Wednesday, July 19, 2023

 *(قرآن میں بیویوں کو کھیتیاں کیوں کہا گیا......؟)*


قرآن پاک کا اعجاز ہے اس پر جتنا غور کرو اتنے ہی مفاہیم سامنے آتے ہیں، ہمارے یہاں اس آیت کو عموما میاں بیوی کے جنسی تعلقات کی حد تک محدود کر دیا جاتا ہے، یقینا سیاق و سباق کے ساتھ دیکھیں تو حکم ایسا ہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اِسے بڑے کینوس پر کیوں نہیں دیکھا جاتا، 

 پہلے سورۃ البقرہ کی آیت مبارکہ دیکھیں 

*نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ ”*

ترجمہ  تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں ، جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ “


مجھے اس سے اختلاف نہیں کہ یہاں اسلام خانگی الجھنوں کو دور کرتے ہوئے راہنمائی کر رہا ہے لیکن غور کریں کہ کھیتی کی ہی مثال کیوں دی گئی، 

 یہاں لفظ "کھیتی" نے مجھے سوچنے پر مجبور کیا 

تمہاری عورتیں تمہاری "کھیتیاں" ہیں، 

 زیادہ تر علما کرام کے یہاں بھی کھیتی کی مثال اولاد سے تعبیر کی جاتی ہے، یہ درست ہے کہ نسل انسانی کا فروغ یعنی اولاد عورت سے ہے، جس طرح بیج بونے پر کھیتی اناج یا پھل دیتی ہے ایسے ہی اولاد کا حصول عورت یعنی بیوی سے جڑا ہے 

*اب دوسرا رخ دیکھیں*

آپ کسان ہیں ،آپ کے پاس زمین ہے لیکن آپ اس پر توجہ نہیں دیتے ، اس کی برھوتڑی کے لیے پیسے خرچ نہیں کرتے ، اسے وقت نہیں دیتے ، اس سے محبت نہیں رکھتے ، اپنا آرام سکون غارت کر کے اس کی خدمت نہیں کرتے ، اسے ہرا بھرا بنانے کے لیے اپنا آرام سکون بھول نہیں جاتے ۔اس کی طرف آنے والے سُوَر اور دیگر جانوروں سے اس کی حفاظت نہیں کرتے ، اسے دوسروں کی گزر گاہ بننے سے بچانے کی کوشش نہیں کرتے ، اسے اس کے مزاج کے مطابق کم یا زیادہ دھوپ سے نہیں بچاتے ،اسے اس کی ضرورت کا پانی نہی دیتے تو کیا ہو گا۔۔۔۔ ؟

کھیتی سوکھ جائے گی ،اجڑ جائے گی، آپ کو اس کا فائدہ نہیں ہو گا ، پھل اناج نہیں ملے گا اور آپ اسے تباہ کر بیٹھیں گے، 

*یہاں یہ سب بھی صرف اس ایک لفظ " کھیتی " میں چھپا ہے، آپ شادی شدہ ہیں تو آپ کی بیوی اسی کھیتی کی طرح آپ کی توجہ چاہتی ہے، وہ چاہتی ہے آپ ہر بات بھول کر اس کے نخرے اٹھائیں ،اسے توجہ دیں ،اس سے اپنی محبت کا اظہار کریں ، ہر روز اس کے پاس رہیں ، اس کی ضروریات کا خیال رکھیں ،اس کے محافظ بنیں ،اس پر پیسے خرچ کریں ،اس کے تحفظ کے لیے دوسروں کے سامنے کھڑے ہوں ، اس کی طرف دیکھنے والے سوروں کو مار بھگائیں، اسے خوش دیکھنے کے لیے اس کے آرام سکون کے لیے اپنے مال میں سے خرچ کریں، جب آپ اسے یہ سب مہیا کریں گے تو یقینا وہ ہری بھری رہے گی ، اس کا لہلہانا آپ کے دل کو خوش کرے گا لیکن اگر ایسا نہیں کریں گے تو وہ مرجھا جائے گی اور اسے دیکھ کر آپ کا بھی منہ بن جائے گا یہ فطرت ہے، یہ قدرت کا اصول ہے اور یہ قرآن کی آیت مبارکہ کے ایک لفظ میں چھپی حقیقت ہے، اپنی بیگم کو توجہ دیں ، عزت دیں ، روزانہ کی بنیاد پر اپنا وقت دیں ، اس پر اپنا مال خرچ کریں ، اس کی ضروریات فوری پوری کریں، عورت اتنی ہی توجہ چاہتی ہے جتنا کسی بھی کھیتی کو اپنے کسان کی توجہ درکار ہوتی ہے،*

بدقسمتی سے آپ کو اس آیت مبارکہ کی جہاں بھی تشریح یا ذکر ملے گا وہ جنسی ملاپ تک ہی محدود ملے گا، حالانکہ اس آیت کا صرف ایک لفظ ہی اتنا وسیع مفہوم رکھتا ہے کہ مجھ جیسا گناہ گار تو دنگ رہ جاتا ہے، 

ہمارے یہاں قرآن پاک پر ریسرچ کا ویسا کانسیپٹ نہیں جیسا ہونا چاہیے، قرآنی الفاظ کے مفاہیم پر ہی توجہ دی جائے تو بہت سے نئے جہاں سامنے آ جاتے  نقل- محمد توفیق کاشف العلوم ماگڑی روڈ بنگلور

Friday, July 14, 2023

 [7/14, 7:19 PM] Uzair Qasmi: *اسلامی نشاۃ ثانیہ* 

سید حبیب الحق ندوی مرحوم ( ڈربن یونیورسٹی جنوبی افریقہ )


استعماری نظام تعلیم میں ریسرچ اور تحقیق کا حق صرف سفید فارم اہل یورپ کو تھا ، مقامی آبادی کو خواہ وہ بر صغیر ہند و پاک میں ہو یا شرق اوسط میں، وسط ایشیا میں ہو یا ایشیائے بعید میں صرف اتنا حق تھا کہ وہ بھی ایک ہی ڈگری حاصل کر کے انگریزی فرانسیسی اور ڈچ دفاتر میں کلرک کی حیثیت سے زندگی گزارے تفکر و تدبر کا اس کو حق نہ تھا۔

دوسری عالمگیر جنگ کے بعد ایک طرف استعمار کی کمر ٹوٹی ، دوسری طرف عالم اسلام باوجود باہمی اختلافات، کشمکش اور تصادم کے مستحکم ہونے لگا اور ربع صدی کے اندر اسلام دنیا کی تیسری قوت کی حیثیت سے ابھر کر نمودار ہو گیا ، وہی اسلام جس کی تجہیز و تدفین کا سامان استعماری قوتیں اور ان کے اعوان و انصار مستشرقین کر چکے تھے ، یہ محض خیال نہیں اس کے لیے تحریری شہادتیں پیش کی جا سکتی ہیں مستشرقین کی تحریروں سے یہ ثابت کیا جا سکتا ہے کہ وہ اسلام کی جاکنی کے منتظر تھے، مگر اچانک اس کی روح، قوت و اثر پذیری حوصلہ اور امنگ کو دیکھ کر وہ ششدر اور حیران رہ گئے، بلکہ علوم اسلامیہ کے میدان سے ہارے ہوئے سپاہی کی طرح اب بھاگ رہے ہیں، یا چولے بدل رہے ہیں دوسری طرف عالم اسلام کے حساس مفکرین نیا اسلامی ادب تیار کر رہے ہیں اور مغرب پرست مسلم حکمرانوں کی پیہم سازشوں اور جوڑ توڑ کے باوجود ان کی مرضی کے خلاف عالم اسلام میں اسلامی نشاۃ ثانیہ کی تحریکیں کروٹ بدل رہی ہیں ، نوجوانوں کے دلوں میں اسلام کی محبت پیدا ہو رہی ہے، خالص اسلامی ادب استشراق کا پردہ چاک کر دے گا (معارف جولائی 1983)


( اسلام اور مستشرقین: 3 / 82, 83 )

انتخاب: عزیر فلاحی

[7/14, 7:19 PM] Uzair Qasmi: "انسانیت کے مسائل اور مشکلات کا حل نہ لباس کی یکسانی ہے ، نہ زبان اور تہذیب کا اشتراک ، نہ ملک و وطن کی وحدت ، نہ علم و دولت ، نہ تہذیب و تنظیم ، نہ وسائل و ذرائع کی کثرت ، ان سب میں کوئی ایک بھی ایسی طاقت نہیں جو دنیا کو بدل دے ، جب تک دل کی دنیا نہیں بدلتی باہر کی دنیا نہیں بدل سکتی ، پوری دنیا کی باگ ڈور دل کے ہاتھ ہے ، زندگی کا سارا بگاڑ دل کے بگاڑ سے شروع ہوا ہے ، لوگ کہتے ہیں مچھلی سر کی طرف سے سڑنا شروع ہوتی ہے ، میں کہتا ہوں انسان دل کی طرف سے سڑتا ہے ، یہاں سے بگاڑ شروع ہوتا ہے ، اور ساری زندگی میں پھیل جاتا ہے “

 (حضرت مولاناسید ابوالحسن علی ندوی)

Sunday, July 9, 2023

لطائف

 حاجی صاحب کو خط 

رب المشرقین والمغربین 

مفتی شعیب اللہ صاحب سے 

بیتالمقدس کہاں ہے ؟

حضرت نے پینٹر سمجھ مہمانوں کو گمھایا 

الجواب صحیح  درخواست پر لکھ دیا 

یسئلونک عن المحیض پر ہچکیاں باندھنا 

حدثنا کی اذان 

ہمارے بدبخت میں کھانا اچھا بنتا ہے 

آپ کی أزواج مطھرات کیسی ہیں