[29/03, 10:36 am] عزیر احمد قاسمی: نیتن گڈکری نے مسلمانوں کے بارے میں کیا کہا، ہر مسلمان کو ضرور پڑھنا چاہیے
مرکزی وزیر نیتن گڈکری نے خود ٹویٹر پر مسلمانوں کے لیے آنکھیں کھول دینے والی معلومات شیئر کی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ انہوں نے کیا کہا اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔
آج کے دور میں اپنی رائے کو مضبوط بنانے کے لیے، مسٹر گڈکری نے فرانسیسی صحافی فرانسس گیٹر کی رپورٹ بھی شیئر کی، جس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
1. صفائی کارکنان:
دہلی کے 50 سلبھ ٹوائلٹس میں تقریباً 325 صفائی کارکنان کام کرتے ہیں، اور یہ سب مسلمان ہیں۔
2. رکشہ چلانے والے:
دہلی اور ممبئی میں 50 فیصد رکشہ چلانے والے مسلمان ہیں۔
3. سماجی حالت:
بھارت کے کچھ علاقوں میں مسلمانوں کی حالت چھوت چھات کے شکار افراد جیسی ہو چکی ہے۔
کچھ علاقوں میں گھریلو کام کرنے والے باورچی اور خادموں میں 70 فیصد مسلمان ہیں۔
4. آمدنی کا فرق:
مسلمانوں کی فی کس آمدنی سب سے کم ہے۔
تشویش کی بات یہ ہے کہ 1991 کی مردم شماری سے لے کر اب تک مسلمانوں کی فی کس آمدنی میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی، جبکہ برہمنوں کی آمدنی مسلسل بڑھ رہی ہے۔
5. زراعت میں مشکلات:
مسلمان بھی کسان ہیں، لیکن ان کی زراعت 40 سال پیچھے ہے۔
انہیں حکومت سے مناسب معاوضہ، قرضے، اور دیگر سہولیات نہیں ملتیں۔
کم آمدنی کی وجہ سے بہت سے مسلمان کسان خودکشی پر مجبور ہو جاتے ہیں یا اپنی زمینیں بیچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
6. تعلیم کی صورتحال:
مسلمان طلبہ میں تعلیم چھوڑنے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
2001 میں مسلمانوں کی ڈراپ آؤٹ ریٹ سب سے زیادہ تھی، اور تب سے یہ معاملہ اور بھی سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
7. بیروزگاری:
مسلمانوں میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
وقت پر روزگار نہ ملنے کی وجہ سے ہر دس سال میں 14 فیصد مسلمان شادی شدہ زندگی کی خوشیوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔
بھارت میں کسی بھی دوسرے سماج کے مقابلے میں یہ شرح سب سے زیادہ ہے۔
8. مسلمانوں کی گرتی ہوئی آبادی:
مسلمانوں کی آبادی مسلسل کم ہو رہی ہے، جس کی بڑی وجہ بیروزگاری اور غربت ہے۔
بھوک کی وجہ سے اموات مسلمانوں کے گھروں میں عام ہو گئی ہیں۔
9. آمدنی کا موازنہ:
بھارت میں عیسائی برادری کی فی کس آمدنی تقریباً 1600 روپے ہے،
جنرل ایس سی/ایس ٹی کی آمدنی 1200 روپے ہے،
جبکہ مسلمانوں کی فی کس آمدنی محض 300 روپے ہے، اور یہ مسلسل گرتی جا رہی ہے۔
10. شادی اور سماجی مسائل:
مسلمان نوجوانوں کو روزگار اور جائیداد نہ ہونے کی وجہ سے مسلم لڑکیوں کی غیر مسلم برادریوں میں شادی کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مسلمانوں کے لیے سات سوالات
1. مسلمان کب اور کیسے متحد ہوں گے؟
2. مسلمان کب ایک دوسرے کی مدد کریں گے؟
3. مسلم اداروں میں اتحاد کیسے ہوگا؟
4. مسلمان کب مل کر ووٹ دیں گے؟
5. مسلمان مسلمانوں کی تعریف کب کریں گے؟
6. مسلمان وزراء، ایم پی، ایم ایل اے، اور اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران کب اپنے ذاتی مفادات سے ہٹ کر مسلمانوں کی بے لوث مدد کریں گے؟
7. مسلمانوں کی مدد کے لیے کب کوئی مسلم تنظیم قائم ہوگی؟
ایک مسلمان مفکر ان سوالات کے جوابات جاننا چاہتا ہے۔
اگر آپ واقعی مسلم معاشرے کی بہتری چاہتے ہیں، تو اس پیغام کو پڑھیں اور کم از کم دس مسلمانوں کو بھیجیں، تاکہ وہ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے آگے آئیں۔
(شریف ابراہیم)
https://whatsapp.com/channel/0029VaEvZ0o72WU3IT4f1I2b
[29/03, 10:36 am] عزیر احمد قاسمی: اس آیت میں ان تمام مسائل کے ذمہ دار اور مجرموں کا ذکر ہے نیز مسلمانوں بلکہ ساری انسانیت کے مسائل کا حل بھی اسی آیت میں موجود ہے
اِنْ یَّثْقَفُوْكُمْ یَكُوْنُوْا لَكُمْ اَعْدَآءً وَّ یَبْسُطُوْۤا اِلَیْكُمْ اَیْدِیَھُمْ وَ اَلْسِنَتَھُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ وَدُّوْا لَوْ تَكْفُرُوْنَ ﴿ؕ۲﴾
اگر وہ تم کو پالیں تو تمہارے دشمن ہوجائیں اور برائی کے ساتھ تم پر اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں چلائیں ، اور وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم بھی کافر ہوجاؤ ،