*زندگی خود کی تلاش نہیں، خود کی تخلیق کا نام ہے!*
جب تک اپ خود کو (own)اون نہیں کرتے کوئی اپ کو اون(own) نہیں کرے گا
جب تک آپ خود کی تعظیم اور خود سے محبت نہیں کریں گے کوئی آپ کی تعظیم اور آپ سے محبت نہیں کرے گا
انسان نے جب سے تہذیب اور معاشرت کی دہلیز پر قدم رکھا ہے اس نے خود کو رد کرنا ہی سیکھا ہے
ہم اصل میں جو ہیں اسے دبانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ہم وہ بن جائیں جو ہم ہیں ہی نہیں
جب تک ہم اپنی ذات کے ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے ایک مکمل انسان نہیں بنیں گے ہم ایسے ہی بے سکون رہیں گے
خود سے محبت کریں خود کی تعظیم کریں کیونکہ کوئی بھی انسان جو اس دنیا میں آتا ہے وہ یکتا ہے اور یکتا ہی رہے گا
کہیں بھی اپ کی کاربن کاپی موجود نہیں ہے تو کیوں نقالی کے پیچھے اپنی زندگی ہلکان کریں
جب میں نے خود کو جاننے کا سفر شروع کیا تو پہلا قدم بہت بھاری تھا
ہمت نہیں ہو رہی تھی یقین ہی نہیں تھا کہ میں یہ سفر مکمل کر سکوں گا یا نہیں
مجھے اپنے اندر ہر کمی نمایاں اور ہر خوبی معمولی لگتی تھی
مگر پھر میں ملا اپنے آپ سے ایک کتاب کے زریعے
جس نے مجھے میری شخصیت کے کئی زاویوں سے متعارف کروایا جن سے میں یکسر ناواقف تھا
ابھی بھی میرا سفر مکمل نہیں ہوا میں انیس ہی ہوں پر انجان نہیں ہوں اس سے جو میں کر سکتا ہوں
میں اپنے آپ سے ملنے کے بعد اپنا ہی بہترین ورژن بننا چاہتا ہوں
خود شناسی ایک ایسا راز ہے جس نے وہ پا لیا وہ ہر ڈر سے آزاد ہو گیا اور جس نے ڈر کو پیچھے چھوڑ دیا وہ اپنی ہستی میں اپنی مستی میں امر ہو گیا
تُو تو خود سے ھی نہیں آشنا
تیری ذات تجھ پہ ھی راز ھے
تیرے قلب میں ھے چھپا ہوا
تیری روح کو جس کی تلاش ھے
خود کو پانے کیلئے کتنے لوگوں کو اجنبی کرنا پڑتا ہے
خود کو پانے کیلئے ہجوم کو چھوڑنا پڑتا ہے
خود کو پانے کیلئے ، فکر و نظر کے معرکوں کو سر کرنا پڑتا ہے
خود کو پانے کیلئے ، خود کو بھی کھونا پڑتا ہے
خود کو پانے کا شعور ، صرف فرد واحد کا معاملہ نہیں ہوتا
بلکہ سچ کا معاملہ ہوتا ہے
جھوٹ کو جھوٹ ثابت کرنے کا معاملہ ہوتا ہے
جمود کو توڑنے کا معاملہ ہوتا ہے ، تعمیر وترقی کے عمل کو تیز تر کرنے کا معاملہ ہوتا ہے
انسان اور انسانی زندگی کو خوبصورت بنانے کا معاملہ ہوتا ہے
ہمیں اپنے اندر کے شیاطین سے خود ہی لڑنا پڑتا ہے اور وہ شیاطین ہماری بے جا خواہشات٫ فضول حیالات ٫ماضی کے غم ہماری کمیوں یا اچھائی کو بڑا کر کے دیکھانے کی صورت میں ہمارے اندر پنپ اور مضبوظ ہو رہے ہوتے ہیں
انھیں پہچاننا پہلا قدم اور ان سے لڑنے کا طریقہ کار مرتب کرنا دوسرا قدم ہوتا ہے اور تیسرا اور سب سے اہم قدم اپنی مرتب کردہ تدابیر کو عملی جامہ پہنانا ہوتا ہے
اگر ہم ان تینوں میں کامیاب ہو جائیں تو تب ہی ہم صحیح معنوں میں اپنے خاندان اپنے دوستوں اور اپنے معاشرے کے لئے کار آمد ثابت ہو سکتے ہیں
ہمیں ہر چیز سے ڈر لگتا ہے
دنیا والوں سے، لوگوں سے، لوگوں کے رویوں سے، کسی کے بے حد قریب آ کر بہت دور چلے جانے سے، محبت سے، کسی کے رونے سے، یقین کو کھو دینے سے اور اعتبار کے ٹوٹ جانے سے
لیکن اگر ہم نہیں ڈرتے تو خود کو کھونے سے نہیں ڈرتے حالانکہ خود کو کھونے سے ڈرنا ڈر کی سب سے اچھی شکل ہے
دوسروں کو جاننا عقلمندی اور خود کو جاننا ” عرفانِ ذات “ کہلاتا ہے
خودی کے راستے کا مسافر دوسروں کو گرانے کی بجاٸے خود کو اٹھانے پر توجہ رکھتا ہے
اگر آپ کو ہر مادی چیز کی قیمت معلوم ھے اور اپنی قدروقیمت نہیں معلوم تو اس سے بڑی بے وقوفی اور کیا ھوگی'
آپ قطرہ نہیں سمندر ھو،آپ ذرہ نہیں پوری کائنات ھو
جب تک آپ خود سچے نہیں ھوتے آپ کے لئے سچ کی تلاش ایک بے معنی سفر ھے
"انتظار نہ کریں کہ کوئ اپ کے لۓ پھول لاۓ، اپنا باغ خود لگائیں اور اپنی روح کو سجائیں
جتنا زیادہ آپ اپنے آپ کو تلاش کریں گے
اتنے ہی زیادہ لوگوں کو آپ کھو دیں گے اگر آپ نے اپنے لئے الگ دنیا نہ بساءی ورنہ
تو دوسروں کی بسائی دنیا میی اپ دم گھٹنے سے مر جائیں گے
اگر آپ نے اپنے لئے سکون کو چن لیا تو بہت سارے لوگوں کو خدا حافظ کہنا پڑیگا
زندگی کے خوشگوار لمحات وہی ہیں جو آپ نے خود کے ساتھ گزارے ہوتے ہیں
کیونکہ ان میں کوئی ملاوٹ کوئی فریب کوئی دیکھاوا نہیں ہوتا
آپ خود پر کی گئی تھوڑی سی توجہ سے بھی مطمئن ہو جاتے ہیں
برعکس کسی دوسرے کو زندگی کی ساری بہاریں ہی دان کر دیں تو وہ پھر بھی مطمئن نہیں ہو سکتا
جب تم زندگی کے تمام اسرار معلوم کر لو تو تمھیں موت کا شوق پیدا ہوگا،کیونکہ موت بھی زندگی کے رازوں میں سے ایک ہے
کون کیا کرتا ہے،کیا کہتا ہے،کیا کھاتا ہے،کیا پیتا ہے،کہاں جاتا ہے،کیسا پہنتا ہے ان سب باتوں سے خود کو ہمیشہ دور رکھۓ
اپناجائزہ لیجۓ خود سے ملاقات کیجۓ
اپنے اندر کی خالی جگہوں کو محبتوں سے پُر کرنا سیکھیں
خود کو بھی وقت دیں خود کو بھی محسوس کریں
خود سے بھی بہت سی رونقیں ہوتی ہیں
"انسان ہجوم میں اپنی شناخت کھو دیتا ہے اور ہجوم کی شناخت اپنا لیتا ہے
تنہا انسان جب خود کو پہچان لے اپنی ذات میں ہی ایک کائنات ہے"
جو آپ دنیا کو نظر آرہے ہیں اگر وہ آپ نہیں ہیں تو
آپ کون ہیں؟
اگر یہ ایک لبادہ ہے جسے اپ نے اوڑھا ہوا ہے تو وہ کون ہے جسے آپ چھپا رہے ہیں
اُلجھنا چھوڑ دیں ایسی چیزوں سے حالات سے اور لوگوں سے جن کو آپ بدل نہیں سکتے
اپنی توجہ اُس پر مرکوز کریں جسے آپ بدل سکتے ہیں, یعنی کہ اپنا آپ
مجھے پرواہ نہیں لوگ کیا کہتے ہیں
مجھے نظریں خود سے ملانی ہیں لوگوں سے نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*ہمارے واٹس ایپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے ابھی ہی میسج کریں ۔ 8429224928 پر*