہاتھ حسّان Hassaan خوبصورت حسان Hisan خوبصورت حسنین Hasnain حسن و حسین حسیب Hasib حساب لینے والا حسیل Husail تیز رفتار حصیب Haseeb کنکریاں مارنے والا، اڑانے والا حضیر Huzair شہری حفص Hafs شیر، گھر حفیظ Hafeez محافظ، نگران حکیم Hakeem حکمت والا حمّاد Hammad تعریف کرنے والا حماس Himas محافظ، بہادر حمدان Hamdan تعریف والا حمزہ Hamza شیر حمود Hamood تعریف والا حمید Hameed تعریف والا حمیر Humair سرخ حمیز Hameez دانا، عقل مند حمیس Hamees بہادر حمیل Hameel ضامن، بوجھ اٹھانے والا حنان Hannan مشفق حنبل Hanbal قوی، قوت والا حنیف Hanif موّحد، علیحدہ حیدر Haidar شیر، بہادر خاطف Khatif چھیننے والا خالد Khalid ہمیشہ خالد Khalid ہمیشہ خاور Khawar مشرق خبّاب Khabbab بلند، تیز رفتار خبیب Khubaib بلند، اونچا خذیمہ Khuzaima ترتیب دینا خرم Khurram خوش خریم Khuraim خوش، ہلکا پھلکا خشام Khusham شیر خضر Khizar سرسبز خطیب Khatib بات کرنے والا خلاد Khallad سدا خلاس Khilas بہادر خلید Khaleed ہمیشہ خلیس Khalees بہادر خلیق Khaleeq اخلاق والا خلیل Khalil دوست، ولی خلیل Khalil دوست، ولی خنسان Khansan چھپنے والا خنیس Khunis چھپنے والا خورشید Khurshid سورج، آفتاب خیرون Khairoon بہتر داؤد Daud عزیز دوست داشاب Dashab عطاء، بخشش دانش Danish عقل، شعور دانیال Daniyal پیغمبر کا نام داہیم Daheem مرصع تاج دحیہ Dihya فوج کا سربراہ دران Durran موتی درید Duraid ایک جانور درید Duraid اختتام، ایک جانور کا نام دلاور Dilawar بہادر ذاہیل Zaheel غائب، پگھلنا ذبیح Zabeeh ذبح ہونے والا ذکاء Zaka ذہانت ذکوان Zakwan روشن ذکی Zakiy ذہین ذہیب Zuhaib سونے کا ٹکرا ذوالفقار Zulfiqar مہروں والی تلوار ذوالقرنین Zulqarnain دو حکومتوں والا ذوالکفل Zulkifl ضامن راحیل Raheel مسافر راسخ Rasikh مضبوط، ماہر راشد Rashid ہدایت یافتہ راغب Raghib مائل رافع Raafe اٹھانے والا رامش Ramish آرام و خوشی رامین Rameen تیر انداز، محب رباب Rubab ایک قسم کا ساز ربیط Rabeet رابطہ، حکیم ربیع Rabee بہادر ربیعی Rabiee باغ والا، بہار والا رحیض Raheez دھلا ہوا رحیق Rahiq جنت میں ایک شراب کا نام رزین Razeen مقیم، رہائش، پختہ رساول Rasawal کھیر کی قسم رسیم Rasim نقش بنانے والا، تحریر کرنے والا رشید Rasheed شریف، ہدایت یافتہ رشید Rasheed ہدایت یافتہ رشید Rasheed شریف، بھلا مانس رضوان Rizwan رضا، جنت کے دربان کا نام رضی Razi پسندیدہ رعمیس Ramees مصر کا بادشاہ رفیع Rafi اونچا، بلند رفیق Rafiq ساتھی، دوست رقی Raqi ترقی، چڑھنا رقیب Raqib نگران رقیم Raqeem تحریر، کتاب رقیم Raqeem تحریر، تختی رمضان Ramazan اسلامی کیلنڈر کا مہینہ رمیز Rameez تیز تلوار رہواز Rahwaz خوش رفتار رواحہ Rawaha سرور روح الامین Ruhul Amin پاک روح رومان Ruman وسط، درمیان رویفع Ruwaifa بلند، شریف ریاض Riaz باغیچے ریحان Raihan خوشبو، نیاز بو زؤیب Zuaib چلنا، نکلنا زاھر Zahir چمکیلا زاہد Zahid متقی، پرہیز گار زاہیر Zaaheer کھلا ہوا پھول زبرج Zibrij آرائش زبیر Zubair شیر، محرر زخرف Zukhruf مزین، آراستہ زرعہ Zurah کھیتی باڑی، بیج بونا زرناب Zarnab خالص سونا زعیم Zaeem ذمہ دار زکریا Zakariya بھرنا، پر کرنا زکی Zaki پاک و صاف زمر Zumar گروہ زمرد Zamurrad قیمتی پتھر زمعہ Zamah دبدبہ زمیر Zameer خوبصورت زمیل Zameel ساتھی، دوست زہاد Zahhad نہایت خوددار زہید Zuhaid زاہد، پرہیز گار زہیر Zuhair شگوفہ زیب Zeb حسن، زینت زید Zaid زائد زیدون Zaidoon زائد، اضافہ زیرک Zeerak ہوشیار زین Zain زینت سائق Saiq قائد ساجد Sajid سجدہ کرنے والا سادات Sadat سردار، آل رسول سالک Salik چلنے والا، اختیار کرنے والا سالم Salim صحیح سامر Samir کہانی گو سبحان Subhan پاک سبطین Sibtain نسل، دو پوتے سجاول Sajawal سنوارا ہوا سحاب Sahaab بادل سحبان Sahban کھینچنے والا سحیم Suhaim برسنے والا سدید Sadid درست، مضبوط سدیس Sudais چھٹا، لڑکپن سراج Siraj چراغ سراقہ Suraqa چھپی چیز سرحان Sirhan شیر، بھیڑیا سرمد Sarmad ہمیشہ سروپ Suroop خوبصورتی سرور Sarwar سردار سعود Saood سعادت مند، بلند سعید Saeed خوش بخت سلامت Salamat محفوظ سلسبیل Salsabil جنت کا چشم ہ سلطان Sultan بادشاہ، دلیل سلکان Silkan مرتب سلمان Salamat سلامت سلیط Saleet اچھی نسل سلیک Sulaik راہ گیر سلیل Saleel بے نیام تلوار سلیم Saleem سلامت، محفوظ سلیم Saleem سلامت، محفوظ سلیمان Sulaiman زینہ، سلامتی سمّاک Sammak مچھلی فروش سمران Samraan قصہ گو سمسام Samsaam تلوار سمید Sameed سفید میدہ سمیر Sameer قصہ گو سمیط Sameet موتی کی لڑی سنان Sinan نیزے کا بھالا سندان Sindan بہادر سہیل Suhail آسان، روشن ستارہ سہیم Saheem شریک، ساتھی سیرین Sireen قائد، راہنما سیف Saif تلوار سیماب Simab چاندی شارق Shariq طلوع ہونے والا شازب Shazib تربیت یافتہ شاکر Shakir قدر دان، شکر کرنے والا شاھد Shahid گواہ، دیکھنے والا شاھد Shahid گواہ شاہ زیب Shahzeb شاہی حسن شاہین Shaheen باز شبرمہ Shubruma عطیہ، شیر کا بچہ شبیب Shabeeb روشن، جوان شبیر Shabbeer نیک، خوبصورت شجاع Shuja بہادر شرافت Sharafat بزرگی شرید Shareed الگ تھلگ شریع Shurai وضاحت کرنے والا شریق Shareeq ظاہر، خوبصورت شعیب Shuaib حصہ، جمع و تفریق شفقت Shafqat مہربانی شفیع Shafee سفارش کرنے والا شفیع Shafee شفاعت کرنے والا شفیق Shafeeq مہربان شکیب Shakeeb صبر کرنے والا شکیل Shakeel خوبصورت شمّاس Shammaas خادم، روشن، چمکیلا شمشاد Shamshad ایک درخت شملید Shamleed خوشنما پھول شمیر Shameer تیز رفتار، کوشش شھاب Shihab شعلہ، گرم تارہ شہیم Shaheem سمجھ دار شیث Shees کثرت شیراز Shiraz سخت، فوجی شیرون Shairoon شیر صائب Saaib درست صابر Sabir صبر کرنے والا صادق Sadiq سچا، راست گو صادقین Sadiqeen سچے صالح Salih نیک صبحان Sabhan خوبصورت صبغۃ اللہ Sibghatulla اللہ کا رنگ صبیح Sabeeh صبح، روشن صداقت Sadaqat سچائی صدام Saddam ٹکرانے والا صدیق Siddiq دوست صدیق Siddeeq سچا صدیق Sadeeq دوست صغیر Saghir چھوٹا صفدر Safdar بہادر، منتخب صفران Safran سریلی آواز والی، زرد صفوان Safwan صاف چٹان صفی Safi منتخب صلدم Saldam شیر صمصام Samsaam تیز تلوار صھیب Suhaib سرخ، سیاہی مائل صولت Saolat رعب، ہیبت ضحّاک Zahhak ہنسنے والا ضرّار Zarrar صابر، دشمن کیلئے مضر ضرغام Zargham قوت والا شیر ضریس Zarees چیر پھاڑ کرنے والا ضمّاد Zammaad معالج، ایک دوا ضماد Zimad معالج ضمام Zimam ملنا ضمیر Zumair پوشیدہ ضمیر Zameer چھپا، مخفی ضیاء Zia روشنی ضیغم Zaigham شیر طارف Tarif عمدہ، تازہ طارق Tariq چمکنے والا، روشن تارہ طالب Talib طلب کرنے والا طاہر Tahir پاک، صاف طریر Tareeq خوبصورت طریف Tareef عمدہ، کنارہ کش طفیل Tufail پیارا بچہ، ذریعہ طلال Talaal خوبصورت طلیق Taleeq ہنس مکھ طیب Tayyib پاک، اچھا ظافر Zafir کامیاب ظریف Zareef خوش طبع ظفار Zaffaar نہایت کامیاب ظفر Zafar کامیابی ظفیر Zafeer کامیاب ظہور Zahoor نمایاں، نمودار ظہیر Zaheer مدد گار، پشت پناہی کرنے والا عائذ Aiz پناہ لینے والا عابد Abid عبادت کرنے والا عاتف Atif کاٹنے والا عادل Adil انصاف کرنے والا عازب Azib الگ عاشر Ashir دسواں عاصف Asif تند و تیز عاصم Asim بچانے والا عاصم Asim بچانے والا عاطر Atir خوشبو دار عاطف Atif مہربان عاقب Aqib آخری عاقب Aqib آخری عاقل Aqil عقل والا عاکف Akif پابند عامر Amir آباد کرنے والا عبّاد Abbad عبادت گزار عبد الاعلٰی Abdul Ala سب سے اونچی ذات والے کا بندہ عبد الباقی Abdul Baqi سدا رہنے والے کا بندہ عبد البصیر Abdul Basir ہمہ وقت دیکھنے والے کا بندہ عبد التواب Abdut Tawwab توبہ قبول کرنے والے کا بندہ عبد الجبار Abdul Jabbar زبردست ذات والے کا بندہ عبد الجلیل Abdul Jalil جلالت، بزرگی والے کا بندہ عبد الحسیب Abdul Hasib حساب لینے والے کا بندہ عبد الحفیظ Abdul Hafeez حفاظت کرنے والے کا بندہ عبد الحکم Abdul Hakam فیصلہ کرنے والے کا بندہ عبد الحکیم Abdul Hakeem حکمت والے کا بندہ عبد الحلیم Abdul Halim بردبار ذات والے کا بندہ عبد الحمید Abdul Hameed تعریف والے کا بندہ عبد الحنان Abdul Hannan مہربانی کرنے والے کا بندہ عبد الحیی Abdul Hay ہمیشہ زندہ رہنے والے کا بندہ عبد الخالق Abdul Khaliq پیدا کرنے والے کا بندہ عبد الخبیر Abdul Khabir خبردار رہنے والے کا بندہ عبد الدیان Abdud Dayyan بدلہ دینے والے کا بندہ عبد الرؤوف Abdur Rauf شفقت کرنے والے کا بندہ عبد الرب Abdur Rabb پالنے والے کا بندہ عبد الرحمان Abdur Rahman رحم کرنے والے کا بندہ عبد الرحیم Abdur Rahim رحم کرنے والے کا بندہ عبد الرزاق Abdur Razzaq رزق دینے والے کا بندہ عبد الرشید Abdur Rasheed راہنمائی کرنے والے کا بندہ عبد الرقیب Abdur Raqib خیال رکھنے والے کا بندہ عبد السبحان Abdus Subhan پاک ذات کا بندہ عبد الستیر Abdus Sittir چھپانے والے کا بندہ عبد السلام Abdus Salam سلامتی والے کا بندہ عبد السمیع Abdus Sami سننے والے کا بندہ عبد الشکور Abdush Shakur قدر دان کا بندہ عبد الصبور Abdus ولید Waleed پیارہ بچہ وھّاج Wahhaj روشن یاسر Yasir آسان یاسین Yasin سورت کا نام یامین Yameen برکت و قوت یحیٰی Yahya زندہ رہنے والا یسع Yasa فراخ، کشادہ یعسوب Yasoob قوم کا سردار یعقوب Yaqub پیچھے آنے والا یقظان Yaqzan بیدار، ہوشیار یمان Yaman مبارک یوسف Yusuf حسین، پاک باز یوشع Yusha چڑھائی و بلندی یونس Yunus مانوس۔ Sabur صابر ذات والے کا بندہ عبد الصمد Abdus Samad بے نیاز کا بندہ عبد العزیز Abdul Aziz غالب ذات کا بندہ عبد العظیم Abdul Azeem بڑائی والے کا بندہ عبد العلیم Abdul Aleem علم والے کا بندہ عبد الغالب Abdul Ghalib غلبے والے کا بندہ عبد الغفار Abdul Ghaffar بہت بخشنے والے کا بندہ عبد الغفور Abdul Ghafur معاف کرنے والے کا بندہ عبد الغنی Abdul Ghani بے حاجت ذات کا بندہ عبد الفتّاح Abdul Fattah کھولنے والے کا بندہ عبد القابض Abdul Qabiz قابض ذات کا بندہ عبد القادر Abdul Qadir قدرت والے کا بندہ عبد القدوس Abdul Quddoos پاک ذات کا بندہ عبد القدیر Abdul Qadeer قدرت رکھنے والے کا بندہ عبد القوی Abdul Qawi قوت والے کا بندہ عبد القیّوم Abdul Qayyum قائم رہنے والے کا بندہ عبد الکریم Abdul Karim کرم کرنے والے کا بندہ عبد الکفیل Abdul Kafil کفالت کرنے والے کا بندہ عبد اللطیف Abdul Latif مہربان ذات کا بندہ عبد اللہ Abdullah اللہ کا بندہ عبد اللہ Abdullah اللہ کا بندہ عبد المؤمن Abdul Mumin امن دینے والے کا بندہ عبد الماجد Abdul Majid بزرگ ذات کا بندہ عبد المالک Abdul Malik مالک کا بندہ عبد المتین Abdul Matin مضبوط ذات کا بندہ عبد المجیب Abdul Mujib قبول کرنے والے کا بندہ عبد المجید Abdul Majeed بزرگ ذات کا بندہ عبد المصور Abdul Musawwir صورت بنانے والے کا بندہ https://chat.whatsapp.com/FXGsRCKS1dL9oFeiEL4Txm عبد المعید Abdul Mueed پناہ دینے والے کا بندہ عبد المقتدر Abdul Muqtadir اقتدار والے کا بندہ عبد المقیت Abdul Muqit روزی دینے والے کا بندہ عبد الملک Abdul Malik مالک، بادشاہ کا بندہ عبد المنان Abdul Mannan احسان کرنے والے کا بندہ عبد المنعم Abdul Munim انعام کرنے والے کا بندہ عبد المھیمن Abdul Muhaiman محافظ، نگہبان کا بندہ عبد النصیر Abdun Naseer مددگار ذات کا بندہ عبد الھادی Abdul Hadi ہدایت دینے والے کا بندہ عبد الواجد Abdul Wajid حاصل کرنے والے کا بندہ عبد الوارث Abdul Waris وارث بننے والے کا بندہ عبد الوحید Abdul Waheed واحد ذات والے کا بندہ عبد الودود Abdul Wadud محبت کرنے والے کا بندہ عبد الوکیل Abdul Wakil کار ساز کا بندہ عبد الولی Abdul Wali دوست بننے والی ذات کا بندہ عبد الوھّاب Abdul Wahhab عطاء کرنے والے کا بندہ عبدان Abdan عبادت گزار عبید Ubaid عاجز بندہ عبید اللہ Ubaidulla اللہ کا عاجز بندہ عبیر Abeer ایک خوشبو، عبور عتبان Itban ڈانٹنا عتیق Ateeq آزاد عتیل Ateel پیاسا عجلان Ajlan جلد باز عداس Adas نگران عدن Adan جنت کا نام عدنان Adnan ہمیشہ رہنے والا عدی Adi بڑھنا عدیل Adeel منصف عرباض Irbaz مضبوط عرفان Irfan معرفت والا عروہ Urwah کڑا عزیر Uzair تعاون کرنا عسار Asar درویشی عسجد Asjud سونا، جوہر عصام Isam محفوظ عصیب Aseeb مضبوط، حمایتی عصیم Aseem محفوظ عفیر Afeer خالی، بے آباد عقبان Uqban عقاب کی جمع عقبہ Aqabah گھاٹی، آخری عقیب Aqeeb پچھلا عقیل Aqeel عقل مند عکرمہ Ikrama کبوتر علقمہ Alqamah لقمہ علم الدین Alamuddeen دین کا جھنڈا عماد الدین Imaduddeen دین کا ستون عمران Imran آبادی عمرو Amr آبادی عمید Ameed سردار، ذمہ دار عمیر Umair آباد کرنے والا عمیس Umais طاقت ور عمیس Amees طاقت ور عنان Annaan تیز رفتار عنان Anan لگام، بادل عنایت Inayat عطیہ عون Aon مدد عویم Uwaim سال عیاض Iyaz خلیفہ عیسٰی Isa زندگی والا عین الاسلام Ainulislam اسلام کا چشمہ غالب Ghalib طاقتور، غالب غضنفر Ghuzanfar شیر غفران Ghufran بخشش غمام Ghammam بادل غوشاد Ghaoshad اونچا درخت غیاض Ghayyaz شیر کی جنگی غیور Ghayoor غیرت مند فاخر Fakhir بہت قیمت والا فاران Faran ایک پہاڑ کا نام فاروق Farooq حق و باطل میں فرق فاضل Fazil فضیلت والا فالق Faliq نکالنے والا، کھولنے والا فخراج Fakhraj مشہور ہیرا فراز Faraz بلندی، کھلا فراس Firas فراست والا فراس Farras فراست والا فرحان Farhan خوش فرزدق Farazdaq آٹے کا پیڑا فرقان Furqan معجزہ، فرق کرنے والا فرقد Farqad ستاروں کا مجموعہ فرید Fareed انمول موتی فریدون Faridoon موتی فضل Fazl رحمت، کرم فضیل Fuzail فضل والا فھد Fahad چیتا فہیم Faheem سمجھ دار فواد Fuad دل فیاض Fayyaz سخی فیروز Fairoz کامیاب فیصل Faisal فیصلہ کرنے والا فیض Faiz عطیہ، کرم فیضان Faizan عطیہ، تحفہ قاسم Qasim تقسیم کرنے والا قتادہ Qatada منصوبہ، ایک درخت قتیبہ Tutaibah پلان، مشہور سپہ سالار قدامہ Quddama پیش، آگے قدامہ Qudama پیشوا قذافی Qazzafi جنگل کا باشندہ قسیم Qaseem حصہ دار، تقسیم کرنے والا قطب الدین Qutbuddeen دین کا محور قعقاع Qaqa اسلحہ کی جھنکار قمر Qamar چاند قنوان Qinwan جوڑا قیس Qais اندازہ قیم Qayyim صحیح، قائم کاشف Kashif کھولنے والا کاظم Kazim برداشت کرنے والا کامران Kamran کامیاب کامن Kamin عام، پوشیدہ کبیر Kabir بڑا کثیب Kaseeb ٹیلہ کحیل Kaheel سرمئی آنکھ والا کرز Kurz ذہین، شریف کر یب Kuraib گنے کی پوری، مشکل زدہ کشاف Kashaaf کھولنے والا کعب Kab اونچائی کفایت Kafayat کافی کفل Kifl حصہ کلیم Kalim کلام کرنے والا کلیم اللہ Kaleemullah اللہ سے بات کرنے والا کوکب Kokab ستارہ کیہان Kaihan جہان گل بار Gulbar پھول برسانے والا گل ریز Gulrez پھول بکھیرنے والا گل زار Gulzar باغ گل زیب Gulzeb خوبصورت پھول گل فام Gulfam پھول کی نسل گوہر Gohar موتی لئیق Lyq قابل، لائق لبیب Labeeb لائق لبید Labeed کثیر، زیادہ لبیق Labeeq دانا لطف اللہ Lutfullah اللہ کی مہربانی لقمان Luqman دانا، تجربہ کار لوط Lut دلی محبت لیاقت Liaqat قابلیت لیث Lais شیر ماجد Majid بزرگ مالک Malik آقا مامون Mamoon محفوظ مامون Mamun محفوظ مبارک Mubarak بابرکت مبشر Mubashir خوشخبری دینے والا مبشر Mubashir خوش خبری دینے والا مبین Mubeen واضح متین Matin مضبوط مثنّی Musanna ملا ہوا مجتبٰی Mujtaba چنا ہوا مجدد Mujaddid تجدید کرنے والا محبوب Mahboob پسندیدہ محتشم Muhtashim شان و شوکت والا محسن Mushin احسان کرنے والا محصن Muhsin پاک باز محصن Muhsan پاک باز محمد Muhammad تعریف کیا ہوا۔ محمود Mahmud تعریف کیا گیا محمود Mahmud تعریف کیا گیا محیص Mahis پناہ گاہ محیصہ Muhayyisa تعاون کرنے والا مخدوم Makhdoom قابل خدمت مدثر Mudassir چادر اوڑھنے والا مذیب Muzeeb پگھلانے والا مرتضٰی Murtaza پسندیدہ مرثد Marsad معزز، ترتیب شدہ مرجان Marjan قیمتی پتھر مرداس Mirdas پتھر مرشد Murshid راہ نما مرصد Marsad گھات مرغوب Marghoob پسندیدہ مروان Marwan سخت چٹان مزمل Muzzammil کپڑا اوڑھنے والا مساور Musavir تیز، پر جذبہ مستحاب Mustahaab مقبول مستحسن Mustahsan اچھا مستطاب Mustatab عمدہ، مبارک مستنصر Mustansir مدد حاصل کرنے والا مسطح Mistah فصیح، سطح مسعود Masood سعادت مند مسکین Miskeen عاجز، انکساری اختیار کرنے والا مسیّب Musayyab جاری، تارک مشاہد Mushahid دیکھنے والا مشرف Mushrif نگران مشرف Musharraf مقبول مصباح Misbah چراغ مصدق Musaddiq تصدیق کرنے والا مصطفٰی Mustafa چنا ہوا مصعب Musab دشوار مطیب Mutayyib پاکیزہ مطیع اللہ Muteeullah اللہ تعالٰی کا فرمانبردار مظفر Muzaffar کامیاب مظہر Mazhar نمایاں معاذ Muaz پناہ یافتہ معاویہ Muawia چلّانے والا معتّب Muattib ڈانٹنے والا معتصم Mutasim مضبوطی سے پکڑنے والا معراج Miraj سیڑھی، بلندی معظم Muazzim عظیم معین Mueen مدد گار مغیرہ Mughirah لوٹنے والا، حملہ آور مقبول Maqbool پسندیدہ، معروف مقداد Midad توڑنے کا آلہ مقصود Maqsood مطلوب، مقصد مقیم Muqim قائم رہنے والا، ہمیشہ مکتفی Muktafi کافی، پورا مکتوم Maktoom چھپا ہوا مکحول Makhool سرمئی آنکھوں والا مکنون Maknun چھپا ہوا ملیل Maleel اکتایا ہوا منتقٰی Muntaqa منتخب منذر Munzir ڈرانے والا منشا Mansha چاہت، اٹھنا منصور Mansur مدد کیا ہوا منصور Mansur مدد یافتہ منضود Manzud تہہ بہ تہہ، بالترتیب منظور Manzoor قبول شدہ منکدر Munkadir تیز رفتار، گدلا منھاج Minhaj لائحہ عمل، طریقہ کار منور Munawwar روشن منیب Munib رجوع کرنے والا منیر Munir روشن منیع Manee محفوظ منیق Maneeq بڑا مھران Mihran خوبصورت مھیمن Muhaimin محافظ، نگران مہدی Mahdiy ہدایت یافتہ مہذب Muhazzab تہذیب والا مہیر Maheer چاند موسٰی Musa پانی سے نکالا ہوا میمون Maimoon متبرک، برکت والا نابغہ Nabigha فصیح و بلیغ ناصح Nasih خیر خواہ، نصیحت کرنے والا ناصر Nasir مددگار نبیع Nabee شان والا نثار Nisar قربان نجم Najam تارا، نرم پودا نجیب Najeeb لائق، بہادر ندیم Nadeem ساتھی نذیر Nazir ڈرانے والا نصر Nasr مدد نصر اللہ Nasrulla اللہ کی مدد نصیر Naseer مددگار نعمان Numan سرخ پھول، نعمت والا نعیم Nuaim نعمت والا نقاش Naqqash نقش و نگار بنانے والا نقی Naqiy صاف، پاک نقیب Naqeeb سردار نمر Namar چیتا نمیر Numair صاف، چیتا نہال Nahhal خوش حال، تازہ نوازش Nawazish مہربانی نواس Nawas پر سکون مقام نواس Nawwas پرسکون مقام نوح Nuh آرام، بلند نور Noor روشنی نورس Naoras نیا، تازہ نوید Naveed خوش خبری نویر Naveer روشنی والا نیر Nayyar روشن ہارون Haroon سردار، سالار، قوی ہاشم Hashim سخی، توڑنے والا ہشام Hashaam بہت سخی ہلال Hilal چاند ہمام Hammam کر گزرنے والا ہمایوں Hamayun مبارک، سلطان ہناد Hannad جماعت، اجتماع ہنید Hunaid جماعت ہود Hood توبہ کرنے والا ہیثم Haisam شیر واثق Wasiq اعتماد کرنے والا وارث Waris حصہ دار واصف Wasif صفت کرنے والا واصل Wasil ملانے والا واقد Waqid روشن کرنے والا وثیق Waseeq پختہ وثیل Waseel مضبوط وجیہ Wajeeh روشن، خوبصورت وحید Waheed یکتا، اکیلا وسیم Waseem چاندی، خوبصورت وشیق Washeeq قابل اعتماد، مضبوط وفیق Wafeeq توفیق والا وقار Waqar عزت، جاہ و جلال وقاص Waqqas جنگجو، توڑنے والا وکیع Wakee مستحکم، مضبوط ولید Waleed پیارا بچہ بچیوں کے نام اور مطلب ۔ آزفہ Azifa قریب ہی آنے والی آشفتہ Ashifta حیران آفروزہ Aafroza چراغ کی بتی آفریدہ Afrida قربان آفریں Afreen خوشی، شاباش آمنہ Amina امن والی آویزہ Avezah خالص، پاکیزہ، لٹکنے والا زیور اثیلہ Aseela اعلٰی خاندان والی اجالا Ujala روشنی ادیبہ Adeeba ادب والی اریبہ Ariba عقل مند، ماہر اریکہ Arika خوبصورت تخت ازکی Azka پاکیزہ اساوری Asavri ریشم، راگ اسماء Asma بلند، علامت اسماء Asma بلند اسوہ Uswa نمونہ، مثال افشاں Afshan بکھیرنا، ظاہر افشیں Afsheen بکھیرنا افق Ufuq آسمانی کنارہ اقصٰی Aqsa دور کی جگہ اکیمہ Ukaima اونچی البیلا Albela آزاد، ظاہر الفت Ulfat پیار، محبت ام کلثوم Umme Kalsum پرکشش امّارہ Ammara حکم دینے والی امبریں Ambareen چادر، آسمان امیمہ Umaima قصد و ارادہ امینہ Ameena امانت دار انبیلہ Anbila لائق، قابل انجشہ Anjasha تلاش، حاصل کرنا انجلاء Injala صاف و شفاف انفال Anfal مال غنیمت انیسہ Anisa پیاری انیقہ Aniqa نادر، عمدہ انیلا Anila بھولی، حاصل کرنا ایمن Aiman بابرکت بابرہ Babura شیرنی بارزہ Bariza صاف، ظاہر بازغہ Bazigha روشن باسمہ Basimah مسکرانے والی باطشہ Batisha مضبوطی سے تھامنے والی بتول Batool دنیا سے لا پرواہ بدر الدجٰی Badrudduja رات کا چاند بدیعہ Badia عمدہ، انوکھی بدیلہ Badila عوض، بدلہ بروع Birwa غلبہ، مہارت بریدہ Barida ٹھنڈی بریعہ Baria چمکیلی بریقہ Bariqa روشن بسالت Basalat بہادر بسیسہ Basisa مٹھائی بشرٰی Bushra بشارت، خوشخبری بطانہ Bitana راز دان، ولی، دوست بلقیس Bilqees ایک ملکہ کا نام بلینہ Balina خودرو پودا بنانہ Banana انگلیوں کے پورے بھجہ Bahjah سرسبز، خوبصورت بھیشہ Bahisha باذوق بیضاء Baiza سفید، گوری پاکیزہ Pakiza پاک صاف پروین Parveen ستاروں کا مجموعہ پشمینہ Pashmina اعلٰی اون تابندہ Tabinda قائم دائم تانیہ Tania ہرن کی آواز تجلی Tajalli روشنی تحریم Tahrim حرام قرار دینا، عزت تحسینہ Tahsina خوبی والی تسنیم Tasnim جنت کا چشمہ تشبیب Tashbeeb روشن کرنا تشمیم Tashmeem مہک، سونگھنا تقویم Taqwim درست، مناسب، کیلنڈر تکویر Takwir جمع کرنا، لپیٹنا تمثیلہ Tamsila نمونہ، اطاعت تنزیل Tanzil اتارنا تنزیلہ Tanzila اتارنا تنویلہ Tanvila عطیہ تہنیت Tahniat مبارک باد ثانیہ Sania دوسری ثریا Surayya ستاروں کا جھرمٹ ثمرہ Samra پھل ثمرین Samreen فائدہ، پھل ثمینہ Samina قیمتی ثوبیہ Sobiya جزا ثوبیہ Suwaibah اجر والی، جزاء والی جائشہ Jaisha دل جاثرہ Jasira بہادر جاذبہ Jaziba پرکشش جبیرہ Jubaira کنگن، غالب جبین Jabeen پیشانی جذوہ Jazwa شعلہ جزیلہ Jazila انعام والی جسرہ Jasra پل، گزرگاہ جعونہ Jawana مجموعہ جلیحہ Jaliha صاف، خالی جلیدہ Jalida قوی، صابرہ جہیرہ Jahira حسین عورت جویریہ Jawairia عہد و پیمان جیفہ Jeefa پیشانی کا زیور حباب Hubab شیشے کا گولہ، بلبلہ حبیبہ Habiba پیاری حدیقہ Hadiqa باغیچہ حرا Hira مشہور گہرا غار حرملہ Harmala کندھوں کی چادر حریم Hareem عزت والی حسالہ Husala تیز، بقیہ حسّانہ Hassana خوبصورت حسناء Hasna خوبصورت حسنات Hasanaat نیکیاں حسنہ Hasana نیکی، اچھائی حسنٰی Husna اچھا، بہترین حضیرہ Huzaira شہری حفالہ Hufala پرندوں کا جھنڈ حفصہ Hafsa شیرنی حفیظہ Hafeeza محفوظ حلیمہ Halima بردبار حمامہ Hamama کبوتری، خوبصورت حمدیہ Hamdia تعریف والی حمراء Hamra سرخ حمساء Hamsa بہادر حمنہ Hamna سرخ انگور حمیدہ Hameeda تعریف والی حمیرہ Humaira سرخ حمیزہ Hameeza دانا عورت حمیلہ Hameela صامن، تلوار کا دستہ حمیمہ Hamima گہری دوست حنا Hina مہندی حولاء Hola تبدیلی خالدہ Khalida ہمیشہ خانم Khanum امیر زادی، بیگم خاورہ Khawira مشرق خدیجہ Khadija ناتمام خلد بریں Khuld Bareen اعلٰی جنت خلیدہ Khaleeda سدا خلیسہ Khalisa بہادر خندہ گل Khanda Gul پھول کی مسکراہٹ خنساء Khansa چھپنا، ہٹنا خوباں Khuban خوبیاں خوشبو Khushbu مہک، خوشبو خوشنودہ Khushnuda خوش خولہ Kholah خادمہ خیثمہ Khaisama سخت، مضبوط خیرہ Khairah پسندیدہ داراب Darab شان و شوکت دانیہ Dania قریب دجانہ Dujana بارش در فشاں Durre Fashan بکھرے موتی در مکنون Durre Maknoon چھپا موتی در ناسفہ Durre Nasufa بغیر سوراخ موتی درخشاں Darakhshan نمایاں، روشن دردانہ Durdana موتی کا دانہ دستینہ Dastina کنگن دلربا Dilruba دلفریب، دلکش دمیدہ Damida کھلا پھول دیبا Deeba باریک ریشم ذکیہ Zakiyya لائق، ذہین رائعہ Raia دلکش، عمدہ رابیہ Rabia زبردست راجیہ Rajia پر امید راشدہ Rashida ہدایت یافتہ راضیہ Razia خوش، راضی رافعہ Rafia اونچی رباب Rubab ساز ربیبہ Rabiba پروردہ ربیعہ Rabia بہار رجیلہ Rajila مضبوط، بہادر رحیلہ Rahila مسافرہ رخسانہ Rukhsana چمکیلی رخشندہ Rakhshinda روشن رزمیہ Razmiya جنگی داستان رشیدہ Rasheeda بھلی مانس، سمجھدار رشیقہ Rashiqa خوش قامت رضو انہ Rizwana خوشی رضیہ Razia پسندیدہ رغیبہ Ragheeba پسندیدہ رفاہت Rifahat عیش رفعت Rifat بلندی رفیدہ Rafida عطیہ رفیعہ Rafia بلند رقیقہ Ruqaiqa نرم دل رقیمہ Raqima تحریر، تختی رقیہ Ruqayya ترقی رکانہ Rukana مضبوط رمثاء Ramsa خوبصورت رمشاء Ramsha آرام، سکون رملہ Ramla ریتلی زمین، خوبصورت رمنا Ramna سبز زار رمیشہ Ramisha خوشحال روبین Rubeen چہرہ دیکھنے والی روبیہ Rubiya اچھی زندگی ریحانہ Raihana نیاز بو ریطہ Reeta کمبل، ربن ذہینہ Zahina ذہین عورت زارا Zara زیارت زاھدہ Zahida پرہیز گار، خوددار، بے پرواہ زبانہ Zubana شعلہ، ترازو کی سوئی زبدہ Zubdah مکھن زبیدہ Zubaida مکھن، بزرگ زر فشاں Zare Fishan چمک دار زرقاء Zarqa نیلی زرگوں Zargoon سنہری زرینہ Zarina سونے کی چیز زمھریر Zamharir ٹھنڈا سایہ زنجبیل Zanjabil سونٹھ، خوشبودار بوٹی زنیرہ Zinnira مالا زھراء Zahra پھول، چمکیلی زھرہ Zuhra روشنی، چمک زھیرہ Zuhaira روشن زوبیا Zubia سخی زوفا Zufa پھول دار پودا زویّا Zawia اجتماع، ملنا زیبا Zeba زینت زینب Zainab ایک خوشبودار خوبصورت درخت سائرس Sairas محافظ، عقلمند سائرہ Saira رواں، بہاؤ ساجدہ Sajida جھکنے والی سارہ Sara خوش ساریہ Saria جاری، چلنے والی ساعدہ Saida معاون سانیہ Sania چمکیلی ساوری Savri تحفہ سبد گل Sabde Gul پھولوں کی ٹوکری سبیتا Sabita خوشگوار موسم سبیعہ Sabia ساتویں سبیکہ Sabika چاندی سے ڈھلی ہوئی سجیعہ Sajeea خوبی سجیلا Sajila سجاوٹ، کھاتہ سحر Sahr صبح سحرش Sahrash صبح جیسی سدرہ Sidra بیری کا درخت سدلیّہ Sadalia جھکی ہوئی سطیحہ Satiha بلند، ہموار سعدٰی Suda خوشبودار پودا سعدیہ Sadia خوش بخت سعیدہ Saeeda مبارک، خوش بخت سفانہ Saffana موتی سفیرہ Safira نمائندہ سفینہ Safina بحری جہاز سکیزہ Sakiza چھلانگ سکینہ Sakina سکون والی سکینہ Sakina سکون والی سلامہ Sulama سلامت سلطانہ Sultana ملکہ سلمونیا Salmunia سلامتی سلمٰی Salma سلامت سلوٰی Salwa بٹیر نما جانور سلیمہ Salima سلامت سمرہ Samra گندم گوں سمیعہ Samia سننے والی سمیفع Samaifa سیاہ و سرخ، گہری سمیکہ Sumaika چھوٹی مچھلی سمیّہ Samiya بلند، ہم نام سنا Sana چمک سنبل Sunbul خوشبو دار گھاس، سٹہ سندس Sundus ریشم کی قسم سھلہ Sahla سہولت و آسانی سھیلہ Suhaila آسان سھیمہ Suhaima حصہ دار سودہ Saoda مشک، نشان سونیا Sonia سنہری سویرا Sawera صبح سویلہ Sawila خوبصورت سیدانہ Sidana بھیڑیا سینین Sineen مقدس پہاڑ شائینہ Shaina خوبصورت شاذمہ Shazima انوکھا چاند شارقہ Shariqa روشن شامین Shameen شاہی مچھلی شبانہ Shabana رات شبنم Shabnam اوس، باریک کپڑا شفا Shafa کنارہ، صحت شفق Shafaq سرخی شفیعہ Shafeea شفاعت کرنے والی شفیقہ Shafiqa مہربان شقیرہ Shaqeera سرخ شقیقہ Shaqiqa شریک، سگی بہن شکیبہ Shakiba صبر کرنے والی شکیلہ Shakila حسین شگفتہ Shagufta تازہ پھول شمائلہ Shamaila اچھی عادات شمسہ Shamsa سورج شمع Shama چراغ شمیلہ Shumaila اچھی عادت والی شمیم Shamim مہک شھلا Shahla سیاہ آنکھیں، نرگس کا پھول شھیم Shahim تیز عقل والی شہنیلا Shahnila نیلگوں شیریں Shireen میٹھی شیلا Shaila بھاری چٹان شیماء Shaima خوشبو، خصلت صائمہ Saima روزہ دار صابرہ Sabira صبر کرنے والی صاعقہ Saiqa چمک، بجلی صبا Saba صبح صباح Sabah صبح صباحت Sabahat روشنی صبیحہ Sabiha روشن، خوبصورت صخرہ Sakhra چٹان صدف Sadaf سیپی صدیقہ Siddiqa سچی صغیرہ Saghira چڑھائی صفراء Safra سنہری، زرد صفیحہ Safiha چوڑی تلوار صفیہ Safia منتخب صمّاء Samma بند، مضبوط صنوبر Sanoobar ایک اونچا درخت صوبیہ Sobia جزا، ڈھلی ہوئی صومیہ Somia پابند ضباعہ Zubaah تیز رفتار ضحٰی Zuha روشنی، صبح چاشت کا وقت ضمرہ Zamrah ماہر، لطیف ضمیرہ Zamira پوشیدہ ضمیمہ Zamima ملایا ہوا، اضافہ طارفہ Tarifa عمدہ، تازہ طاھرہ Tahira پاک صاف طبیبہ Tabiba ڈاکٹر، نرس طریرہ Tarira خوبصورت طریفہ Tarifa عمدہ، کنارہ کش طلعت Talat طلوع ہونا، نظارہ طلیقہ Taliqa ہنس مکھ طوبٰی Tuba مبارک، خوشی طیبہ Taibah پاک، نیک، اچھی ظریفہ Zarifa خوش طبعی ظفرین Zafreen کامیاب ظفیرہ Zafeera کامیاب عائشہ Aisha زندگی والی عاتقہ Atiqa آزاد کرنے والی عاتکہ Atika شریف، لال سرخ عارفہ Arifa جاننے والی عاصفہ Asifa تند و تیز عاصمہ Asima بچانے والی عاقبہ Aqiba انجام عاقلہ Aqila عقل والی عالیہ Alia اونچی عامرہ Amira آباد کرنے والی عتیقہ Ateeqa آزاد عجلہ Ujla جلدی، بچھڑا عجیلہ Ajeela جلدی کرنے والی عدیرہ Adira حصہ دار عدیلہ Adeela عدل کرنے والی، ہم رتبہ عذرا Azra کنواری، نئی عروبہ Aruba ہنسنے والی، محبت کرنے والی عروج Urooj بلندی، چڑھائی عزوہ Azwa نسبت، تعلق عزیمت Azimat عزم والی عزیمہ Azeema عزم والی عشبہ Ushba ایک قسم کی گھاس عشرت Ishrat اچھی زندگی عشوہ Ashwa ناز نخروں والی عصماء Asma خوبصورت ہرن عصیمہ Usaima محفوظ ع طیّہ Atiyyah تحفہ عظمٰی Uzma بڑی عفت Iffat پاک دامنی عفراء Afra سفید زمین عفیرہ Afira صاف، خالی عفیفہ Afifa پاک باز عقیلہ Aqila عقل والی علبہ Ulba گڑیا علیا Ulya بلند علیقہ Aleeqa پیاری عمّارہ Ammara آبادی عمیرہ Umaira آباد عمیقہ Amiqa گہری عناق Anaaq ملنا، معانقہ عنب Inab انگور عنبر Anbar ایک خوشبو عنبرین Anbarin خوشبو عنبرینہ Anbarina عنبر خوشبو والی عندلیب Andaleeb بلبل عنزہ Anaza نیزہ، ہرنی، آبادی عنقودہ Unquda انگور کا گچھا عنم Anam لال سرخ عیشہ Ishah زندگی ظھیرہ Zaheera مددگار، پشت پناہی کرنے والی غادیہ Ghadia صبح کی بارش غاشیہ Ghashia چھا جانے والی غربیلہ Gharbila ناز نخرے والی غرنیقہ Gharniqa خوبصورت غزالہ Ghazala ہرن غزیلہ Ghazila ہرن، کثرت غنوہ Ghunwa مالداری، دولت فائزہ Faiza کامیاب فائقہ Faiqa اعلٰی، برتر فاخرہ Fakhira قیمتی، فخر والی فاطمہ Fatima دودھ چھڑانے والی فاکھہ Fakiha میوہ، پھل فتیلہ Fatila چراغ کی بتی فراست Firasat عقلمندی فرحانہ Farhana خوش فرحت Farhat خوشی فرحین Farheen خوش فرخانہ Farkhana وسیع فرخندہ Farkhanda کھلا ہوا پھول فردا Farda آنے والا کل فردوس Firdos جنت کے اعلٰی درجے کا نام فرزانہ Farzana عقل مند فروہ Farwa جلد فریحہ Fariha فرحت والی، تازگی والی فریدہ Farida انمول موتی فریضہ Fariza ذمہ داری فریعہ Faria حصہ، شاخ فصیحہ Fasiha خوش بیان فضالہ Fazala بقیہ، فضیلت والی فضّہ Fizza چاندی فضّہ Fizza چاندی فضیلت Fazeelat خوبی فقیھہ Faqiha سمجھ دار فکیھہ Fakiha خوش طبع فلذہ Filza لخت جگر فھمیدہ Fahmida معاملہ فہم، سمجھ دار فھیرہ Faheera وسیع، پتھر فھیمہ Fahima فہم والی، سمجھ والی فوزیہ Fozia کامیاب فیروزہ Feroza قیمتی پتھر فیضہ Faiza فیض والی، نعمت والی قانعہ Qania قناعت کرنے والی قبا Quba اچکن نما لباس قبیصہ Qabisa ڈھیر، کنکریاں قدسیہ Qudsia پاک قرہ Qurra ٹھنڈک قرۃ العین Qurratulain آنکھ کی ٹھنڈک قطیفہ Qatifa مخمل کی چادر قمیرہ Qumaira چھوٹا چاند قندیل Qindeel فانوس قنسرین Qansarin بڑی عمر والی قیصرہ Qaisara ملکہ، مہرانیکائنات Kainat ستاروں اور کہکشاؤں پر مشتمل خلاء کاشفہ Kashifa کھولنے والی کاظمہ Kazima برداشت کرنے والی کاملہ Kamila مکمل کبشہ Kabsha سردار کحیلا Kahila سرمیلی آنکھ والی کرن Kiran شعاع کشمالہ Kashmala ہار والی کعیبہ Kuaiba اونچی کفیلہ Kafila ضامن، کفالت کرنے والی کنزہ Kanza خزانہ کنول Kanwal پھول کی قسم کنیزہ Kaniza خادمہ، جوان کنیلا Kanila ایک درخت کوثر Kosar جنت کی نہر کوکب Kokab تارا کومل Komal نرم و نازک پھول گل حنا Gul Hina مہندی کا پھول گل رخ Gul Rukh پھول جیسا چہرہ گل رعنا Gul Ranaa تازہ پھول گل شاد Gul Shad تازہ پھول گل فشاں Gul Fashan کھلا پھول گل نار Gul Nar انار کا پھول لئیقہ Lyqa لائق لائبہ Laiba سیدھی، درست لبابہ Lubaba دانا لبانہ Lubana دودھ سے پلی ہوئی لبنٰی Lubna دودھ جیسی لبنیّہ Lubnia دودھ کی طرح لبیبہ Labiba عقل مند لبیدہ Labida زیادہ لبیقہ Labiqa دانا لطیمہ Latima مشک کا ڈبہ لفیفہ Lafifa محفوظ لمعات Lamaat روشنیاں لمیس Lamis نرم و نازک لوزینہ Lozina بادام کا حلوہ لیلٰی Laila تاریک رات لینہ Lina نرم مائدہ Maida دستر خوان مادحہ Maadiha تعریف کرنے والی مالا Mala گلے کا ہار مالیدہ Malida ملی ہوئی، جڑی ہوئی ماھا Maha کثرت ماہ مبین Mahe Mubin واضح چاند ماوٰی Mawa جنت کا نام مبارکہ Mubaraka بابرکت محسنہ Muhsina احسان کرنے والی محمودہ Mahmuda قابل تعریف مخدومہ Makhduma قابل خدمت مدیحہ Madiha تعریف والی مدیرہ Mudira منتظمہ مرجانہ Marjana قیمتی پتھر مرضیّہ Marzia پسندیدہ مرغوبہ Marghuba پسندیدہ مرینہ Marina اون، پشم مسرّت Musarrat خوشی، راحت مشاھدہ Mushahida دیکھنے والی مشعل Mashal چراغ مشیّدہ Mushaiada مضبوط مصباح Misbah چراغ مصفّات Musaffat صاف، ستھری مصفوفہ Masfufa قطار در قطار مصفّی Musaffa صاف مطیعہ Mutia اطاعت کرنے والی معصومہ Masuma پاک معظمہ Muazzama عظمت والی مفضالہ Mifzala احسان کرنے والی مقدس Muqaddis پاک مقدسہ Muqaddasa پاکیزہ مقصودہ Maqsuda جس کی طلب ہو مکتومہ Maktuma چھپی ہوئی ملاطفہ Mulatafa نرمی ملیحہ Maliha خوش طبعی ممتاز Mumtaz اعلٰی ممدوحہ Mamduha تعریف والی منزہ Munazza پاک، صاف منعام Minaam سخی منقبت Manqabat فضیلت، شان منیبہ Muniba توجہ کرنے والی منیحہ Maniha عطیہ، تحفہ مھرین Mehreen خوبصورت مھناز Mehnaz چاند کا نخرہ مھیرہ Maheera آزاد، قیمتی، چاند مہر النساء Mehrunnisa عورتوں کا سورج مہر جبیں Mehr Jabeen سورج جیسی پیشانی مہک Mehk خوشبو، عطر مہوش Mehwish خوبصورت مونا Muna برکت والی میمونہ Maimuna برکت والی نائلہ Naila مقصد حاصل کرنے والی نابغہ Nabigha فصیح، ذہین ناجیہ Najia نجات پانے والی نادرہ Nadira انوکھی ناز Naz نازک نازیہ Nazia نخروں والی، ناز و الی ناصرہ Nasira تر و تازہ ناصفہ Nasifa پانی کا راستہ ناصیہ Nasia پیشانی ناظرہ Nazira دیکھنے والی ناظمہ Nazima انتظام کرنے والی ناعمہ Naima نرم، تر و تازہ ناھیدہ Nahida ستارہ نبیشہ Nubaisha نشیب و گہری نبیلہ Nabila ذہین نجوٰی Najwa سرگوشی ندرت Nudrat عجیب نزھت Nuzhat تفریح، خوشحالی نسرین Nasreen سفید پھول نسمت Nismat خوشبو نسیبہ Nasiba نسب والی نصرت Nusrat مدد نصوحا Nasuha خالص، خلوص نضرت Nazrat تازگی نطیسہ Natisa علاج کرنے والی نعماء Nama اچھی زندگی، نعمت نعیمہ Naima نعمت والی نفحت Nafhat خوشبو نفیسہ Nafisa صاف ستھری نقرہ Naqra چاندی نکہت Nakhat خوشبو نمرہ Namra چیتا نمیرہ Numaira صاف، چیتا نمیصہ Namisa قسمت نمیقہ Namiqa تحریر نمیلہ Numaila چیونٹی، کشادگی نھدیہ Nahdiya نمایاں نورین Noreen تازہ، روشن نوشاد Noshad شادمان نوشیبہ Nushaiba نئی، سفید نوشین Nosheen میٹھا نویدہ Naveeda اچھی خبر نویرہ Nawira روشن نویلہ Navila عطیہ نیلم Neelam قیمتی پتھر نیلوفر Nilofar ایک پھول ہاجرہ Hajira ہجرت کرنے والی ہادیہ Hadia راہنمائی کرنے والی ہانی Haani خادمہ، مبارک ہبیرہ Habira کثرت والی ہما Huma ایک خیالی پرندے کا نام ہمیمہ Hamima ہلکی بارش واثلہ Wasila جمع کرنے والی واثلہ Wasila مضبوط رسی واصلہ Wasila ملانے والی واقدہ Waqida روشن کرنے والی وبرہ Wabra اون، بلی نما جانور وجیھہ Wajiha روشن چہرہ وحیدہ Waheeda یکتا، اکیلی وردہ Wardah گلاب کا پھول ورقاء Warqa پتا، چاندی ورقہ Waraqa پتّا وسیمہ Wasima چاندی وصیدہ Wasida چوکھٹ وکیعہ Wakeea مضبوط ولیجہ Walija دلی دوست ولیدہ Waleeda کم سن ومیزہ Wamiza تیار، متحرک ب یاسمین Yasmin ایک حسین پھول یاقوت Yaqoot ایک قیمتی پتھر یمینہ Yamina بابرکت، داہنی جانب *نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے

Wednesday, May 18, 2022

رزق کی شکلیں

ططایک بڑے محدث فقیہ اور امام وقت فرماتے ہیں کہ : ○ *ليس شرطا أن يكون الرزق مالا* *قد يكون الرزق خلقا أو جمالا* رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت اچھا اخلاق یا پھر حسن و جمال دے دیا گیا ہو ○ *قد يكون الرزق عقلا راجحا* *زاده الحلم جمالا وكمالاً* یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت میں عقل و دانش دے دی گئی ہو اور وہ فہم اس کو نرم مزاجی اور تحمل و حلیمی عطا دے ○ *قد يكون الرزق زوجا صالحا* *أو قرابات كراما وعيالا* یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ کسی کو رزق کی صورت میں بہترین شخصیت کا حامل شوہر یا بہترین خصائل و اخلاق والی بیوی مل جاے مہربان کریم دوست اچھے رشتہ دار یا نیک و صحت مند اولاد مل جائے ○ *قد يكون الرزق علما نافعا* *قد يكون الرزق أعمارا طوالا* یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت علم نافع دے دیا گیا ہو اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اُسے رزق کی صورت لمبی عمر دے دی گئی ہو ○ *قد يكون الرزق قلبا صافيا* *يمنح الناس ودادا ونَوالا* یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا پاکیزہ دل دے دیا گیا ہو جس سے وہ لوگوں میں محبت اور خوشیاں بانٹتا پھر رہا ہو ○ *قد يكون الرزق بالا هادئا إنما المرزوق* *من يهدأ بالا* یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ذہنی سکون دے دیا گیا وہ شخص بھی تو خوش نصیب ہی ہے جس کو ذہنی سکون عطا کیا گیا ہو ○ *قد يكون الرزق طبعا خيّرا* *يبذل الخير يمينا وشمالا* یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت نیک و سلیم طبع عطاکی گئی ہو۔ وہ شخص اپنی نیک طبیعت کی وجہ سے اپنے ارد گرد خیر بانٹتا پھرے ○ *قد يكون الرزق ثوبا من تقى* *فهو يكسو المرء عزا وجلالا* یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت تقوٰی کا لباس پہنا دیا گیا ہو اور اس شخص کو اس لباس نے عزت اور مرتبہ والی حیثیت بخش دی ہو ○ *قد يكون الرزق عِرضَاً سالماً* *ومبيتاً آمن السِرْبِ حلالاً* یہ بھی تو ہو سکتا ہے کسی کو رزق کی صورت ایسا عزت اور شرف والا مقام مل جائے جو اس کے لئے حلال کمائ اور امن والی جائے پناہ بن جائے ○ *ليس شرطا أن يكون الرزق مالا* *كن قنوعاً و احمد الله تعالى* ○ پس رزق کے لئے مال کا ہونا شرط نہیں جو کچھ عطا ہوا اس پر مطمئن رہو اور اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتے رہو الہی بہترین ایمان اور نفس مطمئنہ کی سعادت عطا فرما آمین اللھم آمین

صحابہ جو کنیت سے مشہور

vbوہ صحابہ جو اپنے نام سے ذیادہ کنیت سے مشہور ہوئے . 1. ابوبکر صدیق.......... اصل نام عبداللہ تھا . 2. ابوہریرہ ................اصل نام عبد الرحمن تھا . 3. ابوذر غفاری............. اصل نام جندب بن جنادہ تھا . 4. ابو موسی اشعری.......... اصل نام عبداللہ بن قیس تھا . . 5. ابو الدرداء............ .اصل نام عویمر تھا . 6. ابو سعید خدری....... اصل نام سعد بن مالک تھا . 7. ابودجانہ. . . . . اصل نام سماک تھا . 8. ابو طلحہ انصاری. . . .. . اصل نام زید تھا . 9. ابولبابہ. . . . . . اصل نام رفاعہ تھا . 10. ابوعبیدہ. . . . . . اصل نام عامر تھا . 11. ابو حذیفہ. . . . . اصل نام ھیثم تھا . 12. ابو زید. . . . . اصل نام سعد بن عمرو تھا . 13. ابو قتادہ. ..... اصل نام حارث بن ربعی تھا . 14. ابو ایوب انصاری......... اصل نام خالد بن زید تھا . رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین کاپی پیسٹ . https://play.google.com/store/apps/details?id=com.arshad.rahihejazistickers&hl=en

Monday, May 16, 2022

فتوی جاری کر دی مفتی تقی عثمانی دامت برکاتھم

*بڑے بڑے ہی ہوتے ہیں - فتویٰ میں طلبہ کی رائے کی رعایت - حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا ایک عجیب واقعہ* -------------- ### ---------------- ### ------------------ ### جامعہ دارالعلوم کراچی میں تخصص کے دوران بعض طلبہ کو حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو فتویٰ پیش کرنے کا موقع ملتا ہے۔ جو فتویٰ اہم ہو یا حکومتی سطح پر اس کو پیش ہونا ہو، یا اساتذہ کرام میں اختلاف رائے ہوجاۓ، نیز دیگر وجوہات کی بنا پر بھی فتویٰ حضرت والا دامت برکاتہم کی خدمت اقدس میں پیش ہوتا ہے۔ ایک خوبصورت واقعہ آپ حضرات تک پہنچانا چاہتا ہوں جس کا بندے نے خود مشاہدہ کیا۔ ایک روز ہمارے ایک ساتھی مولانا حماد الرحمن صاحب - جن کے والد جامعہ حمادیہ کراچی کے مدیر ہیں - نے ایک طلاق سے متعلق جدید مسئلہ پیش کیا۔ یاد پڑتا ہے اس میں حضرت والا دامت برکاتہم کی رائے ایک طلاق کی تھی اور حماد بھائی کی رائے شاید دو طلاق کی تھی۔ ظاہر ہے کہ دار الافتاء میں بھی رفقاء کرام کی آراء میں اختلاف ہوا ہوگا۔ حماد بھائی کا پورا جواب دیکھنے کے بعد حضرت والا نے فرمایا کہ مجھے فلاں بات سمجھ میں آرہی ہے۔ حماد بھائی نے پھر اپنی رائے حضرت کے سامنے دلائل کی روشنی میں پیش کی۔ حضرت والا نے فرمایا مجھے اطمنان نہیں ہو رہا۔ اس طرح دو چار دفعہ حماد بھائی اور حضرت کے درمیان آراء کا تبادلہ ہوا۔ آخر میں حضرت والا نے فرمایا کہ : آپ ایک کام کریں کہ دار الافتاء میں دوبارہ مشورہ کرلیں، اگر تین اساتذہ آپ کی راۓ سے اتفاق کرلیں تو آپ ان حضرات کے دستخط سے فتویٰ جاری کردیں۔ لیکن اگر آپ کو غور کرنے کے بعد میری رائے سے اتفاق ہوجاۓ تو فتویٰ واپس لے آئیں، میں دستخط کردوں گا۔ ان مختصر سے شفقت بھرے جملوں میں جو تربیت کا پہلو پنہا ہے وہ میں اور آپ سمجھ ہی گئے ہونگے ، مزید یہ کہ شیخ الاسلام صاحب دامت برکاتہم العالیہ ہونے کے باوجود تواضع دیکھیے! محمد فائق (فاضل و متخصص جامعہ دارالعلوم کراچی) ١٣، شوال، ١٤٤٣ ھ https://t.me/BehtarinMazamin

Saturday, May 14, 2022

دلچسپ علمی لطائف

bb*دلچسپ علمی لطائف 7#* *انگوٹھے سے مصافحہ* حضرت رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے ایک غیر مقلد دوست کو بخاری شریف کی دو ہاتھ سے مصافحہ کرنے کی حدیث دکھائی تو تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہنے لگے اگرچہ حضور ﷺ کے مصافحہ میں دو ہاتھ تھے لیکن حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا تو ایک ہی ہاتھ تھا۔ میں نبی تو نہیں کہ دو ہاتھ سے مصافحہ کروں، میں نبی ﷺ کی بجائے عبداللہ بن مسعود ؓ کی اتباع کرونگا۔ حضرت نے فرمایا: جس طرح تم نبی نہیں اسی طرح تم ابن مسعود ؓ کی طرح صحابی بھی نہیں کہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرو۔ لہذا تم صرف انگوٹھے سے انگوٹھا ملا کر مصافحہ کر لیا کرو۔ تاکہ نا تمہارے نبی ہونے کا شبہ ہو نا صحابی ہونے کا۔۔۔ *کل والی بات نا پوچھنا* حضرت رحمہ اللہ نے فرمایا کہ رحیم یار خان میں ایک غیر مقلد مولوی آگیا۔ اس نے کہا کہ آپ کی نماز غلط ہے۔ حضرت نے کہا مولانا آپ جو رکوع کی تسبیح پڑھتے ہیں اس کی کوئی حدیث آپ کو یاد ہے تو سناؤ۔ اس نے کہا یاد تو نہیں۔ حضرت نے فرمایا چلو سجدہ کی تسبیح والی حدیث ہی سنا دیں۔ اس نے کہا وہ بھی یاد نہیں۔ حضرت نے فرمایا چلو درود شریف آہستہ پڑھنے کی یا اونچی پڑھنے کی حدیث بتلا دیں۔ اس نے کہا وہ بھی یاد نہیں۔ حضرت نے فرمایا کہ آپ کے امام اللہ اکبر اونچی آواز سے پڑھتے ہیں اور مقتدی آہستہ پڑھتے ہیں اس فرق والی حدیث سنا دیں۔ چلو سلام اونچی یا آہستہ کہنے کی حدیث ہی کی زیارت کرا دیں۔ حضرت نے چھ باتیں نماز کے متعلق پوچھیں۔ اس مولوی نے کہا کل جواب دوں گا ۔ رات کو رحیم یار خان سے بہاولپور آگئے خانپور بھی گئے اور تیسرے دن آئے تو کہنے لگے حضرت وہ کل والی بات نا پوچھنا۔۔۔۔۔۔ (علمی معرکے اور مجلسی لطیفے) ______________________________________

برج خلیفہ برجیشور مندر تھا

😊😊😊مہابھارت دور میں برج خلیفہ کا نام برجیشور مندر تھا جس پر مسلمانوں نے قبضہ کر کے برج خلیفہ بنایا۔ مغلوں سے پہلے درخت کے پتے زعفرانی رنگ کے ہوتے تھے۔ بابر نے ان پتوں کو نوچ کر سبز کر دیا تھا۔ قطب مینار 13ویں صدی میں ایک شیو لِنگا تھا۔ مغلوں نے پانی ڈال کر اسے بڑا بنایا اور اس کا نام قطب مینار رکھا۔ سنا ہے گوگل اپنا نام بدل کر گوپال رکھ رہا ہے۔ بی جے پی والے کہہ رہے ہیں کہ گوگل اور مغل دونوں بھائی تھے۔ بریانی ایک ہندو پکوان تھی۔ پہلے اس کا نام بیرا رانی تھا۔ پھر مغلوں نے اسے اغوا کر لیا اور اس کا مذہب تبدیل کر کے اس کا نام بریانی رکھ دیا۔ ترجمہ بذریعہ:گوگل لینس عرف گوپال hans😊😊😊 😄😄

Monday, May 9, 2022

شعیب ارنوط کی نظر میں ناصر البانی صاحب

gg🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹 *عالمِ عربی کے معروف عالم دین شیخ البانی شیخ شعیب ارنؤوط کی نظر میں* شیخ ناصر الدین البانی(۱۳۳۲ھ-۱۹۱۴ء/۱۴۲۰ھ-۱۹۹۹ء) گزشتہ صدی میں عرب دنیا کے معروف عالم گزرے ہیں۔ابتدائے عمر میں ہی ان کا خاندان البانیہ سے ہجرت کر کے شامی شہردِمشق میںآ بسا اور وہیں شیخ کی علمی نشوونما ہوئی، بعد میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منوّرہ اور دیگر تعلیمی اداروں کی رونق بنے۔ ان کا اختصاصی فن ’’علمِ حدیث‘‘ تھا،آغازِشباب میں ہی اس علم سے رشتہ جوڑا اورپھرتادمِ آخراسی کے ہو رہے،اکثر علمی کاوشیں اسی علم کی خوشہ چینی کا ثمرہ ہیں۔ اپنی بعض منفرد تحقیقات کی بنا پر معاصر اہلِ علم کی تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں(۱)، انہی ناقدین میں سے ایک عصرِحاضر کے معروف محقق شیخ شعیب ارنؤوط بھی ہیں، جو خود بھی البانوی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا خاندان بھی شام کی طرف ہجرت کر کے یہیں بس گیا تھا۔ شیخ البانیؒ کے ساتھ ان کے خاندانی تعلقات استوار رہے ہیں، کچھ عرصہ قبل شیخ ارنؤوط کے ایک شاگرد شیخ ابراہیم زیبق نے ان کے حالات اور علمی خدمات پر ایک کتاب ترتیب دی تھی،جو( ’’المحدّث العلّامۃ الشیخ شعیب الارنؤوط،سیرتہ فی طلب العلم وجہودہ فی تحقیق التراث‘‘) کے نام سے عالم عرب کے معروف اشاعتی ادارے’’ دار البشائر الإسلامیّۃ ، بیروت‘‘ سے شائع ہوکر منظرِعام پرآچکی ہے، اس کتاب کے ایک حصے میں شیخ البانی کی تحقیقات کے متعلق ان کی بعض تنقیدی آراء کا تذکرہ ہے۔ علمی دنیا میں اختلاف کوئی اَنہونی چیز نہیں،’’ آدابِ اختلاف‘‘ کی رعایت رکھتے ہوئے متانت کے ساتھ شائستہ لب و لہجے اور سنجیدہ اسلوب میں اپنی آرا کا اظہار، معتدل مزاج اہلِ علم کا امتیاز ی خاصہ رہا ہے۔ شیخ ارنؤوط کی یہ تحریر بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے، چونکہ شیخ بذات خود ایک ناموَر محقق ہیں، شیخ البانیؒ سے ان کے خاندانی مراسم رہے ہیں، ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے اور کام کرنے کے مواقع انہیں حاصل رہے ہیں اور ان کی کتب و تحقیقات پربھی وہ گہری نگاہ رکھتے ہیں،اس لیے تحریر کے مندرجات سے کلی اتفاق نہ ہونے کے باوجود ان کا یہ علمی نقدوتبصرہ‘ فائدے سے خالی نہ ہوگا۔اسی نقطۂ نظر کے تحت کتاب کے اس حصے کو اردو ترجمانی کے قالب میں ڈھال کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ( مرتب و مترجم : مولانا محمد یاسر عبداللہ شعبان المعظم 1435ھ - جولائی 2014 ء ) ------------------------------------------------------------------------ عالمِ عربی کے معروف عالم شیخ البانی شیخ شعیب ارنؤوط کی نظر میں بقلم : شیخ شعیب ارنؤوط رحمۃ اللہ علیہ 1) شیخ البانی کا امتیازی کارنامہ مجھے اس حقیقت کے اظہار میں کوئی تردّد نہیںکہ شیخ ناصرالدین البانی کو بیک وقت اپنے موافق ومخالف دونوں طبقوں میں علمِ حدیث کے مطالعے اور اس میں مزید تحقیق وجستجو کا شوق ورغبت پیدا کرنے کا شرف حاصل ہے۔ کہاجاسکتا ہے کہ(ماضی قریب میں) انہیں کے دم قدم سے مصر وشام میں حدیثی مشاغل کو دوبارہ توانائی نصیب ہوئی ہے۔ اس کارنامے پراللہ تعالیٰ ان کو مسلمانوں کی طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے اوراس کا اجروثواب ان کے نامۂ اعمال میں محفوظ فرمائے۔ لیکن وہ اس میدان کے پہلے شہسوار نہیں تھے، ان سے قبل مصر میں شیخ محمد رشید رضا، شیخ احمد شاکر اور ان جیسے دیگر ازہری علماء اور شام میں شیخ جمال الدین قاسمی اور شیخ محمد بہجۃ البیطار جیسے (محدثین) گزر چکے ہیں، بنابریں انہیں ترکِ تقلید ورجوع الی السنۃ کا داعئی اول نہیں قرار دیا جاسکتا، لیکن انہوں نے اپنے ان پیش رؤوں کے سنجیدہ واطمینان بخش اسلوب سے استفادہ نہیں کیا ، بلکہ مخالفین کے ساتھ اشتعال انگیز انداز اپنایا، گویا (اس طرزِعمل سے) وہ انہیں قائل کرنے کی بجائے شکستہ کردینا چاہتے تھے، نتیجتاً (مسلمانوں کے)دو طبقوں کے درمیان ایسی معرکہ آرائی ہوئی کہ جس میں علمی مباحثہ ومناقشہ کی بجائے سب وشتم تک نوبت جا پہنچی۔ مجھے اس بات سے بھی انکار نہیں کہ شیخ کتاب وسنت کے داعی تھے جو بلاشبہ خوش آئند راہ ہے، لیکن در حقیقت وہ اپنی تحقیق کی روشنی میں صحیح قرار پانے والی احادیث وسنن کی طرف دعوت دیتے تھے، ان کی چاہت تھی کہ ان کی تصحیح کو ائمہ متبوعین کے اجتہاد کے برابر کا درجہ حاصل ہو اور متنازع مسائل میں انہی کی رائے ’’قولِ فیصل‘‘ قرار پائے۔ لیکن یہ مقام نہ انہیں حاصل ہوا اورنہ ان کے علاوہ کسی کے حصے میں آیا، اس لیے کہ (ائمہ فقہاء کا) یہ اختلافِ محمود , اللہ تعالیٰ کاپسندفرمودہ ہے اوراسی کے پیدا کردہ اسباب کے تحت وجود میں آیا ہے۔ 2) (غور کیجیے کہ)صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تو محض بارگاہِ رسالت (l) سے علم حاصل کرنے والے تھے، لیکن اس کے باوجود بعض مسائل میں ان کے درمیان بھی اختلاف ہوا ہے۔ نیزاختلافی مسائل میں سے جس مسئلے میں بھی ائمہ نے نصوص کی بنیاد پر کوئی قول اختیار کیا ہے، اس کی نظیرصحابہؓ وتابعینؒ میں ملتی ہے۔ فقہی مسائل میں اختلاف کا آغاز عہدِ صحابہؓ میں ہی ہوچکا تھا اور یہ عین منشأ خداوندی کی تکمیل تھی، اسی کا ثمرہ ہے کہ ہماری اسلامی تہذیب میں تنوع اور فہم کے دائروں میں وسعت دکھائی دیتی ہے، جس میں فکری واختراعی مقابلے کے لیے کھلامیدان مہیا ہے۔ اگر علمی اختلافات نہ ہوتے تو یہ عظیم تالیفات منظرِعام پر نہ آتیں، جن کی بدولت دورِ تدوین سے آج تک ہمارے کتب خانے بھرے پڑے ہیں۔ 3) علمِ حدیث اور شیخ البانی : شیخ ناصر الدین کا امتیازی فن ’’علمِ حدیث‘‘ ہے، اس علم کے مطالعہ وتحقیق میں شیخ نے اپنی زندگی کی طویل مدت تقریباً ساٹھ برس صرف کیے ہیں، البتہ شیخ کو اس فن میں دیگر محدثین کا سا مقام ہی حاصل ہے، یعنی ان سے بھی خطأ وصواب دونوں کا صدو ر ہوا ہے .نقدِ متن‘‘ کی طرف عدمِ التفات مجھے شیخ کی اس بات سے بے حد تعجب ہے کہ انہوں نے ’’علم مصطلح الحدیث‘‘ میں ضرور پڑھاہوگا کہ (حدیثِ صحیح وہ ہے کہ جس کی سند راوی سے لے کر نبی کریم تک متصل ہو اور وہ روایت‘ علت اور شذوذ سے خالی ہو )۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ احادیث پر حکم لگانے کے سلسلے میں انہوں نے ــ’’شذوذ‘‘ اور’’ علت ‘‘کی طرف توجہ کی، نہ متنِ حدیث پر نقد کرتے ہوئے ان سے اعتناء کیا، لہٰذا ان کے ہاں اسناد ’’صحیح‘‘ ہو تو حدیث بھی ’’صحیح‘‘ قرار پاتی ہے۔ 4) یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ایسی بہت سی احادیث کو ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے، جن کے متون پر علماء کوکلام ہے . مثلاً: ۱-’’مشکٰوۃ المصابیح‘‘ (۲)اور’’صحیح الجامع الصغیر‘‘(۳)کی روایت ہے: ’’الوائدۃ والموؤدۃ فی النار‘‘۔ (بچی کوزندہ گاڑنے والی عورت اورجس کو گاڑاگیا ہو دونوں دوزخ میں ہیں) شیخ البانی نے اس روایت کو ’’صحیح‘‘ کہا ہے، حالانکہ یہ حدیث، قرآنی آیت ’’وَإِذَا الْمَوْؤُدَۃُ سُئِلَتْ‘‘(۴)(اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا) کے صراحتاً خلاف ہے، اگرچہ شیخ نے اس کی دل نہ لگتی توجیہ وتاویل پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ 5) ۲- ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ (۵)میں شیخ نے درجِ ذیل روایت کو’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے: ’’إن اللّٰہ خلق التربۃ یوم السبت‘‘ (اللہ تعالیٰ نے زمین کو ہفتہ کے دن پیدا کیا ہے) اس روایت کو امام مسلم نے بھی ’’صحیح مسلم‘‘(٦)میں اسی طرح نقل کیا ہے، لیکن یہ حدیث‘ قرآنِ کریم کے متعارض ہے۔ نیز سند میں اسماعیل بن امیہ کی وجہ سے اس کو ’’معلول‘‘ بھی کہا گیا ہے، اس لیے کہ اسماعیل نے اس کو درجِ ذیل سند کے ساتھ روایت کیا ہے: ’’إسماعیل،عن أیوب بن خالد،عن عبد اللّٰہ بن رافع -مولٰی أم سلمۃ-عن أبی ہریرۃؓ مرفوعاً ‘‘۔ اسماعیل ہی نے اس روایت کو ’’عن إبراہیم بن أبی یحیی، عن أیوب بن خالد‘‘ کے طریق سے بھی نقل کیا ہے اور چونکہ ابراہیم ’’متروک‘‘ ہیں،اس لیے اسماعیل نے ان کو سند سے ساقط کردیا۔ امام بخاری نے بھی ’’التاریخ الکبیر‘‘(۷)میں اسماعیل بن امیہ ہی سے یہ روایت نقل کی ہے، امام موصوف نے بعض محدثین کا قول نقل کیا ہے کہ: ’’عن أبی ہریرۃؓ عن کعب‘‘،اصح ہے‘‘، یعنی یہ روایت کعب احبار کی اسرائیلیات میں سے ہے، لیکن شیخ ناصر الدین نے امام بخاری پر رد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:’’یہ بعض کون ہیں؟ اور حفظ وضبط کے اعتبار سے ان کا کیا مقام ہے، تاکہ اس روایت کو عبد اللہ بن رافع کی روایت پر ترجیح دی جاسکے؟‘‘۔ آگے لکھتے ہیں کہ: ’’یہ حدیث‘قرآنِ کریم کے خلاف نہیں ، جیساکہ بعض لوگوں کو وہم ہوا ہے‘‘۔ لیکن عدمِ مخالفت پر کوئی دلیل ذکر نہیں کی۔ 6) ۳-’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ (۸) میں درج ذیل روایت کو شیخ نے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے: ’’أمتی أمۃ مرحومۃ، لیس علیہا عذاب فی الآخرۃ، وإنما عذابہا فی الدنیا‘‘۔(میری امّت پر خداکی خاص رحمت ہے،اس کے لیے آخرت میں کوئی عذاب نہیں،اس کا عذاب دنیا میں ہی ہے) اور تصحیح کی علت بیان کرنے کی کوشش یوں کرتے ہیں کہ: ’’امت سے مراد امت کی اکثریت ہے، اس لیے کہ یہ بات تو قطعی ہے کہ بعض لوگ گناہوں سے پاکی حاصل کرنے کے لیے جہنم میں داخل ہوںگے‘‘۔ ہم نے’’مسند احمد‘‘ (۹)کی تعلیق میں اس حدیث کوضعیف قرار دیا ہے،اور فنِ حدیث کے ماہر‘ امام بخاری نے بھی ’’التاریخ الکبیر‘‘(۱۰)میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے، اس لیے کہ انہوں نے اس حدیث کے طرق اور ان میں اضطراب بیان کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’والخبر عن النبی فی الشفاعۃ، وأن قومًا یعذبون ثم یخرجون أکثر وأبین وأشہر‘‘۔ یعنی ’’شفاعت اورکچھ لوگوں کو عذاب دے کر جہنم سے نکالے جانے کے متعلق بہت سی احادیث ہیں،جو زیادہ واضح اور مشہور ہیں‘‘۔ اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری نے سند کا اضطراب بیان کرنے کے ساتھ متن پر بھی نقد کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ یہ روایت ان صحیح احادیث کے خلاف ہے جو(کثرت کی بنا پر) تواتر کے قریب ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ: ’’امت ِ محمدیہ کے کچھ لوگ ابتداء ًجہنم میں داخل ہوں گے اور پھر نبی کریم کی شفاعت سے نکالے جائیں گے‘‘۔ 7) بہر کیف شیخ ناصر الدین’’نقدِ متن‘‘ کی طرف چنداں توجہ نہیں کرتے تھے(۱۱)، ان کا دعویٰ تھا کہ متقدمین نے ’’نقدِ متن‘‘ کے لیے کوئی منہج متعین نہیں کیا اور نہ ہی اس کے طے شدہ ضوابط ہیں ، حالانکہ یہ ایک کمزور نکتہ نظر ہے، ہمارے اس موقف کی دلیل کے طور پر شیخ کی کتاب ’’الإجابۃ فیما استدرکتہ عائشۃؓ علی الصحابۃؓ‘‘کافی ہے، جس کا موضوع ’’نقدِ متون‘‘ ہی ہے۔ 8) ’’شذوذ ‘‘ اور ’’زیادتِ ثقہ‘‘ میں عدمِ تفریق میرے نزدیک ایک اور قابلِ گرفت بات یہ ہے کہ شیخ ’’لفظِ شاذ‘‘ اور ’’زیادتِ ثقہ‘‘ کے درمیان فرق نہیں کرتے، اس مسئلے میں ان کا حال متاخر محدثین جیساہے، حالانکہ ’’شذوذ‘‘ اور ’’زیادتِ ثقہ‘‘ دونوں واضح اصطلاحات ہیں اور (محدثین کے ہاں) معروف ہے کہ (لفظِ شاذ وہ ہے جس کو کسی شیخ کا ایک راوی اکیلا اپنے شیخ سے روایت کرے، جبکہ دیگر شاگرد اس کو نقل نہ کرتے ہوں)‘‘۔ اب اس راوی سے کہا جائے گا کہ آپ یہ لفظ کہاں سے لائے، جس کو ایک بڑی جماعت آپ کے شیخ سے روایت نہیں کرتی؟۔ ائمہ متقدمین، امامِ متقِن کی ’’زیادتِ ثقہ‘‘ کو قبول کرتے تھے ،نیز ’’زیادتِ ثقہ‘‘ اور ’’شذوذ‘‘ کے درمیان فرق کے قائل تھے۔ اس سلسلے میں مجھے حضرت وائل بن حجر کی حدیث یاد آرہی ہے،جو بحالتِ تشہد انگشتِ شہادت کو حرکت دینے کے متعلق ہے،اس روایت میں عاصم بن کلیب سے صرف ایک راوی زائدہ بن قدامہ نے(’’یحرّکہا‘‘) کا لفظ نقل کیا ہے، عاصم کے باقی شاگرد: عبد الواحد بن زیاد، شعبہ، سفیان ثوری، زہیر بن معاویہ، سفیان بن عیینہ، سلام بن سلیم ابو احوص، بشر بن مفضل، عبد اللہ بن ادریس،قیس بن ربیع، ابوعوانہ اور خالد بن عبد اللہ واسطی ’’یحرّکہا‘‘ کی بجائے ’’یشیربہا ‘‘کے الفاظ نقل کرتے ہیں، میں نے ’’مسند احمد‘‘ کی تعلیق میں ان تمام طرق کی تخریج کی ہے(۱۲)۔ شیخ ناصرؒ نے ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ (۱۳)میں لفظِ ’’یحرّکہا‘‘ کو ’’صحیح‘‘ قرار دینے کی علت یہ بیان کی ہے کہ: ’’لفظِ اشارہ‘ تحریک کے منافی نہیں ، زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ اشارہ کے الفاظ ’’تحریک‘‘ کے متعلق صریح نہ ہوں گے، لیکن منافی بھی نہیں‘‘۔ کیا متقدمین علمائے حدیث کے منہج کے موافق اس شاذ لفظ کو ’’صحیح‘‘قرار دینے کے لیے یہ تعلیق کافی ہے؟ 9) اپنے مذہب کی مؤیّد روایات کی تصحیح اور ائمہ مجتہدین پر بے جا تنقید بعض اوقات شیخ ایسی احادیث کی بھی تصحیح کرجاتے ہیں، جو ان کے مذاہب کے موافق ہوں، اگرچہ ان کا کوئی قوی شاہد موجود نہ ہو۔ اس سلسلے میں مجھے حضرت عدی بن حاتم کی حدیث یاد آئی کہ: ’’جب انہوں نے نبی کریم کو یہ آیت ِ مبارکہ تلاوت کرتے ہوئے سنا:’ ’اِتَّخَذُوْا أَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ‘‘(۱۴) (انہوں نے خدا کو چھوڑ کر اپنے علما اور مشائخ کو رب بنارکھا ہے) تو حضرت عدی نے عرض کیا کہ: ہم تو ان کی عبادت نہیں کرتے تھے؟ نبی کریم نے ان سے فرمایا: ’’ہاں وہ لوگ بھی اپنے علما کی عبادت نہیں کرتے تھے، لیکن جب علمائے یہود ونصاریٰ ان لوگوں کے لیے کوئی چیز حلال قرار دیتے تو وہ اسے حلال سمجھتے تھے اور جب ان پر کسی چیز کو حرام کردیتے تو وہ اسے حرام سمجھتے تھے، یہی ان کی عبادت کرنا ہے‘‘۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے ’’جامع الترمذی‘‘(۱۵) میں ضعیف کہا ہے اور اس کا کوئی قوی شاہد بھی نہیں ہے، اس کے باوجود شیخ ناصر نے اپنی کتاب ’’صحیح الترمذی‘‘(۱۶) میں اس کو ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔اور ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ (۱۷) میں تفسیر’’روح المعانی‘‘(۱۸) کے حوالے سے علامہ آلوسی کا قول نقل کیا ہے: ’’والآیۃ ناعیۃ علی کثیر من الفرق الضالۃ الذین ترکوا کتاب اللّٰہ وسنۃ نبیہ -علیہ الصلاۃ والسلام- لکلام علماء ہم ورؤساء ہم، والحق أحق بالاتباع، فمتی ظہر وجب علی المسلم اتباعہ، وإن أخطأ اجتہاد مقلدہ‘‘۔ ’’ اس آیت میں ان گمراہ فرقوں کو مطعون کیا گیا ہے،جنہوں اپنے علماء و رؤساء کی باتوں کی بنا پرخدا کی کتاب اور نبی کی سنّت سے روگردانی اختیار کر لی تھی،حالانکہ حق اتباع کا زیادہ حقدار ہے،لہٰذا جب حق ظاہر ہو جائے تو مسلمان پراس کی اتباع واجب ہے،اگرچہ اپنے امامِ مقلَّد کو غلط قرار دینا پڑے۔‘ 10) شیخ ناصر مندرجہ بالاحدیث سے استشہاد کرتے ہوئے ائمہ متبوعین پر نکتہ چینی کرتے تھے، اس موضوع پر میری ان سے گفتگوبھی ہوچکی ہے، میں نے ان سے کہا تھاکہ خدا کو چھوڑکرعلما ومشائخ کو رب بنانے اور ائمہ مجتہدین (کی تقلید) میں بڑا فرق ہے، اس لیے کہ علمائے یہود ونصاریٰ تو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو ان لوگوں کے لیے حلال قرار دیتے تھے، جبکہ یہ ائمہ اپنے اجتہادات میں کتاب وسنت پر اعتماد کرتے تھے، لہٰذا (مشہور حدیث ِمبارکہ کی بنا پر) جس کا اجتہاد درست ہو تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے اور جس سے خطأ واقع ہوئی تواس کے لیے بھی ایک اجر ہے۔ ان ائمہ کو علمائے یہود ونصاریٰ کے برابرقرار دینا بڑی ناانصافی ہے۔ 11) غیر واضح منہجِ تحقیق : چند چھوٹے رسائل کے علاوہ دیگر حدیثی کاوشوں میں شیخ ناصر الدین کا کوئی واضح منہج نہیں تھا، بہت پہلے وہ امام سیوطی کی ’’الجامع الکبیر‘‘ اور ’’الجامع الصغیر‘‘سے ضعیف احادیث تلاش کرکے ’’مکتبۂ ظاہریہ‘‘ میں موجود ’’أجزاء حدیثیۃ‘‘ میں ان کے متعلق جو مطالعہ کرتے تھے، اسے ایک الگ کاغذ پر لکھ لیا کرتے تھے، یوں جب ان کے پاس سویا زیادہ احادیث جمع ہوجاتیں تو ایک چھوٹے رسالہ کی صورت میں چھاپ دیتے تھے، ان میں موضوع اور باطل احادیث بھی ہوتی تھیں۔ میری دانست میں ان احادیث کونئے سرے سے لوگوں میں پھیلانے کی چنداں ضرورت نہ تھی، اس لیے کہ وہ بھلائی جاچکی تھیں اور اہلِ زمانہ میں سے کوئی ان سے واقف نہ تھا . مثلاً : ’’علیکم بالعدس، فانہ قدس علی لسان سبعین نبیًا‘‘۔(دال کو لازم پکڑو،اس لیے کہ یہ ستر انبیاء ؑ کی زبانی مقدّس(غذا )ہے)(۱۹) اور اس جیسی دیگر احادیث۔ شیخ نے ’’سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ‘‘ میں ایسی احادیث کو شائع کر دیا ہے، بہتر ہوتاکہ یہ موضوع احادیث نسیان کے پردوں میں ہی گم رہتیں، البتہ لوگوں کے درمیان معروف ومشہور احادیث کا حال بیان کرنے اور ان پر نقد کرنے میں کوئی حرج نہیں، اس سلسلے میں ان کی محنت قابل قدر ہے، اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ 12) اسی طرح ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘ میں بھی ان کا کوئی واضح منہج نہیں ہے، اس لیے کہ شیخ کو کوئی بھی صحیح حدیث ملتی تووہ(اپنے تئیں) حدیثی نقطۂ نظر سے اس کی تحقیق کر کے اسے اس سلسلے میں درج کرلیتے تھے، ان احادیث کو جمع کرنے کا مشترک پہلو صرف یہ تھا کہ شیخ کو ان کی صحت کا اعتقاد ہے(اور ان کی تحقیق کے مطابق یہ صحیح احادیث ہیں)، میری رائے میں محض یہ بات ایک مستقل کتاب میں احادیث جمع کرنے کے لیے کافی نہ تھی، نیز(اس کتاب کی احادیث میں کسی موزوں ترتیب کا لحاظ نہیں رکھا گیا،بلکہ کیفما اتفق ذکر دی گئی ہیں ) اگروہ ان احادیث کو موضوع وار جمع کردیتے تو زیادہ بہتر ہوتا۔ 13) تقسیمِ احادیث اور اسانید کا حذف شیخ کی قابل مواخذہ باتوں میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ موصوف نے جب’’ سنن ِاربعہ‘‘ (سننِ ابوداؤد،سننِ ترمذی،سننِ نسائی اورسننِ ابنِ ماجہ) کی ’’صحیح وضعیف‘‘ احادیث کو جداجدا شائع کیا تو ان کی اسانید حذف کرڈالیں ، حالانکہ علمی دیانت کا تقاضہ تھا کہ وہ سندوں کو حذف نہ کرتے، اس لیے کہ ’’صحیح وضعیف‘‘ کی پہچان کا اہم مدار سند ہی ہوتی ہے۔ میرے خیال میں اس طرز ِ عمل سے گویا وہ لوگوں کو آمادہ کرناچاہتے تھے کہ وہ شیخ کی تحقیق پر ہی اعتماد کریں، اور ان کی تحقیق جس حکم تک پہنچی ہے وہ حق اور ناقابلِ مناقشہ ہے۔ 14) نیز حدیثِ صحیح وضعیف کے درمیان(شیخ کا اختیار کردہ ) یہ فرق محض تکلف ہے، شاید پس پردہ ’’سننِ اربعہ‘‘ کی ضعیف احادیث کو مہمل (وناقابل استدلال) قرار دینا مقصود ہو، حالانکہ بہت سی ضعیف احادیث‘ احادیث ِ صحیحہ کے لیے ’’شواہد‘‘ ہیں، لہٰذا ان کو صحیح احادیث سے یوں ممتاز کرنا مناسب نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اپنی کتابوں کی تالیف کے موقع پر خود امام ابوداؤد، امام ترمذی، امام نسائی اور امام ابن ماجہ کے بھی قطعاً یہ عزائم نہ تھے، اس لیے کہ وہ چاہتے تو محض صحیح احادیث پر بھی اکتفا کرسکتے تھے۔ بنا بریں ’’سنن‘‘ سے متعلق شیخ ناصرالدین کے اس کام کو میں ان کے غیر مستحسن کاموں میں شمار کرتاہوں۔ 15) حکمِ حدیث کے متعلق دیگر ائمہ کے اقوال سے بے اعتنائی ایک اور قابل گرفت بات یہ ہے کہ شیخ جب کسی ایسی حدیث کو’’ صحیح ‘‘قرار دیتے ہیں، جس کو دیگر حفاظ نے’’ ضعیف‘‘ کہا ہو تو دیگر اقوال کا تذکرہ نہیں کرتے، اگر وہ ذکر کردیتے تو لوگوں کو ان کے اور دیگر حفاظ کے احکام کے درمیان آزادانہ موازنے کی چھوٹ مل جاتی، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو محض اپنے اقوال کی اتباع پر کھڑاکرناچاہتے ہیں، جو کسی طرح بھی قرین ِانصاف نہیں ۔ 16) شیخ البانی کے علمی کام پر نظرِثانی کی ضرورت : انہی امور کی بنا پر میری دانست میں شیخ ناصرالدین البانی کے کام پر درج ذیل انداز سے نظر ثانی ہونی چاہئے: ۱-جن احادیث کو شیخ نے صحیح یا ضعیف قرار دیا ہے اور ان سے پہلے ائمہ متقدمین نے بھی ان کو صحیح یا ضعیف ہی کہا ہے، انہیں اپنے حال پر رہنے دیا جائے۔ ۲-جن احادیث پر ائمہ متقدمین کے برخلاف شیخ نے صحت یا ضعف کا حکم لگایاہے تو دونوں حکموں میں موازنہ کیا جائے اور دلائل وقرائن کی روشنی میں شیخ ناصر کے موافق یا مخالف حکم بیان کیا جائے۔ اپنی سابقہ بات دہراتے ہوئے میں پھر کہتا ہوں کہ شیخ ناصر الدین ’’محدث‘‘ تھے، میں نہیں کہتا کہ وہ ’’حافظُ العصر‘‘ تھے، انہوں نے اپنی زندگی کے ساٹھ برس اس علم کے پڑھنے پڑھانے میں صرف کئے ہیں اور اس طویل صحرانوردی نے ان میں فن کی بہترین مہارت ولیاقت پیداکر دی تھی، اس لیے اس میدان میں ان کی مہارت کو کلی طور پر نظرانداز کرنا حق ناشناسی ہوگی۔ 17) شیخ البانی کا فقہی مقام : رہا فقہی میدان تو مجھے ان کا کوئی بھی ایسا مسئلہ یاد نہیں، جس میں ان کی دلیل سے مطمئن ہوکر میں نے ان کی تحقیق قبول کرلی ہو، اس لیے کہ فقہ ان کا فن ہی نہیں، نہ ہی علمِ حدیث کی طرح فقہ میں ان کا انہماک رہاہے، درحقیقت انہوں نے بعض علماء کے شاذ مسائل لے کر ان کے ذریعے اپنے فقہی منہج کی بنیاد ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ ۱-مثال کے طور پر سامانِ تجارت میں زکوٰۃ کے عدمِ وجوب کے قول کو ہی لے لیجئے، ان سے پہلے علامہ ابن حزم ’’المُحلّٰی‘‘(۲۰)میں یہ قول ذکر کر چکے ہیں۔ امام شوکانی نے ’’الدُّرَر البَہِیَّۃ‘‘ (۲۱)میں اور نواب صدیق حسن نے اس کی شرح ’’الرَّوضۃ النَّدِیَّۃ‘‘(۲۲) میں ابن حزم ہی کی اتباع کی ہے اور اپنے اس قول کے لیے ان کے پاس سوائے اس کے کوئی دلیل نہیں کہ سامانِ تجارت میں زکوٰۃ کے متعلق نبی کریم سے کوئی حدیث ثابت نہیں۔ 18) ۲-زرعی پیداوار پر کن صورتوں میں زکوٰۃ واجب ہے؟ شیخ نے امام شوکانی (۲٣) اتباع میں ان کو صرف چار اجناس میں منحصر کردیا ہے: ۱- گندم، ۲- جو، ۳-کھجور، ٤-کشمش ۔اس لیے کہ نص صرف ان چار اشیاء کے متعلق ہے، اور دیگر اشیاء کو ان پر قیاس کرنا درست نہیں۔ جبکہ جمہور فقہا سامانِ تجارت میں وجوبِ زکوٰۃ کے قائل ہیں، نیز وہ شہر کی دیگر مذکورہ اجناس اربعہ پراشیاء خوردنی کو قیاس کرتے (ہوئے ان میں بھی زکوٰۃ کو واجب قرار دیتے) ہیں۔ مجھے تعجب ہے کہ شیخ نے یہ قول کیسے اختیار کرلیا!! حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ تاجر اپنا مملوکہ مال صندوق میں نہیں رکھا کرتا، بلکہ نقصان سے بچاؤ کے لیے ہمیشہ اسے سامانِ تجارت میں بدلتا رہتا ہے، تو کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ تاجرصرف اسی مال کا مالک ہے جو اس کے صندوق میں ہے،جبکہ اس کے گودام سامانِ تجارت سے اَٹے پڑے ہوں؟ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فریضۂ زکوٰۃ کے متعلق مقاصد ِشریعت پر ان کی نگاہ کوتاہ تھی، نہ ہی وہ اسلام کے اقتصادی نظام سے واقف تھے۔ ۳ـــ- 19) انہیں شاذ اقوال میں سے ایک عورتوں پر حلقہ بنے سونے کے زیورات کو حرام قرار دینے کا قول ہے۔ اس مسئلے میں شیخ نے علامہ ابن حزم کی ’’المحلّٰی‘‘(۲۴)کی پیروی کی ہے، چنانچہ ’’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘‘(۲۵)میں بزعمِ خود حرمت کے دلائل نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’کوئی مسلمان نبی کریم سے ثابت شدہ بات کے خلاف کسی قول کی طرف نگاہِ التفات نہیں ڈال سکتا، خواہ اس کا قائل علم وفضل اور نیکوکاری میں کیسی ہی شان کا حامل کیوں نہ ہو، اس لیے کہ بہر حال وہ معصوم تو نہیں ، یہی چیز ہمارے لیے اپنے موقف پر جماؤ کا باعث ہے، (ہمارا طرزِ عمل یہ ہے کہ) کتاب وسنت کو مضبوطی سے تھامتے ہوئے ان کے علاوہ کسی کا کوئی اعتبار نہ کیا جائے‘‘۔ 20) فہمِ حدیث میں فقہا کا منہج : شیخ کا خیال ہے کہ کسی حدیث کو صحیح قرار دینے سے مشکل حل ہوجاتی ہے، حالانکہ یہ وسعت بہت سے امور میں خلل کا باعث بن سکتی ہے۔ ائمہ متقدمین (معاذ اللہ)’’حدیث ِصحیح‘‘ کے تارک ہرگز نہ تھے، بلکہ وہ ہرحدیث کو اس کا مناسب مقام دیتے تھے، مثلاً حضرت انس کی اِس روایت کو ہی لے لیجئے کہ جب نبی کریم سے بعض صحابہ ؓ نے یہ مطالبہ کیا کہ آپ ہماری خاطر (اشیاءکی) قیمتوں کا تعیّن فرما دیجئے، تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا کہ: ’’إن اللّٰہ ہو المسعِّر القابض الباسط الرزاق‘‘۔ (اللہ تعالیٰ ہی قیمتیں مقررکرنے والا،(رزق میں) تنگی اور کشادگی کرنے والاہے اور وہی رزق دینے والا ہے) اِس حدیث کو امام ترمذی نے ’’جامع الترمذی‘‘(۲۶)میں نقل کیا ہے، اس کے باوجود ائمۂ مجتہدین ’’نرخ بندی‘‘ کے قائل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ: ’’بلاشبہ یہ حدیث، حق وسچ اور نبی کریم کا فرمان ہے، لیکن یہ ’’عام مخصوص منہ البعض‘‘ کی قبیل سے ہے، انہوں نے اس حدیث کو اُس صورت کے ساتھ خاص کیا ہے جس میں بائع ومشتری کا باہمی معاملہ صلاح پر مبنی ہو اور دورِ حاضر کی طرح ان میں حرص ولالچ نہ ہو، بلاشبہ ایک ایسے معاشرے میں ’’نرخ بندی‘‘ ترک کردی جائے گی، لیکن معاشرتی تبدیلی کی صورت میں قیمتوں کا تعین ناگزیر ہے۔ شیخ محمد بخیت مطیعیvنے امام نووی کی ’’المجموع‘‘ کے ’’تکملۃ‘‘(۲۷)میں اس مسئلے کے متعلق علماء کے مختلف اقوال جمع کردیئے ہیں۔ لیکن شیخ ناصر الدین ایسے امور کی طرف التفات نہیں فرماتے، ان کے نزدیک (سنداً)صحیح حدیث کی مخالفت جائز نہیں، حالانکہ ائمہ سلف بھی صحیح احادیث کے مخالف ہرگزنہیں تھے، بلکہ وہ احادیثِ رسول کو واضح فرماتے تھے اور اس سلسلے میں وظیفۂ نبوت کی پیروی کرتے تھے،(جس کا اِس آیت میں ذکر ہے) فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ’’وَأَنْزَلْنَاإِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَیْہِمْ‘‘ (۲۸)’’اے پیغمبر! ہم نے تم پر بھی یہ قرآن اس لیے نازل کیا ہے، تاکہ تم لوگوں کے سامنے ان باتوں کی واضح تشریح کردو جو ان کے لیے اتاری گئی ہیں‘‘۔ یعنی لوگوں کے سامنے مرادِ باری تعالیٰ واضح کریں، چنانچہ ائمہ مجتہدین بھی یہی وضاحت کا فریضہ ادا کرتے تھے، لیکن وہ معصوم نہیں ہیں، خطأ وصواب دونوں ہی احتمال رکھتے ہیں، البتہ نصوص کے فہم کے لیے جو منہج انہوں نے اختیار کیا ہے، وہ شریعت کے درست فہم تک پہنچاتا ہے۔ 21) میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ائمہ مجتہدین نے اگر کسی حدیث کو رد کیا ہے تو صحابہ میں بھی اس کے رد کرنے والے ملیں گے اور وہ ایسی احادیث کو لیتے ہیں جس پر کسی نہ کسی صحابیؓ کا عمل ہو، مثلاً: درج ذیل حدیث کو دیکھئے: ’’من مسّ ذکرہ فلیتوضأ‘‘ ۔(جس نے اپنے ذکر کو چھوا تو اسے چاہیے کہ وضو کرے )اس حدیث کو امام احمد نے ’’مسند احمد‘‘ ۔(۲۹)میں نقل کیا ہے اور (سنداً) ’’صحیح‘‘ حدیث ہے، اسی پر امام شافعی کا عمل ہے۔ اب ایک اور حدیث پر نظر ڈالیے: ’’إنما ہو بضعۃ منک‘‘۔(وہ توتیرے جسم کے گوشت کا ہی ایک ٹکڑا ہے)اس حدیث کو بھی امام احمد نے ’’مسند احمد‘‘ ۔(۳۰)میں نقل کیا ہے اور (سنداً) یہ ’’حسن‘‘ ہے، امام ابوحنیفہ اسی کو لیتے ہیں، چنانچہ امام شافعی کے ہاں ’’مسِ ذکر‘‘ ناقضِ وضو ہے ،جبکہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک ناقض نہیں ، اور دونوں نے اپنے مذہب کے سلسلے میں اپنے تئیں صحیح احادیث پر ہی اعتماد کیا ہے . 22) اسی طرح صحابہ وتابعین میں سے بھی بعض نے ان میں سے ایک حدیث کو لیا اور بعض نے دوسری حدیث پر عمل کیا ہے۔ یہ (فقہی) اختلاف تو دورِ صحابہؓ سے چلا آرہا ہے،اور صحابہ کرام کی تعریف خود اللہ تعالیٰ نے یوں فرمائی ہے: ’’کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ‘‘ ۔(۳۱)(تم وہ بہترین امّت ہو جو لوگوں کے فائدے کے لیے وجود میں لائی گئی ہے) میرا اعتقاد ہے کہ یہ ’’خیریت‘‘ محض سلوک میں منحصر نہیں، بلکہ علم بھی اس کے تحت داخل ہے، اس لیے کہ سلوک کی بنیاد توعلم ہے اور وہ علم کا ہی ثمرہ ہے۔ لہٰذا اختلاف جب تک عقل وفہم کے دائرے میں رہے تو وہ تنوع کا کرشمہ اور اجتہاد وابداع کی جلوہ گاہ ہے، اسلام اس کو پسند کرتا اور اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ البتہ جب اختلاف‘عقل سے قلب کی طرف سرایت کرجائے اور اس کی کوکھ سے باہمی کش مکش، سب وشتم، قطع تعلق اور کینہ وعداوت جیسے موذی باطنی امراض جنم لینے لگیں تو وہ شرعاً ممنوع ہوجاتا ہے، اسلام ایسی چیزوں کو کبھی بھی پسند نہیں کرتا۔ 23) بعض دیگرفقہی آراء : شیخ کی بعض فقہی آراء گرد وپیش کے زمانے سے ان کی دوری کی دلیل ہیں، ان کے کئی قریبی شاگردوں کے واسطے مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ وہ حرمتِ اختلاط کی بنیاد پر کسی طالبِ علم یا طالبہ کے جامعات اور یونی ورسٹی جانے کو حرام قرار دیتے تھے، گویا اس طرح وہ یونی ورسٹیوں کومسلمان طلبہ سے خالی کرنا چاہتے تھے۔ نیز وہ مسلمان طلبہ کے ذہنوں میں اسلام کے عمومی اصول راسخ کرنے اور اس کا منہج واضح کرنے کی بجائے بعض ایسی چیزوں کے داعی تھے، جن کے ترک سے دورِ حاضر میں کوئی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا . مثلاً:داڑھی چھوڑنا اور پتلون ترک کرنا، وغیرہ۔ (حاشیہ ملاحظہ فرمائیں) 24) چنانچہ جس طرح وہ اسلام کے اقتصادی نظام سے ناواقف تھے، اسی طرح اسلام کے اجتماعی ومعاشرتی نظام سے بھی نابلدتھے، بلکہ ان کے ہاں اس عظیم دین کا کوئی جامع نظریہ ہی نہیں ملتا، کیونکہ اس موضوع کو نہ تو انہوں نے پڑھا اور نہ ہی اس طرف توجہ کی ہے۔ 25) شیخ ناصر کی ’’سلفیت‘‘ نصوصِ شرعیہ کے گہرے فہم کی بنیاد پر ہے، نہ امت پر طاری تقلید جامد کو توڑنے کے لیے، بلکہ یہ’’ نصوص کی حرف بحرف اتباع‘‘ ہے، جس سے (آج کے دور میں) داؤد ظاہری اور ابن حزم کی یادیں تازہ ہوگئیں ہیں، ایک ایسی اتباع جس میں دیگر تاویلی وجوہ کاکوئی اعتراف ہی نہیں، اس معنی کے اعتبار سے گویا ’’سلفیت‘‘ فقہی مذاہب کی وسعتوں کو مزید تنگی وتشدد پر مبنی جمود کی خاطر ترک کرنے کا نام ہے‘‘۔ 26) مخالفین کے ساتھ شدت آمیز رویہ : ان تمام باتوں کے باوجود میں انہیں ایک مخلص انسان سمجھتا ہوں، جس نے حصولِ جاہ ومنزلت کی بجائے محض رضائے خداوندی کی خاطر علم حاصل کیا، لیکن میں انہیں(ہر نوع کی غلطیوں سے) پاک نہیں سمجھتا،ان کے اخلاص کے پورے اعتراف کے باوجود ان کا اپنے مخالفین کے ساتھ سخت رویہ ‘جو اہل علم میں ہمیں نہیں دکھائی دیتا، میرے نزدیک قابلِ نقد ہے، آپ کاکسی مسئلے میں ان سے اختلاف کرناہی ان کے نزدیک (زبان کے نشتر لگانے کے لیے)کافی ہے، پھر وہ آپ کو ایسے اوصاف سے نوازیں گے جن سے وہ ہمیشہ اپنے مخالفین کی مدح سرائی کرتے رہتے ہیں . 27) مثلاً جمہور فقہاء کی رائے اختیار کرنے والے کو یوں یاد کرتے ہیں : ’’ہذا جمہوری‘‘(یہ جمہور کا پیروکار ہے) گویا یہ کوئی عیب ہے، اسی طرح ’’ہذا لایفقہ ‘‘(اس کو سمجھ بوجھ ہی نہیں) ، ’’ ہذا لیس بفنہ‘‘ (یہ اس فن کا آدمی ہی نہیں)، ’’ہذا لیس عندہ تحقیق‘‘ (اس شخص کے ہاں تحقیق کا کوئی گزر نہیں) اور ان کے علاوہ ایسے اوصاف کہ جن کو ایک عالم کجا، عام آدمی بھی زبان پر نہیں لاسکتا۔ ( شیخ شعیب الارناؤوط رحمۃ اللہ علیہ کی تحریر یہاں پر ختم ہوئی ) ------------------------------------------------------------ (حاشیہ) زیرِبحث مسائل کے متعلق اتنی وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کہ اسلام غیر محرم مرد وعورت کے اختلاط کو ناپسند کرتا ہے اور اس پہلو سے اسلامی احکام کا فلسفہ بالکل واضح ہے ،لہٰذا دورِحاضر میں عصری تعلیمی اداروں کا مخلوط تعلیمی نظام ،اسلامی مزاج سے قطعاًموافقت نہیں رکھتا،یہ نظام بے شمار شرعی، اخلاقی معاشرتی خرابیوں کا باعث ہے، آئے دن کے احوال واقعات سے اس بات کی تصدیق ہوتی رہتی ہے، اسی بنا پر اہل علم کی اکثریت نے ہمیشہ اس کی مخالفت کی ہے اور اس کی اصلاح کی تدابیر بھی تفصیلاً تحریری صورت میں آچکی ہیں، جن کی رعایت کی صورت میں ہی مشروط جواز کی گنجائش نکل سکتی ہے، البتہ اس نظام کی حوصلہ افزائی نہ کرنے کے باوجوداس کوقطعی حرام بھی نہیں کہاجاسکتا، نیزلباس کے متعلق اسلام نے جو اصولی رہنمائی کی ہے،اس کی عملی تطبیق امت میں متوارث چلی آرہی ہے،جس میں اقوامِ غیر کے ساتھ تشبّہ سے اجتناب ایک بنیادی اصول کی حیثیت سے کارفرماہے ۔رہاداڑھی کا مسئلہ تو اس کے متعلّق نرم موقف رکھنے والے علماء کے ساتھ ایک عرصے سے مباحث جاری ہیں اور جمہور اہلِ علم وجوب ہی کے قائل ہیں ، بہر کیف ان مسائل میں شیخ ارنؤوط کی تعبیرو تشریح سے کلّی اتّفاق نہیں کیا جا سکتا۔ شیخ کی یہی شدت ان کے پیروؤں میں بھی سرایت کرگئی ہے، ان کی آراء کی بنا پرآئے دن مساجد میں ہونے والے جھگڑوں کا ہرایک تذکرہ کرتا ہے کہ ان کی وجہ سے کیسے باہمی عداوتوں تک نوبت جا پہنچتی ہے!! ہماری معلومات کے مطابق ائمہ متقدمین بھی اپنی آراء کا اظہار کرتے تھے،لیکن دیگراہلِ علم کی آراء کا احترام بھی کرتے تھے، وہ اپنے مخالفین کے خلاف جارحانہ کلمات زبان پرنہیں لاتے تھے، ان ائمہ کا یہ جملہ سب کو یاد ہوگا، جو ان سے منقول اور مشہور ہے کہ: ’’رأیی صواب یحتمل الخطأ، ورأی غیری خطأ یحتمل الصواب‘‘۔(میری رائے درست لیکن غلطی کا احتمال ہے اور دیگر آرا غلط لیکن درستگی کا امکان رکھتی ہیں) نیز امام اسحاق بن راہویہ کے متعلق امام احمد بن حنبل کا یہ جملہ بھی ہمیں یاد ہے کہ : ’’ما عبر جسر بغداد أحد أعلم من إسحاق بن راہویہ ، غیر أننا نخالفہ فی أشیائ‘‘۔(اسحاق بن راہویہ سے بڑا عالم اس شہرِ بغداد کے پل سے نہیں گزرا، لیکن کچھ مسائل میں ہمارا ان سے اختلاف ہے)۔ شاید شیخ البانی کایہ تشدد ائمہ کبار کے بیان کردہ اس قاعدہ سے دوری کا نتیجہ ہے کہ ’’لاینکر المختلف فیہ‘‘ (سلف کے درمیان مختلف فیہ مسئلے پر انکار نہیں کیا جائے گا) یعنی اختلافی مسائل میں کسی مجتہد پر نکیر نہیں کی جائے گی، لیکن شیخ کا رویہ اس قاعدے کے برخلاف ہے، وہ اختلافی مسائل پر بھی نکیر کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کو اپنی رحمت سے ڈھانپ لے ۔ إنہ خیر مسؤل، والحمد للّٰہ رب العالمین۔ ------------------------------------------------------------ مآخذومراجع ملاحظہ فرمائیں: ۱-الألبانی شذوذہ وأخطائہ لمولانا حبیب الرحمن الأعظمی، مکتبۃ دارالعروبۃ کویت ، ۱۴۰۴-۱۹۸۴ئ۔ ۲-تناقضات الألبانی الواضحات فیما وقع لہ فی تصحیح الأحادیث و تضعیفہا من أخطاء وغلطات للشیخ حسن السقّاف،دارالإمام النووی عمان الأردن ، ۱۴۱۳ھ-۱۹۹۲ئ۔ ۳-خطبۃ الحاجۃ لیست سنّۃ فی مستہلّ الکتب والمؤلفات للشیخ عبدالفتّاح أبوغدّۃ رحمہ اللّٰہ، دارالبشائر الإسلامیۃ بیروت،۱۴۲۹ھ،۲۰۰۸ئ۔ ۴-التعریف بأوہام من قسّم السنن إلی صحیح وضعیف للشیخ محمود سعید ممدوح، دارالبحوث للدراسات الإسلامیّۃوإحیاء التراث دبئی ،۱۴۲۱ھ-۲۰۰۰ء ۔ ۵-تنبیہ المسلم إلی تعدی الألبانی علی صحیح مسلم للشیخ محمود سعید الموقر۔ ۶- إباحۃ التحلّی بالذھب المحلق للنساء والردّ علی الألبانی فی تحریمہ للشیخ اسماعیل الأنصاری-رحمہ اللّٰہ- ۷- تصحیح حدیث صلاۃ التراویح عشرین رکعۃ ، والرد علی الألبانی فی تضعیفہ ، للشیخ اسماعیل الأنصاری- رحمہ اللّٰہ - ۲:۔۔۔۔۔ مشکٰوۃ المصابیح بتحقیق الشیخ الألبانی،کتاب الإیمان،باب الإیمان بالقدر،ج:۱،ص:۳۹، رقم الحدیث:۱۱۲، المکتب الإسلامی ، ۱۳۹۹ھ-۱۹۷۹ئ۔ ۳:۔۔۔۔۔ صحیح الجامع الصغیر وزیادتہ،۲/۱۲۰۰،رقم الحدیث:۷۱۴۲، المکتب الإسلامی ۱۴۰۸ھ- ۱۹۸۸ئ۔ ۴:۔۔۔۔۔التکویر:۸۔ ۵:۔۔۔۔۔سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۴/۴۴۷-۴۴۸،رقم الحدیث:۱۸۳۳، مکتبۃ المعارف ریاض ، ۱۴۱۵ھ- ۱۹۹۵ئ۔ ۶:۔۔۔۔۔ صحیح مسلم،کتاب صفۃ القیامۃ والجنّۃ والنار،باب ابتداء الخلق وخلق آدم علیہ السلام،۷/۴۴۹، رقم الحدیث:۷۰۴۹،مکتبۃ البشری کراتشی۔ ۷:۔۔۔۔۔ التاریخ الکبیر،۱/۴۱۳-۴۱۴،دائرۃ المعارف العثمانیۃ حیدرآباد دکن ۱۳۶۱ھ۔ ۸:۔۔۔۔۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۲/۶۴۸-۶۴۹،رقم الحدیث:۹۵۹۔ ۹:۔۔۔۔۔ مسندأحمد بتحقیق الشیخ شعیب الارنؤوط،رقم الحدیث:۱۹۶۷۸،مؤسّسۃ الرّسالۃ بیروت۔ ۱۰:۔۔۔۔۔ التاریخ الکبیر،۱/۳۸-۳۹۔ ۱۱:۔۔۔۔۔ یہی بات ان کے متعلق ایک اور معاصر عالم معروف محقق و محدّث شیخ عبدالفتّاح ابوغدّہ رحمہ اللہ (متوفی ۱۴۲۰ھ)نے بھی لکھی ہے: ’’وإنما أدی إلی ھذا الشذوذ اعوجاجُ فھمہ لبعض النصوص لضعف معرفتہ بأصول الفقہ، بل أصول الروایۃ والدرایۃ أیضا‘‘۔ (خطبۃ الحاجۃ لیست سنّۃ فی مستہلّ الکتب والمؤلفات ،ص:۵۲)۔(بعض نصوص میں کج فہمی نے ان (شیخ البانی رحمہ اللہ) کو اس شذوذ تک پہنچادیا ہے، اور اس کی وجہ اصول فقہ، بلکہ اصولِ روایت ودرایت سے واقفیت کی کمی ہے) ۱۲:۔۔۔۔۔مسندأحمد،رقم الحدیث:۱۸۸۷۰۔ ۱۳:۔۔۔۔۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۷/۵۵۲،رقم الحدیث:۳۱۸۱۔ ۱۴:۔۔۔۔۔التوبۃ:۳۱۔ ۱۵:۔۔۔۔۔ سنن الترمذی بتحقیق الدکتور بشارعواد معروف،أبواب تفسیر القرآن،باب:’’ومن سورۃ التوبۃ‘‘ ۵/۱۷۳،رقم الحدیث:۳۰۹۵،دار الغرب الإسلامی بیروت ، ۱۹۹۸ئ۔ ۱۶:۔۔۔۔۔ صحیح الترمذی،۳/۵۶،رقم الحدیث:۲۴۷۱، المکتب الإسلامی ۱۴۰۸ھ-۱۹۸۸ئ۔ ۱۷:۔۔۔۔۔سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۷/۸۶۶،رقم الحدیث:۳۲۹۳۔ ۱۸: ۔۔۔روح المعانی، تفسیر قولہ تعالی:’’اتخذوا أحبارہم‘‘(التوبۃ:۱۳)۵/ ۲۷۶،دارالکتب العلمیّۃ بیروت ۱۴۲۶ھ- ۲۰۰۵ئ۔ ۱۹:۔۔۔۔۔سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ،۱/۵۷،رقم الحدیث:۴۰،و ۲/۶،رقم الحدیث:۵۱۰،المکتب الإسلامی ۱۴۰۵ھ - ۱۹۸۵ئ۔ ۲۰:۔۔۔۔۔المحلی،کتاب الزکوۃ،باب أحکام التجارۃ،۵/۲۳۳- ۲۴۰، دارالتراث القاھرۃ۔ ۲۱:۔۔۔۔۔الدررالبھیّۃ،کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ الذھب والفضّۃ،ص:۲۲، مکتبۃ الصحابۃ طنطا مصر ۱۴۰۸ھ - ۱۹۸۷ء ۔ و السموط الذھبیّۃ الحاویۃ للدرر البھیّۃ للشوکانی، کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ الذھب والفضۃ، ۱۰۷، مئوسّسۃ الرسالۃ بیروت ۱۴۱۰ھ-۱۹۹۰ئ۔ ۲۲:۔۔۔۔۔الروضۃ الندیّۃ شرح الدررالبھیّۃ،کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ الذھب والفضۃ،۱/۲۸۶،المکتبۃ العصریّۃ بیروت ۱۴۱۸ھ-۱۹۹۷ئ۔ ۲۳:۔۔۔۔۔نیل الأوطارشرح منتقی الأخبار من أحادیث سیّد الأخیار،کتاب الزکوۃ،باب الزروع والثمار،۴/۱۶۱، مکتبۃ مصطفی البابی مصر۔ ۲۴:۔۔۔۔۔المحلّی،باب أحکام لبس الحریر والذھب،۱۰/۸۴۔ ۲۵:۔۔۔۔۔سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،۱/۵۹۶، رقم الحدیث:۳۳۷۔ ۲۶:۔۔۔۔۔سنن الترمذی، أبواب البیوع، باب ماجاء فی التسعیر،۲/۵۷۲، رقم الحدیث:۱۳۱۴۔ ۲۷:۔۔۔۔۔تکملۃ المجموع شرح المہذب،کتاب البیوع،باب النجش،۱۲/۱۰۹-۱۲۱،دارإحیاء التراث العربی ۱۹۹۵ئ۔ ۲۸:۔۔۔۔۔النحل:۴۴۔ ۲۹:۔۔۔۔۔مسندأحمد،رقم الحدیث:۲۷۲۹۳۔ ۳۰:۔۔۔۔۔مسندأحمد،رقم الحدیث:۱۶۲۸۶۔ ۳۱:۔۔۔۔۔آل عمران:۱۱۰۔ (ماخوذ از : عالمِ عربی کے معروف عالم شیخ البانی رحمہ اللہ شیخ شعیب ارنؤوط کی نظر میں ماہنامہ بینات : شعبان المعظم 1435 ھ - جولائی 2014 ء مولانا محمد یاسر عبداللہ) --------------------------- (نوٹ) : شیخ شعیب الارناؤوط رحمۃ اللہ علیہ کا شیخ ناصر الدین البانی کے متعلق یہ بہت ہی جامع تبصرہ ہے اور ان لوگوں کے لئے دلیل راہ ہے جو البانی صاحب پر مطلقاً اعتماد کرتے ہیں اور ان کی غلطیوں کی طرف توجہ نہیں کرتے ہیں ، البانى صاحب ایک متشدد غیرمقلد عالم دین ہیں لہذا ان کی تحقیقات پر اعتماد کرنے سے قبل دیگر محدثین کے اقوال کو دیکھنا اشد ضروری ہے . نقل و ترتيب : *ابواسامہ حنفی ملی غفرلہ* 4/شوال/1443ھ 6/مئی/2022ء