Wednesday, September 17, 2025

 *عرب اسپرنگ ۔سری لنکا.بنگلہ دیش ۔نیپال اور فرانس ہنگامہ آرائیاں*



جمہوری سرمایہ دارانہ نظام نے عوام کے خون کو چوسنے ،امیروں کی تجوریاں بھرنے کا کام کیا ہے 

چھوٹے ممالک میں اس کا ری ایکشن جلدی ہوجاتا ہے نیپال سری لنکا بنگلہ دیش اور بہت سے عرب ممالک میں اس طرح مشتعل عوام نے ہنگامہ آرائی کی ہے مگر کافر استعماری طاقتیں ۔نظام بدلنے کی بجائے صرف چہرے بدلنے کا کام کرتی آرہی ہے 

استعماری تھنک ٹینک اب اس نتیجے پر پہونچی ہے کہ عوام ٹیکس بھرتی رہے سیاستدانوں کو تنخواہیں برابر ملتی رہے کفریہ جمہوری سرمایہ دارانہ نظام برابر چلتا رہے۔ امیروں کا بھلا ہوتارہے اس کے لئے ضروری ہے کہ عوام کی شہریت اور وجود کو خطرے میں ڈال دیا جائے تو عوام مشتعل ہونے کی بجائے اپنی شہریت کی سرٹیفیکیشن میں مصروف رہے گی چنانچہ کویت گورنمنٹ نے یہ اعلان کردیا کہ کویت کا شہری وہی مانا جائے گا جس کا خونی رشتہ یہاں سے ہو۔اس 

قانون کے بعد سے روزانہ طلاق سے رشتے ختم کئے جا رہے ہیں 


انسانوں کی خدمت صرف ایک ہی نظام کرسکتی ہے جو انسانوں کے خالق نے بنایا ہے وہ ہے خ ل ا ف ت جسے پیغمبروں نے دنیا میں رائج کیا اور نصرت و ہجرت کے بعد مدینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نافذ فرمایا ساڑھے تیرہ سو سال تک مسلمان دنیا کے سوپر پاور طاقت تھے اس دور میں دنیا نے نہ بھوک دیکھا نہ غریبی ںہ مہنگائی نہ خود کشیاں بالاخر کافر استعماروں نے تین سو سال کی سازشوں کے بعد 1924 کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے پھر جبرا قہرا ظلما ہر ملک میں جمہوریت سیکولرازم سرمایہ دارانہ نظام نافذ کرتے چلے آرہے ہیں 

جس کے بد ترین نتائج دھیرے دھیرے ظاہر ہو رہے


جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا 

دیار مغرب کے رہنے والوں خدا کی بستی دکا ن نہیں ہے 

 

ثم تکون خلافۃ علی منہاج النبوۃ 

دوبارہ وہی نظام آئے گا

 ایک بدعتی شاعر کی شہر دیوبند پر تنقید اور

 مولانا عامر عثمانی رحمہ اللہ کی طرف سے اس کے شعر کا جواب۔


                تنقید 


دغا کی "دال" ہے یاجوج کی ہے "یا" اس میں

وطن فروشی کا "واؤ" بدی کی "با" اس میں


جو ان کے "نون" میں نار جحیم غلطاں ہے

تو اس کی "دال" سے دہقانیت نمایاں ہے


ملے یہ حرف تو بے چارہ *دیوبند* بنا

برے خمیر سے یہ شہر نا پسند بنا


           *جواب تنقید*

از۔ مولانا عامر عثمانی رحمہ اللہ


دعا کی "دال" کو کہتے ہو تم دغا کی ہے

علاجِ چشم کراؤ بڑی خطا کی ہے


یہ " دال" دولت دنیا و دیں سے ہے معمور

دماغ و دیدہ دل اس سے ہوگئے پرنور


غضب ہے " یا " تمہیں یاجوج کی نظر آئی

ضرور ڈوب گئی ہے تمہاری بینائی


نظر جماؤ کہ یاد خدا کی " یا " ہے یہ

یقین و یثرب و یمن و صفا کی " یا" ہے یہ


کہا جو " واؤ " کو تم نے وطن فروشی کا

ثبوت دے دیا اپنی گناہ کوشی کا


ادب کرو کہ وضو کا وفا کا " واؤ " ہے یہ

وقار و وعظ و وصال خدا کا " واؤ " ہے یہ


بدی کی " با " جسے کہتے ہو تم شرارت سے

وہ ہے بہشت بریں برکت و بہار کی " بے "


جو تم نے " نون " میں نار جحیم ہی دیکھی

تو کیا قصور تمہاری تو عاقبت ہے یہی


سنو کہ " نون " ہے نزہت و نفاست کا

نماز و نعمت و نیکی کا نور و نعمت کا


جو تم نے " دال " میں دہقانیت کی بو سونگھی

تو سمجھو اپنی غلاظت ہی ہو بہو سونگھی


ارے یہ " دال " دیانت کی دوستی کی ہے

درود کی ہے دوا کی ہے دل کشی کی ہے

بڑے ہی پاک عناصر سے دیوبند بنا

عدو کی جان جلی شہر دل پسند بنا

Tuesday, September 9, 2025

 جمہوری سرمایہ دارانہ نظام نے عوام کے خون کو چوسنے ،امیروں کی تجوریاں بھرنے کا کام کیا ہے 

چھوٹے ممالک میں اس کا ری ایکشن جلدی ہوجاتا ہے نیپال سری لنکا بنگلہ دیش اور بہت سے عرب ممالک میں اس طرح مشتعل عوام نے ہنگامہ آرائی کی ہے مگر کافر استعماری طاقتیں ۔نظام بدلنے کی بجائے صرف چہرے بدلنے کا کام کرتی آرہی ہے 

استعماری تھنک ٹینک اب اس نتیجے پر پہونچی ہے کہ عوام ٹیکس بھرتی رہے سیاستدانوں کو تنخواہیں برابر ملتی رہے کفریہ جمہوری سرمایہ دارانہ نظام برابر چلتا رہے۔ امیروں کا بھلا ہوتارہے اس کے لئے ضروری ہے کہ عوام کی شہریت اور وجود کو خطرے میں ڈال دیا جائے تو عوام مشتعل ہونے کی بجائے اپنی شہریت کی سرٹیفیکیشن میں مصروف رہے گی چنانچہ کویت گورنمنٹ نے یہ اعلان کردیا کہ کویت کا شہری وہی مانا جائے گا جس کا خونی رشتہ یہاں سے ہو۔اس 

قانون کے بعد سے روزانہ طلاق سے رشتے ختم کئے جا رہے ہیں 


انسانوں کی خدمت صرف ایک ہی نظام کرسکتی ہے جو انسانوں کے خالق نے بنایا ہے وہ ہے خ ل ا ف ت جسے پیغمبروں نے دنیا میں رائج کیا اور نصرت و ہجرت کے بعد مدینے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نافذ فرمایا ساڑھے تیرہ سو سال تک مسلمان دنیا کے سوپر پاور طاقت تھے  اس دور میں دنیا نے نہ بھوک دیکھا نہ غریبی ںہ مہنگائی نہ خود کشیاں بالاخر کافر استعماروں نے تین سو سال کی سازشوں کے بعد 1924 کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے پھر جبرا قہرا ظلما ہر ملک میں جمہوریت سیکولرازم سرمایہ دارانہ نظام نافذ کرتے چلے آرہے ہیں 

جس کے بد ترین نتائج دھیرے دھیرے ظاہر ہو رہے 

ثم تکون خلافۃ علی منہاج النبوۃ 

دوبارہ وہی نظام آئے گا